- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 4 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2022/10/26
- 0 رائ
مؤلف: محمد باقرمقدسی
اسامی قرآن کا تصور
قرآن پاک کے اسامی اور ناموں کے بارے میں کتاب اور سنت کے پیروکاروں اور بہت سارے محققین نے مفصل کتاب ، تحقیقی مقالات او رجریدے نشر و اشاعت کئے ہیں، لہذا شاید قارئین محترم یہ تصور کریں کہ اس موضوع پر اتنی ساری کتابیں اور مقالات ہونے کے باوجود مزید اس موضوع پر قلم اٹھانا چندیں افادیت کا حامل نہ ہو ، لیکن مرحوم علامہ طباطبائی عارف زمان علم و عمل ، زہد و تقوی کے بینظیر ہستی کا فرمان ہے کہ فہم قرآن کی خاطر ہر سال جدید تفسیر اور تحریر کی ضرورت ہے لہذا جتنے مقالات اور کتابیں اس موضوع پر لکھی گئی ہیں پھر بھی ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ ہم اس جدید دور کے تقاضے کے مطابق علوم قرآن کے موضوع پر جو فہم قرآن کے لئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے مقالات ، جریدے اور کتابوں کی شکل میں تحریر کریں تاکہ ہر ایک طالبعلم اپنی شرعی ذمہ داری سمجھے لہذا دانشمند حضرات میں سے نامور علوم قرآن کے ماہر مرحوم علی بن احمد جوحرّالی کے لقب اور ابوالحسن کی کنیت سے معروف ہیں۔
اسامی قرآن کے عنوان پر مستقل ایک کتاب لکھی ہے جس میں انہوں نے فرمایاہے کہ اللہ نے کلام پاک میں قرآن کو٩٠ ناموںاور عناوین سے یاد کیا ہے ۔ جسکی حقیقت درک کرنے کی خاطر ماہرین علماء اور مفسرین کی ضرورت ہے ۔
شافعی مذہب کے معروف فقیہ جو ابولمعالی کی کنیت سے معروف ہیں ، انکی معروف کتاب کا نام البرہان فی مشکلات القرآن ہے جس میں انہوں نے فرمایا :کلام پاک میں قرآن مجید کو ٥٥ عناوین اورناموں سے یاد فرمایا ہے ۔
جناب حسین بن علی رازی امامیہ کے برجستہ اور نامور و مشہور علماء میں سے ایک ہیں جن کی کنیت ابو الفتوح تھی ، آپ مرحوم طبرسی صاحب مجمع البیان اور آقای زمخشری کے ہم عصر تھے آپ نے فرمایا کہ قرآن مجید کو قرآن مجید میں ٤٣ ناموں اور عناوین سے یاد کیاہے ۔
مرحوم طبرسی جو ابو علی کی کنیت امین الدین یا امین الاسلام کے لقب سے معروف اور مشہور ہیں فرمایا قرآن کریم کے چارنام ہیں:١۔ قرآن ٢۔ کتاب ٣۔ فرقان ٤۔ذکر
اور بہت سارے مفسرین او رعلوم قرآن کے محققین نے انہیں چار عناوین اور ناموں کی تفسیر اور وضاحت فرمائی ہے لہذا ہمارے دور کے بہت سارے محققین نے اسامی قرآن کو فقط پانچ عناوین قرار دیے ہیں.١۔ قرآن ٢۔کتاب ٣۔ذکر ٤۔تنزیل،٥۔فرقان، دیگر تمام عناوین کو قرآن مجید کے اوصاف قرار دیے ہیں، لیکن دقت کے دامن میں تمام محققین کے
کلام او رتحقیقات کو بیان کرکے نقد و بررسی کرنے کی گنجایش نہیں ہے، فقط بیشتر مفسرین او رعلوم قرآن کے ماہرین کے نظریہ کو اجمالی طور پر نقل کرنے پر اکتفا کرو نگا جس پر ہمارے استاد محترم حضرت حجۃ الاسلام والمسلمین الحاج رجبی نے بھی اپنے لکچر میں اشارہ کیا تھا آپ اس دور میں حوزہ علمیہ قم میں علوم قرآن کے ماہر ترین استاد ، موسسہ امام خمینی ؓ کے شعبہ علوم قرآن کے ڈائریکٹر ہیں ، آپ نے فرمایا قرآں مجید کے اسامی معروف مفسرین او رعلوم قرآن کے محققین کی نظر میں درج ذیل ہیں :
