- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 10 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2023/05/29
- 0 رائ
امام الانس والجنۃ المدفون بالارض الغربۃ بضعہ سید الوریٰ مولانا ابوالحسن علی ابن موسٰی ا لرضا کی زیارت کے فضائل احصائ و شمار سے زیادہ ہیں یہاں ہم آپ کی زیارت کے فضائل میں چند حدیثیں نقل کر رہے ہیں: ان میں اکثر حدیثیں تحفت الزائر سے منقول ہیں۔
﴿۱﴾ -حضرت رسول(ص) سے منقول ہے کہ فرمایا تھوڑی مدت کے بعد میرے جسم کا ایک ٹکڑا سر زمین خراسان میں دفن کیا جائے گا تو جو مومن ان کی زیارت کرنے جائے گا خدائے تعالیٰ اس کے لیے جنت واجب کر دے گا اس کے بدن کے لیے آتش جہنم کو حرام کر دے گا۔ ایک اور حدیث معتبر میں کہا گیا ہے کہ آپ نے فرمایا میرا ایک جگر گوشہ خراسان میں دفن کیا جائے گا پس جو شخص غمزدہ حالت میں اس کی زیارت کرے گا‘ خدا تعالیٰ اس کے رنج و غم دور کر دے گا اور جو گناہگار اس کی زیارت کرنے جائے گا حق تعالیٰ اس کے گناہ معاف کر دے گا۔﴿۲﴾ حدیث دیگر میں امام موسیٰ کاظم – سے روایت ہوئی ہے کہ فرمایا جو شخص میرے بیٹے علی رضا(ع) کی زیارت کرے گا حق تعالیٰ اس کو ستر حج مقبول کا ثواب عطا کرے گا تو راوی نے اس ثواب کو کچھ زیادہ تصور کیا اور کہا کہ کیا ان کے زائر کے لئے ستر حج مقبولہ کا ثواب ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں ستر ہزار حج! اس نے کہا ستر ہزار قبول شدہ حج؟ آپ نے فرمایا ہاں ستر ہزار حج جب کہ بہت سے لوگوں کے حج تو قبول بھی نہیں ہوتے۔ نیز جو شخص حضرت کی زیارت کرے یا ایک رات ان کے قریب بسر کرے تو وہ ایسا ہے گویا اس نے عرش معلی پر انوار الٰہی کا مشاہدہ کیا‘ اس نے کہا اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس نے عرش پر نور خدا کی زیارت کی ہے آپ نے فرمایا ہاں ایسا ہی ہے اور جب قیامت ہو گی تو چار انسان پہلے زمانے کے اور چار انسان موجودہ زمانے کے عرش معلیٰ پر موجود ہوں گے‘ سابقہ زمانے کے چار انسان حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ ہو نگے اور موجودہ زمانے کے چار انسان حضرت محمد مصطفی ،حضرت علی مرتضی، حضرت امام حسن اور امام حسین ہونگے۔ عرش عظیم پر ہمارے ساتھ وہ لوگ بیٹھیں گے جنہوں نے ائمہ طاہرین کی قبروں کی زیارت کی ہو گی لیکن ان سب میں سے میرے فرزند علی رضا – کے زائروں کا رتبہ بلند ہو گا اور انہیں اجر و انعام بھی سب سے زیادہ عطا کیا جائے گا۔﴿۳﴾ امام علی رضا – سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: خراسان میں ایک قبہ ہے کہ جس پر ایک زمانے میں فرشتوں کی آمد و رفت ہو گی اور صور اسرافیل کے پھونکے جانے تک ہمیشہ ملائکہ کی ایک فوج زمین پر اترتی اور ایک فوج آسمان پر چڑھتی رہے گی‘ آپ سے پوچھا گیا کہ اے فرزند رسول(ص) وہ کونسا قبہ ہو گا؟ فرمایا کہ وہ قبہ زمین طوس میں ہو گا اور خدا کی قسم! وہ جنت کے باغات میں سے ایک باغ ہو گا پس جو شخص وہاں میری زیارت کرے گا تو وہ ایسا ہو گا گویا اس نے حضرت رسول(ص) کی زیارت کی ہو‘ خدائے تعالیٰ اس زیارت کے بدلے میں اس کیلئے ایک ہزار حج اور ایک ہزار قبول شدہ عمرہ کا ثواب لکھے گا نیز میں اور میرے آبائ طاہرین قیامت میں اس کی شفاعت کریں گے۔﴿۴﴾ چند ایک معتبر اسناد کے ساتھ ابن ابی نصر سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے وہ خط پڑھا جو امام علی رضا – نے اپنے شیعوں کے لیے لکھا تھا‘ اس میں تحریر تھا یہ بات میرے شیعوں کو بتا دو کہ میری زیارت حق تعالیٰ کی نظر میں ایک ہزار حج کے مساوی ہے. میں نے یہ حدیث امام محمد تقی – کی خدمت میں پیش کی تو فرمایا قسم بخدا کہ جو شخص حضرت کو امام برحق مانتا ہو وہ آپ کی زیارت کرے تو اس کا یہ عمل ایک لاکھ حج کے برابر ہے۔﴿۵﴾ دو معتبر سندوں سے نقل ہوا ہے کہ امام علی رضا – نے فرمایا: جو شخص بہت دور ہونے کے باوجود میری قبر کی زیارت کرے گا تو میں قیامت میں تین وقتوں میں اس کے پاس آؤں گا تاکہ اسے قیامت کی سختیوں سے نجات دلاؤں۔ پہلا وقت وہ ہے جب نیکو کاروں کے اعمال نامے ان کے دائیں ہاتھ میں اور بدکاروں کے اعمال نامے ان کے بائیں ہاتھ میں دیے جائیں گے‘ دوسرا وقت وہ ہے جب لوگ پل صراط سے گزر رہے ہونگے اور تیسرا وہ وقت جب اعمال کا وزن کیا جائے گا۔﴿۶﴾ ایک معتبر حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا: تھوڑے عرصے کے بعد میں زہر کے ساتھ ظلم سے شہید کر دیا جاؤں گا اور مجھ کو ہارون الرشید کے پہلومیں دفن کیا جائے گا پس خدائے تعالیٰ میری قبر کو میرے شیعوں اور محبوں کا مرکز بنا دے گا پس جو شخص اس غربت و مسافرت کی جگہ میں میری زیارت کرے گا تو میرے لیے واجب ہوجائے گا کہ میں روز قیامت اس شخص کی زیارت کروں‘ قسم ہے مجھے اس ذات کی جس نے حضرت محمد مصطفی کو نبی و رسول(ص) بنایا اور انہیں تمام کائنات میں سے چنا کہ تم شیعوں میں سے جو بھی میری قبر کے قریب آکر دو رکعت نماز پڑھے تو وہ اس بات کا حقدار ہو گا خدا روزِ قیامت اس کے گناہ معاف کرے قسم اس ذات کی جس نے ہم کو بعد از رسول(ص) امامت کے لیے چنا ہے اور ہمیں آنحضرت(ص) کا وصی قرار دیا ہے میں قسم سے کہتا ہوں کہ میری زیارت کرنے والے افراد خداوند عالم کے نزدیک ہر گروہ سے زیادہ عزیز و پسندیدہ ہوں گے۔ اور جو بھی مومن میری زیارت کرے اور راستے میں اس کے بدن پر بارش کا ایک ہی قطرہ گرے تو خدائے تعالیٰ اس کے بدن کو جہنم کی آگ پر حرام ٹھہرائے گا۔﴿۷﴾ معتبر سند کے ساتھ نقل ہوا ہے کہ محمد بن سلیمان نے امام محمد تقی – سے پوچھا کہ ایک شخص نے حج ادا کیا جو اس پر واجب تھا اس کے بعد وہ مدینہ گیا اور حضرت رسول اللہ(ص) کی زیارت کا شرف حاصل کیا پھر نجف اشرف گیا اور امیر المومنین- کی زیارت کی جب کہ وہ آپ کو حجت خدا و امام برحق اور خداوند عالم کا بنایا ہوا خلیفہ رسول سمجھتا تھا‘ پھر کربلا معلیٰ گیا وہاں امام حسین- کی زیارت سے مشرف ہوا اور بغداد پہنچ کر امام موسیٰ کاظم – کی زیارت بھی کی اور پھر اپنے گھر لوٹ آیا۔ اب خدائے تعالیٰ نے اسے بہت مال عطا کیا ہوا ہے اور وہ حج کو جا سکتا ہے‘ کیا اس شخص کیلئے بہتر ہے کہ وہ حج ادا کرے حالانکہ وہ واجب حج کا فریضہ ادا کر چکا ہے یا اس کو آپ کے والد گرامی کی زیارت کیلئے خراسان جانا چاہیے؟۔ آپ نے فرمایا کہ اسے میرے پدر بزرگوار کے سلام کے لیے خراسان جانا چاہیے کہ یہ عمل افضل ہے لیکن وہ ان ایام میں وہاں نہ جائے کہ میرے اور تمہارے لیے خلیفہ وقت سے ملامت کا خوف ہے لہذا وہ وہاں رجب کے مہینے میں جائے۔﴿۸﴾ شیخ صدوق(رح) نے من لا یحضرہ الفقیہ میں امام محمد تقی – سے روایت کی ہے کہ طوس کے دو پہاڑوں کے درمیان زمین کا ایک ٹکڑا ہے جو بہشت سے لایا گیا ہے تو جو بھی زمین کے اس خطے میں داخل ہو وہ قیامت میں دوزخ کی آگ سے آزاد ہو گا۔﴿۹﴾ امام محمد تقی – ہی سے روایت ہے کہ فرمایا میں خدائے تعالیٰ کی طرف سے جنت کا ضامن ہوں اس شخص کیلئے جو طوس جا کر میرے والد گرامی کی زیارت کرے اور آپ کو امام برحق بھی تسلیم کرتا ہو۔﴿10﴾ شیخ صدوق(رح) نے عیون الاخبار میں روایت کی ہے کہ ایک نیک و صالح شخص نے خواب میں حضرت رسول(ص) اللہ کو دیکھا تو عرض کیا یارسول(ص) اللہ! میں آپ کے فرزندان میں سے کس کی زیارت کروں؟۔ آپ نے فرمایا کہ میرے کچھ فرزند زہر سے شہادت پا کر اور بعض تلوار سے شہادت پا کر میرے پاس آئے ہیں‘ میں نے عرض کی کہ یہ مختلف مقامات پر دفن ہیں تو ان میں سے کس کی زیارت کروں؟۔ آنحضرت(ص) نے فرمایا ان میں سے اس کی زیارت کرو جو تمہارے گھر سے زیادہ دور نہیں اور عالم مسافرت میں دفن شدہ ہے‘ میں نے عرض کیا یارسول(ص) اللہ! آپ کی مراد امام علی رضا – ہیں؟ تو فرمایا کہ صرف امام علی رضا نہ کہو ان کے نام کے ساتھ صلی اللہ علیہ کہو صلی اللہ علیہ کہو صلی اللہ علیہ کہو یعنی آپ نے یہ جملہ تین بار دوہرایا۔ مؤلف کہتے ہیں: وسائل اور مستدرک میں ایک باب ہے جس کا نام ہے استحباب تبرک بمشھد امام رضا و مشاہد ائمہ طاہرین۔ اس میں کہا گیا ہے مستحب ہے کہ امام علی رضا – کی زیارت کو امام حسین- اور دیگر ائمہ طاہرین کی زیارت نیز حج مندوب و عمرہ مندوبہ پر ترجیح دے اور اسے پہلے انجام دے اس بارے میں منقول احادیث کو ہم نے طوالت کے خوف سے یہاں ذکر نہیں کیا اور صرف مذکورہ بالا دس احادیث پر ہی اکتفا کیا ہے۔
کیفیتِ زیارتِ امام علی رضا واضح ہو کہ امام علی رضا – کیلئے بہت سی زیارتیں ہیں‘ آپ کی مشہور زیارت وہی ہے جو معتبر کتب میں ہے اور اسکو شیخ محمد بن حسن بن ولید کی طرف نسبت دی گئی ہے جو شیخ صدوق(رح) کے اساتذہ میں سے تھے، ابن قولویہ(رح) کی کتاب المزار سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ زیارت ائمہ(ع) سے بھی روایت ہوئی ہے اور کتاب من لا یحضرہ الفقیہ کے مطابق اس کی کیفیت اسطرح ہے کہ جب امام علی رضا – کی زیارت کا ارادہ ہو تو گھر سے سفر زیارت پر جانے سے قبل غسل کرے اور غسل کرتے وقت یہ پڑھے: اَللّٰھُمَّ طَہِّرْنِی وَطَہِّرْ لِی قَلْبِی وَاشْرَحْ لِی صَدْرِی، وَٲَجْرِ عَلَی لِسانِی مِدْحَتَکَ وَالثَّنائَ اے معبود! مجھے پاک کر دے میرا دل پاک کر دے اور میرے سینے کو کھول دے میری زبان پر اپنی مدح و ستائش جاری کر دےعَلَیْکَ، فَإنَّہُ لاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِکَ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ لِی طَھُوراً وَشِفائً۔ جب گھر سے سفر زیارت پرکیونکہ نہیں ہے قوت مگر تجھی سے اے معبود اس غسل کومیرے لیے پاکیزگی وشفا کا ذریعہ بناروانہ ہو تو یہ کہے: بِسْمِ اﷲِ، وَبِاﷲِ وَ إلَی اﷲِ وَ إلَی ابْنِ رَسُولِ اﷲِ حَسْبِیَ اﷲُخدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے چلا ہوں خدا کی طرف اور رسول خدا کے فرزند کی طرف میرے لیے خدا کافی ہےتَوَکَّلْتُ عَلَی اﷲِ اَللّٰھُمَّ إلَیْکَ تَوَجَّھْتُ وَ إلَیْکَ قَصَدْتُ وَمَا عِنْدَکَ ٲَرَدْتُ۔ بھروسہ کیا ہے میں نے خدا پر اے معبود میں نے تیری طرف رخ کیا اور تیری طرف چلا ہوں اور جو کچھ تیرے ہاں ہے اس کی خواہش رکھتا ہوں۔ اپنے گھر کے دروازے سے باہر آکر یہ دعا پڑھے: اَللّٰھُمَّ إلَیْکَ وَجَّھْتُ وَجْھِی وَعَلَیْکَ خَلَّفْتُ ٲَھْلِی وَمالِی وَمَا خَوَّلْتَنِی وَبِکَ وَثِقْتُاے معبود میں نے اپنا رخ تیری طرف کیا اور میں نے اپنا مال اپنا کنبہ اور جو کچھ تو نے دیا ہے سب کچھ تیرے سپرد کیا اور تجھ پر بھروسہ فَلاَ تُخَیِّبْنِی یَا مَنْ لاَ یُخَیِّبُ مَنْ ٲَرَادَھُ وَلاَ یُضَیِّعُ مَنْ حَفِظَہُ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ کیا ہے‘ پس تہی دست نہ کر اے وہ جو تہی دست نہیں کرتا جو اس کی طرف آئے وہ گم نہیں ہوتا جس کی وہ حفاظت کرے حضرت محمد(ص) اور آل وَآلِ مَحُمَّدٍ وَاحْفَظْنِی بِحِفْظِکَ فَ إنَّہُ لاَ یَضِیعُ مَنْ حَفِظْتَ۔محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھ کو اپنی نگرانی میں رکھ کیونکہ جو تیری حفاظت میں ہو وہ ضائع نہیں ہوتا۔ جب خیریت کے ساتھ مشہد مقدس پہنچ جائے اور جب وہاں زیارت کرنے کا قصد کرلے تو پہلے غسل کرے اور اس وقت یہ پڑھے: اَللّٰھُمَّ طَہِّرْنِی وَطَہِّرْ لِی قَلْبِی وَاشْرَحْ لِی صَدْرِی وَٲَجْرِ عَلَی لِسانِی مِدْحَتَکَ اے معبود مجھے پاک کر دے میرے دل کو پاک کر دے اور میرے سینے کو کھول دے میری زبان پر اپنی ستائش وَمَحَبَّتَکَ وَالثَّنائَ عَلَیْکَ فَإنَّہُ لاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِکَ وَقَدْ عَلِمْتُ ٲَنَّ قِوامَ دِینِی التَّسْلِیم محبت اور تعریف جاری فرما دے کہ یقینا نہیں کوئی قوت مگر جو تجھ سے ملتی ہے اور میں جانتا ہوں کہ میرے دین کی اصل لاِمْرِکَ وَالاتِّباعُ لِسُنَّۃِ نَبِیِّکَ وَالشَّھَادَۃُ عَلَی جَمِیعِ خَلْقِکَ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ لِی شِفائً تیرے حکم کا ماننا تیری نبی(ص) کی سنت کی پیروی کرنا اور تیری مخلوقات