- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 3 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2022/10/30
- 0 رائ
زمانے کی تیز رفتاری اور حالات کی تبدیلی کے پیش نظر ضروری ہے کہ قرآن کریم کو ہر زمانے کے لوگوں کے فہم و درک کے مطابق تفسیر کریں، تاکہ قرآن کے فیوضات اور کلام الہی سے ہر ایک بہرہ مند ہو سکے لیکن تفسیر قرآن کے لئے چنانچہ پہلے بھی ذکر کیا گیا ہے مکمل ایک اصول و ضوابط کا ہونا ضروری ہے ، جس کے بغیر کی ہوئی تفسیر کو تفسیر بالرای کہا جاتا ہے، جس کو شریعت اسلام میں ممنوع اورحرام قرار دیا ہے، لہذا تفسیر قرآن کے اصول و ضوابط میں سے اہم ترین اصول و ضوابط تفسیر کا مأخذ اور مصادر کہا جاتا ہے جن سے آگاہ ہونا لازم اور ضروری ہے اس کا خلاصہ درجہ ذیل ہے ۔
١ ) قرآن کی تفسیر قرآن کی رو سے ۔
٢ ) قرآن کی تفسیر سنت کی رو سے ۔
٣ ) قرآن کی تفسیر عقل کی رو سے ۔
اگر کوئی عالم با عمل قرآن کی تفسیر کرنا چاہے تو اسے چاہیے آیات کی تفسیر کا سرچشمہ قرآن اور عقل و سنت قرار دے اور ان تینوں کی روشنی میں تفسیر کرنا بھی فلسفہ، منطق اور ادبیات کے علاوہ دیگر مقدماتی علوم کو صحیح طریقے سے سیکھنے اور یاد کرنے پر متوقف ہے یعنی قرآن کی تفسیر کے لئے ان علوم کو سیکھنے کی ضرورت ہے جو ایک مجتہد کے لئے سیکھنا لازم ہے، اور ان شاء اللہ بعد میں ان علوم کا نام بھی ذکر کرین گے ۔
لہذا دور حاضر میں حوزہ علمیہ کے حالات اور دینی مدارس اور طالب علموں کے حالات کے پیش نظر مفسر قرآن اور مجتہد اعلم کا پیدا کرنا بہت مشکل ہے جب کہ ہر دور میں علماء اور محققین نے زمانے کے تمام خرافات اور اعتراضات سے اسلام کی حفاظت کرتے ہوئے آئے ہیں، شاید اس کی وجہ ہماری کوتاہی اور سستی کے علاوہ کچھ نہ ہو لہذا قارئین محترم سے بیداری غفلت اور کو تاہی سے دوری کی درخواست کرتا ہے، تاکہ مذہب اور اسلام پر آنے والے بے بنیاد اعتراضات اور خرافات سے مذہب اور اسلام کو بچا سکے ، چنانچہ مرحوم علامہ طباطبائی جیسے علماء بھی تاریخ تشیع میں نا شناختہ گذرے ہیں کہ برسوں سال فکر اور زحمت اٹھانے کے بعد تفسیر قرآن لکھنا سب سے زیادہ اہم قرار دیا، اور فرمایا ہر سال قرآن کی جدید سے جدید تفسیر کرنے کی ضرورت ہے، تا کہ لوگ قرآن کو سمجھیں اور خرافات و توہمات سے عقائد اسلام اورمذہب کی حفاظت کر سکیں۔
شرایط تفسیر قرآن
قرآن واحد کتاب ہے جو اہل زبان بھی عام و عادی کلام کی طرح سنتے ہیں لیکن نہیں سمجھ سکتے ہیں اسی سے تفسیر قرآن کی اہمیت کا اندازہ بخوبی کرسکتے ہیں تفسیر قرآن کرنے کے لئے اس کو سمجھنے کی خاطر کئی علوم پر مہارت حاصل کرنے کے علاوہ تفسیر کرنے کی مخصوص نہج اور روش سے بھی بخوبی اگاہ ہونے کی ضرورت ہے لہذا وہ علوم جو مفسر قرآن کے لئے سیکھنا اور یاد کرنا لازم ہے وہ درجہ ذیل ہیں:
١ ) علم لغت
٢ ) علم صرف
٣ ) علم اشتقاق
٤ ) علم نحو و اعراب
٥ ) علم معانی بیان
٦ ) علم قرائت
٧ ) علم کلام و اصول عقائد
٨ ) علم اصول الفقہ
٩ ) علم اسباب نزول
١٠ ) علم روایات
١١ ) علم تاریخ
١٢ ) فقہی مسائل کہ جن کا تذکرہ قرآن میں ہوا ہے اس پر بھی علم ہونا چاہے، ان تما م علوم کو سیکھنے کے بعد تفسیر قرآن کے لئے اہم ترین شرط خلوص نیت ہے ، خلوص نیت کے بغیر تفسیر قرآن ناقص رہے گی ، کیونکہ ہر وہ کام جو خلوص نیت سے انجام پاتا ہے وہ یقینا اللہ تبارک و تعالی کی نظر میں بهی قابل قبول ہے ۔
تمت بالخیر