- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 2 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2023/09/07
- 0 رائ
امام کاظم(ع) کے غم و حزن کے بارے میں جو عبارات بیان ہوئی ہیں بعض کو شیخ صدوق نے اپنی کتاب امالی میں امام رضا(ع) کی مبارک زبان سے نقل کیا ہے:
حدثنا جعفر بن محمد بن مسرور (رحمه الله)، قال: حدثنا الحسين بن محمد بن عامر، عن عمه عبد الله بن عامر، عن إبراهيم بن أبي محمود، قال: قال الرضا (عليه السلام): إن المحرم شهر كان أهل الجاهلية يحرمون فيه القتال، فاستحلت فيه دماؤنا، و هتكت فيه حرمتنا، و سبي فيه ذرارينا و نساؤنا، و أضرمت النيران في مضاربنا، و انتهب ما فيها من ثقلنا، و لم ترع لرسول الله (صلى الله عليه و آله و سلم) حرمة في أمرنا. إن يوم الحسين أقرح جفوننا، و أسبل دموعنا، و أذل عزيزنا، بأرض كرب و بلاء، أورثتنا الكرب و البلاء، إلى يوم الانقضاء، فعلى مثل الحسين فليبك الباكون، فإن البكاء يحط الذنوب العظام. ثم قال (عليه السلام): كان أبي سلام الله عليه إذا دخل شهر المحرم لا يرى ضاحكا، و كانت الكآبة تغلب عليه حتى يمضي منه عشرة أيام، فإذا كان يوم العاشر كان ذلك اليوم يوم مصيبته و حزنه و بكائه، و يقول: هو اليوم الذي قتل فيه الحسين سلام الله عليه۔
امام رضا(ع) نے فرمایا کہ محرم ایسا مہینہ ہے کہ جس میں زمانہ جاہلیت میں لوگ جنگ کرنے کو حرام جانتے تھے لیکن مسلمانوں نے ہمارے خون بہانے کو حلال شمار کیا ہے اور حرمت کو پامال کیا ہے۔ انھوں نے ہمارے بچوں اور عورتوں کو اسیر کیا پھر ہمارے خیموں کو آگ لگا کر جو سامان اور مال تھا اس کو لوٹ کر لے گئے۔ حتی رسول خدا کی وجہ سے بھی انھوں نے ہماری حرمت کا خیال نہیں رکھا۔ امام حسین کی شھادت نے ہماری آنکھوں کو زخمی کیا ہے اور ہمارے اشکوں کو جاری کر دیا ہے۔ انھوں نے ہمارے عزیز کو کربلاء میں خوار کیا اور ہمیں مصیبت و غم میں مبتلا کیا۔ قیامت تک امام حسین(ع) پر رونے والوں کو رونا چاہیے کیونکہ یہ گریہ بڑے بڑے گناہوں کو بخش دیتا ہے۔ پھر امام نے فرمایا جب بھی محرم کا مہینہ آتا تھا تو میرے بابا کو ہنستے ہوئے نہیں دیکھتا تھا اور ان پر دس محرم تک غم و حزن کا غلبہ رہتا تھا اور دس محرم کا دن آتا تھا تو ان کا غم و حزن و گریہ زیادہ ہو جاتا تھا اور فرمایا کرتے تھے کہ آج کے دن امام حسین(ع) کو شھید کیا گیا تھا۔
)الشيخ الصدوق، الوفاة: 381، الامالی ج1 ص191، چاپ اول، الناشر: تحقيق قسم الدراسات الاسلامية، مؤسسة البعثة، قم، 1417 ه. ق(