- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 7 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2023/11/30
- 2 رائ
شيعوں کے ابل سنت سے 26 سوال او جواب کا انتظار
۱ ۔ خلیفہ کا تعین اچھا کام ہے یا برا؟ اگر اچھا کام ہے تو پھرکیوں کہا جاتا ہے کہ پیغمبر(ص) نے کسی کو خلیفہ معین نہیں کیا، اور اگر یہ کام برا ہے تو پھر ابوبکر اور عمر نے یہ کام کیوں کیا؟
۲ ۔ جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ اوآلہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری وقت میں بیماری کی حالت میں فرمایا کہ قلم اور کاغذ لاو تاکہ میں تمہارے لئے ایک ایسی بات لکھ دوں تاکہ تم میرے بعد گمراہ نہ ہو سکو تو عمر نے کہا کہ پیغمبر بخار کی شدت کی وجہ سے ایسا کہہ رہے ہیں ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے۔(صحیح بخاری کتاب العلم)
لیکن جب ابوبکرنے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں وصیت لکھنی چاہی توعمرنے کیوں نہیں کہا کہ یہ درد کی شدت کی وجہ سے ایسا کہہ رہے ہیں ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے؟
۳ ۔ متقی ہندی نے عمر کی اس حدیث کو بیان کیا ہے کہ ”جب بھی کسی پیغمبر کے بعد ان کی امت میں اختلاف ہوا تو باطل کو حق پر کامیابی ہوئی(کنزالعمال جلد ۱ ص ۲۷۳، حدیث ۱۲۱)۔
۴ ۔ اگر سقیفہ میں خلیفہ کا انتخاب اور بیعت لینے کا طریقہ صحیح تھا توعمر نے یہ کیوں کہا کہ وہ ایک فلتۃ (یعنی اتفاقی اور بغیر سوچا سمجھا کام) تھا؟ (صحیح بخاری کتاب المحاربین باب رجم الح من الزنا 8/585) ایک لمبی حدیث کے ضمن میں
۵ ۔ اگر مشورے کے بغیرکسی کی بیعت کرنا جائز ہے تو عمر نے قتل کی دھمکی دے کر یہ کیوں کہا کہ ”اگر اس کے بعد کوئی یہ کام کرے گا تو بیعت کرنے والے اور بیعت لینے والے دونوں کو قتل کر دیا جائے گا“ اور اگر مشورے کے بغیر کسی کی بیعت کرنا حرام ہے اور مہدور الدم کا سبب ہے تو اس کوسقیفہ میں کیوں جاری نہیں کیا گیا؟ (صحیح بخاری کتاب المحاربین رجم الحب ل ی من الزنا۸/۵۸۵ )
۶ ۔ اگر پیغمبراکرم (ص) ابوبکر یا عمر کو خلافت کے عہدے پرمعین کرنا چاہتے تھے تو اپنی زندگی کے اخری وقت میں ان کواسامہ کی رہبری میں جانے والی فوج میں شامل ہو کر جنگ میں جانے کے لئے کیوں کہہ رہے تھے؟
۷ ۔ آپ کہتے ہیں کہ ابوبکر اورعمر قران کریم کی اس آیت کے مصداق ہیں (وعد الله الذين آمنوا منكم و عملوا الصالحات ليستخلفنهم فى الارض) ۔ اللہ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ تم میں سے ایماندار اور نیک کام کرنے والوں کو زمین پرخلیفہ بنائے گا
اگر ابوبکر پیغمبر اسلام(ص) کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اسامہ کی فوج میں شامل ہوکرمیدان جنگ میں چلے جاتے تو یقینا ان کی جگہ پرکوئی دوسرا شخص خلیفہ بنتا(لیکن انہوں نے حضرت پیغمبر(ص) کے حکم کی مخالفت کی اور میدان جنگ میں نہ جا کر شہر کے باہر رکے رہے اور پیغمبرکے انتقال کے بعد خلافت کا عہدہ حاصل کیا) اب آپ بتائیں کہ کیا اللہ اپنے نبی کی نافرمانی کو اپنا وعدہ پورا کرنے کا زمینہ بناتا ہے؟
