- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 7 دقیقه
- 2022/02/03
- 0 رائ
۳۔قرآ ن کی غیب سے متعلق خبریں :
پروردگار عالم کی جانب سے رسالت کے حامل نیز تا قیامت انسانی ھدایت کے دعویدار کے لئے سب سے زیادہ دشوار کام آئندہ کی خبریں دینا ھے، کیونکہ اگر اس کے غلط هونے کا رتی برابر ایک موھوم سا اندیشہ بھی هو تو اس محتمل کی عظمت کے باعث جو اس کے آئین کی بنیاد کے منھدم هونے کا سبب بن سکتی ھے، ضروری ھے کہ احتیاط کا دامن تھامتے هوئے اپنے لبوں کو سی لے ۔اب اگر ھم دیکھیں کہ وہ یقین اور نھایت اطمینا ن خاطر کے ساتھ آئندہ واقع هونے والے امور سے متعلق اطلاع دے رھا ھے اور وہ خبریں بھی سچ ثابت هو رھی ھیں، تو اس کی ان خبروں سے یہ بات ثابت هو جائے گی کہ وہ ایسے علم سے متصل ھے جوزمان اور زمانیات کا احاطہ کئے هوئے ھے۔
قرآن کی غیب سے متعلق بعض خبریں یہ ھیں :
الف۔ مغلوب هونے کے بعد دوبارہ روم کے غالب آنے کی خبر دینا <الٓمٓخ غُلِبَتِ الرُّوْمُخ فِی اٴَدْنَی اْلاٴَرْضِ وَہُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِھِمْ سَیَغْلِبُوْنَ> [44] اور یہ خبر اس وقت دی گئی جب کوئی شخص ایران کی شکست اور روم کی فتح کا تصور بھی نھیں کر سکتا تھا، جس کی کتب ِ تاریخ گواہ ھیں۔
ب۔آنحضرت (ص) کے دوبارہ مکہ آنے کی خبر دینا <إِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْکَ الْقُرْآنَ لَرَادُّکَ إِلیٰ مَعَادٍ> [45]
ج۔منافقین کی پیغمبر (ص) کو قتل کرنے کی سازش اور پروردگار عالم کا آپ کی حفاظت کی خبر دینا <یَااٴَیُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَا اٴُنْزِلَ إِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ وَ إِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہ وَاللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ> [46]
د۔فتح مکہ،کے موقع پر مسلمانوں کے مسجدالحرام میں داخل هونے، نیز اس موقع پران کے روحی وجسمانی حالات و احساسا ت کی خبر دینا <لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ إِنْ شَاءَ اللّٰہُ آمِنِیْنَ مُحْلِقِیْنَ رُوُٴسَکُمْ وَمُقَصِّرِیْنَ لاَ تَخَافُوْنَ> [47]
ھ۔غزوہ تبوک سے لوٹنے کے بعد منافقین کے بارے میں یہ آیت نازل هوئی <فَقُلْ لَّنْ تَخْرُجُوْا مَعِیَ اٴَبَداً وَّلَنْ تُقَاتِلُوْا مَعِیَ عَدُوًّا> [48] اور ویسے ھی هو اجس کی آیت نے پھلے خبر دی تھی۔
و۔جنگ بدر میں کفار کو اپنی تعداد پراس قدر غرور تھا کہ وہ اپنی جیت کو یقینی سمجھتے تھے، تو یہ آیت نازل هوئی<اٴَمْ یَقُوْلُوْنَ نَحْنُ جَمِیْعٌ مُّنْتَصِرٌخ سَیُھْزَمُ الْجَمْعُ وَیُوَلُّوْنَ الدُّبُرَ> [49]
