- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 6 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2022/08/24
- 0 رائ
61. وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ وَلَئِن جِئْتَهُم بِآيَةٍ لَّيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ أَنتُمْ إِلَّا مُبْطِلُونَ-
“اور درحقیقت ہم نے لوگوں -کے سمجھانے- کے لئے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال بیان کر دی ہے، اور اگر آپ ان کے پاس کوئی -ظاہری- نشانی لے آئیں تب بھی یہ کافر لوگ ضرور -یہی- کہہ دیں گے کہ آپ محض باطل و فریب کار ہیں-”
62. إِنَّمَا يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا الَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِهَا خَرُّوا سُجَّدًا وَسَبَّحُوا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ-
“پس ہماری آیتوں پر وہی لوگ ایمان لاتے ہیں جنہیں اُن -آیتوں- کے ذریعے نصیحت کی جاتی ہے تو وہ سجدہ کرتے ہوئے گر جاتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور وہ تکبّر نہیں کرتے-”
63. وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَن نُّؤْمِنَ بِهَذَا الْقُرْآنِ وَلَا بِالَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَلَوْ تَرَى إِذِ الظَّالِمُونَ مَوْقُوفُونَ عِندَ رَبِّهِمْ يَرْجِعُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ الْقَوْلَ يَقُولُ الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا لَوْلَا أَنتُمْ لَكُنَّا مُؤْمِنِينَ-
“اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ ہم اس قرآن پر ہرگز ایمان نہیں لائیں گے اور نہ اس -وحی- پر جو اس سے پہلے اتر چکی، اور اگر آپ دیکھیں جب ظالم لوگ اپنے رب کے حضور کھڑے کئے جائیں گے -تو کیا منظر ہوگا- کہ ان میں سے ہر ایک -اپنی- بات پھیر کر دوسرے پر ڈال رہا ہوگا، کمزور لوگ متکبّروں سے کہیں گے : اگر تم نہ ہوتے تو ہم ضرور ایمان لے آتے-”
64. إِنَّ الَّذِينَ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً يَرْجُونَ تِجَارَةً لَّن تَبُورَ- لِيُوَفِّيَهُمْ أُجُورَهُمْ وَيَزِيدَهُم مِّن فَضْلِهِ إِنَّهُ غَفُورٌ شَكُورٌ- وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ هُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ إِنَّ اللَّهَ بِعِبَادِهِ لَخَبِيرٌ بَصِيرٌ- ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْكِتَابَ الَّذِينَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ وَمِنْهُم مُّقْتَصِدٌ وَمِنْهُمْ سَابِقٌ بِالْخَيْرَاتِ بِإِذْنِ اللَّهِ ذَلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِيرُ- جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤًا وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ- وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ إِنَّ رَبَّنَا لَغَفُورٌ شَكُورٌ- الَّذِي أَحَلَّنَا دَارَ الْمُقَامَةِ مِن فَضْلِهِ لَا يَمَسُّنَا فِيهَا نَصَبٌ وَلَا يَمَسُّنَا فِيهَا لُغُوبٌ-
“بیشک جو لوگ اﷲ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں، پوشیدہ بھی اور ظاہر بھی، اور ایسی -اُخروی- تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی خسارے میں نہیں ہوگی- تاکہ اﷲ ان کا اجر انہیں پورا پورا عطا فرمائے اور اپنے فضل سے انہیں مزید نوازے، بیشک اﷲ بڑا بخشنے والا، بڑا ہی شکر قبول فرمانے والا ہے- اور جو کتاب – قرآن ۔ہم نے آپ کی طرف وحی فرمائی ہے، وہی حق ہے اور اپنے سے پہلے کی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے، بیشک اﷲ اپنے بندوں سے پوری طرح باخبر ہے خوب دیکھنے والا ہے- پھر ہم نے اس کتاب – قرآن – کا وارث ایسے لوگوں کو بنایا جنہیں ہم نے اپنے بندوں میں سے چُن لیا -یعنی امّتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو-، سو ان میں سے اپنی جان پر ظلم کرنے والے بھی ہیں، اور ان میں سے درمیان میں رہنے والے بھی ہیں، اور ان میں سے اﷲ کے حکم سے نیکیوں میں آگے بڑھ جانے والے بھی ہیں، یہی -آگے نکل کر کامل ہو جانا ہی- بڑا فضل ہے- -دائمی اِقامت کے لئے- عدن کی جنّتیں ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے، ان میں انہیں سونے اور موتیوں کے کنگنوں سے آراستہ کیا جائے گا اور وہاں ان کی پوشاک ریشمی ہوگی- اور وہ کہیں گے : اﷲ کا شکر و حمد ہے جس نے ہم سے کُل غم دور فرما دیا، بیشک ہمارا رب بڑا بخشنے والا، بڑا شکر قبول فرمانے والا ہے- جس نے ہمیں اپنے فضل سے دائمی اقامت کے گھر لا اتارا ہے، جس میں ہمیں نہ کوئی مشقّت پہنچے گی اور نہ اس میں ہمیں کوئی تھکن پہنچے گی-”
