الشیعہ اسلام برگه 17
قرآن پاک نے جس خوبصورت اسلوب میں اور بار بار مقام رسالت کو بیان کیا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ رسالت کو بنیادی اہمیت حاصل ہے اور قرآن اس حسین اسلوب
قرآن مجيد کي آيتوں کي رو سے شناخت خدا بھي فطري ھے اور اس کي طرف رغبت و جستجو بھي۔ بحث “وجود خدا بديھي ھے” کے ذيل ميں کھا جا چکا ھے کہ خدا کے
قرآن مجید کی بھت سی آیتوں سے واضح ھوتا ھے کہ قرآن کریم کے زمانہٴ نزول میں اصل ھستی خدا اوراس کائنات کے خالق کا وجود اس زمانے کے تمام افراد کے لئے
شرک” کیا ہے؟ مشرک کون ہے؟ شرک یہ ہے کہ کوئی اللہ تعالی کی ذات یا صفات خاصہ میں کسی کو شریک قرار دے، قدیم، قادر، مطلق، حی، مرید، مدرک متکلم،
قرآنی آیات اور متواتر روایات سے یہ نتیجہ حاصل ھوتا ھے كہ انسان موت كے بعد یكبارگی عالم قیامت كبریٰ میں منتقل نھیں ھوجاتا ھے بلكہ اس كو دنیا
ہر چیز کا اپنے مقصد اور انتہا کی طرف پلٹنا، اور یہ “عاد الیہ ” کا مصدر ھے جس طرح کھاجاتا ھے: “یعود عوداً وعودةً و معاداً” یعنی اس کی
عدل الہی کیا ہے؟ خدا کی صفات میں سے صرف عدل کو اصو ل دین کا جزو کیوں قرار دیا گیا ہے؟ ”عدالت“اور”مساوات“کے در میان فرق ۱۔تمام صفات الہٰی سے
مقدمہ اب تک ہمیں یہ معلوم ہوا کہ دین کی اساس و بنیاد کائنات کے خلق کرنے والے پر اعتقاد (یقین ) رکھنا ہے اور معرفت الٰہی اورمعرفت مادی کے درمیان
توحید – 1- الله کا وجود: ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ الله اس پوری کائنات کا خالق ہے اور اس دنیا میں موجود ہر شئی کی پیشانی پر اس کی عظمت ،قدرت اور علم