قرآن مجید میں عالم آخرت کو مختلف الفاظ کے ساتھ تعبیر کیا گیا ہے، یوم الدین، یوم حساب اور دوسری تعبیریں استعمال ہوئی ہیں اور یوم دین سے مراد روز حساب ہے جیسا کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ مالک یوم الدین سے کیا مراد ہے۔آپ نے ارشاد فرمایا اس سے مراد یوم الحساب ہے۔
یہ وہ دن ہے جس دن تمام پوشیدہ حقائق واضع ہو جائیں گے اور تمام الہی وعدے پورے ہو جائیں گے اور ہر چھوٹے بڑے عمل کو عدالت الہی کے ترازو میں پرکھا جائے گا ہر شخص کی نیکیوں اور اچھائیوں، اسی طرح گناہوں اور برائیوں کا حساب و کتاب ہو گا۔
حاکم مطلق کی بارگاہ میں ہر ظلم و زیادتی کے خلاف شکایت کی جائے اور حقدار کو اس کا حق ملے گا اور کسی کو مایوسی نہ ہو گی اور ہر عمل کا عدل و انصاف کے ساتھ حساب ہو گا جب نیک اور برے افراد علیحدہ علیحدہ ہو جائیں گے تو ان کا اجر و سزا معین ہوگا اور جو اجر پانے والے ہونگے انہیں جنت میں داخل کیا جائے گا اور جو لوگ سزا اور عذاب کے مستحق ہونگے انہیں جہنم میں دھکیل دیا جائے گا۔
إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِینُ
ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں
source: www.tebyan.net