- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 8 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2022/08/24
- 0 رائ
اوّل ۔ نسخ
نسخ؛ لغت میں ایک چیز کو بعد میں آنے والی چیزکے ذریعہ ختم کرنے کو کہتے ھیں جیسے کہتے ھیں: ”نسخت الشمس الظل“ سورج نے سایہ ختم کردیا ۔
نسخ؛ اسلامی اصطلاح میں: ایک شریعت کے احکام کو دوسری شریعت کے احکام کے ذریعہ ختم کرنا ھے، جیسے گزشتہ شریعتوں کے بعض احکام کا خاتم الانبیاء کی شریعت کے احکام سے نسخ یعنی ختم کرنا ھے، اسی طرح خاتم الانبیاء کی شریعت میں وقتی حکم کا دائمی حکم سے نسخ کرنا ، جیسے مدینہ میں فتح مکہ سے پھلے مھاجرین و انصار کے درمیان عقد اخوت کی بنیاد پرمیراث پانا رائج تھا جو فتح مکہ کے بعداعزاء واقارب کے میراث پانے کے حکم سے منسوخ ھوگیا۔[1]
دوم ۔ آیت
آیت؛ اسلامی اصطلاح میں تین معنی کے درمیان ایک مشترک لفظ ھے:
۱۔ انبیاء کے معجزہ کے معنی میں جیسا کہ موسیٰ ابن عمران سے سورئہ نمل میں خدا ارشاد فرماتا ھے :
< واٴدخل یدک فی جیبک تخرج بیضاء من غیر سوءٍ فی تسع آیاتٍ الیٰ فرعون و قومہِ> نمل/۱۲۔[2]
اپنے ھاتھ کو گریبان میں داخل کرو تاکہ سفید درخشاں اور بے عیب باھر آئےیہ انھیں نُہ گانہ معجزوں میں شامل ھے جن کے ھمراہ فرعون اور اس کے قوم کی جانب مبعوث کئے جا رھے ھو۔
۲۔ قرآنی الفاظ کی ترکیب جس کی تعیین شمارہ کے ذریعہ کی گئی ھے ، جیسا کہ سورئہ نمل میں ارشاد ھوتا ھے:
<طٰسٓ تلک آیات القرآن وکتاب مبین>
طٰسٓ، یہ قرآنی آیتیں اور ایک کھلی ھوئی کتاب ھے۔
۳۔ کتاب الہٰی کے ایک یاچند حصّے جس میںشریعت کا کوئی حکم بیان کیا گیاھو۔[3]
لہٰذا معلوم ھوا کہ قرآن کے بعض حصّوں کا آیت نام رکھنے سے مقصود اسکا مدلول اور معنی ھے یعنی وہ حکم جو اس حصّہ میں ایاھے اور -” نسخ “ اسی حکم سے متعلق ھے اور قرآن کے ان الفاظ کو شامل نھیں ھے جو کہ اس حکم پر دلالت کرتے ھیں۔
اوریہ بھی معلوم ھوا کہ مشترک الفاظ کے معنی ، کلام میں موجود قرینے سے جو کہ مقصود پر دلالت کرتا ھے معین ھو تے ھیں۔
یہ نسخ اور آیت کے اسلامی اصطلا ح میں معنی تھے اوراب موضوع بحث دو آیتوں کی تفسیر نقل کرتے ھیں:
(۳) آیہٴ نسخ اور آیہٴ تبدیل کی تفسیر
آیه نسخ :
نسخ کی آیت سورئہ بقرہ میں ( ۴۰ سے ۱۵۲)آیات کے ضمن میں آئی ھے اس ضمن میںجو کچھ ھماری بحث سے متعلق ھوگااسے ذکر کررھے ھیں:
