- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 3 دقیقه
- 2022/01/10
- 0 رائ
همارا عقیدہ ہے کہ مرنے کے بعد ایک دن تمام انسان زندہ ہوں گے اور ان کے اعمال کے حساب کتاب کے بعد نیک لوگوں کو جنت میں وگناہگاروں کو دوزخ میں بھیج دیا جائے گا اور وہ ہمیشہ وہیں پررہیں گے۔ الله لا اله الا هو لا یجمعنکم الی ٰ یوم القیامة لاریب فیه الله کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے ،یقینا قیامت کے دن، جس میں کوئی شک نہیں ہے، وہ تم سب کو جمع کرے گا ۔
فاما من طغی ٰ وآثر الحیوة الدنی ۔۔ فان الحجیم هی الماوی ۔۔ وامامن خاف مقام ربه ونهی النفس عن الهوی ۔۔ فان الجنة هی الماوی یعنی جس نے سرکشی کی اور دنیا کی زندگی کو اختیار کیا اس کا ٹھکانہ جہنم ہے اور جس نے اپنے رب کے مقام (عدالت) کا خوف پیدا کیا اور اپنے نفس کو خواہشات سے روکا اس کا ٹھکانہ جنت ہے۔
ہمارا عقیدہ ہے کہ یہ دنیا ایک پل ہے جس سے گذرکر انسان آخرت میں پہونچتا ہے۔ یا دوسرے الفاظ میں دنیا آخرت کے لئے تجارت کا بازار ہے یا ایک دیگر تعبیر کے مطابق دنیا آخرت کی کھیتی ہے۔ حضرت علی علیہ السلام دنیا کے بارے میں فرماتے ہیں کہ: ” ان الدنیا دار صدق لمن صدقها ۔۔۔ ودار غنی لمن تزود منها، ودار موعظةلمن اتعظ بها، مسجد احباء الله ومصلی ٰ الملائکةالله ومهبط وحی الله ومتجر اولیاء الله “ یعنی دنیا سچائی کی جگہ ہے، اس کے لئے جو دنیا کے ساتھ سچی رفتار کرے ۔۔۔۔ اور بے نیازی کی جگہ ہے اس کے لئے جو اس سے ذخیرہ کرے ، اور آگاہی و بیدای کی جگہ ہے اس کے لئے جو اس سے نصیحت حاصل کرے ، دنیا دوستان خدا کے لئے مسجد ،ملائکہ کے لئے نماز کی جگہ، الله کی وحی کے نازل ہونے کا مقام اور اولیاء خدا کی تجارت کا مکان ہے۔
قیامت کی ضرورت
جو شخص موضوع قیامت پر گفتگو کرنا چاھے ، تو اس کے لئے ضروری ھے کہ سب سے پھلے مر حلے میں “قیامت” کو غیر تفصیلی طور سے ثابت کرے تاکہ اس کی ضرورت اور اس کے یقینی هونے پرعقیدہ رکھے ،نیز اس ضرورت اور یقینی هونے کے اسباب کو تلاش کرے اور اس کی ضرورت پر دینی دلائل قائم کرے۔
اور جب اس ضرورت(معاد) کو انسان دلیل و برھان سے ثابت کر لیتاھے تو ایک دوسری بحث کا آغاز هوتا ھے: کہ اس معاد کی جزئیات کیا کیا ھیں، کیونکہ ضرورت معاد وہ بنیادی مسئلہ ھے کہ جس کے بغیر جزئیات معاد کے بارے میں بحث کرنا فضول ھے۔
کیونکہ انسان کسی ٹھوس نتیجہ تک نھیں پهونچ سکتا مگر یہ کہ تدریجی طور پر اس طرح کہ بعد والا مرحلہ پھلے والے مرحلے سے مر تبط هو اور ان کے درمیان ایک مستحکم رابطہ هو جس کے ذریعہ حقائق سے پردہ اٹھ جائے اور حقیقت واضح هو جائے :
کیا خدا وند عالم امر و نھی کرتا ھے؟
ھمارے لحاظ سے ھر عقل مند انسان اس بات کو سمجھتا ھے کہ خدا وند عالم نے امر و نھی کیا ھے ،کیونکہ انھیں اوامر نواھی کے عظیم مجموعہ کو شریعت اسلام کھا جاتاھے ،
اور اگر ھم قرآن مجید پر ایک طائرانہ نظر ڈالیں تو اس بات کی دلیل آسانی سے مل سکتی ھے: جیسا کہ ارشاد خدا وند عالم هوتا ھے:
اَقِیْمُوْالصَّلوٰةَ وَاٴَتُوا الزَّکٰاةَ
“پابندی سے نماز ادا کرو اور زکوة دیا کرو”
کُتِبَ عَلَیْکُمْ الصِّیَامَ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ
“روزہ رکھنا جس طرح تم سے پھلے لوگوں پر فرض تھا اسی طرح تم پر بھی فرض کیا گیا ۔”
وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ
“اور لوگوں پر واجب ھے کہ محض خدا کے لئے خانہ کعبہ کا حج کریں”
وَاعْلَمُوْااَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیءٍ فَاِنَّ لِلّٰہِ خُمُسَہُ
“اور جان لو کہ جو کچھ تم (مال لڑکر)لوٹو ان میں کا پانچواں حصہ مخصوص خدا ”
جَاھِدُوْا فِی اللهِ حَقَّ جِھَادِہِ
“جو حق جھاد کرنے کا ھے خدا کی راہ میں جھاد کرو ”
اَحَلَّ اللهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبَوٰ
“حالانکہ خرید وفروخت کو خدا نے حلال اور سود کو حرام قرار دیا ”
اٴِنَّ اللهَ یَاٴمُرُ بِا لْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَاٴِیْتَا یٴِ ذِی الْقُربٰی وَ یَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَاءِ وَ الْمُنْکَرِ وَ الْبَغْیِ
“اس میں شک نھیں کہ خدا انصا ف اور(لوگوں کے ساتھ)نیکی کرنے اور قرابت داروں کو (کچھ) دینے کا حکم کرتا ھے اور بدکاری اور ناشایستہ حرکتوں اور سر کشی کرنے سے منع کرتا ھے”
لاَ یَغْتَبْ بَعْضُکُمْ بَعْضاً
“نہ تم میں سے ایک دوسرے کی غیبت کرے”
لاَ تَجَسَّسُوا
“ایک دوسرے کے مال کی ٹوہ میں نہ رھا کرو”
اِنَّمَا یَفْتَرِی الْکِذْبَ الَّذِیْنَ لَا یُوٴْ مِنُوْنَ بِاٴَیٰاتِ اللهِ
“بہتان تو بس وھی لوگ باندھا کرتے ھیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نھیں رکھتے۔”؟
اٴِجْتَنِبُوْا کَثِیراً مِنَ الظَّنِّ
“بہت سے گمان (بد )سے بچے رهو”
وَیْلٌ لِلْمُطَفِّفِیْنَ
“ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی خرابی ھے”
ان کے علاوہ اور دیگر آیات کریمہ ھیں جن میں خدا وندا عالم کی طرف سے امر و نھی بیان هوئے ھیں۔
لہٰذا اس وقت ھم یہ بات یقین کے ساتھ کہہ سکتے ھیں کہ خدا وند عالم نے امر و نھی کی هے