- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 3 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2023/04/07
- 0 رائ
قرآن کي عظمت: قرآن کي عظمت ہر مسلمان کے لئے کم و بيش واضح ہے اور بہت سي آيات و روايات سے اس کي عظمت واضح ہوتي ہے يہاں صرف ايک آيت پيش کي جاتي ہے-
‘اگر ہم اس قرآن کو پہاڑ پر نازل کرتے تو آپ اسے ديکھتے کہ اللہ کے خوف سے ريزہ ريزہ ہوگيا ہے-‘ (حشر:21)
رمضان المبار ک ميں تلاوت قرآن کي اہميت بڑھ جاتي ہے اس طرح کہ اس ماہ ميں ايک آيت کي تلاوت کرنے والے کو ختم قرآن کا اجر ملتا ہے- (مَن تَلا فيہ آيةً مِن القرآنِ کانَ لَہُ مِثلُ مَن خَتَمَ القرآن في غيرہ؛ بحار، ج93، ص357)-
علي ابن مغيرہ کہتے ہيں کہ ميں امام کاظم عليہ السلام کي خدمت ميں حاضر ہوا اور عرض کي ميرے والد نے آپ کے جد سے ہر رات کو ختم قرآن کے سلسلہ ميں سوال کيا تھا انھوں نے فرمايا تھا کہ رمضان المبارک ميں جتنا ممکن ہو اسے انجام دو ، تو ميرے والد رمضان ميں چاليس ختم قرآن کيا کرتے تھے-
والد کے بعد اب ميں بھي اسي طرح کرتا ہوں کبھي چاليس سے کم اور کبھي زيادہ- يہ ميري مصروفيت، فراغت اور ہمت و حوصلہ پر ہوتا ہے، پھر جب عيد فطر آتي ہے تو ايک ختم قرآن کو رسول اللہ صلي اللہ عليہ وآلہ کے لئے ايک حضرت فاطمہ سلام اللہ عليہا اور ايک ايک ديگر ائمہ کے لئے قرار ديتا ہوں يہاں تک کہ ايک ختم قرآن آپ کے لئے قرار ديتا ہوں، ميرے لئے اس کا کيا ثواب ہے؟ تو آپ نے فرمايا: تمہارے لئے يہ پاداش ہے کہ تم قيامت ميں ان کے ساتھ ہوگے، ميں نے کہا اللہ اکبر کيا مجھے يہ شرف ملے گا؟ تو آپ نے تين بار فرمايا: ہاں- (قلت لہ ان ابي سال جدّک عليہ السلام— قال نعم ثلاث مرّات؛ بحار، ج95، ص5)
وہب ابن حفص کہتے ہيں ميں نے امام صادق عليہ السلام سے سوال کيا کہ قرآن کو کتنے دن ميں ختم کرنا چاہئے آپ نے فرمايا کہ چھ دن ميں يا اس سے زيادہ ميں، ميں نے عرض کي رمضان المبارک ميں کتنے دن کے اندر؟ فرمايا: تين دن کے اندر يا اس سے زيادہ – (قال سالتہ عن الرجل في کَم يقرا القرآن، قال في ستّ، فصاعداً، قلتُ: في شہر رمضان؟ قال: في ثلاث، فصاعداً؛ ايضاً، ص6)
اور يہ حديث تو بڑي مشہورہے کہ ہر چيز کي ايک بہار ہوتي ہے اور قرآن کي بہار ماہ رمضان ہے- (لکلّ شيئٍ ربيع و ربيع القرآن شہر رمضان؛ ايضاً، ج89، ص213)
امام خميني کے بارے ميں ملتا ہے کہ آپ ماہ رمضان ميں اپني ملاقاتوں کو ملتوي کرديتے تھے- امام خميني کے ايک قريبي شخص کا کہنا ہے کہ آپ اس لئے ان ملاقاتوں کو ملتوي کرتے تھے تاکہ زيادہ سے زيادہ دعا، قرآن اور ديگر عبادت کرسکيں- آپ کا کہنا تھا کہ ‘رمضان بجائے خود ايک کام ہے’-
آپ جب نجف ميں تھے تو رمضان ميں ہر روز دس پارے پڑھتے تھے، يعني ہر تين دن ميں ايک بار قرآن ختم کرتے تھے- بعض بڑے خوش تھے کہ انھوں نے رمضان ميں دوبار قرآن ختم کيا ہے ليکن بعد ميں انھيں پتہ چلا کہ امام خميني نے دس گيارہ بار ختم قرآن کيا ہے-
ہدايت و رحمت کا وسيلہ
اللہ نے قرآن کو مومنين کے لئے ہدايت ورحمت کا وسيلہ قرار ديا ہے:
‘يہ قرآن مومنين کے لئے ہدايت و رحمت ہے-‘ (يونس:23)
لہذا اس کي تلاوت اور اس سے تعلق يقينا ايک مومن کي ہدايت اور اللہ کي رحمت کا سبب بنے گا-
بيماري کے لئے شفا
رحمت و ہدايت کے علاوہ اللہ نے قرآن کريم کو شفا بھي قرار ديا ہے :
ہم قرآن ميں سے نازل کرتے ہيں جو مومنين کے لئے شفا اور رحمت ہے اور ظالموں کے لئے خسارے کے علاوہ کسي چيز ميں اضافہ نہيں کرتا-‘ (اسرا:82)
تلاوت قرآن کا فائدہ: الہي انعام
قرآن کي تلاوت خود قرآني ارشاد کے مطابق اللہ کي طرف سے انعام کا باعث بنتي ہے- يہ انعام کيا ہوگا اسے قرآن يوں بيان کرتا ہے :
‘جو لوگ کتاب خدا کي تلاوت کرتے ہيں اور جنھوں نے نماز قائم کي اور ہمارے عطاکردہ رزق ميں سے اعلانيہ اور چھپ کر انفاق کرتے ہيں، وہ خسارے سے خالي اور کساد بازاري سے پاک تجارت کے اميدوار ہيں-‘ (فاطر:29)
تحرير: جناب محمد باقر رضا
پيشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان