- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 3 دقیقه
- 2022/02/14
- 0 رائ
۔عدالت کیا ہے؟
عدالت کے دو مختلف معانی ہیں:
۱۔ اس لفظ کے وسیع معنی ،جیسا کہ ہم نے بیان کئے ”ہر چیز کا اپنی جگہ پر قرار پانا“ ہیں ۔دوسرے الفاظ میں موزون اور متعادل ہو نا ہے ۔
عدالت کے یہ معنی ،پوری خلقت کائنات، عالم کے نظام ،ایٹم ،انسانی وجود کی بناوٹ اور تمام نباتات وحیوانات میں پائے جاتے ہیں ۔
یہ وہی بات ہے جو پیغمبر اسلام کی مشہور حدیث میں بیان ہوئی ہے کہ آپنے فر مایا: ”بالعدل قامت السموٰت والارض“
”عدالت کے ذریعہ آسمان اور زمین برقرار ہیں“
مثال کے طور پر اگر زمین کے قوائے ”جاذبہ“و ”دافعہ“ اپنے توازن کو کھودیں اور ان میں سے ایک دوسرے پر غلبہ پاجائے تو زمین ، یا سورج کی طرف جذب ہو جائے گی، اس میں آگ لگ جائے گی اور نابود ہو جائے گی اور یا اپنے مدار سے خارج ہو کر وسیع فضا میں آوارہ ہو کر نابود ہو جائے گی۔
عدالت کے اسی معنی کو شاعر نے مندرجہ ذیل مشہور اشعار میں بیان کیا ہے
عدل چه بود؟ وضع اندر موضعش ظلم چه بود؟ وضع در نا موضعش
عدل چه بود؟ آب دہ اشجار را ظلم چه بود؟ آب دادن خار را
عدل کیا ہے؟ ہر چیز کو اس کی جگہ پر رکھنا ۔ظلم کیا ہے؟ چیز کو اس جگہ پر نہ رکھنا۔
عدل کیا ہے؟ درختوں کو پانی دینا ظلم کیا ہے؟ کانٹوں کو پانی دینا۔
واضح ہے کہ پھولوں کے پودے یا میوہ دار درخت کی آبیاری کی جائے تو یہ اس کا صحیح استعمال ہے اور عین عدالت ہے ۔اگر بیکار گھاس پھوس یا کانٹوں کی آبیاری کی جائے تو یہ اس کا صحیح استعمال نہیں ہے اور عین ظلم ہے۔
۲۔عدالت کے دوسرے معنی”افراد کے حقوق کی رعایت کرنا“ ہیں اور اس کا مخالف”ظلم“ یعنی دوسروں کا حق چھین کر اپنے لئے مخصوص کر نا،یا کسی کا حق چھین کردوسرے کو دینا یا تفریق کا قائل ہونا ہے، اس صورت میں کہ بعض کو ان کا حق ادا کریں اور بعض کو ان کا حق ادا نہ کریں۔
واضح ہے کہ دوسرے معنی”خاص“ اور پہلے معنی ”عام“ ہیں قابل توجہ بات ہے کہ”عدل“کے دونوں معانی خداوند متعال کے بارے میں صحیح ہیں اگر چہ ان مباحث میں زیادہ تر دوسرے معنی مقصود ہیں۔
عدل الہٰی کے معنی یہ ہیں کہ خداوند متعال نہ کسی کا حق چھینتا ہے اور نہ کسی کا حق کسی دوسرے کو دیتا ہے اور نہ افراد کے در میان امتیازبرتتا ہے،وہ ہر لحاظ سے عادل ہے۔ اس کی عدالت کے دلائل سے اگلی بحث میں آگاہ ہوں گے۔
”ظلم“کسی کا حق چھیننے کے معنی میں ہو یا کسی کا حق کسی دوسرے کو دینے کے معنی میں یاتفریق وزیادتی کی صورت میں، خدا کی ذات کے بارے میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
وہ ہر گز نیک انسان کو سزا نہیں دیتا ہے اور بُرے انسان کی تشویق نہیں کرتا ہے۔ کسی سے دوسرے کے گناہ پر مواخذہ نہیں کرتا ہے اوربُرے اور بھلے سے ایک ہی قسم کا برتاؤ نہیں کرتا ہے۔
یہاں تک کہ اگر ایک بڑے معاشرے میں ایک شخص کے علاوہ سب گناہ گار هوں تو خدا وند متعال اس ایک شخص کے حساب کو دوسروں سے جدا کرتا ہے اور اسے گنا ہ گاروں کے ساتھ سزا میں شامل نہیں کرتا ہے۔
یہ جو ”اشاعرہ“کی جماعت نے کہا ہے کہ ”اگر خدا تمام انبیاء کو جہنّم میں ڈال دے اور تمام بد کاروں اور ظالموں کو بہشت میں ڈال دے، تو یہ ظلم نہیں ہے“ یہ ایک بیہودہ، ناشائستہ، شرم ناک اور بے بنیاد بات ہے، جس شخص کی بھی عقل خرافات اور تعصب سے آلودہ نہ ہو گی وہ اس بات کے قبح کی گواہی دے گا۔
۳۔مساوات اور عدالت میں فرق۔
ایک اور اہم نکتہ،جس کی طرف اس بحث میں اشارہ کر نا ضروری ہے ،یہ ہے کہ بعض اوقات ”عدالت“کا ”مساوات“ سے مغالطہ کیا جاتا ہے اور تصور کیا جاتا ہے کہ عدالت کے معنی یہ ہیں کہ مساوات کی رعایت کی جائے،جبکہ ایسا نہیں ہے۔
عدالت میں ہرگز مساوات شرط نہیں ہے بلکہ حق اور ترجیحات کو مدنظر رکھا جانا چاہئے ۔
مثال کے طور پر ایک جماعت کے شاگردوں میں عدالت یہ نہیں ہے کہ سب کو مساوی نمبر دئے جائیں اور دو مزدوروں کے در میان یہ عدالت نہیں ہے کہ دونوں کو مساوی مزدوری دی جائے ۔بلکہ عدا لت یہ ہے کہ ہر شاگرد کو اس کی لیاقت اور صلاحیت کے مطابق نمبر دئے جائیں اور ہر مزدور کو اس کی محنت کے مطابق مزدوری دی جائے۔
عالم فطرت میں بھی وسیع معنی میں عدالت کا مفہوم یہی ہے ۔اگر ایک وہیل مچھلی کا دل جس کا وزن تقریباً ایک ٹن ہو تا ہے،ایک چڑیا کے دل کے برابر ہوتاتو یہ عدالت نہیں تھی ۔اگر ایک مضبوط لمبے درخت کی جڑ ایک چھوٹے سے پودے کی جڑ کے برابر ہو تو یہ عدالت نہیں ہے بلکہ عین ظلم ہے۔
عدالت کے معنی یہ ہیں کہ ہر مخلوق اپنے حق،استعداد اور صلاحیت کے مطابق اپنا حصہ حاصل کرے۔