الشیعہ قــــرآن کے بارے میں
قوميں قرآن کي محتاج ہيں آج اگرہم معاشرے کي قرآني تحريک کو زندہ رکھنا چاہتے ہيں تو لازم اور ضروري ہے کہ عوام کے درميان قرآن مجيد بھي بشکل تلاوت
واضح رہنا چاہيے کہ جس طرح قرآن عام کتابوں کي طرح کي کتاب نہيں ہے اسي طرح عام دستورات کي طرح کا دستور بھي نہيں ہے دستور کا موجودہ تصور قرآن مجيد
”دعوت مطالعہ“ قرآن کریم کا مقصد اور نصب العین نوع بشر کی ہدایت اور معنوی تکامل ہے۔ قرآن کوئی سائنسی کتاب نہیں ہے کہ جس میں فزکس، کیمسٹری،
ہم مسلمان ہیں اور قرآن کریم ہماری اپنی آسمانی کتاب ہونے کے ناطے اس کا سیکھنا ضروری ہے کیونکہ جب تک کسی چیز کے بارے میں مکمل علم نہ ہو اس پر عمل
و قال الرسول یا رب ان قومی اتخذوا هذا القرآن مہجوراً (فرقان:۳۰) اور (اس وقت) رسول اللہ (بارگاہ خداوندی میں) عرض کریں گے کہ اے میرے پروردگار! میری
وحی کے بارے میں گفتگو اس لحاظ سے اھمیت رکھتی ھے کہ یہ کلام الٰھی کی شناخت کا ذریعہ ھے بلکہ شاید ابحاثِ قرآنی میں سب سے مھم ترین بحث وحی کے بارے
قرآن کريم ہدايت و رحمت کا سرچشمہ ہے بہترين کلام وکتاب ہے،انسان کے کمال کے آخري مرحلہ تک پہنچنے ،خدا سے نزديک ہونے ،اس کو نيکي اور سعادت کي طرف
جب اس زمانے میں، حتی عہد پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے اتنا قریب ہونے اور حضرت علی علیہ السلام جیسے افراد کی موجودگی کے باوجود اس طرح کا
قرآن کریم، خداوند عالم کی جانب سے انسانوں کے لئے عظیم ترین تحفہ ہے جو سعادت جاودانی کی طرف ان کی ہدایت کرتا ہے۔ قرآن مجید، اسلام اور پیغمبر اکرم