ہمارا عقیدہ کہ معرفت خداوند عالم کے باب میں سب سے اہم مسئلہ معرفت توحید (اللہ کو ایک اور یکتا ماننا) ہے۔ توحید صرف اصول دین کا ہی ایک حصہ نہیں ہے بلکہ وہ تمام اسلامی عقاید کی اصل و روح ہے اور نہایت واضح الفاظ میں اس طرح کہا جاسکتاہے کہ تمام اسلامی اصول و فروع توحید میں مجسم ہوتے ہیں۔ ہر مقام پر گفتگو توحید و یکتا پرستی سے ہوتی ہے۔ وحدت ذات پاک اور توحید صفات و افعال خدا، ایک دوسری تفسیر کے مطابق دعوت تمام انبیاء کاا یک ہونا، دین و آیین الھی کا ایک ہونا، سمت قبلہ اور آسمانی کتاب کا ایک ہونا، انسان کے بارے میں اللہ کے احکام و قوانین کا ایک ہونا، مسلمانوں کا ایک صف میں منظم ہونا ، اور قیامت کے روز سب کا ایک ساتھ جمع ہونا۔
اسی دلیل کی بنیاد پر قرآن مجید توحید الھی سے انحراف اور شرک کی طرف میلان کو ہرگز نا بخشے جا نے و الا گناہ قرار دیتا ہے۔
ان اللہ لایغفر ان یشرک بہ و یغفر ما دون ذالک لمن یشاء و من یشرک باللہ فقد افتری اثما عظیما۔
ترجمہ: خداوند عالم (ہرگز) شرک کونہیں بخشے گا اور اس سے کم کو جسے چا ہتاہے (لایق سمجھتا ہے) بخش دیتا، اور جو بھی اللہ کے لیے شریک قرار دیتاہے وہ عظیم گناہ کا ارتکاب کرتا ہے۔(5)
و لقد اوحی الیک و الی الذین من قبلک لئن اشرکت لیحبطن عملک و لنکونن من الخاسرین۔
ترجمہ: آپ پر اور آپ سے پہلے تمام انبیاء پر وحی ہوئی ہے کہ مشرک بن گئے تو سارے اعمال تباہ ہو جائیں گے اور آپ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔(6)
(1) سورہ بقرہ آیہ ۵۵
(2) سورہ اعراف آیہ ۱۴۳
(3) یہ مشہور جملہ ہے جو ابن عباس سے نقل ہوا ہے، مگر یہ معنی نہج البلاغہ میں حضرت امیر علیہ السلام سے دوسری صورت میں بیان ہوا ہے:
(4) نہج البلاغہ خطبہ ۱۷۹
(5) سورہ نساء آیہ ۴۸
(6)سورہ زمر آیہ ۶۵