- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 8 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2022/08/24
- 0 رائ
1. الم- ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ- الْبَقَرَة ، ایت: 1، 2
“الف لام میم- حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں- یہ وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، – یہ – پرہیزگاروں کے لئے ہدایت ہے-”
2. وَإِنْ كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَى عَبْدِنَا فَأْتُواْ بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُواْ شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ- الْبَقَرَة ، ایت : 23
“اور اگر تم اس – کلام – کے بارے میں شک میں مبتلا ہو جو ہم نے اپنے – برگزیدہ – بندے پر نازل کیا ہے تو اس جیسی کوئی ایک سورت ہی بنا لاؤ، اور – اس کام کے لئے بیشک – اللہ کے سوا اپنے – سب- حمائتیوں کو بلا لو اگر تم- اپنے شک اور انکار میں- سچے ہو-”
3. إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحْيِي أَن يَّضْرِبَ مَثَلاً مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُواْ فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَـذَا مَثَلاً يُضِلُّ بِهِ كَثِيراً وَّيَهْدِي بِهِ كَثِيراً وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلاَّ الْفَاسِقِينَ- الْبَقَرَة، 2 : 26
“ بیشک اللہ اس بات سے نہیں شرماتا کہ – سمجھانے کے لئے – کوئی بھی مثال بیان فرمائے – خواہ – مچھر کی ہو یا – ایسی چیز کی جو حقارت میں – اس سے بھی بڑھ کر ہو، تو جو لوگ ایمان لائے وہ خوب جانتے ہیں کہ یہ مثال ان کے رب کی طرف سے حق – کی نشاندہی- ہے اور جنہوں نے کفر اختیار کیا وہ – اسے سن کر یہ – کہتے ہیں کہ ایسی تمثیل سے اللہ کو کیا سروکار؟ – اس طرح- اللہ ایک ہی بات کے ذریعے بہت سے لوگوں کو گمراہ ٹھہراتا ہے اور بہت سے لوگوں کو ہدایت دیتا ہے اور اس سے صرف انہی کو گمراہی میں ڈالتا ہے جو – پہلے ہی- نافرمان ہیں-”
4 . الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلاَوَتِهِ أُوْلَـئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَمن يَكْفُرْ بِهِ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ- الْبَقَرَة ، 2 : 121
“-ایسے لوگ بھی ہیں- جنہیں ہم نے کتاب دی وہ اسے اس طرح پڑھتے ہیں جیسے پڑھنے کا حق ہے، وہی لوگ اس -کتاب- پر ایمان رکھتے ہیں، اور جو اس کا انکار کر رہے ہیں سو وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں-”
5. رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ إِنَّكَ أَنتَ العَزِيزُ الحَكِيمُ- الْبَقَرَة ، 2: 129
“اے ہمارے رب! ان میں انہی میں سے – وہ آخری اور برگزیدہ – رسول- صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – مبعوث فرما جو ان پر تیری آیتیں تلاوت فرمائے اور انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دے – کر دانائے راز بنا دے- اور ان – کے نفوس و قلوب – کو خوب پاک صاف کر دے، بیشک تو ہی غالب حکمت والا ہے-”
6. كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولاً مِّنكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُواْ تَعْلَمُونَ- الْبَقَرَة ایت: 151
“ اسی طرح ہم نے تمہارے اندر تمہیں میں سے – اپنا – رسول بھیجا جو تم پر ہماری آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور تمہیں – نفسًا و قلبًا- پاک صاف کرتا ہے اور تمہیں کتاب کی تعلیم دیتا ہے اور حکمت و دانائی سکھاتا ہے اور تمہیں وہ – اَسرارِ معرفت و حقیقت – سکھاتا ہے جو تم نہ جانتے تھے-”
7. شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْ أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلاَ يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُواْ الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُواْ اللّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ- الْبَقَرَة ایت: 185
“رمضان کا مہینہ -وہ ہے- جس میں قرآن اتارا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور – جس میں – رہنمائی کرنے والی اور -حق و باطل میں- امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں، پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پا لے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں – کے روزوں- سے گنتی پوری کرے، اﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس لئے کہ اس نے تمہیں جو ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو اور اس لئے کہ تم شکر گزار بن جاؤ-”
8. كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلاَّ الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ فَهَدَى اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ لِمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ وَاللّهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ- الْبَقَرَة ، 2 : 213
“- ابتداء میں- سب لوگ ایک ہی دین پر جمع تھے، – پھر جب ان میں اختلافات رونما ہو گئے- تو اﷲ نے بشارت دینے والے اور ڈر سنانے والے پیغمبروں کو بھیجا اور ان کے ساتھ حق پر مبنی کتاب اتاری تاکہ وہ لوگوں میں ان امور کا فیصلہ کر دے جن میں وہ اختلاف کرنے لگے تھے اور اس میں اختلاف بھی فقط انہی لوگوں نے کیا جنہیں وہ کتاب دی گئی تھی، باوجود اس کے کہ ان کے پاس واضح نشانیاں آچکی تھیں، – اور انہوں نے یہ اختلاف بھی – محض باہمی بغض و حسد کے باعث – کیا- پھر اﷲ نے ایمان والوں کو اپنے حکم سے وہ حق کی بات سمجھا دی جس میں وہ اختلاف کرتے تھے اور اﷲ جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف ہدایت فرما دیتا ہے-”
9. هُوَ الَّذِي أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلاَّ اللّهُ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلاَّ أُوْلُواْ الْأَلْبَابِ- آل عِمْرَان ، 3 : 7
“وہی ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی جس میں سے کچھ آیتیں محکم – یعنی ظاہراً بھی صاف اور واضح معنی رکھنے والی- ہیں وہی – احکام- کتاب کی بنیاد ہیں اور دوسری آیتیں متشابہ – یعنی معنی میں کئی احتمال اور اشتباہ رکھنے والی- ہیں، سو وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی ہے اس میں سے صرف متشابہات کی پیروی کرتے ہیں -فقط- فتنہ پروری کی خواہش کے زیرِ اثر اور اصل مراد کی بجائے من پسند معنی مراد لینے کی غرض سے اور اس کی اصل مراد کو اﷲ کے سوا کوئی نہیں جانتا اور علم میں کامل پختگی رکھنے والے کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے، ساری – کتاب- ہمارے رب کی طرف سے اتری ہے اور نصیحت صرف اہلِ دانش کو ہی نصیب ہوتی ہے-”
10. ذَلِكَ نَتْلُوهُ عَلَيْكَ مِنَ الْآيَاتِ وَالذِّكْرِ الْحَكِيمِ- آل عِمْرَان ، 3 : 58
“یہ جو ہم آپ کو پڑھ کر سناتے ہیں -یہ- نشانیاں ہیں اور حکمت والی نصیحت ہے-”
11. وَكَيْفَ تَكْفُرُونَ وَأَنتُمْ تُتْلَى عَلَيْكُمْ آيَاتُ اللّهِ وَفِيكُمْ رَسُولُهُ وَمَن يَعْتَصِم بِاللّهِ فَقَدْ هُدِيَ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ- آل عِمْرَان ، 3 : 101