65. يس- وَالْقُرْآنِ الْحَكِيمِ- إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ- عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ- تَنْزِيلَ الْعَزِيزِ الرَّحِيمِ- لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّا أُنذِرَ آبَاؤُهُمْ فَهُمْ غَافِلُونَ-
“یا، سین -حقیقی معنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں– حکمت سے معمور قرآن کی قَسم- بیشک آپ ضرور رسولوں میں سے ہیں- سیدھی راہ پر -قائم ہیں– -یہ- بڑی عزت والے، بڑے رحم والے -رب- کا نازل کردہ ہے- تاکہ آپ اس قوم کو ڈر سنائیں جن کے باپ دادا کو -بھی- نہیں ڈرایا گیا سو وہ غافل ہیں-”
66. وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ وَقُرْآنٌ مُّبِينٌ-
“اور ہم نے اُن کو -یعنی نبیِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو- شعر کہنا نہیں سکھایا اور نہ ہی یہ اُن کے شایانِ شان ہے ۔ یہ -کتاب- تو فقط نصیحت اور روشن قرآن ہے-”
67. اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ ذَلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَنْ يَشَاءُ وَمَن يُضْلِلْ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ-
“اللہ ہی نے بہترین کلام نازل فرمایا ہے، جو ایک کتاب ہے جس کی باتیں -نظم اور معانی میں- ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہیں -جس کی آیتیں- بار بار دہرائی گئی ہیں، جس سے اُن لوگوں کے جسموں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں، پھر اُن کی جلدیں اور دل نرم ہو جاتے ہیں -اور رِقّت کے ساتھ- اللہ کے ذکر کی طرف -محو ہو جاتے ہیں-۔ یہ اللہ کی ہدایت ہے وہ جسے چاہتا ہے اس کے ذریعے رہنمائی فرماتا ہے۔ اور اللہ جسے گمراہ کر دیتا -یعنی گمراہ چھوڑ دیتا- ہے تو اُس کے لئے کوئی ہادی نہیں ہوتا-”
68. وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ- قُرآنًا عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِي عِوَجٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ-
“اور درحقیقت ہم نے لوگوں کے -سمجھانے کے- لئے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال بیان کر دی ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کر سکیں- قرآن عربی زبان میں ہے -جو سب زبانوں سے زیادہ صاف اور بلیغ ہے- جس میں ذرا بھی کجی نہیں ہے تاکہ وہ تقوٰی اختیار کریں-”
69. حم- تَنْزِيلٌ مِّنَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ- كِتَابٌ فُصِّلَتْ آيَاتُهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لِّقَوْمٍ يَعْلَمُونَ-
“حا، میم -حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں– نہایت مہربان بہت رحم فرمانے والے -رب- کی جانب سے اتارا جانا ہے- -اِس- کتاب کا جس کی آیات واضح طور پر بیان کر دی گئی ہیں علم و دانش رکھنے والی قوم کے لئے عربی -زبان میں- قرآن -ہے–”
70. وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَسْمَعُوا لِهَذَا الْقُرْآنِ وَالْغَوْا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُونَ-
“اور کافر لوگ کہتے ہیں: تم اِس قرآن کو مت سنا کرو اور اِس -کی قرات کے اوقات- میں شور و غل مچایا کرو تاکہ تم -اِن کے قرآن پڑھنے پر- غالب رہو-”
71. وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لِّتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَى وَمَنْ حَوْلَهَا وَتُنذِرَ يَوْمَ الْجَمْعِ لَا رَيْبَ فِيهِ فَرِيقٌ فِي الْجَنَّةِ وَفَرِيقٌ فِي السَّعِيرِ-
“اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف عربی زبان میں قرآن کی وحی کی تاکہ آپ مکّہ والوں کو اور اُن لوگوں کو جو اِس کے اِردگرد رہتے ہیں ڈر سنا سکیں، اور آپ جمع ہونے کے اُس دن کا خوف دلائیں جس میں کوئی شک نہیں ہے ۔ -اُس دن- ایک گروہ جنت میں ہوگا اور دوسرا گروہ دوزخ میں ہوگا-”
72. حم- وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ- إِنَّا جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ- وَإِنَّهُ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ حَكِيمٌ-
“حا، میم – حقیقی معنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں– قسم ہے روشن کتاب کی- بیشک ہم نے اسے عربی – زبان- کا قرآن بنایا ہے تاکہ تم لوگ سمجھ سکو- بیشک وہ ہمارے پاس سب کتابوں کی اصل – لوحِ محفوظ – میں ثَبت ہے یقیناً – یہ سب کتابوں پر- بلند مرتبہ بڑی حکمت والا ہے-”
73. وَقَالُوا لَوْلَا نُزِّلَ هَذَا الْقُرْآنُ عَلَى رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْيَتَيْنِ عَظِيمٍ-
“اور کہنے لگے: یہ قرآن -مکّہ اور طائف کی- دو بستیوں میں سے کسی بڑے آدمی -یعنی کسی وڈیرے، سردار اور مال دار- پر کیوں نہیں اتارا گیا-”
74. وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ فَلَمَّا حَضَرُوهُ قَالُوا أَنصِتُوا فَلَمَّا قُضِيَ وَلَّوْا إِلَى قَوْمِهِم مُّنذِرِينَ-
“اور -اے حبیب!- جب ہم نے جنّات کی ایک جماعت کو آپ کی طرف متوجہ کیا جو قرآن غور سے سنتے تھے ۔ پھر جب وہ وہاں -یعنی بارگاہِ نبوت میں- حاضر ہوئے تو انہوں نے -آپس میں- کہا: خاموش رہو، پھر جب -پڑھنا- ختم ہو گیا تو وہ اپنی قوم کی طرف ڈر سنانے والے -یعنی داعی الی الحق- بن کر واپس گئے-”
75. أُوْلَئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَى أَبْصَارَهُمْ- أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا-
“یہی وہ لوگ ہیں جن پر اﷲ نے لعنت کی ہے اور ان -کے کانوں- کو بہرا کر دیا ہے اور ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا ہے- کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے -لگے ہوئے- ہیں-”
76. نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِجَبَّارٍ فَذَكِّرْ بِالْقُرْآنِ مَن يَخَافُ وَعِيدِ-
“ہم خوب جانتے ہیں جو کچھ وہ کہتے ہیں اور آپ اُن پر جبر کرنے والے نہیں ہیں، پس قرآن کے ذریعے اس شخص کو نصیحت فرمائیے جو میرے وعدہء عذاب سے ڈرتا ہے-”
77. وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ-
“اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہے-”
78. الرَّحْمَنُ- عَلَّمَ الْقُرْآنَ- خَلَقَ الْإِنسَانَ- عَلَّمَهُ الْبَيَانَ-
“-وہ- رحمان ہی ہے- جس نے -خود رسولِ عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو- قرآن سکھایا- اُسی نے -اِس کامل- انسان کو پیدا فرمایا- اسی نے اِسے -یعنی نبیِ برحق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مَا کَانَ وَ مَا یَکُونُ کا- بیان سکھایا-”
79. إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ- فِي كِتَابٍ مَّكْنُونٍ- لَّا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ- تَنْزِيلٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ-
“بیشک یہ بڑی عظمت والا قرآن ہے -جو بڑی عظمت والے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اتر رہا ہے– -اس سے پہلے یہ- لوحِ محفوظ میں -لکھا ہوا- ہے- اس کو پاک -طہارت والے- لوگوں کے سوا کوئی نہیں چُھوئے گا- تمام جہانوں کے ربّ کی طرف سے اتارا گیا ہے- سو کیا تم اسی کلام کی تحقیر کرتے ہو-”
80. لَوْ أَنزَلْنَا هَذَا الْقُرْآنَ عَلَى جَبَلٍ لَّرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْيَةِ اللَّهِ وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ-
“اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل فرماتے تو -اے مخاطب!- تو اسے دیکھتا کہ وہ اﷲ کے خوف سے جھک جاتا، پھٹ کر پاش پاش ہوجاتا، اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے لئے بیان کر رہے ہیں تاکہ وہ غور و فکر کریں-”