امام حسن عسکری(ع) نے بھی امام حسین(ع) کی عزاداری کے بارے میں بہت غمناک عبارات بیان کی ہیں۔ امام عسکری نے فرمایا ہے کہ امام حسین(ع) اپنی شھادت سے پہلے اپنے شھید ہونے کے بارے میں با خبر تھے اور تمام آسمانوں نے امام حسین پر گریہ کیا ہے۔
قال الشيخ أبوجعفر الطوسي رحمه الله
خرج الي القاسم بن العلاء الهمداني وكيل أبي محمد عليه السلام أن مولانا الحسين عليه السلام ولد يوم الخميس لثلاث خلون من شعبان، فصمه فيها و ادع بهذا الدعاء:
اللهم اني أسألك بحق المولود في هذا اليوم، الموعود بشهادته قبل استهلاله و ولادته، بكته السماء و من فيها و الأرض و من عليها و لما يطألأبتيها، قتيل العبرة، و سيد الاسرة، الممدود بالنصرة يوم الكرة، المعوض من قتله أن الأئمة من نسله، و الشفاء في تربته، و الفوز معه في أوبته، و الأوصياء من عترته بعد قائمهم و غيبته، حتي يدركوا الأوتار، و يثأروا الثأر، و يرضوا الجبار، و يكونوا خير أنصار، صلي الله عليهم مع اختلاف الليل و النهار۔
خداوندا میں تم سے دعا کرتا ہوں اور درخواست کرتا ہوں اور اس مولود کے حق کا واسطہ دیتا ہوں کہ جو اس دنیا میں آیا ہے کہ اسکی ولادت سے پہلے اس کی شھادت کا وعدہ دیا گیا ہے اور وہ مولود ہے کہ جس پر آسمان اور اس کے اہل نے اور زمین اور اس کے اھل نے اس کی مصیبت اور شھادت پر گریہ کیا ہے۔ وہ مولود اشکوں کے ساتھ قتل کیا گیا ہے کہ تمام انسانوں نے اس پر گریہ کیا ہے اور اس دنیا کے ختم ہونے تک گریہ کرتے رہے گے۔ امام حسین(ع) کی رجعت کے زمانے میں انکی نصرت کی جائے گی۔ وہ امام کہ شھادت کے بدلے میں نو امام انکی نسل سے ہیں۔ خداوند نے شفاء اور علاج کو اسکی قبر کی خاک میں قرار دیا ہے اور اس امام کی رجعت کے دور میں نصرت اور مدد کی جائے گی۔ دن رات کے آنے جانے تک ان سب پر خداوند کا درود و سلام ہو۔
)الشيخ الطوسی،الوفاة:460، مصباح المتهجد ج1ص826، چاپ اول، الناشر: مؤسسة فقه الشيعة بيروت – لبنان(
امام عسکری(ع) نے اس دعا میں بہت زیبا عبارت ” قتیل العبرۃ ” کو استعمال کیا ہے۔ اس عبارت کی تشریح میں علامہ مجلسی نے لکھا ہے کہ:
«أنا قَتيلُ العَبَرةِ» أي قتيلٌ منسوبٌ إلى العبرة و البكاء و سببٌ لها۔
أو اُقتل مع العبرة و الحزن و شدّة الحال. و الأوّل أظهر.
میں اشکوں سے قتل کیا گیا ہوں یعنی میری اشک اور گریہ کی طرف نسبت ہے اور میں ہی گرئیے کا سبب ہوں یا میں گرئیے،غم و حزن کے ساتھ شھید کیا جاؤں گا۔ پہلی تشریح زیادہ مناسب ہے۔
)العلامة المجلسی، الوفاة: 1111، بحار الأنوار ج44 ص279، الناشر: مؤسسةالوفاء (