یَابَنِی إِسْرَائِیلَ اذْکُرُوا نِعْمَتِی الَّتِی اٴَنْعَمْتُ عَلَیْکُمْ وَاٴَوْفُوا بِعَہْدِی اٴُوفِ بِعَہْدِکُمْ وَإِیَّایَ فَارْہَبُونِی (۴۰) وَآمِنُوا بِمَا اٴَنزَلْتُ مُصَدِّقًا لِمَا مَعَکُمْ وَلاَتَکُونُوا اٴَوَّلَ کَافِرٍ بِہِ وَلاَتَشْتَرُوا بِآیَاتِی ثَمَنًا قَلِیلًا وَإِیَّایَ فَاتَّقُونِی (۴۱) وَلاَتَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَکْتُمُوا الْحَقَّ وَاٴَنْتُمْ تَعْلَمُونَ (۴۲) یَابَنِی إِسْرَائِیلَ اذْکُرُوا نِعْمَتِی الَّتِی اٴَنْعَمْتُ عَلَیْکُمْ وَاٴَنِّی فَضَّلْتُکُمْ عَلَی الْعَالَمِینَ (۴۷) وَاتَّقُوا یَوْمًا لاَتَجْزِی نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَیْئًا وَلاَیُقْبَلُ مِنْہَا شَفَاعَةٌ وَلاَیُؤْخَذُ مِنْہَا عَدْلٌ وَلاَہُمْ یُنصَرُونَ (۴۸) وَإِذْ اٴَخَذْنَا مِیثَاقَکُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَکُمْ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَیْنَاکُمْ بِقُوَّةٍ وَاذْکُرُوا مَا فِیہِ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ [4]
اے بنی اسرئیل !ان نعمتو ں کو یاد کرو ، جو ھم نے تمھارے لئے قرار دی ھیں ؛ اورجو تم نے ھم سے عھد و پیمان کیا ھے اس کو وفا کرو ،تا کہ میں بھی تمھارے عھد و پیمان کو وفا کروں اور صرف مجھ سے ڈرو اور جو کچھ میں نے نازل کیا ھے اس پر ایمان لا وٴ، جو تمھا ری کتابوں کی تصدیق کرتی ھے اور تم لوگ سب سے پھلے اس کے انکار کرنے والے نہ بنو، نیز میری آیات کو معمولی قیمت پر فروخت نہ کرو اور صرف مجھ سے ڈرو اور حق کو باطل سے مخلوط نہ کرو اور جو حقیقت تم جانتے ھو اسے نہ چھپاوٴ اے بنی اسرائیل !جو تم پر میں نے اپنی نعمتیں نازل کی ھیں اور تمھیں عالمین پر بر تری اور فضیلت دی ھے اسے یاد کرو نیز اس دن سے ڈرو ، جس دن کوئی کسی کے کام نھیں آئے گا اور کسی کی کسی کے بارے میں شفاعت قبول نھیں کی جائے گی اور نہ ھی کسی کاکسی سے تاوان لیا جائے گا اور کسی صورت مدد نھیں کی جائے گی ، اس وقت کو یاد کرو جب ھم نے تم سے عھد و پیمان لیا تھا نیز کوہِ طور کو تمھارے اوپر قرار دیا جو کچھ ھم نے تمھیں عطا کیا ھے مضبوطی سے پکڑ لو اور جو کچھ اس میں ھے اسے یاد رکھو شاید پرھیز گار ھو جاؤ۔
وَلَقَدْ آتَیْنَا مُوسَی الْکِتَابَ وَقَفَّیْنَا مِنْ بَعْدِہِ بِالرُّسُلِ وَآتَیْنَا عِیسَی ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنَاتِ وَاٴَیَّدْنَاہُ بِرُوحِ الْقُدُسِ اٴَفَکُلَّمَا جَائَکُمْ رَسُولٌ بِمَا لاَتَهوی اٴَنفُسُکُمْ اسْتَکْبَرْتُمْ فَفَرِیقًا کَذَّبْتُمْ وَفَرِیقًا تَقْتُلُونَ (۸۷) وَقَالُوا قُلُوبُنَا غُلْفٌ بَلْ لَعَنَہُمْ اللهُ بِکُفْرِہِمْ فَقَلِیلًا مَا یُؤْمِنُونَ (۸۸) وَلَمَّا جَائَہُمْ کِتَابٌ مِنْ عِنْدِ اللهِ مُصَدِّقٌ لِمَا مَعَہُمْ وَکَانُوا مِنْ قَبْلُ یَسْتَفْتِحُونَ عَلَی الَّذِینَ کَفَرُوا فَلَمَّا جَائَہُمْ مَا عَرَفُوا کَفَرُوا بِہِ فَلَعْنَةُ اللهِ عَلَی الْکَافِرِینَ (۸۹) بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِہِ اٴَنفُسَہُمْ اٴَنْ یَکْفُرُوا بِمَا اٴَنزَلَ اللهُ بَغْیًا اٴَنْ یُنَزِّلَ اللهُ مِنْ فَضْلِہِ عَلَی مَنْ یَشَاءُ مِنْ عِبَادِہِ فَبَائُوا بِغَضَبٍ عَلَی غَضَبٍ وَلِلْکَافِرِینَ عَذَابٌ مُہِینٌ (۹۰) وَإِذَا قِیلَ لَہُمْ آمِنُوا بِمَا اٴَنزَلَ اللهُ قَالُوا نُؤْمِنُ بِمَا اٴُنزِلَ عَلَیْنَا وَیَکْفُرُونَ بِمَا وَرَائَہُ وَهو الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِمَا مَعَہُمْ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُونَ اٴَنْبِیَاءَ اللهِ مِنْ قَبْلُ إِنْ کُنتُمْ مُؤْمِنِینَ (۹۱) وَلَقَدْ جَائَکُمْ مُوسَی بِالْبَیِّنَاتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمْ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِہِ وَاٴَنْتُمْ ظَالِمُونَ [5]
ھم نے موسیٰ کو کتاب دی اوران کے بعد بلا فاصلہ پیغمبروں کو بھیجا ؛ اور عیسیٰ ابن مریم کو واضح و روشن دلائل دئے اور اس کی روح القدس کے ذریعہ تائید کی ، کیا ایسا نھیں ھے کہ جب بھی کوئی پیغمبر تمھاری نفسانی خواھشات کے خلاف کوئی چیز لایا، تم نے سرکشی اور طغیانی دکھائی اور ایک گروہ کو جھٹلایا اور کچھ کو قتل کر ڈالا ؟ توان لوگوں نے کھا : ھمارے دلوں پر پردے پڑے ھوئے ھیں !نھیں ،بلکہ خدا وند عالم نے انھیں ا ن کے کفر کی وجہ سے اپنی رحمت سے دور رکھا ھے پس بہت کم لوگ ایمان لاتے ھیں اور جب خدا کی طرف سے ان کے پاس کتاب آئی جو کہ ان کے پاس موجود کتاب میں نشانیوں کے مطابق تھی اور اس سے پھلے اپنے آپ کو کافروں پر کامیابی کی نوید دیتے تھے ، ان تمام باتوں کے باوجود جبیہ کتاب اور شناختہ شدہ پیغمبر ان کے پاس آیا تو اسکا انکار کر گئے لہٰذا کافروں پر خدا کی لعنت ھو ، بہت برے انداز میں انھوں نے اپنا سودا کیا کہ ناحق خدا کی نازل کردہ آیات کا انکا ر کر گئے اور اس بات پر کہ خدا وندعالم اپنے بندوں میں سے جس کے پاس چاھے اپنی آیات ارسال کرے اعتراض کرنے لگے! لہٰذا دوسروں کے غیظ و غضب سے کھیں زیادہ غیظ و غضب میں گرفتار ھو گئے اور کافروں کے لئے رسوا کن عذاب ھے اور جب ان سے کھا جاتا ھے : جو خدا نے بھیجا ھے اس پر ایمان لے آوٴ ، تو وہ کہتے ھیں : ھم تو اس پر ایمان لائیں گے جو ھم پر نازل ھوا ھے اور اسکے علاوہ کے منکر ھوجاتے ھیں جب کہ وہ حق ھے اور انکی کتاب کی بھی تصدیق کرتاھے، کھو: اگر تم لوگ ایمان دار ھو تو پھر کیوں خدا کے پیغمبروں کو اس کے پھلے قتل کرتے تھے ؟اور موسیٰ نے ان تمام معجزات کو تمھارے لئے پیش کیا لیکن تم نے ان کے بعد ظالمانہ انداز میں گو سالہ پرستی شروع کردی۔
