- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 5 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2022/11/08
- 0 رائ
اول وقت کی نماز
مستحب ہے کہ ہر مسلمان اپنی نمازوں کو اول وقت ادا کرے، دین اسلام میں نماز کو اول وقت ادا کرنے اور اوقات نماز کی محافظت کرنے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے اور آیات و روایات میں اس کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے
اکثرعلمائے کرام نے محافظت نماز سے نماز کا اول وقت مراد لیا ہے اور معصومین نے بھی یہی اشارہ دیا ہے وہ آیات کریمہ اور احادیث کہ جنھیں ہم نے ابھی “نماز کو اس کے وقت میں ادا کرنا” کے عنوان میں ذکر کی ہیں ان میں محافظت نماز سے نماز کا اول وقت مراد ہے کتب احادیث میں اول وقت کی اہمیت و فضلیت کے بارے میں معصومین سے کثیر تعداد میں روایتیں نقل ہوئی ہیں:
نبی اکرم(صلی الله علیه و آله) مولائے کائنات سے وصیت کرتے ہیں لاتو خٔرها فانّ فی تاخیرها من غیرعلة غضب الله عزوجل.(١)
اے علی! نماز کو تاخیرمیں نہ ڈالنا، جو شخص نماز کو بغیر کسی مجبوری کے تاخیر میں ڈالتا ہے اس سے خداوند متعال ناراض ہو جاتا ہے۔
قال علی علیہ السلام: اوصیکم بالصلاة و حفظها فانها خیرالعمل وہی عمود دینکم۔(٢) مولائے کائنات حضرت علی فرماتے ہیں: میں تمھیں وصیت کرتا ہوں کہ اوقات نماز کی حفاظت کرتے رہنا اور ہر نماز کو اول وقت ادا کرتے رہنا، کیونکہ نماز سب سے بہترین عمل ہے اور وہی تمھارے دین کا ستون ہے۔
عن محمد بن مسلم قال: سمعت اباعبدالله علیہ السلام یقول: اذا دخل وقت صلاة فتحت ابواب السماء لصعود الاعمال، فما احب ان یصعد عمل اول من عملی، و لا یکتب فی الصحیفة احد اوّل) منی.(۳)
امام صادق فرماتے ہیں: جیسے نماز کا وقت شروع ہوتا ہے تو اوپر تک اعمال کے پہونچنے کے لئے آسمان کے تمام دروازے کھول دئے جاتے ہیں، میری تمنا یہ ہوتی ہے میرا عمل سب سے پہلے صعود کرے اور مجھ سے پہلے صحیفہ میں کسی کا نام نہ لکھا جائے۔ عن ابی جعفرعلیہ السلام قال: ایما مومن حافظ علی الصلاة الفریضة فصلاها لوقتها فلیس) هو من الغافلین۔(۴) حضرت امام محمد باقر فرماتے ہیں: ہر وہ مومن جو واجب نمازوں کا پابند رہتا ہے اور انھیں اوّل وقت بجا لاتا ہے اس کو گروہ غافلین میں شمار نہیں کیا جائے گا۔
عن ابی عبدالله علیہ السلام قال: انّ فضل الوقت الاول علی الاخیر کفضل الآخرة علی) الدنیا.(۵)
امام صادق فرماتے ہیں: نماز کا اوّل وقت آخر وقت پر اسی طرح فضیلت رکھتا ہے جس طرح آخرت دنیا پر فضیلت رکھتی ہے۔) قال ابوعبد الله علیہ السلام: امتحنوا شیعتناعند مواقیت الصلاة کیف محافظتهم علیها۔(۶) امام صادق فرماتے ہیں: ہمارے شیعوں کو اوقات نماز کے ذریعہ پہچانو! اور دیکھو کہ وہ اوقات نماز کی کس طرح حفاظت کرتے ہیں۔