پر گواہ بننا ہے اے معبود اس غسل کو میرے لیے شفا و نُوراً إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔ روشنی کا ذریعہ بنا کیونکہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ اس کے بعد پاک و پاکیزہ لباس پہنے اور ننگے پاؤں خدا کو یاد کرتے ہوئے آرام و وقار سے حرم مبارک کی طرف چلے اور یہ پڑھتا جائے: اَﷲُ اَکْبَرُ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اﷲُ وَ سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُ ﷲِ خدا بزرگتر ہے خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں خدا پاک تر ہے اور ہر تعریف خدا کے لیے ہے۔ چلتے ہوئے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائے اور روضہ اقدس میں داخل ہو تو یہ پڑھے: بِسْمِ اﷲِ وَبِاﷲِ وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اﷲِ ٲَشْھَدُ ٲَنْلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ خدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے اور رسول(ص) خدا کے طریقے پر خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آل(ع) پر میں گواہی دیتا ہوں کہ وَحْدَه لا شَرِیکَ لَہُ وَ ٲَشْھَدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُه و رَسُولُہُ وَٲَنَّ عَلِیَّاً وَلِیُّ اﷲِ۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد(ص) اس کے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ علی(ع) خدا کے ولی ہیں پھر ضریح پاک کے قریب جائے پشت بہ قبلہ ہو کر حضرت امام رضا – کیطرف رخ کرے اور کہے: ٲَشْھَدُ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَهُ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ و رَسُولُہُ میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اسکا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد(ص) اسکے بندے اور رسول ہیں وَٲَنَّہُ سَیِّدُ الْاَوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ وَٲَنَّہُ سَیِّدُ الْاَنْبِیائِ وَالْمُرْسَلِینَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وہ اولین کے اور آخرین کے سردار ہیں اور وہ سب نبیوںاور رسولوں کے سردار ہیں اے معبود حضرت محمد(ص) پر رحمت کرعَبْدِکَ وَرَسُولِکَ وَنَبِیِّکَ وَسَیِّدِ خَلْقِکَ ٲَجْمَعِینَ صَلاۃً لاَ یَقْوَی عَلَی إحْصَائِہا جو تیرے بندے تیرے رسول تیرے نبی اور تیری ساری مخلوق کے سردار ہیں ایسی رحمت جس کا حساب تیرے سوا کوئی غَیْرُکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ عَبْدِکَ وَٲَخِی رَسُولِکَ نہ لگا سکے اے معبود! حضرت امیرالمومنین علی(ع) بن ابی طالب(ع) پر رحمت فرما جو تیرے بندے اور رسول(ص) کے بھائی ہیں الَّذِی انْتَجَبْتَہُ بِعِلْمِکَ وَجَعَلْتَہُ ہادِیاً لِمَنْ شِئْتَ مِنْ خَلْقِکَ وَالدَّلِیلَ عَلَی مَنْ بَعَثْتَہُ کہ انہیں خاص کیا تو نے علم دے کر اور ان کو