علماء اور مراجع کرام نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے کچھ شرائط بیان کئے ہیں جن کو خلاصہ کے ساتھ بیان کیا جا رہا ہے :
۱۔معروف اور منکر کی شناخت
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو صحیح طریقہ سے انجام دینے کی سب سے اہم شرط معروف اورمنکر ، ان کے شرائط اور ان کے طریقہ کار کو جاننا ہے ، لہٰذا اگر کوئی شخص معروف اور منکر کو نہ جانتا ہو تو وہ کس طرح ا سکو انجام دینے کی دعوت دے سکتا ہے یا اس سے روک سکتا ہے ؟!!!ایک ڈاکٹر اور طبیب اسی وقت بیمار کا صحیح علاج کر سکتا ہے جب وہ درد ، ا سکی نوعیت اور اس کے اسباب و عوامل سے آگاہ ہو ۔
۲۔تاثیر کا احتمال اور امکان
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی دوسری شرط امر و نہی کی تاثیر کا احتمال اور امکان پایا جاتا ہو ۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکرایک بیکار اور بے مقصد کام نہیں ہے بلکہ ایک عمل ہے حساب و کتاب اور خاص قوانین و شرائط کے ساتھ ۔ اس فریضہ کی اہمیت اس حد تک ہے کہ خدا وند عالم نے تاثیر نہ رکھنے کے قوی گمان کے باوجود بھی امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکو واجب قرار دیا ہے ۔اسی بنا پر مراجع تقلید فرماتے ہیں : یہاں تک کہ اگر ہم بہت زیادہ احتمال دیں کہ فلاں مقام پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکا اثر نہ ہو گا اس کا وجوب انسان کی گردن سے ساقط نہیں ہو گا ۔لہٰذا اگر گمان رکھتے ہوں کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکرنا اثر انداز ہو گا تو ایسی صورت میں اس پر عمل کرنا واجب ہے ۔
۳۔ ضر ر اور نقصان کا خطرہ نہ ہو
امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکی تیسری شر ط یہ ہے کہ امر و نہی کرنے کی وجہ سے ضر ر اور نقصان کا خطرہ نہ ہو ۔اس فریضہ الٰہی کے بہت اہم اور قیمتی نتائج سامنے آتے ہیں ۔لہٰذا اگر یہ کام صحیح اور اچھے طریقہ سے انجام نہ پائے یا نقصان دہ ہو جائے ایسی صورت میں ایک امر الٰہی نہیں ہو سکتا اس لئے کہ اپنے ہدف اور مقصدسے مناسبت نہیں رکھتا
source : http://www.fazael.com/other-articals/other-articals/82-amr-be-maroof.html