ز۔فتح خیبر اور مسلمانوں کو غنیمت ملنے سے پھلے اور ان دنوں جب ایران اور دیگر ممالک کے خزائن پر تسلط کا خیال بھی کسی کے ذھن میںنھیں آسکتا تھا یہ آیات نازل هوئیں <لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الْمُوٴْمِنِیْنَ إِذْ یُبَایِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِی قُلُوْبِہِمْ فَاٴَنْزَلَ السَّکِیْنَةَ عَلَیْہِمْ وَ اٴَثَابَہُمْ فَتْحاً قَرِیْباًخ وَّ مَغَانِمَ کَثِیْرَةً یَّاٴْخُذُوْنَہَا وَ کَانَ اللّٰہُ عَزِیْزاً حَکِیْماًخ وَّعَدَکُمُ اللّٰہُ مَغَانِمَ کَثِیْرَةً تَاٴْخُذُوْنَہَا فَعَجَّلَ لَکُمْ ھٰذِہ وَ کَفَّ اٴَیْدِی النَّاسِ عَنْکُمْ وَ لِتَکُوْنَ آیَةً لِّلْمُوٴْمِنِیْنَ وَ یَھْدِیَکُمْ صِرَاطاً مُّسْتَقِیْماًخ وّ اٴُخْریٰ لَمْ تَقْدِرُوْا عَلَیْہَا قَدْ اٴَحَاطَ اللّٰہُ بِہَا وَ کَانَ اللّٰہُ عَلیٰ کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرًا> [50]
ح)جب رسول اللہ (ص) کے فرزند کے انتقال پر عاص بن وائل نے کھا : بے شک محمد ابتر ھے۔ اس کا بیٹا نھیں رھا جو اس کا قائم مقام هو، لہٰذا اس کی موت کے ساتھ لوگ اسے بھی بھلا دیں گے، تو یہ سورہ نازل هوئی <إِنَّا اٴَعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَرَخ فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْخ إِنَّ شَاٴْنِئَکَ ھُوَ اْلاٴَبْتَرُ> [51] اور ساتھ ساتھ یہ بھی خبر دی کہ آپ (ص) کی نسل باقی رھے گی اور ابتر کھنے والوں کی اپنی نسلیں منقطع هوجائیں گی ۔ [52]
۴۔اسرار خلقت سے مکمل آگاھی :
جس زمانے میں انسانی علم ودانش کے مطابق اجرام فلکی کو بسیط خیال کیا جاتا تھا اور ان میں حرکت کا تصور تک نہ تھا اس وقت کو اکب کی خاص مداروں میں حرکت کی خبر دی <لاَ الشَّمْسُ یَنْبَغِیْ لَھَا اٴْنْ تُدْرِکَ الْقَمَرَ وَ لاَ الَّیْلُ سَابِقُ النَّھَارِ وَکُلٌّ فِی فَلَکٍ یَّسْبَحُوْنَ > [53]
جس زمانے میں اشیاء کے درمیان قانونِ زوجیت کے عمومی هونے کی خبر تک نہ تھی فرمایا<وَمِنْ کُلِّ شَیْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ > [54]
اور جس وقت دوسرے سیاروں پر جانداروںکے وجود کا احتمال تک نہ تھا فرمایا: <وَمَابَثَّ فِیْھِمَا مِنْ دَابَّةٍ> [55]
اور اسی طرح نباتات کے درمیان هوا کے ذریعے تلقیح کی خبر دی <وَاٴَرْسَلْنَا الرِّیَاحَ لَوَاقِحَ> [56]
جس زمانے میں اجرام فلکی کو بسیط اور ان کی خلقت کواجرام ارضی سے جدا اور مختلف خیال کیا جاتا تھا اور کسی کو ان کے رتق وفتق [57]کے بارے میں خبر تک نہ تھی فرمایا<اٴَوَلَمْ یَرَالَّذِیْنَ کَفَرُوَا اٴَنَّ السَّمَاوَاتِ وَاْلاٴَرْضَ کَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاھُمَا> [58]
اور جس وقت انسان کائنات کی گستردگی سے بے خبر تھا فرمایا<وَالسَّمَاءَ بَنَےْنَاھَابِاٴَیْدٍ وَّإِنَّالَمُوْسِعُوْنَ> [59]
اور جب آسمانی سیاروں کے بارے میں ماھرین فلکیات خرق [60] والتیام کے قائل نہ تھے یعنی کسی بھی جسم کو ان سیاروں کے مدار کے درمیان سے عبور کرنے کو ناممکن سمجھتے تھے۔اور جب کوئی ان میں انسان کے عبور کرنے کا تصور بھی نہ کرتا تھا، یہ آیت نازل هوئی <یَا مَعْشَرَالْجِنِّ وَاْلإِنْسِ إِنِ اسْتَطَعْتُمْ اٴَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اٴَقْطَارِ السَّمَاوَاتِ وَاْلاٴَرْضِ فَانْفُذُوْا لاَ تَنْفُذُوْنَ إِلاَّ بِسُلْطَانٍ> [61]
اسرارکائنات کے بارے میںآیات کا نزول ،کہ جن کی جانب مختصراً اشارہ کیا گیا اس امر کی نشاندھی کرتا ھے کہ یہ کتاب حق تعالی کی جانب سے نازل کردہ ھے۔
۵۔قرآن کی جذابیت
ھر با انصاف انسان جو قرآن کریم کے اسلوب بیان کو اچھی طرح جانتا هو اس بات کا معترف ھے کہ چاھے کوئی بھی کلام فصاحت وبلاغت کے معیار کے مطابق بلند ترین درجے کا حامل ھی کیوں نہ هو، پھر بھی قرآن کی روح اور جذابیت کے مقابلے میں اس کی حیثیت اصلی پھول کے مقابلے میں کاغذی اور حقیقی انسان کی نسبت مجسمے کی ھے۔
۶۔قرآن میں عدم اختلاف:
اس بات میں شک وتردید کی گنجائش نھیں کہ انسان میں موجود فکری تکامل کے وجہ سے اس کے اعمال واقوال کبھی یکساں نھیں رہتے خواہ کسی ایک فن میں ماھر هونے کے ساتھ ساتھ تمرکز افکار کے لئے تمام وسائل بھی اسے مھیا کر دیئے گئے هوں تب بھی ھر ماھر فن کی زندگی کے مختلف مراحل میں اس کے علمی آثار میں تبدیلیاں رونما هوتی ھیں ،کیونکہ فکری تحول کے نتیجے میں اس فکر کے تحت رونما هونے والے آثار وافعال میں تحول ایک ضروری امر ھے۔
قرآن ایسی کتاب ھے جومعرفت مبدا ومعاد، آیات ِآفاق وانفس، خالق وخلق کے ساتھ انسان کے روابط، فردی واجتماعی ذمہ داریاں، گذشتہ امم کے قصوں اور انبیاء کے حالات جیسے مختلف امور پر مشتمل هوتے هوئے ایک ایسے شخص کی زبان پر جاری هوئی جس نے نہ تو کھیں سے پڑھا اور نہ ھی کوئی اس کا استاد تھا اور جس کے لئے مکہ میں مشرکین کے شر اور مدینہ میں کفار سے جنگوں اور منافقین کے مکر وحیلوں میں مبتلا هونے کی وجہ سے پریشانی ٴ افکار کے تمام اسباب موجودتھے۔
ان پر آشوب حالات کو مد نظر رکھتے هوئے طبیعی ھے کہ ایسے شخص کی زبان سے بیان شدہ کتاب کو بہت ھی زیادہ اختلافات پر مشتمل هونا چاھیے تھا، لیکن قرآن میں عدم اختلاف سے یہ بات ثابت هوتی ھے کہ اس کا نزول فکرِ انسانی کے افق سے کھیں بلند تر ھے، کیونکہ یہ مقام وحی ھے جو جھالت اور غفلت سے منزہ ھے <اٴَ فَلاَ یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْآنَ وَلَوْ کَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰہِ لَوَجَدُوْا فِیْہِ اخْتِلاَفاً کَثِیْراً> [62]
حواله جات
[44] سورہ روم ، آیت ۱/۲/۳۔ ”الٓمٓ۔روم والے مغلوب هوگئے۔قریب ترین علاقہ میں لیکن یہ مغلوب هو جانے کے بعد عنقریب پھر غالب هو جائیں گے“۔
[45] سورہ قصص ، آیت ۸۵۔”بے شک جس نے آپ پر قرآن کا فریضہ عائد کیا ھے وہ آپ کو آپ کی منزل تک ضرور پھنچا ئے گا“۔
[46] سورہ مائدہ ، آیت ۶۷۔”اے پیغمبر آپ اس حکم کو پھنچادیں جو آپ کے پروردگار کی طرف سے نازل کیا گیا ھے اور اگر آپ نے یہ نہ کیا تو گویا اس کے پیغام کو نھیں پھنچایا اور خدا آپ کو لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گا“۔
[47] سورہ فتح ، آیت ۲۷۔”تو تم لوگ مسجد الحرام میں امن وسکون کے ساتھ سر کے بال منڈا کر اور تھوڑے سے بال کاٹ کر داخل هوگے اور تمھیں کسی طرح کا خوف نہ هوگا “۔