وَلَقَدْ اٴَنزَلْنَا إِلَیْکَ آیَاتٍ بَیِّنَاتٍ وَمَا یَکْفُرُ بِہَا إِلاَّ الْفَاسِقُونَ (۹۹) وَلَوْ اٴَنَّہُمْ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَمَثُوبَةٌ مِنْ عِنْدِ اللهِ خَیْرٌ لَوْ کَانُوا یَعْلَمُونَ (۱۰۳) مَا یَوَدُّ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْ اٴَہْلِ الْکِتَابِ وَلاَالْمُشْرِکِینَ اٴَنْ یُنَزَّلَ عَلَیْکُمْ مِنْ خَیْرٍ مِنْ رَبِّکُمْ وَاللهُ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِہِ مَنْ یَشَاءُ وَاللهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیمِ (۱۰۵) مَا نَنسَخْ مِنْ آیَةٍ اٴَوْ نُنسِہَا نَاٴْتِ بِخَیْرٍ مِنْہَا اٴَوْ مِثْلِہَا اٴَلَمْ تَعْلَمْ اٴَنَّ اللهَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ [6]
ھم نے تمھارے لئے روشن نشانیاں ارسال کیں اور بجز کفار کے کوئی ان کا انکار نھیں کرتا اور اگر وہ لوگ ایمان لاکر پرھیز گار ھو جاتے تو خدا کے پاس جو ان کے لئے جزا ھے وہ بہتر ھے اگر وہ علم رکھتے کافراھل کتاب اور مشرکینیہ نھیں چاہتے کہ تمھارے خدا کی طرف سے تم پر خیر وبرکت نازل ھو، جبکہ خدا جسے چاھے اپنی رحمت کواس سے مختص کردے اور خدا وند عالم عظیم فضل کا مالک ھے ، جب بھی ھم کوئی حکم نسخ کرتے ھیں یا تاخیر میں ڈالتے ھیں تواس سے بہتر یااسی کے مانند پیش کرتے ھیں کیا تمھیں نھیں معلوم کہ خدا وندعالم ھر چیز پر قادر ھے؟
وَدَّ کَثِیرٌ مِنْ اٴَہْلِ الْکِتَابِ لَوْ یَرُدُّونَکُمْ مِنْ بَعْدِ إِیمَانِکُمْ کُفَّارًا حَسَدًا مِنْ عِنْدِ اٴَنفُسِہِمْ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمْ الْحَقُّ ۔۔۔ وَقَالُوا لَنْ یَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلاَّ مَنْ کَانَ هودًا اٴَوْ نَصَارَی تِلْکَ اٴَمَانِیُّہُمْ قُلْ ہَاتُوا بُرْہَانَکُمْ إِنْ کُنتُمْ صَادِقِینَ (۱۱۱) بَلَی مَنْ اٴَسْلَمَ وَجْہَہُ لِلَّہِ وَهو مُحْسِنٌ فَلَہُ اٴَجْرُہُ عِنْدَ رَبِّہِ وَلاَخَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلاَہُمْ یَحْزَنُونَ (۱۱۲)وَلَنْ تَرْضَی عَنْکَ الْیَهودُ وَلاَالنَّصَارَی حَتَّی تَتَّبِعَ مِلَّتَہُمْ قُلْ إِنَّ ہُدَی اللهِ هو الْہُدَی وَلَئِنْ اتَّبَعْتَ اٴَهوائَہُمْ بَعْدَ الَّذِی جَائَکَ مِنْ الْعِلْمِ مَا لَکَ مِنْ اللهِ مِنْ وَلِیٍّ وَلاَنَصِیرٍ[7]
بہت سارے اھل کتاب از روئے کفر وحسد(جو کہ ان کے رگ و ریشہ میں سرایت کرچکاھے) آرزومندھیں کہ تمھیں اسلام اور ایمان کے بعد کفر کی طرف لوٹا دیں جبکہ ان پر حق مکمل طور پر واضح ھو چکاھے۔۔۔۔ اورکہتے ھیںکوئی بھی یھود و نصاریٰ کے علاوہ بھشت میں داخل نھیں ھوگا ،ےہ انکی آرزوئیں ھیں ان سے کھو : اگر سچ کہتے ھو تو اپنی دلیل پیش کرو ، یقینا جو کوئی اپنے آپ کو خدا کے سامنے سراپاتسلیم کردے اور پرھیزگار ھو جائے تو خدا کے نزدیک اس کی جزا ثابت ھے نہ ان پر کسی قسم کا کوئی خوف ھے اور نہ ھی وہ محزون و مغموم ھوگا ،یھود و نصاریٰ تم سے کبھی راضی نھیں ھوں گے ، مگریہ کہ تم ان کے آئین کا اتباع کرو ، ان سے کھو: ھدایت صرف اور صرف الله کی ھدایت ھے اور اگر آگاہ ھونے کے باوجودان کے خواھشات کا اتباع کرو گے تو خدا کی طرف سے کوئی تمھارا ناصر و مدد گار نہ ھوگا -:
یَابَنِی إِسْرَائِیلَ اذْکُرُوا نِعْمَتِی الَّتِی اٴَنْعَمْتُ عَلَیْکُمْ وَاٴَنِّی فَضَّلْتُکُمْ عَلَی الْعَالَمِینَ (۱۲۲) وَاتَّقُوا یَوْمًا لاَتَجْزِی نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَیْئًا وَلاَیُقْبَلُ مِنْہَا عَدْلٌ وَلاَتَنفَعُہَا شَفَاعَةٌ وَلاَہُمْ یُنصَرُونَ[8]
اے بنی اسرائیل! جو نعمتیں ھم نے تمھیں عطا کی ھیں اور تم کوتمام عالمین پر فضیلت و برتری عطا کی ھے اسے یاد کرو اوراس دن سے ڈرو جس دن کوئی کسی کے کام نھیں آئے گا اور کسی سے کوئی تاوان نھیں لیا جائے گا اورکوئی شفاعت اسے فائدہ نھیں دے گی اور کسی صورت مدد نھیں ھو گی۔
خدا وندعالم نے ا ن آیات کے ذکرکے بعد ایک مقدمہ کی تمھید کے ساتھ جس کے بعض حصّے کو اس سے قبل حضرت ابراھیم (ع) اور اسماعیل (ع) کے خانہ کعبہ بنانے کے سلسلے میں ھم نے ذکر کیا ھے، فرمایا-:
الف: < واِذ یرفع اٴبراھیم القواعدمن البیت و اِٴسماعیل…>[9]
اورجبکہ حضرت ابراھیم و اسماعیل (ع) خانہ کعبہ کی دیواریں بلند کر رھے تھے ۔
ب:<واِذ جعلنا البیت مثابة للنّاس و اٴمناً>[10]
اورجب ھم نے خانہ کعبہ کو لوگوں کے رجوع کا مرکز اور امن و امان کی جگہ قرار دی۔
ج:<و عھدنا الیٰ اٴبراھیم و اٴسماعیل اٴن طھرا بیتی للطّا ئفین و العاکفین و الرّکّع السجود>[11]
اورھم نے ابراھیم (ع) و اسماعیل (ع) سے عھد لیا کہ ھمارے گھر کو طواف کرنے والوں ، مجاورں ، رکوع اورسجدہ کرنے والوں کے لئے پاک و پاکیزہ رکھیں ۔
خدا وند عالم ایسی تمھید کے ذریعہ” نسخ “کا موضو ع معین کرتے ھوئے فرماتا ھے:
قَدْ نَرَی تَقَلُّبَ وَجْہِکَ فِی السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبْلَةً تَرْضَاہَا فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَیْثُ مَا کُنتُمْ فَوَلُّوا وُجُوہَکُمْ شَطْرَہُ وَإِنَّ الَّذِینَ اٴُوتُوا الْکِتَابَ لَیَعْلَمُونَ اٴَنَّہُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّہِمْ وَمَا اللهُ بِغَافِلٍ عَمَّا یَعْمَلُونَ (۱۴۴) وَلَئِنْ اٴَتَیْتَ الَّذِینَ اٴُوتُوا الکِتَابَ بِکُلِّ آیَةٍ مَا تَبِعُوا قِبْلَتَکَ وَمَا اٴَنْتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَہُمْ۔۔۔(۱۴۵) الَّذِینَ آتَیْنَاہُمْ الْکِتَابَ یَعْرِفُونَہُ کَمَا یَعْرِفُونَ اٴَبْنَائَہُمْ وَإِنَّ فَرِیقًا مِنْہُمْ لَیَکْتُمُونَ الْحَقَّ وَہُمْ یَعْلَمُونَ
