- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 3 دقیقه
- 2022/02/25
- 0 رائ
چونکہ خورشید اسلام کے طلوع ہونے کے بعد تمام مکاتب و مذاہب؛ باطل، منسوخ اور ناقابل قبول قرار پائے ہیں لہٰذا تمام انسانوں کو دین اسلام کے پروگرام کو قبول کرنے کے لئے آمادہ ہونا چاہئے، اگر چہ وہ اسے تحقیق اور آگاہی کے ساتھ قبول کرنے میں آزاد ہیں۔ پیغمبر اکرم(ص) اور آپ کے جانشینوں نے ابتداء میں اسلام کے نجات بخش پروگراموں کی لوگوں کے لئے وضاحت فرمائی اور انھیں اس دین کو قبول کرنے کی دعوت دی اور جو اسلام کے پروگراموں اور احکام سے روگردانی کریں، وہ غضب الٰہی اور مسلمانوں کی شمشیر قہر سے دوچار ہوں گے۔ اسلام کی ترقی کے لئے کوشش اور اس کو قبول کرنے سے انکار کرنے والوں سے مقابلہ کو ”جہاد‘‘ کہتے ہیں۔
اسلام کی ترقی کے لئے اس قسم کا اقدام ایک خاص ٹیکنیک اور طریقہ کار کا حامل ہے اور یہ صرف پیغمبر اکرم(ص) اور آپ کے جانشینوں۔ (جو ہر قسم کی لغزش اور خطاء سے مبّرا ہیں) کے ذریعہ ہی ممکن ہے اور معصومین علیہم السلام کے زمانہ سے مخصوص ہے ا ور ہمارے زمانہ میں کہ امام معصوم کی غیبت کا دور ہے، واجب نہیں ہے لیکن دشمنوں سے مقابلہ کی دوسری قسم کا نام دفاع‘‘ ہے۔ (یہ مسائل امام خمینی کے فتاویٰ سے مرتب کئے گئے ہیں )تمام مسلمانوں کا مسلم حق ہے کہ ہر زمان و مکان میں دنیا کی کسی بھی جگہ میں اگر دشمنوں کے حملہ کا نشانہ بنیں یا ان کا مذہب خطرہ میں پڑے تو اپنی جان اور دین کے تحفظ کے لئے دشمنوں سے لڑیں اور انہیں نابود کر دیں۔ ہم اس سبق میں اس واجب الٰہی یعنی”دفاع‘‘ کے احکام و اقسام سے آشنا ہوں گے۔
اسلام اور اسلامی ممالک کا دفاع:۔ اگر دشمن اسلامی ممالک پر حملہ کرے۔ یا مسلمانوں کے اقتصادی یا عسکری ذرائع پر تسلط جمانے کی منصوبہ بندی کرے۔ یا اسلامی ممالک پر سیاسی تسلط جمانے کی منصوبہ بندی کرے۔ تو تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ ہر ممکن صورت میں ، دشمنوں کے حملہ کے مقابلے میں کھڑے ہوجائیں اور ان کے منصوبوں کی مخالفت کریں۔
جان اور ذاتی حقوق کا دفاع :
۱۔ مسلمانوں کی جان اور ان کا مال محترم ہے، اگر کسی نے ایک مسلمان، یا اس سے وابستہ افراد، جیسے، بیٹے، بیٹی، باپ، ماں اور بھائی پر حملہ کیا تو دفاع کرنا اور اس حملہ کو روکنا واجب ہے، اگرچہ یہ عمل حملہ آور کو قتل کرنے پر تمام ہو جائے۔
۔ اگر چور کسی کے مال کو چرانے کے لئے حملہ کر دے، دفاع کرنا اور اس حملہ کو روکنا واجب ہے
۳۔ اگر کوئی نامحرموں پر نگاہ کرنے کے لئے دوسروں کے گھروں میں جھانکے تو اسے اس کام سے روکنا واجب ہے، اگرچہ اس کی پٹائی بھی کرنا پڑے۔
عسکری تربیت:عصر حاضر میں دنیا نے عسکری میدان میں کافی ترقی کی ہے اور اسلام کے دشمن جدید ترین اسلحہ سے لیس ہو چکے ہیں، اسلام اور اسلامی ممالک کا دفاع، جدید عسکری طریقوں کی تربیت حاصل کئے بغیر ممکن نہیں ہے، چونکہ فوجی تربیت حاصل کرنا واجب ہے، جو اس ٹریننگ کی قدرت وصلاحیت رکھتے ہوں اور اسلام اور اسلامی ممالک کے دفاع کے لئے محاذ جنگ پر ان کے حضور کا احتمال ہو تو فوجی ٹریننگ ان کے لئے واجب ہے۔
اسلامی ممالک کا دفاع اور دشمنوں کے حملوں کے مقابلے میں ان کا تحفظ صرف جنگ کے ایام سے ہی مخصوص نہیں ہے، بلکہ ہر حالت میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد دشمن کے احتمالی حملے کو روکنے کے لئے پوری فوجی تیاری کے ساتھ ملک کی سرحدوں پر چوکس رہے اور کچھ لوگ اندرونی دشمنوں اور بدکاروں سے مقابلہ کرنے کے لئے بھی آمادہ ہوں۔ اس لئے ان تمام تواناا فراد پر لازم ہے کہ اپنی زندگی کے ایک حصہ کواس مقدس فوجی خدمات انجام دینے کیلئے وقف کریں۔
source : www.abna.ir