عبد الله ابن سنان سے مروی ہے کہ میں نے امام صادق کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: لکلّ صلاة وقتان و اول الوقت افضلہ و لیس لاحدٍ انٔ یجعل آخر الوقتین وقتا الّا فی عذر من) غیرعلة.(۷)
ہر نماز کے دو وقت ہوتے ہیں (اول وقت اور آخر وقت) اور اول وقت (آخروقت) سے افضل ہوتا ہے اور کسی کے لئے جائز نہیں ہے کہ بغیر کسی عذر و مجبوری کے آخری وقت کو اپنی نماز کا وقت قرار دے اور آخری وقت میں نماز ادا کرے۔
حکیم لقمان نے اپنے فرزند کو وصیت کرتے ہوئے کہا: اے بیٹا! مرغ کو اپنے آپ سے زیادہ ہوشیار نہ ہونے دینا، کیونکہ مرغ نماز کا وقت شروع ہوتے ہی اپنی آواز بلند کر دیتا ہے اور) نماز کا وقت پہنچنے کا اعلان کرتا ہے، پس اے بیٹا! مرغ کے بولنے سے پہلے بیدار ہوا کرو۔(۸)
قال علیہ السلام: ان العبد اذا صلی الصلاة فی وقتها و حافظ علیہا ارتفعت بیضاء نقیة، تقول حفظت نی حفظک الله و اذا لم یصلہ الوقتہا و لم یحافظ علیہا ارتفعت سوداء مظلمة تقول ضیعت نی ) ضیعک الله.(۹)
امام صادق فرماتے ہیں: جب کوئی بندہ نماز کو اس کے اول وقت میں ادا کرتا ہے اور اوقات نماز کی حفاظت کرتا ہے تو وہ نماز پاک و سفید ہوکر آسمان کی طرف جاتی ہے اور صاحب کے لئے کہتی ہے: جس طرح تو نے میری حفاظت کی ہے خداوندعالم تیری بھی اسی حفاظت کرے لیکن جو بندہ نماز کو اس کے وقت میں ادا نہیں کرتا ہے اور اوقات نماز کی حفاظت نہیں کرتا ہے تو وہ نماز سیاہ چہرہ کے ساتھ آسمان کی طرف روانہ ہوتی ہے اور صاحب نمازکے کہتی ہے: جس طرح تو نے مجھے ضائع وبرباد کیا ہے خدا تجھے بھی اسی طرح ضائع و برباد کرے.
عن ابی عبد الله علیہ السلام قال: من صلی الصلوات المفروضات فی اول وقتہا و اقام حدودہا رفعہا الی السماء بیضاء نقیة وهی تهتف بہ تقول حفظک الله کماحفظت نی واستودعک الله ملکا کریما، و من صلہا بعد وقتہا من غیرعلة و لم یقم حدودہا رفعہا الملک سوداء مظلمة وهی تہتف بہ ضیعت نی ضیعک الله کما ضیعت نی.(۱۰)
امام صادق فرماتے ہیں: جب کوئی بندہ نماز کو اس کے اول وقت میں ادا کرتا ہے اور حدود نماز کی حفاظت کرتا ہے تو ایک فرشتہ اس نماز کو پاک و سفید شکل کے ساتھ آسمان کی طرف لے جاتا ہے اور وہ نماز اس نمازی سے یہ صاحب کے لئے کہتی ہے: جس طرح تو نے میری حفاظت کی ہے خداوند عالم تیری بھی اسی طرح حفاظت کرے، تو نے مجھے ایک عظیم وکریم ملک کے سپرد کیا ہے لیکن جو بندہ نماز کو بغیر کسی مجبوری کے نماز کو تاخیر میں ڈالتا ہے اور اس کے حدود کی حفاظت نہیں کرتا ہے تو ایک ملک اس نماز کو سیاہ و تاریک بنا کر آسمان کی طرف روانہ ہوتا ہے اور وہ اس صاحب نمازسے بلند آواز میں کہتی ہے: تو نے مجھے ضائع کیا خدا تجھے اسی طرح ضائع و برباد کرے جس طرح تو نے مجھے ضائع وبرباد کیا ہے۔.