۸ ۔ عقل کہتی ہے کہ فوج کا سپہ سالار ایک بہادر اور طاقتور انسان کو ہونا چاہئے۔ اب سوال یہ ہے کہ پیغمبر(ص) نے فوج کی سپہ سالاری کا عہدہ اسامہ کو کیوں سونپا؟ اور ابوبکر اور عمر کو اس عہدے کے قابل کیوں نہیں سمجھا؟ بس جو شخص فوج کی سپہ سالاری کی اہلیت نہ رکھتا ہو وہ خلافت کے عہدے پر کیسے فائز ہوسکتا ہے جب کہ خلافت سپہ سالاری سے بھی بڑا عہدہ ہے؟
۹ ۔ آپ کہتے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام نے خلفاء کو قبول کر لیا تھا لیکن عمر کہتے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام ہم کو جھوٹا، گنہگار اور دھوکے باز مانتے ہیں(صحیح مسلم، کتاب جہاد و السیر، باب الفیء ایک لمبی حدیث کے دوران)_
اب آپ بتائیں کہ عمر سچے تھے یا آپ سچے ہیں؟
۱۰ ۔ دوسرے خلیفہ نے اپنے انتقال سے پہلے چھ لوگوں کی ایک کمیٹی بنائ اور کہا کہ ان میں سے جس کو چاہنا خلیفہ بنا لینا یہ چھ کے چھ لوگ خلافت کی اہلیت رکھتے ہیں بعد میں کہا کہ اگر ان میں سے کوئی اس کی مخالفت کرے تو اس کو قتل کر دینا۔ اب آپ بتائیں کہ خلافت کی لیاقت رکھنے والے شخص کا قتل کس طرح جائز ہے؟
۱۱ ۔ کیا پیغمبر اسلام(ص) کا صحابی ہونا انسان کے اپنے اختیار میں ہے؟ اگر اپنے اختیار میں نہیں تو صحابہ کے کاموں کو اتنی اہمیت کیوں دی جاتی ہے۔ عن ابى سعيد الخدرى رضى الله عنه قال قال النبى صلى الله عليه و سلم: لا تسبوا أصحابى فلو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ما بلغ مد أحدهم و لا نصيفه.
صحيح البخارى، كتاب فضائل أصحاب النبى صلى الله عليه و سلم، باب قول النبي صلى الله عليه و سلم لو كنت متحذا خليلا قاله ابو سعيد. 5 / 67؛ و صحيح مسلم، كتاب فضائل الصحابة، باب تحريم سب الصحابة رضى الله عنه 4 / 1967].
۱۲ ۔ پیغمبر اسلام (ص) کو دیکھنے میں ایسی کونسی تاثیر ہے کہ جس نے بھی انہیں ایک بار دیکھ لیا وہ عادل، ستارے کی مانند اور ہدایت کا وسیلہ بن گیا؟
۱۳ ۔ آپ کہتے ہیں کہ سبھی صحابہ عادل تھے جب کہ بخاری لکھتے ہیں کہ ولید پسرعقبہ صحابی نے شراب پی(صحیح بخاری کتاب فضائل اصحاب النبی(ص) باب مناقب عثمان بن عفان ۵/۷۵طبع دارالقلم بیروت)۔
اب آپ بتائیں کہ آپ جھوٹ بولتے ہیں یا بخاری نے جھوٹ بولا ہے؟ یا شراب پینے سے عدالت کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا؟۔
۱۴ ۔ آپ کہتے ہیں کہ اللہ نے صحابہ کے گناہ، جیسے جنگ احد سے فرار وغیرہ کو معاف کر دیا ہے۔ اگر اللہ نے ایک شراب پینے والے، جھوٹ بولنے والے، اور قتل کرنے والے کے گناہ کو معاف کردیا، تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے کوئی گناہ ہی نہیں کیا اور وہ ہمیشہ عادل رہا؟ اور اگر ایسا نہیں ہے تو اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ اللہ نے کچھ صحابہ کے گناہوں کو معاف کر دیا ہے تو گناہوں کو معافی اس بات کی دلیل کیسے بن سکتی ہے کہ وہ سب عادل، اور ان کی بیان کردہ حدیثیں صحیح ہیں؟
