- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 5 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2023/05/29
- 0 رائ
مامون رشید کے عہد میں نصاری کا ایک بہت بڑاعالم و مناظر شہرت عامہ رکھتا تھا جس کا نام ”جاثلیق“ تھا اس کی عادت تھی کہ متکلمین سے کہا کرتا تھا کہ ہم نبوت عیسی اور ان کی کتاب پر متفق ہیں اور اس بات پر بھی اتفاق رکھتے ہیں کہ وہ آسمان پر زندہ ہیں اختلاف ہے توصرف نبوت محمد مصطفی صلعم میں ہے تم ان کی نبوت کا اعتقاد رکھتے ہو اور ہمیں انکار ہے پھر ہم تم ان کی وفات پر متفق ہو گئے ہیں اب ایسی صورت میں کونسی دلیل تمہارے پاس باقی ہے جو ہمارے لیے حجت قرار پائے یہ کلام سن کر اکثر مناظر خاموش ہو جایا کرتے تھے۔
مامون رشید کے اشارے پرایک دن وہ حضرت امام رضاعلیہ السلام سے بھی ہم کلام ہوا موقع مناظرہ میں اس نے مذکورہ سوال دھراتے ہوئے کہاکہ پہلے آپ یہ فرمائیں کہ حضرت عیسی کی نبوت اوران کی کتاب دونوں پر آپ کا ایمان و اعتقاد ہے یا نہیں آپ نے ارشاد فرمایا، میں اس عیسی کی نبوت کا یقینا اعتقاد رکھتا ہوں جس نے ہمارے نبی حضرت محمد مصطفی صلعم کی نبوت کی اپنے حوارین کو بشارت دی ہے اور اس کتاب کی تصدیق کرتا ہوں جس میں یہ بشارت درج ہے جو عیسائی اس کے معترف نہیں اور جو کتاب اس کی شارح اور مصدق نہیں اس پر میرا ایمان نہیں ہے یہ جواب سن کرجاثلیق خاموش ہوگیا۔ پھر آپ نے ارشاد فرمایا کہ اے جاثلیق ہم اس عیسی کوجس نے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کی بشارت دی، نبی برحق جانتے ہیں مگر تم ان کی تنقیص کرتے ہو، اور کہتے ہو کہ وہ نمازروزہ کے پابند نہ تھے جاثلیق نے کہا کہ ہم تو یہ نہیں کہتے وہ تو ہمیشہ قائم اللیل اور صائم النہار رہا کرتے تھے آپ نے فرمایا عیسی تو بنا براعتقاد نصاری خود معاذ اللہ خدا تھے تو یہ روزہ اور نماز کس کے لیے کرتے تھے یہ سن کر جاثلیق مبہوت ہوگیا اور کوئی جواب نہ دے سکا۔ البتہ یہ کہنے لگا کہ جومردوں کوزندہ کرے جذامی کوشفا دے نابینا کو بینا کر دے اور پانی پرچلے کیا وہ اس کا سزاوار نہیں کہ اس کی پرستش کی جائے اوراسے معبود سمجھا جائے آپ نے فرمایا الیسع بھی پانی پرچلتے تھے اندھے کوڑی کو شفا دیتے تھے اسی طرح حزقیل پیغمبر نے ۳۵ ہزار انسانوں کو ساٹھ برس کے بعد زندہ کیا تھا قوم اسرائیل کے بہت سے لوگ طاعون کے خوف سے اپنے گھرچھوڑ کر باہرچلے گئے تھے حق تعالی نے ایک ساعت میں سب کومار دیا بہت دنوں کے بعد ایک نبی استخوان ہائے بوسیدہ پر گزرے تو خداوند تعالی نے ان پر وحی نازل کی کہ انہیں آواز دو انہوں نے کہا کہ ائے استخوان بالیہ”استخوان مردہ اٹھ کھڑے ہو وہ سب بحکم خدا اٹھ کھڑے ہوئے اسی طرح حضرت ابراہیم کے پرندوں کو زندہ کرنے اور حضرت موسی کے کوہ طور پرلے جانے اوررسول خداکے احیاء اموات فرمانے کاحوالہ دے کر فرمایاکہ ان چیزوں پرتورات انجیل اورقرآن مجیدکی شہادت موجود ہے اگر مردوں کوزندہ کرنے سے انسان خدا ہو سکتا ہے تو یہ سب انبیاء بھی خدا ہونے کے مستحق ہیں یہ سن کر وہ چپ ہو گیا اور اس نے اسلام قبول کرنے کے سوا اور کوئی چارہ نہ دیکھا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