قال رسول الله صلی علیہ وآلہ: ما من صلاة یحضر وقتہا الّا نادیٰ ملک بین یدی) الناس: ایہا الناس! قوموا الیٰ نیرانکم الّتی اؤقدتموہا علیٰ ظہورکم فاطفوها بصلاتکم۔(١۱)
پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله) فر ما تے ہیں: ہر نماز کا وقت شروع ہو تے ہی ایک فرشتہ ندائے عمومی بلند کرتا ہے: اے لوگو! اٹھو اور وہ آگ جو خود تم نے گناہوں کو انجام دے کر اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے پیچھے لگا ئی ہے اسے نماز کے ذریعہ خاموش کر دو۔ اسی روایت کو بعض راویوں نے اس طرح نقل کیا ہے:
ان ملک الموت علیہ السلام یحضر فی کلّ یوم خمس مرات فی بیوت الناس فی اوقات الصلوات الخمس و ینادی علیٰ احد من الاحاد و ینادی بہذہ ایہا الناس! قوموا الیٰ نیرانکم التی) اوقدتموها۔(۱٢)
بیشک ملک الموت روزانہ پانچ مرتبہ پنجگانہ نماز کے وقتوں میں لوگوں کے گھروں میں حاضر ہوتا ہے اور ہر ایک شخص کو آواز دیتا ہے اور اس طرح دیتا آواز ہے: اے لوگو! اٹھو اور وہ آگ جو خود تم نے گناہوں کو انجا م دے کر اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے پیچھے لگائی ہے اسے نماز کے ذریعہ خاموش کردو۔
اول اوقات نماز کی محافظت و فضیلت کے بارے میں چند مندرجہ ذیل واقعات ذکر ہیں: امام علی ابن ابی طالب کی تاریخ حیات میں لکھا ہے کہ آپ جنگ صفین میں دشمنان اسلام سے جنگ کررہے تھے کہ آپ اچانک سورج کی طرف دیکھنے لگے، ابن عباس نے کہا: یا امیرالمومنین! یہ آپ کیا کررہے ہیں؟ حضرت علی نے جواب دیا: اَنْظُرُاِلَی الزَّوَالِ حتّی نُصَلِّی.
میں دیکھ رہا ہوں کہ ابھی زوال کا وقت ہوا ہے یا نہیں تاکہ(اول وقت) نماز ادا کروں، ابن عباس نے تعجب سے کہا: کیا یہ نماز کا وقت ہے؟ اس وقت ہم دین اسلام کے دشمنوں سے جنگ کرنے میں مشغول ہیں لہٰذا اس وقت جنگ کو نماز پرترجیح دینا چاہئے، اگر ہم نے ایسے خطرناک موقع جنگ سے ہاتھوں کو روک لیا تو دشمن ہم پرغالب آجائیں گے، مولائے کائنات نے جواب دیا:
علیٰ ما نقاتلہم؟ انّما نقاتلہم علی الصلاة.(۱۳)
ہماری ان سے کس بنیاد پرجنگ ہو رہی ہے؟ بے شک اسی نماز ہی کی وجہ سے ان) دشمنوں سے جنگ ہو رہی ہے
———-
حواله جات
١- خصال (شیخ صدوق) /ص ۵۴٣.
۲- بحارالانوار/ ج ٧٩/ ص ٢٠٩.
۳- تہذیب الاحکام / ج ٢/ ص ۴١.
۴- وسائل الشیعہ /ج ٢/ ص ۶۵۶.
۵- کافی/ج ٣/ ص ٢٧۴.
۶- سفینة البحار/ج ٢ / ص ۴۴.
۷- کافی / ج ٣ / ص ٢٧۴.
۸- ہزار و یک نکتہ دربارہ نٔماز/ ش ٩٧٨ / ص ٣٠١.
۹- من لایحضرہ الفقیہ /ج ١/ ص ٢٠٩.
۱۰- امالی (شیخ صدوق) ۴/ ص ٣٢٨.
۱۲- من لایحضرہ الفقیہ /ج ١/ ص ٢٠٨.
۱۳- وسائل الشیعہ /ج ٣/ ص ١٧٩.