۱۵ ۔ آپ کہتے ہیں کہ تمام صحابہ (وہ مسلمان جنہوں نے پیغمبر کو دیکھا) سب سچے تھے لہذا انہوں نے پیغمبر(ص) جو حدیثیں نقل کی ہیں ان سب کو بغیر تحقیق کے قبول کر لینا چاہئے۔ جب کہ قرآن کہتا ہے کہ ان مسلمانوں(اصحاب) نے پیغمبر کی بیوی پر الزام لگایا ان الذين جاؤا بالافك عصبة منكم(سورہ نور آیت ۱۱)۔ اب آپ بتائیں کہ وہ لوگ(اصحاب) سچے تھے یا جھوٹے تھے؟
۱۶ ۔ قرآن کہتا ہے کہ ياايها الذين آمنوا ان جاءكم فاسق بنباء فتبينوا: اے مومنوں اگر کوئی فاسق آدمی تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو اس خبر کے بارے میں چھان بین کرو(سورہ حجرات آیت ۶) آپ کی تفسیر روح المعانی میں اس آیت کے متعلق لکھا ہے کہ کیوں کہ ولید بن عقبہ صحابی نے پیغمبر(ص) سے جھوٹ بولا تھا اس لئے اس کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ و صحيح بخارى، كتاب الشهادات، باب تعديل النساء بعضهن بعضاً به نقل از عايشه حادثه کو نقل کیا ہے۔ 4 / 347]
اب آپ بتائیں کہ ولید ابن عقبہ صحابی کو جھوٹا قبول کرتے ہو یا اپنے مفسرین کو جھوٹا مانتے ہو؟
۱۷ ۔ آپ کہتے ہیں کہ پیغمبرنے فرمایا ہے کہ «أصحابى كالنجوم بأيهم اقتديتم اهتديتم» میرے اصحاب ستاروں کے مانند ہیں تم جس کی بھی اقتداء کروگے ہدایت پا جاؤ گے۔ لیکن صحیح بخاری میں لکھا ہے کہ ولید پسرعقبہ صحابی نے شراب پی تھی اورعثمان نے اس کو ۸۰ کوڑے مارنے کا حکم دیا تھا۔.[صحيح بخارى، كتاب فضائل أصحاب النبي(ص)، باب مناقب عثمان بن عفان 5 / 75 ] اس بارے میں عثمان کہتے ہیں کہ۔۔ اما ما ذكرت من شأن الوليد فسنأخذ فيه بالحق ان شاء الله ثم دعا علياً فأمره ان يجلده فجلده ثمانين)]
اب آپ بتائیں کہ اگر کوئی خالد بن ولید کی پیروی کرتے ہوئے شراب پئے تو کیا وہ بھی ہدایت پا جائے گا؟
۱۸ ۔ خالد بن ولید صحابی نے مالک بن نویرہ صحابی کو قتل کیا اور اسی رات ان کی بیوی کے ساتھ زنا بھی کیا(الکامل فی التاریخ سن ۱۱ ہجری قمری کے واقعات کے تحت، حدیث ثقیفہ اور خلافت ابوبکر ۲/۵۱ کے واقعات کے ساتھ)۔
اب آب بتائیں کہ اگر کوئی شخص خالد بن ولید(صحابی) کی اتباع کرتے ہوئے کسی کو قتل کرکے اس کی بیوی کے ساتھ زنا کرے تو کیا وہ بھی ہدایت یافتہ ہے؟
۱۹ ۔ قرآن کریم میں اس بات کا تذکرہ ملتا ہے کہ اصحاب کا ایک گروہ، نماز جمعہ میں پیغمبرکو تنہا چھوڑ کردوسرے کاموں اور موج مستی کے لئے نکل گیا تھا۔ و اذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا اليها و تركوك قائما قل ما عند الله خير من اللهو و من التجارة و الله خير الرازقين) (سورہ جمعہ آیت نمبر ۱۱)۔
اب آپ بتائیں کی اگر مسلمان اصحاب کے اس گروہ کی اقتداء کرتے ہوئے نماز جمعہ کو چھوڑ کر اپنے کاموں اور موج مستی کے لئے نکل جائیں تو کیا وہ لوگ ہدایت پا جائیں گے؟
۲۰ ۔ اصحاب کا ایک گروہ جنگ احد و حنین میں میدان سے بھاگ گیا اور پیغمبر(ص) کے پکارنے پر بھی انہوں نے کوئی توجہ نہیں دی۔ قران اس واقعہ کو اس طرح نقل کیا ہے۔ (اذ تصعدون و لا تلوون على أحد و الرسول يدعوكم فى اخريكم فأثابكم غما بغم لكيلا تحزنوا على ما فاتكم و لا ما أصابكم و الله خبير بما تعملون) آل عمران / 153.]
