- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 3 دقیقه
- 2022/02/14
- 0 رائ
ہمارا عقیدہ ہے کہ معاد کی دلیلیں بہت واضح اور روشن ہیں کیونکہ :
الف: دنیا کی زندگی اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ یہ دنیا، جس میں انسان چند دنوں کے لئے آتا ہے مشکلات کے درمیان زندگی بسر کرتا ہے اور مرجاتا ہے، انسان کی خلقت کا آخری ہدف ہو قران فرما رها ہے افحسبتم انما خلقناکم عبثا و انکم الینا لاترجعون یعنی کیا تم یہ گمان کرتے ہوکہ ہم نے تمھیں کسی مقصد کے بغیر پیداکیا ہے اور تم ہمارے پاس پلٹ کر نہیں آؤ گے۔ یہ ا س بات کی طرف اشارہ ہے کہ اگر معاد کا وجود نہ ہوتا تو دنیا کی زندگی بے مقصد رہ جاتی ۔
ب: الله کا عدل، اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ نیک اور بد لوگ، جو اس دنیا میں ایک ہی صف میں رہتے ہیں بلکہ اکثر بدکار آگے نکل جاتے ہیں، وہ آپس میں جدا ہوں اور ہر ایک اپنے اعمال کی جزا یا سزا پائے ام حسب الذین اجترحوا السیئات ان نجعلهم کالذین آمنوا وعملوا الصالحات سواء محیا هم ومماتهم ساء ما یحکمون یعنی کیا برائی اختیار کرنے والوں نے یہ گمان کرلیا ہے کہ ہم انھیں ایمان لانے والوں اورنیک عمل کرنے والوں کے برابر قرار دیں گے کہ سب کی موت و حیات ایک جیسی ہو، یہ انھوں نے بہت برا فیصلہ کیا ہے۔
ج: الله کی لا زوال رحمت اس بات کی متقاضی ہے کہ اس کا فیض اور نعمتیں انسان کے مرنے کے بعد بھی قطع نہ ہوں بلکہ صاحب استعداد افراد کا تکامل مر نے کے بعد بھی اسی طرح ہوتا رہے کتب علی نفسه الرحمة لیجمعنکم الی ٰ یوم القیامة لاریب فیه یعنی الله نے اپنے اوپر رحمت کولازم قرار دے لیا ہے وہ تم سب کو قیامت کے دن اکٹھا کرے گا، اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
جو افراد معاد کے بارے میں شک کرتے ہیں قرآن کریم ان سے فرماتا ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ تم مردوں کو زندہ کرنے کے بارے میں، الله کی قدرت میں شک کر و، جب کہ تم کو پہلی بار بھی اسی نے پیدا کیا ہے۔ بس جس نے تمھیں ابتدا میں خاک سے پیدا کیا ہے وہی تمھیں دوسری زندگی بھی عطا کرے گا۔ افعیینا بالخلق الاول بل هم فی لبس من خلق جد ید یعنی کیاہم پہلی خلقت سے عاجز تھے؟( کہ قیامت کی خلقت پر قادر نہ ہوں) ہر گز نہیں! لیکن وہ (ان روشن دلائل کے باوجود ) نئی خلقت کی طرف سے شبہ میں پڑے ہوئے ہیں ضرب لنا مثلاً ونسی خلقه قال من یحی العظام وهی رمییم ۔۔ قل یحیها الذی انشائهااول مرة وهو بکل خلق علیم یعنی وہ ہمارے سامنے مثالیں پیش کرتا ہے، اپنی خلقت کو بھول گیا، کہتا ہے کہ ان بوسیدہ ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا؟، آپ کہہ دیجئے ان کو وہی زندہ کرے گا جس نے انھیں پہلی مرتبہ خلق کیا تھا اور وہ ہر مخلوق کا بہتر جاننے والا ہے ۔
اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہ زمین و آسمان کی خلقت زیادہ اہم ہے یا انسان کا پیدا کرنا! بس جو اس وسیع جہان کو اس کی تمام شگفتگی کے ساتھ خلق کرنے پر قادر ہے وہ انسان کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنے پر بھی قادر ہے۔ او لم یروا ان الله الذی خلق السمو ٰ ت والارض و لم یعی بخلقهن بقادر علی ٰ ان یحی الموتی ٰ بلی ٰ انه علی ٰ کل شی ٴ قدیر یعنی کیا وہ نہیں جانتے کہ الله نے زمین وآسمان کو پیدا کیا اور وہ ان کو خلق کرنے سے عاجز نہیں تھا، بس وہ مردوں کو زندہ کرنے پر بھی قادر ہے بلکہ وہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
source : tebyan