- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 3 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2022/02/24
- 0 رائ
سوال: اسلام میں امر بالمعروف و نهى عن المنکر کی کیا اھمیت ہے؟
جواب: قرآن مجید کی آیات کے علاوہ بہت سی معتبر احادیث اور اسلامی مصادر میں بھی ان دو عظیم اجتماعی و ظائف کی اہمیت بیان کی گئی ہے کہ جن میں ان خطرات اور برے نتائج کی نشاندہی کی گئی ہے جو ان دو ذمہ دار یوں کے ترک کرنے کی صورت میں جنم لیتے ہیں ۔ جیسا کہ امام محمد با قر سے مروی ہے کہ :
ان الابالمعروف و النھی عن المنکر فریضہ عظیمہ بھا تقام الفرائض و تاٴمن المذاہب و تحل المکاسب و ترد المظالم و تعمر الارض و ینتصف من الاعداء و یستقیم الامر ۔
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر عظیم خدائی فریضہ ہے ۔ باقی فرائض انہی کی بدولت قائم ہوتے ہیں ۔ ان کی وجہ سے راستے محفوظ رہتے ہیں ، لوگوں کو کسب و کار حلال ہوتا ہے اور لوگوں کے حقوق انہی کی وجہ سے واپس ملتے ہیں اور ان کے سبب زمین آباد رہتی ہے ، دشنوں سے انتقام لیا جاتا ہے اور انہی کے طفیل تمام کام چلتے رہتے ہیں۔ ۱
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں :
مَنْ اَمَرَ بِالمَعْرُوفِ وَ نھیٰ عَنْ المُنْکَرِ فَھُوَ خَلِیْفَةُ اللّٰہِ فِی اَرضہ وَخَلِیفَةُ رسولِ اللّٰہِ وَ خَلِیْفَةُ کتابِہ
جو نیکی کا حکم دے اور برائی سے روکے وہ زمین پر خدا ، اس کے رسول اور اس کی کتاب کا جانشین ہے ۔ 2
اس حدیث سے واضح طور پر پتہ چلتا ہے کہ یہ عظیم فریضہ ہر چیز سے پہلے ایک خدائی پروگرام ہے ، انبیاء کی بعثت اور آسمانی کتب کا نزول سب کے سب اسی پروگرام کا حصہ ہیں ۔
ایک شخص پیغمبر کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور آپ منبر پر جلوہ افروز تھے اس نے پوچھا” مَنْ خَیرُ النّاسِ“ تمام لوگوں میں سے بہتر کون ہے ۔ آپ نے فرمایا:
آمر بالمعروف و انھا ھم عن المنکر و اتقاھم للہ و ارضاھم
جو سب سے زیادہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کرتا ہو اور جو زیادہ پر ہیز گار ہو اور جو خشنودیٴ خدا کی راہ میں زیادہ قدم بڑھا نے والاہو۔ 3
ایک اور حدیث میں آپ نے فرمایا: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرو ورنہ خدا کسی ستم گر ظالم کو تم پر مسلط کرے گا ۔
جو نہ تمہارے بوڑھوں کا احترام کرے گا اور نہ بچوں پرحم کرے گا۔ تمہارے نیک اور صالح لوگ دعا کریں گے لیکن مستجاب نہیں ہوگی۔ وہ خدا سے مدد طلب کرےں گے لیکن خدا ان کی مدد نہیں کرے گا یہاں تک کہ اگر وہ لوگ توبہ کریں گے تو خدا ان کے گناہ معاف نہیں کرے گا۔ 4
یہ سب کچھ اس گروہ کے اعمال کی عکاسی ہے جو اس عظیم معاشرتی ذمہ داری کو پورا نہیں کرں گے کیونکہ جب عمومی نگرانی کے بغیر معاملات کی باگ ڈور نیک لوگوں کے ہاتھ سے نکل جائے گی تو بر ے اور اہل لوگ معاشرے کے ہر میدان پر قابض ہو ئیں گے۔
مندرجہ بالا حدیث میں ان کی توبہ کی عدم قبولیت کا یہ مطلب ہے کہ برائیوں کے مقابلہ میں مسلسل خاموشی کی وجہ سے دعا کوئی اثر نہیں رکھتی مگر یہ کہ وہ اپنے عمل میں تجدید ِ نظر کریں ۔
حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں :”وما اعمال البر کلھا و الجھاد فی سبیل اللہ عند الامر بالمعروف و النھی عن المنکر الاکنفشة فی بحر لجی”
تمام نیک کام یہاں تک کہ اللہ کی راہ میں جہاد بھی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے مقابلے میں ایک گہرے سمندر میں تھوکنے اور پھوکنے کا مانند ہے ۔5
اس قدر تاکید کا سبب یہی ہے کہ یہ دو عظیم ذمہ داریاں باقی اجتماعی اور انفرادی ذمہ داریوں کے اجراء کی ضامن ہیں اور ان کی روح شمار ہوتی ہیں۔
حواله جات
1. . وسائل ، کتاب امر بالمعروف ونہی عن المنکر ، باب ۱، حدیث۶ ، جلد ۱۱، صفحہ ۴۹۵۔
2. . مجمع البیان زیر بحث آیت کے ذیل میں ۔
3. . مجمع البیان زیر بحث آیت کے ذیل میں ۔
4. . مجمع البیان زیر بحث آیت کے ذیل میں ۔
5. . نہج البلاغہ، کلمات قصار ، صفحہ ۳۷۴۔
Surce: https://makarem.ir