رہبر بنایا اس کیلئے جسے تو نے اپنی مخلوق میں سے چاہا اور رہنما بنایا اس کی طرف جس کو تو نے اپنا بِرِسالاتِکَ وَدَیَّانَ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلِ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ وَالْمُھَیْمِنَ عَلَی پیغام دے کر بھیجا اور ان کو مقرر کیا کہ تیرے عدل کے مطابق جزائے عمل دیں اور تیری مخلوق میں تیری مرضی سے فیصلے دیں اور وہ ان ذلِکَ کُلِّہِ وَاَلسَّلَامُ عَلَیْہِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی فاطِمَۃَ بِنْتِ نَبِیِّکَ تمام کاموں کے ذمہ دار ہیں سلام ہو ان پراور خدا کی رحمت ہو اوراسکی برکات ہو اے معبود فاطمہ(ع) پر رحمت نازل کر جو تیرے نبی(ص) کی دختر وَزَوْجَۃِ وَلِیِّکَ وَٲُمِّ السِّبْطَیْنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سَیِّدَیْ شَبابِ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ الطُّھْرَۃِ اور تیرے ولی کی زوجہ ہیں نیز وہ نبی کے دو نواسوں حسن(ع) و حسین(ع) کی ماں ہیں جو جوانان جنت کے سردار ہیں وہ بی بی پاک الطَّاھِرَۃِ الْمُطَہَّرَۃِ التَّقِیَّۃِ النَّقِیَّۃِ الرَّضِیَّۃِ الزَّکِیَّۃِ سَیِّدَۃِ نِسائِ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ ٲَجْمَعِینَ صَلاۃً لاَپاکیزہ پاک شدہ پرہیزگار با صفا پسندیدہ بے عیب نیز جنت میں تمام عورتوں کی سردار ہیں اتنی رحمت فرما جسے تیرے سوائ یَقْوٰی عَلَی إحْصائِہا غَیْرُکَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سِبْطَیْ نَبِیِّکَ وَسَیِّدَیْ کوئی شمار نہ کر سکتا ہو اے معبود! دونوں بھائیوں حسن(ع) اور حسین(ع) پر رحمت فرماجو تیرے نبی(ص) کے دو نواسے اور جوانان جنت شَبابِ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ الْقائِمَیْنِ فِی خَلْقِکَ وَالدَّلِیلَیْنِ عَلَی مَنْ بَعَثْتَ بِرِسالاتِکَ سید و سردار ہیں تیری مخلوق میں قائم و نگران ہیں اور رہنمائی کرتے ہیں اس ذات کی طرف جسے تو نے پیغمبر بنا کے بھیجا وہو دَیَّانَیِ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَ فَصْلَیْ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْن تیرے عدل کے تحت اعمال کی جزا دینے والے اور تیری مخلوق میں تیرے احکام کے مطابق فیصلے دینے والے ہیں اے معبود علی(ع) بن الحسین(ع) پرالْحُسَیْنِ عَبْدِکَ الْقائِمِ فِی خَلْقِکَ وَالدَّلِیلِ عَلَی مَنْ بَعَثْتَ بِرِسَالاتِکَ رحمت فرما جو تیرے بندے ہیں تیری مخلوق کی نگہداری اور رہنمائی کرتے ہیں اس ذات کی طرف جسے تو نے پیغمبر بنا کے بھیجا وَدَیَّانِ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلِ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ سَیِّدِ الْعَابِدِینَ۔ وہ تیرے عدل کے تحت اعمال کی جزا دینے والے اور تیری مخلوق میں تیری مرضی سے فیصلے دینے والے عبادت گزاروں کے سردار ہیں(جاری)
http://alhassanain.org/urdu