- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 3 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2023/09/02
- 0 رائ
شیخ صدوق کی نقل کردہ روایت کے مطابق امام حسن(ع) نے اپنی زندگی کے آخری لحظات میں اپنے اوپر ہونے والے مصائب کو امام حسین(ع) پر ہونے والے مصائب کے مقابلے میں بہت ہی کم اور نا چیز شمار کیا ہے اور بہت ہی غم و خزن کی حالت میں امام حسین پر ہونے والے مصائب کا ذکر کیا ہے:
حدثنا أحمد بن هارون الفامي«رضي الله عنه»، قال: حدثنا محمد بن عبد الله بن جعفر بن جامع الحميري، قال: حدثنا أبي، عن أحمد بن محمد بن يحيى،عن محمد بن سنان، عن المفضل بن عمر، عن الصادق جعفر بن محمد، عن أبيه، عن جده«عليهم السلام»: أن الحسين بن علي بن أبي طالب«عليه السلام» دخل يوما إلى الحسن «عليه السلام»، فلما نظر إليه بكى، فقال له: ما يبكيك يا أبا عبد الله؟ قال: أبكى لما يصنع بك. فقال له الحسن «عليه السلام»: إن الذي يؤتى إلي سم يدس إلي فاقتل به، ولكن لا يوم كيومك يا أبا عبد الله، يزدلف إليك ثلاثون ألف رجل، يدعون أنهم من يدعون إنهم من أمة جدنا محمد صلى الله عليه و آله و سلم و ينتحلون الاسلام فيجتمعون على قتلك و سفك دمك و إنتهاك حرمتك و سبى ذراريك و نسائك و إنتهاب ثقلك فعندها يحل الله ببنى امية اللعنة و تمطر السماء دما و رمادا و يبكى عليك كل شئ حتى الوحوش و الحيتان في البحار۔
امام صادق(ع) نے اپنے آباء سے نقل کیا ہے کہ ایک دن امام حسین(ع) اپنے بھائی امام حسن(ع) کے گھر گئے اور جب انھوں نے اپنے بھائی امام حسن کو دیکھا تو آنکھوں سے اشک جاری ہو گئے۔ امام حسن(ع) نے پوچھا آپ کیوں گریہ کر رہے ہیں ؟ امام حسین(ع) نے فرمایا میں آپ پر ہونے والے ظلم و ستم کی وجہ سے گریہ کر رہا ہوں۔ امام حسن نے فرمایا وہ ظلم جو مجھ پر ہو گا وہ زہر ہے جو مجھ کو مخفی طور پر کھلا کر مسموم کر کے مجھ کو قتل کیا جائے گا لیکن “لا يوم كيومک يا ابا عبد الله” کوئی دن بھی تیرے دن کی طرح نہیں ہے۔ کیونکہ 30 ہزار بندے کہ سب ہی مسلمان ہونے کا دعوی کرنے والے اور رسول خدا کی امت ہونے کا دعوی کرنے والے، آپ کو ارد گرد سے گھیر کر تم کو قتل کرنے، تیرا خون بہانے، تیرے حرم کی خواتین اور بچوں کو اسیر کرنے اور اموال کو غارت کرنے کے اپنے آپ کو تیار کریں گے۔ اس موقعے پر خداوند اپنی لعنت بنی امیہ پر کرے گا، آسمان سے خون برسے گا اور تمام چیزیں حتی وحشی حیوانات صحرا میں اور مچھلیاں دریا میں بھی تیرے غم میں گریہ کریں گی۔
)الشيخ الصدوق، الوفاة: 381، الامالی، ج1ص177، تحقيق: قسم الدراسات الاسلامية، مؤسسة البعثة، چاپ اول، الناشر:الدراسات الاسلامية، مؤسسة البعثة، قم، 1417 ه. ق.(
امام حسين(ع) کا خود اپنے پر گريہ کرنے کے بارے میں کہنا
حدّثني محمّد بن الحسن، عن محمّد بن الحسن الصّفّار، عن أحمد بن محمّد بن عيسى، عن محمّد بن خالد البرقيِّ، عن أبان الأحمر، عن محمّد بن الحسين الخزَّاز، عن هارون بن خارجة، عن أبي عبد الله عليه السلام قال: كنّا عنده فذكرنا الحسين عليه السلام [و على قاتله لعنة الله] فبكى أبو عبد الله عليه السلام و بكينا، قال:ثمَّ رفع رأسَه فقال: قال الحسين عليه السلام: أنا قتيل العَبرَة، لا يذكرني مؤمن إلاّ بكى».
ہارون بن خارجہ کہتا ہے کہ میں امام صادق(ع) کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ باتوں باتوں میں امام حسین(ع) کا نام ذکر ہوا۔ یہ سن کر امام نے گریہ کرنا شروع کر دیا اور ہم نے بھی گریہ کیا۔ راوی کہتا ہے کہ امام صادق نے سر کو بلند کیا اور فرمایا کا امام حسین نے فرمایا ہے کہ میں اشکوں سے قتل کیا گیا ہوں، کوئی مؤمن بھی مجھے یاد نہیں کرے گا مگر جب بھی یاد کرے گا تو مجھ پر اشک بہائے گا۔
)جعفر بن محمد بن قولويه، الوفاة: 367،کامل الزيارات ج1ص117، تحقيق: بهراد الجعفری، الناشر: مكتبة الصدوق.(