راس الجالوت ایک یہودی عالم تھا جس کو اپنے علم پر بڑا ناز تھا وہ کسی کو بھی اپنی نظر میں نہ لاتا تھا ایک دن اس کا مناظرہ اور مباحثہ فرزند رسول حضرت امام رضاعلیہ السلام سے ہوگیا آپ سے گفتگو کے بعد اس نے اپنے علم کی حقیقت جانی اور سمجھا کہ میں خود فریبی میں مبتلا ہوں۔
امام علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہونے کے بعد اس نے اپنے خیال کے مطابق بہت سخت سوالات کئے جن کے تسلی بخش اور اطمینان آفرین جوابات سے بہرہ ورہوا جب وہ سوالات کرچکا تو امام علیہ السلام نے فرمایا کہ اے راس الجالوت! تم تو رات کی اس عبارت کا کیا مطلب سمجھتے ہو کہ ”آیا نورسینا سے روشن ہوا جبل ساعیرسے اور ظاہر ہوا کوہ فاران سے“ اس نے کہاکہ اسے ہم نے پڑھا ضرور ہے لیکن اس کی تشریح سے واقف نہیں ہوں۔ آپ نے فرمایاکہ نورسے وحی مرادہے طورسیناسے وہ پہاڑمراد ہے جس پرحضرت موسی خداسے کلام کرتے تھے جبل ساعیر سے محل و مقام عیسی علیہ السلام مراد ہے کوہ فاران سے جبل مکہ مرادہے جوشہرسے ایک منزل کے فاصلے پرواقع ہے پھرفرمایاتم نے حضرت موسی کی یہ وصیت دیکھی ہے کہ تمہارے پاس بنی اخوان سے ایک نبی آئے گا اس کی بات ماننااوراس کے قول کی تصدیق کرنااس نے کہا ہاں دیکھی ہے آپ نے پوچھاکہ بنی اخوان سے کون مرادہے اس نے کہا معلوم نہیں، آپ نے فرمایاکہ وہ اولاداسماعیل ہیں، کیوں کہ وہ حضرت ابراہیم کے ایک بیٹے ہیں اوربنی اسرائیل کے مورث اعلی حضرت اسحاق بن ابراہیم کے بھائی ہیں اور انہیں سے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ اس کے بعد جبل فاران والی بشارت کی تشریح فرما کر کہا کہ شعیا نبی کا قول توریت میں مذکور ہے کہ میں نے دوسوار دیکھے کہ جن کے پرتوسے دنیاروشن ہوگئی، ان میں ایک گدھے پرسوار تھا اور ایک اونٹ پر، اے راس الجالوت تم بتلاسکتے ہوکہ اس سے کون مراد ہیں؟ اس نے انکار کیا، آپ نے فرمایا کہ راکب الحمار سے حضرت عیسی اور راکب الجمل سے مرادحضرت محمد مصطفی صلعم ہیں۔
پھرآپ نے فرمایاکہ تم حضرت حبقوق نبی کے اس قول سے واقف ہو کہ خدااپنابیان جبل فاران سے لایااورتمام آسمان حمدالہی کی (آوازوں) سے بھرگئے اسکی امت اوراس کے لشکرکے سوارخشکی اورتری میں جنگ کرینگے ان پرایک کتاب آئے گی اورسب کچھ بیت المقدس کی تباہی کے بعد ہوگا اس کے بعدارشاد فرمایاکہ یہ بتاؤ کہ تمہارے پاس حضرت موسی علیہ السلام کی نبوت کی کیادلیل ہے اس نے کہاکہ ان سے وہ امورظاہرہوئے ،جوان سے پہلے کے انبیاء پرنہیں ہوئے تھے مثلادریائے نیل کا شگافتہ ہونا، عصاکاسانپ بن جانا، ایک پتھرسے بارہ چشمہ جاری ہوجانااوریدبیضاوغیرہ، آپ نے فرمایاکہ جو بھی اس قسم کے معجزات کوظاہرکرے اورنبوت کامدعی ہو،اس کی تصدیق کرنی چاہیے اس نے کہانہیں آپ نے فرمایاکیوں؟ کہااس لیے کہ موسی کوجوقربت یامنزلت حق تعالی کے نزدیک تھی وہ کسی کونہیں ہوئی لہذاہم پرواجب ہے کہ جب تک کوئی شخص بعینہ وہی معجزات وکرامات نہ دکھلائے ہم اس کی نبوت کااقرارنہ کریں ،ارشادفرمایاکہ تم موسی سے پہلے انبیاء مرسلین کی نبوت کاکس طرح اقرارکرتے ہو حالانکہ انہوں نے نہ کوئی دریاشگافتہ کیا، نہ کسی پتھرسے چشمے نکالے نہ ان کاہاتھ روشن ہوا،ا ورنہ ان کاعصااژدھابنا،راس الجالوت نے کہاکہ جب ایسے اموروعلامات خاص طورسے ان سے ظاہرہوں جن کے اظہارسے عموماتمام خلائق عاجزہو، تووہ اگرچہ بعینہ ایسے معجزات ہوں یانہ ہوں ان کی تصدیق ہم پرواجب ہوجائے گی۔ حضرت امام رضاعلیہ السلام نے فرمایاکہ حضرت عیسی بھی مردوں کوزندہ کرتے تھے کورمادرزادکو بینا بناتے تھے مبروص کوشفادیتے تھے مٹی کی چڑیا بنا کر ہوا میں اڑاتے تھے وہ یہ امور ہیں جن سے عام لوگ عاجز ہیں پھر تم ان کو پیغمبر کیوں نہیں مانتے؟
راس الجالوت نے کہا کہ لوگ ایسا کہتے ہیں، مگر ہم نے ان کو ایسا کرتے دیکھا نہیں ہے فرمایا تو کیا آیات و معجزات موسی کو تم نے بچشم خود دیکھا ہے آخر وہ بھی تو معتبر لوگوں کی زبانی سنا ہی ہوگا ویسا ہی اگرعیسی کے معجزات ثقہ اور معتبر لوگوں سے سنو، تو تم کو ان کی نبوت پر ایمان لانا چاہئے اور بالکل اسی طرح حضرت محمد مصطفی کی نبوت و رسالت کا اقرار آیات و معجزات کی روشنی میں کرنا چاہیئے سنو ان کا عظیم معجزہ قرآن مجید ہے جس کی فصاحت و بلاغت کا جواب قیامت تک نہیں دیا جا سکے گا یہ سن کر وہ خاموش ہوگیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ایک مشہور مجوسی عالم ہربذ اکبر حضرت امام رضاعلیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہو کرعلمی گفتگو کرنے لگا آپ نے اس کے سوالات کے مکمل جوابات عنایت فرمائے اس کے بعد اس سے سوال کیا کہ تمہارے پاس زرتشت کی نبوت کی کیا دلیل ہے اس نے کہا کہ انہوں نے ہماری ایسی چیزوں کی طرف ہدایت فرمائی ہے جس کی طرف پہلے کسی نے رہنمائی نہیں کی تھی ہمارے اسلاف کہا کرتے تھے کہ زرتشت نے ہمارے لیے وہ امور مباح کئے ہیں کہ ان سے پہلے کسی نے نہیں کئے تھے آپ نے فرمایا کہ تم کو اس امرمیں کیا عذر ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص کسی نبی اور رسول کے فضائل وکمالات تم پر روشن کرے اور تم اس کے ماننے میں پس و پیش کرو، مطلب یہ ہے کہ جس طرح تم نے معتبر لوگوں سے سن کر زرتشت کی نبوت مان لی اسی طرح معتبر لوگوں سے سن کرانبیاء اور رسل کی نبوت کے ماننے میں تمہیں کیا عذر ہوسکتا ہے؟
http://www.hajij.com/