الشیعہ اسلام برگه 12
عقیدہ معاد پر مرتب ھونے والے آثار کو بیان کرنے سے پہلے ھم یہ بیان کرنا ضروری سمجھتے ھیں کہ خداوندعالم نے یوم آخرت پر عقیدہ رکھنا ھمارے اوپر فرض
قرآن مجید میں عالم آخرت کو مختلف الفاظ کے ساتھ تعبیر کیا گیا ہے، یوم الدین، یوم حساب اور دوسری تعبیریں استعمال ہوئی ہیں اور یوم دین سے مراد روز
قابل توجہ بات ہے کہ قرآن مجید میں اس مسئلہ (عدل الہٰی) کے بارے میں بہت تاکید کی گئی ہے ۔ ایک جگہ پر فرماتا ہے: <إنّ اللّٰہ لا یظلم النّاس شیئاً
انسان کی صفات، خدا وند متعال کی صفات کا ایک پرتو ہونا چاہئیں تا کہ انسانی معاشرے میں الہٰی صفات کا نور پھیلے۔ اسی اصول کی بنیاد پر جس قدر قرآن
۔عدالت کیا ہے؟ عدالت کے دو مختلف معانی ہیں: ۱۔ اس لفظ کے وسیع معنی ،جیسا کہ ہم نے بیان کئے ”ہر چیز کا اپنی جگہ پر قرار پانا“ ہیں ۔دوسرے الفاظ میں
عدل الہی کیا ہے؟ خدا کی صفات میں سے صرف عدل کو اصول دین کا جزو کیوں قرار دیا گیا ہے؟ ”عدالت“اور”مساوات“کے در میان فرق ۱۔ تمام صفات الہٰی سے
الله تبارک و تعالیٰ ایک ھے اور اس کا کوئی شریک نھیں ھے اس نے دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں کو پیدا کیا ھے ، اس کے علاوہ کوئی خالق اور پیدا کرنے والا
اللہ کے صفات کو کلی طور پر دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ھے [1] صفات ثبوتیہ یا جمالیہ [2]صفات سلبیہ یا جلالیہ ۔ صفات ثبوتیہ: ھر وہ صفت جو اصل وجود کے
مکہ معظمہ کے پھاڑ سے آنحضرت (ص)کے ظہور کی بدولت ھی یہ هوا کہ ساری زمین ((سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ ولا الہ الا اللّٰہ واللّٰہ اکبر))کی صداوٴں سے