اور تم -اب- کس طرح کفر کرو گے حالانکہ تم وہ -خوش نصیب- ہو کہ تم پر اللہ کی آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں اور تم میں -خود- اللہ کے رسول -صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم- موجود ہیں، اور جو شخص اللہ -کے دامن- کو مضبوط پکڑ لیتا ہے تو اسے ضرور سیدھی راہ کی طرف ہدایت کی جاتی ہے-”
12. لَقَدْ مَنَّ اللّهُ عَلَى الْمُؤمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُواْ عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُواْ مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ- آل عِمْرَان ، 3 : 164
“بیشک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے -عظمت والا- رسول -صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم- بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے، اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے-”
13. أَفَلاَ يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللّهِ لَوَجَدُواْ فِيهِ اخْتِلاَفًا كَثِيرًا- النِّسَآء ، 4 : 82
“تو کیا وہ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے، اور اگر یہ۔ قرآن۔ غیرِ خدا کی طرف سے -آیا- ہوتا تو یہ لوگ اس میں بہت سا اختلاف پاتے-”
14. إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللّهُ وَلاَ تَكُن لِّلْخَآئِنِينَ خَصِيمًا- النِّسَآء ، 4 : 105
“-اے رسولِ گرامی!- بیشک ہم نے آپ کی طرف حق پر مبنی کتاب نازل کی ہے تاکہ آپ لوگوں میں اس -حق- کے مطابق فیصلہ فرمائیں جو اللہ نے آپ کو دکھایا ہے، اور آپ -کبھی- بددیانت لوگوں کی طرف داری میں بحث کرنے والے نہ بنیں-”
15. يَا أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ كَثِيرًا مِّمَّا كُنْتُمْ تُخْفُونَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَعْفُواْ عَن كَثِيرٍ قَدْ جَاءَكُم مِّنَ اللّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌ :الْمَآئِدَة ، 5 : 15
“اے اہلِ کتاب! بیشک تمہارے پاس ہمارے -یہ- رسول تشریف لائے ہیں جو تمہارے لئے بہت سی ایسی باتیں -واضح طور پر- ظاہر فرماتے ہیں جو تم کتاب میں سے چھپائے رکھتے تھے اور -تمہاری- بہت سی باتوں سے درگزر -بھی- فرماتے ہیں۔ بیشک تمہارے پاس اﷲ کی طرف سے ایک نور -یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم- آگیا ہے اور ایک روشن کتاب -یعنی قرآن مجید–”
16. وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتَابِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ فَاحْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ عَمَّا جَاءَكَ مِنَ الْحَقِّ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا وَلَوْ شَاءَ اللّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَـكِن لِّيَبْلُوَكُمْ فِي مَآ آتَاكُم فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ إِلَى اللهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ- الْمَآئِدَة ، 5 : 48
“اور -اے نبئ مکرّم!- ہم نے آپ کی طرف -بھی- سچائی کے ساتھ کتاب نازل فرمائی ہے جو اپنے سے پہلے کی کتاب کی تصدیق کرنے والی ہے اور اس -کے اصل احکام و مضامین- پر نگہبان ہے، پس آپ ان کے درمیان ان -احکام- کے مطابق فیصلہ فرمائیں جو اﷲ نے نازل فرمائے ہیں اور آپ ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں، اس حق سے دور ہو کر جو آپ کے پاس آچکا ہے ۔ ہم نے تم میں سے ہر ایک کے لئے الگ شریعت اور کشادہ راہِ عمل بنائی ہے، اور اگر اﷲ چاہتا تو تم سب کو -ایک شریعت پر متفق- ایک ہی امّت بنا دیتا لیکن وہ تمہیں ان -الگ الگ احکام- میں آزمانا چاہتا ہے جو اس نے تمہیں -تمہارے حسبِ حال- دیئے ہیں، سو تم نیکیوں میں جلدی کرو۔ اﷲ ہی کی طرف تم سب کو پلٹنا ہے، پھر وہ تمہیں ان -سب باتوں میں حق و باطل- سے آگاہ فرمادے گا جن میں تم اختلاف کرتے رہتے تھے-”