١۔ قرآن ٢۔کتاب ٣۔فرقان ٤۔ذکر ٥۔تنزیل ٦۔مبین ٧۔کریم ٨۔نور ٩۔ہدی ١٠۔ موعظہ ١١۔شفاء ١٢۔مبارک ١٣۔علیّ ١٤۔حکمۃ ١٥۔حکیم ١٦۔مصدّق ١٧۔مہیمن١٨۔حبل ١٩۔صراط المستقیم ٢٠۔قیّم ٢١۔قول فصل ٢٢۔ نباء العظیم ٢٣۔احسن الحدیث ٢٤۔متشابہ ٢٥۔مثانی ٢٦۔روح ٢٧۔وحی ٢٨۔عربیّ ٢٩۔بصائر ٣٠۔بیان ٣١۔علم ٣٢۔حق ٣٣۔ہادی ٣٤۔عجب ٣٥۔تذکرہ ٣٦۔العروۃ الوثقی ٣٧۔عدل ٣٨۔صدق ٣٩ امر ٤٠۔منادی ٤١۔بشری ٤٢۔مجید ٤٣۔زبور ٤٤۔بشیر ٤٥۔نذیر ٤٦۔عزیز ٤٧۔بلاغ ٤٨۔قصص ٤٩۔صحف ٥٠۔مکرّمہ ٥١۔مرفوعہ ٥٢۔مطہرۃ ٥٣۔کلام اللہ ٥٤۔رزق الرّب ٥٥۔تبیان ٥٦۔نجوم ٥٧۔سراج المنیر ٥٨۔نعمۃ ٥٩۔مصحف ۔
اگرچہ دیگر کچھ محققین نے اس سے زیادہ ذکر کئے ہیں، لیکن اکثر علوم قرآن کے ماہرین نے انہیں مذکورہ عناوین پر اکتفا کئے ہیں، لہذا یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ قرآن مجید کے متعدد نام او راسامی ہیں جس پر سارے مسلمانوں کااتفاق ہے ، لیکن ان کی کمیت او رتفسیر کے بارے میںمسلمانوں کے درمیان اختلاف ہے ۔
مگر اختصار اور فرصت کی قلت کو مدنظر رکھتے ہوئے قارئین محترم کو اس موضوع کے متعلق دیگر مفصل کتابوں کی طرف محوّل کرتا ہوں رجوع کیجئے ۔
آیات قرآن کی وضاحت :
الف: معنی آیہ. آیات کے دو معانی ہیں. ١۔لغوی ٢۔اصطلاحی
١۔ لغت میں آیہ چار معانی میں استعمال ہوا ہے :
١۔ معجزہ ،چنانچہ اللہ نے فرمایا: سَلْ بَنِی إِسْرَائِیلَ کَمْ آتَیْنَاہُمْ مِنْ آیَۃٍ بَیِّنَۃٍ (اے رسول) بنی اسرائیل سے پوچھو کہ ہم نے ان کو کتنے روشن معجزہ پیش کئے ۔
یہاں بہت سارے مفسرین اور محققین نے آیۃ بینۃ کا معنی معجزہ واضحہ کیاہے، اس بات کی بنیاد پر آیہ معجزہ کے معنی میں استعمال ہوا ہے، لیکن اس آیہ میں بہت سارے مترجمین نے کلمہ آیت کا ترجمہ نشانی اور علامت کیا ہے، جسکی بناء پر کلمہ آیہ کا معنی معجزہ نہیں ہے، بلکہ علامت اور نشانی ہے جو آنے والے معانی میں سے ایک ہے ۔
٢۔ علامت: چنانچہ اللہ نے فرمایا:ان آیہ ملکہ ان یاتیکم التابوت
اس کے بادشاہ ہونے کی علامت اور پہچان یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ صدوق آجائے .اس آیت کر یمہ میں لفظ آیت علامت اور نشانی کے معنی میں استعمال ہوا ہے .
٣۔عبرت: چنانچہ اللہ نے فرمایا: انّ فی ذالک لایۃ. اس میں یقینا (تمہارے لئے) عبرت ہے .
٤۔ عجیب و غریب: چنانچہ اللہ نے حضرت عیسی او رحضرت مریم کے بارے مےں فرمایا: و جعلنا ابن مریم و امّہ آیۃ” اور ہم نے حضرت عیسی اور انکی والدہ گرامی عجیب و غریب قرار دی”۔
٥۔ جماعت: چنانچہ لغت عرب میں کہا جاتا ہے ”خرج القوم بآیتہم ” ” قوم اپنی وفد اور گروپ کے ساتھ نکلی ”
٦۔ برہان اور دلیل: چنانچہ اللہ نے فرمایا :” و من آیاتہ خلق السموات و الارض اور اس کی قدرت پر قائم کردہ برھانوں میںسے آسمانوںو زمین کی تخلیق ہے ۔
بہت سارے محققین نے اس طرح آیات مذکورہ کو کلمہ آیہ کے لغوی معنی متعدد ہونے پر دلیل قرار دیاہے، حالانکہ اگر ہم غور کریں تو ان معانی میں سے صرف دو معنی صحیح ہیں:١۔علامت ٢۔جماعت ، لہذا مذکورہ آیات میں سے اکثر وہی علامت اور نشانی کے معانی میں استعمال ہوا ہے ۔