[48] سورہ توبہ، آیت ۸۳۔”تو آپ کہہ دیجئے تم لوگ کبھی میرے ساتھ نھیں نکل سکتے اور کسی دشمن سے جھاد نھیں کر سکتے“۔
[49] سورہ قمر ، آیت ۴۴،۴۵۔”یا ان کا کھنا یہ ھے کہ ھمارے پاس بڑی جماعت ھے جو ایک دوسرے کی مدد کرنے والی ھے۔عنقریب یہ جماعت شکست کھا جائے گی اور سب پیٹھ پھیر کر بھا گ جائیں گے“۔
[50] سورہ فتح ، آیت۱۸/۱۹/۲۰/۲۱ ۔”یقینا خدا صاحبان ایمان سے اس وقت راضی هو گیا جب وہ درخت کے نیچے آپ کی بیعت کر رھے تھے پھر اس نے وہ سب کچھ دیکھ لیا جو ان کے دلوں میں تھا تو ان پر سکون نازل کر دیا اور انھیں اس کے عوض قریبی فتح عنایت کردی۔اور بہت سے منافع بھی دیدیئے جنھیں وہ حاصل کریں گے اور اللہ ھر ایک پر غالب آنے والا اور صاحب حکمت ھے۔اس نے تم سے بہت سے فوائد کا وعدہ کیا ھے جنھیں تم حاصل کروگے پھر اس غنیمت (خیبر) کو فوراً عطا کر دیا اور لوگوں کے ھاتھوں کو تم سے رو ک دیا اور تاکہ یہ صاحبان ایمان کے لئے ایک قدرت کے نشانی بنے اور وہ تمھیں سیدھے راستہ کی ھدایت دے دے۔اور دوسری غنیمتیں جن پر تم قدرت نھیں رکھتے خدا ان پر محیط ھے اور خدا ھر چیز پر قادر ھے“۔
[51] سورہ کوثر ، آیت ۱/۲/۳۔”بے شک ھم نے آپ کو کوثر عطا کیاھے۔لہٰذا آپ اپنے رب کے لئے نماز پڑھیں اور قربانی دیں۔یقینا آپ کا دشمن ھی بے اولاد رھے گا“۔
[52] تفسیر کبیر فخر رازی ج۳۲، ص ۱۲۴، تفسیر مجمع البیان، ج۱۰، ص۴۵۹۔
[53] سورہ یس، آیت ۴۰۔”نہ آفتاب کے بس میں ھے کہ چاند کو پکڑ لے اور نہ رات کے لئے ممکن ھے کہ وہ دن سے آگے بڑھ جائے ۔ اور یہ سب کے سب اپنے اپنے فلک ومدار میں تیرتے رہتے ھیں“۔
[54] سورہ ذاریات، آیت ۴۹۔”اور ھر شئے میں سے ھم نے جوڑا بنا یا ھے کہ شاید تم نصیحت حاصل کرسکو“۔
[55] سور ہ شوریٰ ، آیت ۲۹۔”ان کے اندر چلنے والے تمام جاندار ھیں“۔
[56] سورہ حجر ، آیت ۲۲۔”اور ھم نے هواوٴں کو بادلوں کا بوجھ اٹھانے والا بنا کر چلایا ھے“۔
[57] رتق :بند هونا فتق:شگاف ڈالنا۔
[58] سورہ انبیاء، آیت ۳۰۔”کیا ان کافروں نے یہ نھیں دیکھا کہ یہ زمین وآسمان آپس میں جڑے هوئے تھے اور ھم نے ان کو الگ کیا ھے“۔
[59] سورہ ذاریات، آیت ۴۷۔”اور آسمان کو ھم نے اپنی طاقت سے بنایا ھے اور ھم ھی اسے وسعت دینے والے ھیں“۔
[60] خرق والتیام :کسی شئے کے پھٹ جانے کو خرق اور ان دونوں پھٹے هوئے کناروں کو دوبارہ جڑجانے کو التیام کھاجاتا ھے۔ ماضی میں ستارہ شناس اور ماھرین فلکیات کا خیال تھا کہ زمین کے اوپر خلاء میں مختلف افلاک ھیں جو تہہ در تہہ پیاز کی تہوں کی مانند ھیں بنابر این ماھرین ان افلاک کی تہوں سے عبور کرنے کو ناممکن سمجھتے تھے اور اس امر کے ناممکن هونے کی دلیل ان افلاک میں خرق و التیام کا ناممکن هونا تھی ۔
[61] سورہ رحمن ، آیت ۳۳۔”اے گروہ جن وانس اگر تم میں قدرت هو کہ آسمان وز مین کے اطراف سے باھر نکل جاوٴ تو نکل جاوٴ مگر یاد رکھو کہ تم قوت وغلبہ کے بغیر نھیں نکل سکتے هو“۔
[62] سورہ نساء، آیت ۸۲۔”کیا یہ لوگ قرآن میں غور وفکر نھیں کرتے ھیں کہ اگر غیر خدا کی طرف سے هوتا تو اس میں بڑا اختلاف هوتا“۔