اب آپ بتائیں کہ اگر مسلمان اصحاب کے اس گروہ کی پیروی کرتے ہوئے میدان جنگ سے بھاگ جائیں تو کیا وہ ہدایت یافتہ ہیں۔
۲۱ ۔ سعد بن عبادہ انصاری(صحابی) نے ابوبکر کی بیعت نہیں کی اور ان کی خلافت کو قبول نہیں کیا(الاثابت فی تمیز الصحابت میں عسقلانی نے سعدصحابی کے حالات لکھتے ہوئے اس واقعہ کو بیان کیا ہے اور الکامل فی التاریخ مین سن ۱۱ ہجری قمری کے واقعات کے تحت حدیث ثقیفہ اور خلافت ابوبکر کے متعلق اس واقعہ کو بھی لکھا ہے۔
اب آپ بتائیں کہ اگر سبھی صحابی ستاروں کی مانند ہیں اور آپ کے مطابق ہدایت یافتہ ہیں تو سعد بن عبادہ صحابی کی اقتداء کرنے والوں کو ہدایت یافتہ کیوں نہیں مانتے ہو؟!
۲۲ ۔ صحیح بخاری میں روایت موجود ہے کہ ایک بار کچھ اصحاب میں آپس میں جھگڑا ہوا اور ان میں لاٹھی ڈنڈے، لات، گھونسے اور جوتے چلے۔[صحيح بخارى، كتاب الصلح، باب ما جاء في الاصلاح بين الناس، حديث 1 و 2، 4 / 360.]
اب آپ بتائیں کہ آگر آج مسلمان ان اصحاب کی پیروی کرتے ہوئے آپس میں اسی طرح لڑیں تو کیا وہ ہدایت یافتہ کہلائیں گے؟
۲۳ ۔ ابن اثیر نے اپنی کتاب اسد الغابہ فی معرفة الصحابہ میں لکھا ہے کہ عمر نے حاطب بن ابى بلتعه (بدری صحابی) کو برا بھلا کہتے ہوئے انہیں منافق تک کہہ ڈالا۔ [اسد الغابه في معرفة الصحابة، لابن الاثير، ترجمه حاطب بن ابي بلتعة، 1 / 361.] لہذا صحابہ کو برا بھلا کہنا عمر کی پیروی ہے اور وہ بھی ایک صحابی تھے اور آپ کی فکر کے مطابق صحابی کی پیروی ہدایت کا وسیلہ ہے۔ بس جو صحابہ کو برا کہتے ہیں وہ ہدایت پر ہیں۔
۲۴ ۔ تاریخ طبری میں ہے کہ عایشہ(جو کہ صحابیہ تھیں) عثمان کی توہین کرتی تھیں اور انہیں نعثل کہہ کر پکارتی تھیں۔ [تاريخ الطبرى، حوادث سنة 36، قول عائشة ـ رضى الله عنها ـ و الله لأطلبن بدم عثمان، 3 / 476.] نعثل، کتے جیسا ایک جانور ہوتا ہے اور وہ مردا جانوروں کا گاشت کھاتا ہے۔ نعثل ایک یہودی کا بھی نام تھا۔ عایشہ کی مراد چاہے کچھ بھی ہو یہ عثمان کی توہین ہے۔ بس ام المومنین عایشہ کی پیروی میں عثمان کی توہین راہ ہدایت ہے۔
۲۵ ۔ الکامل فی التاریخ میں ہے کہ جب معاویہ کے حکم سے عایشہ کے بھائی محمد بن ابی بکر کو قتل کیا گیا تو اس کے بعد سے عایشہ ہر نماز کے بعد معاویہ پر لعنت کرتی تھیں۔ [الكامل في التاريخ، حوادث سنة 38، ذكر ملك عمرو بن العاص، 3 / 357] بس معاویہ پر لعنت کرناعایشہ کی پیروی اور ہدایت کا سبب ہے۔
۲۶ ۔ صحیح مسلم میں عایشہ کی یہ روایت نقل کی گئ ہے کہ پیغمبر(ص) نے دو صحابیوں پرنفرین کی [صحيح مسلم، كتاب البر و الصلة و الآداب، باب من لعنه النبي(ص) أو سبه أو دعا عليه، حديث اول 4 / 2007.] کیا اس کے باوجود کہ پیغمبر(ص) نے برے صحابیوں پرنفرین کی ہے۔
آپ برے صحابیوں پر لعنت کرنے کو (جو کہ نفرین کے دائرے میں آتی ہے) گناہ کبیرہ اور کافر ہو جانے کا سبب کیوں مانتے ہو؟
بہت خوب اور دقیق سوالات جن کو سمجھنے سے کچھ حد تک حق اور حقیقت سمجھ میں آ سکتی ہے
آپ کا شکریہ! آپ کی رائے ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ اگر آپ کے مزید خیالات یا سوالات ہیں تو براہ کرم ضرور شیئر کریں۔