ھم آسمان کی جانب تمھاری انتظار آمیز نگاھوں کو دیکھتے ھیں یقینا ھم تمھیںاس قبلہ کی جانب جسے تم دوست رکھتے ھو واپس کردیں گے لہٰذا اپنا رخ مسجد الحرام کی طرف موڑ لو اور جھاں کھیں بھی رھو اپنا رخ اسی جانب رکھو، یقینا جن لوگوں کو آسمانی کتاب دی گئی ھے بخوبی جانتے ھیں کہیہ فرمان حق ھے جو کہ تمھارے رب کی طرف سے نازل ھوا ھے اور خدا وند عالم جو وہ کرتے ھیںاس سے غافل نھیں ھے اور اگر اھل کتاب کیلئے تمام آیتیں لے آوٴ تب بھی وہ [12]تمھارے قبلہ کا اتباع نھیں کریں گے اور تم بھی ان کے قبلہ کا اتباع نھیں کرو گے ، جن لوگوں کو ھم نے آ سمانی کتاب دی ھے اس( پیغمبر ) کو وہ اپنے فرزندوں کی طرح جا نتے اور پہچانتے ھیں ، یقینا ان میں سے کچھ لوگ حق کو دانستہ طور پر چھپا تے ھیں۔
خداوندعالم اھل کتاب کی مسلمانوں سے (تعویض قبلہ کے سلسلہ میں) جنگ وجدال کی بھی خبر دیتے ھوئے فرماتا ھے:
سَیَقُولُ السُّفَہَاءُ مِنْ النَّاسِ مَا وَلاَّہُمْ عَنْ قِبْلَتِہِمْ الَّتِی کَانُوا عَلَیْہَا قُلْ لِلَّہِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ یَہْدِی مَنْ یَشَاءُ إِلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ (۱۴۲)۔۔۔وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِی کُنتَ عَلَیْہَا إِلاَّ لِنَعْلَمَ مَنْ یَتَّبِعُ الرَّسُولَ مِمَّنْ یَنقَلِبُ عَلَی عَقِبَیْہِ وَإِنْ کَانَتْ لَکَبِیرَةً إِلاَّ عَلَی الَّذِینَ ہَدَی اللهُ وَمَا کَانَ اللهُ لِیُضِیعَ إِیمَانَکُمْ إِنَّ اللهَ بِالنَّاسِ لَرَءُ وفٌ رَحِیمٌ [13]
عنقریب نا عاقبت اندیش اور بیوقوف لوگ کھیںگے :کس چیز نے انھیں اس قبلہ سے جس پروہ تھے پھیردیا ھے؟کھو ؛مغرب ومشرق سب خدا کے ھیں خدا جسے چاھے راہ راست کی ھدایت کرتا ھے،ھم نے اس (پھلے) قبلہ کو جس پرتم تھے صرف اس لئے قرار دیا تھا تاکہ وہ افراد جو پیغمبر کا اتباع کرتے ھیں ان لوگوں سے جو جاھلیت کی طرف لوٹ سکتے ھیں ممتاز اور مشخص ھو جائیں یقینا یہ حکم ان لوگوں کے علاوہ جن کی خدا نے ھدایت کی ھے دشوار تھا اور خدا کبھی تمھا رے ایمان کو ضایع نھیں کرے گا ،کیوں کہ خدا وند عالم لوگوں کی نسبت رؤف ومھربان ھے۔
حواله جات
[1] تفسیر طبری،ج۱۰،ص ۲۶،۲۷،تفسیر ابن کثیر ج،۲، ص۳۲۸ اور ۲۲۱ اور تفسیر الدر المنثور،ج۲،ص ۲۰۷۔
[2] نمل/۱۲۔
[3] اس بات کی مبسو ط اور مفصل شرح ((القرآن الکریم و روایات المدرستین)) کی دوسری جلد کی مصطلحات کی بحث میں مذ کور ھوئی ھے۔
[4] سورئہ بقرہ / ۴۰ ۔ ۶۳
[5] بقرہ ۸۷۔۹۲
[6] بقرہ/۹۹۔۱۰۶
[7] بقرہ/۱۱۹۔۱۲۰
[8] بقرہ/۱۲۲،۱۲۳
[9] بقرہ/ ۱۲۷
[10] بقرہ ۱۲۵
[11] بقرہ/ ۱۲۵
[12] بقرہ/ ۱۴۴تا۱۴۶
[13] بقرہ/ ۱۴۲،۱۴۳