17. وَإِذَا سَمِعُواْ مَا أُنزِلَ إِلَى الرَّسُولِ تَرَى أَعْيُنَهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُواْ مِنَ الْحَقِّ يَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ
– الْمَآئِدَة،5:83
“اور -یہی وجہ ہے کہ ان میں سے بعض سچے عیسائی جب اس – قرآن- کو سنتے ہیں جو رسول -صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم- کی طرف اتارا گیا ہے تو آپ ان کی آنکھوں کو اشک ریز دیکھتے ہیں۔ -یہ آنسوؤں کا چھلکنا- اس حق کے باعث -ہے- جس کی انہیں معرفت – نصیب- ہوگئی ہے ۔ -ساتھ یہ- عرض کرتے ہیں: اے ہمارے رب! ہم -تیرے بھیجے ہوئے حق پر- ایمان لے آئے ہیں سو تو ہمیں – بھی حق کی- گواہی دینے والوں کے ساتھ لکھ لے-”
18. قُلْ أَيُّ شَيْءٍ أَكْبَرُ شَهَادَةً قُلِ اللّهُ شَهِيدٌ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَذَا الْقُرْآنُ لِأُنذِرَكُم بِهِ وَمَن بَلَغَ أَئِنَّكُمْ لَتَشْهَدُونَ أَنَّ مَعَ اللّهِ آلِهَةً أُخْرَى قُل لاَّ أَشْهَدُ قُلْ إِنَّمَا هُوَ إِلَـهٌ وَاحِدٌ وَإِنَّنِي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ-الْأَنْعَام ، 6 : 19
“آپ – ان سے دریافت – فرمائیے کہ گواہی دینے میں سب سے بڑھ کر کون ہے؟ آپ – ہی- فرما دیجئے کہ اﷲ میرے اور تمہارے درمیان گواہ ہے اور میری طرف یہ قرآن اس لئے وحی کیا گیا ہے کہ اس کے ذریعے تمہیں اور ہر اس شخص کو جس تک – یہ قرآن ۔ پہنچے ڈر سناؤں۔ کیا تم واقعی اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اﷲ کے ساتھ دوسرے معبود – بھی- ہیں؟ آپ فرما دیں: میں -تو اس غلط بات کی- گواہی نہیں دیتا، فرما دیجئے: بس معبود تو وہی ایک ہی ہے اور میں ان- سب- چیزوں سے بیزار ہوں جنہیں تم – اﷲ کا- شریک ٹھہراتے ہو-”
19. وَمَا قَدَرُواْ اللّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِذْ قَالُواْ مَا أَنزَلَ اللّهُ عَلَى بَشَرٍ مِّن شَيْءٍ قُلْ مَنْ أَنزَلَ الْكِتَابَ الَّذِي جَاءَ بِهِ مُوسَى نُورًا وَهُدًى لِّلنَّاسِ تَجْعَلُونَهُ قَرَاطِيسَ تُبْدُونَهَا وَتُخْفُونَ كَثِيرًا وَعُلِّمْتُم مَّا لَمْ تَعْلَمُواْ أَنتُمْ وَلاَ آبَاؤُكُمْ قُلِ اللّهُ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِي خَوْضِهِمْ يَلْعَبُونَ- الْأَنْعَام ، 6 : 91
“اور انہوں نے -یعنی یہود نے- اﷲ کی وہ قدر نہ جانی جیسی قدر جاننا چاہیے تھی، جب انہوں نے یہ کہہ -کر رسالتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انکار کر- دیا کہ اﷲ نے کسی آدمی پر کوئی چیز نہیں اتاری۔ آپ فرما دیجئے: وہ کتاب کس نے اتاری تھی جو موسٰی -علیہ السلام- لے کر آئے تھے جو لوگوں کے لئے روشنی اور ہدایت تھی؟ تم نے جس کے الگ الگ کاغذ بنا لئے ہیں تم اسے – لوگوں پر- ظاہر – بھی- کرتے ہو اور – اس میں سے- بہت کچھ چھپاتے – بھی- ہو، اور تمہیں وہ – کچھ- سکھایا گیا ہے جو نہ تم جانتے تھے اور نہ تمہارے باپ دادا، آپ فرما دیجئے : -یہ سب- اﷲ – ہی کا کرم ہے- پھر آپ انہیں – ان کے حال پر- چھوڑ دیں کہ وہ اپنی خرافات میں کھیلتے رہیں-”
20. اتَّبِعُواْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ وَلاَ تَتَّبِعُواْ مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ قَلِيلاً مَّا تَذَكَّرُونَ-الْأَعْرَاف ، 7 : 3
“- اے لوگو!- تم اس – قرآن ۔ کی پیروی کرو جو تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف اتارا گیا ہے اور اس کے غیروں میں سے – باطل حاکموں اور- دوستوں کے پیچھے مت چلو، تم بہت ہی کم نصیحت قبول کرتے ہو-”