- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 5 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2022/11/10
- 0 رائ
صف اول کی فضیلت
مستحب ہے کہ انسان نمازجماعت کی پہلی صف میں خصوصا امام جماعت کے پیچھے حاصل کرے لیکن یہ بھی مستحب ہے کہ بزرگ و افضل و متقی لوگ امام کے پیچھے کھڑے ہوں، پہلی صف میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے، اس بارے میں چند روایت ذکر ہیں:
قال ابو الحسن موسی الجعفرعلیہما السلام: ان الصلاة فی صف الاول کالجہادفی سبیل الله عزوجل۔
حضرت امام موسیٰ بن جعفر فرماتے ہیں: صف اول میں کھڑے ہو کر جماعت کے ساتھ پڑھنا راہ خدا میں جہاد کرنے کے مانند ہے۔(۱)
عن ابی جعفرعلیہ السلام قال: افضل الصفوف اوّلہا و افضل اوّلہا دنا من الامام۔ امام محمد باقر فرماتے ہیں:سب سے افضل و برتر پہلی صف ہے اور پہلی صف میں امام کے قریب والی جگہ سب سے افضل ہوتی ہے۔(۲)
قال رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم: من حافظ علی الصف الاول و التکبیر الاولی لایوذی مسلما اعطاہ الله من الاجر ما یعطی الموذٔن فی الدنیا و الآخرة ۔ نبی اکرم (صلی الله علیه و آله) فرماتے ہیں: جو شخص پہلی صف میں نماز پڑھتا ہے اور پہلی تکبیر کو درک کر لیتا ہے کوئی بھی مسلمان اسے اذیت نہیں پہنچا سکتا ہے اور خداوندعالم اسے وہی اجر و ثواب عطا کرتا ہے جو ایک موذٔن کو دنیا و آخرت میں عطا کرتا ہے۔(۳)
نمازجماعت کا نقطہ آغاز
اس میں کوئی شک نہیں ہے اور کتب تواریخ میں بھی یہی ملتا ہے کہ جس وقت سے خداوندعالم نے نبی اکرم(صلی الله علیه و آله) کو درجہ رسالت پر مبعوث کیا اور آپ کو سب سے پہلے اپنے اقرباء کے لئے تبلیغ دین کا حکم ملا اور اس کے بعد کھلی کوئی تبلیغ کرنے کے لئے حکم خدا ملا تو سب سے پہلے مولائے کائنات علی ابن ابی طالب ایمان لائے اس کے بعد حضرت خدیجہ ایمان دین اسلام سے مشرف ہوئیں اور جیسے ہی پروردگار نے آنحضرت کو نماز پڑھنے کا حکم دیا تو آپ نے امام علی(علیه السلام) اور خدیجہ کے ساتھ نماز جماعت قائم کی اور زندگی میں کبھی بھی جماعت کے بغیر نماز ادا نہیں کی۔
نبی اکرم(صلی الله علیه و آله) وہ ذات گرامی ہیں کہ جنھوں نے زندگی میں کبھی فرادیٰ نماز نہیں پڑھی ہے بلکہ ہمیشہ اپنی واجب نمازوں کوجماعت سے پڑھے تھے اورآغاز اسلام کے بعد سے چھ مہینہ تک صرف تین اشخاص، نبی اکرم(صلی الله علیه و آله)، حضرت علی اور جناب خدیجہ کے درمیان نماز جماعت قائم ہویی تھی۔
اسماعیل ابن ایاس ابن عفیف کندی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ: میں ایک تاجر آدمی تھا، جب میں تجارت کے لئے زمانہ جٔاہلیت میں شہر مکہ میں داخل ہوا اور تجارت کا سامان خریدنے کے لئے عباس ابن عبدالمطلب کے پاس پہنچا کیونکہ وہ بھی ایک تاجر شخص تھے، ہم دونوں (خانہ کعبہ کے نزدیک کھڑے ہوئے) ناگہاں میں نے کعبہ کے قریب ایک خیمہ سے ایک جوان نکلتے ہوئے دیکھا، وہ جوان کعبہ قریب آئے، میری نگاہوں نے اتنا حسین چہرہ آج تک کبھی نہیں دیکھا تھا، وہ جوان کعبہ کے مقابل آکر کھڑے ہو ئے اور سورج کس طرف دیکھا (کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے یا نہیں) اس کے بعد وہ جوان نماز کے لئے کھڑے ہوگئے، اسی وقت ایک بچہ اور ایک عورت خیمہ سے باہر نکلے وہ بچہ آکر دائیں جانب کھڑا ہوگیا اور وہ عورت ان دونوں کے پیچھے کھڑی ہو گئی، ہماری نگاہوں نے دیکھا کہ وہ بچہ اور عورت اپنے آگے کھڑے ہونے والے شخص کی اتباع کر رہے ہیں، اگر وہ رکوع میں جاتے ہیں تو یہ دونوں ان کے ساتھ رکوع کرتے ہیں اور اگر وہ سجدہ کرتے ہیں تو یہ دونوں بھی ان کے ساتھ سجدہ کرتے ہیں، اس بے سابقہ منظر کو دیکھ کر میرے جسم پر ایک عجیب سی کیفیت طاری ہو گئی، اور میرے اندر ہیجان پیدا ہوگیا لہٰذا میں نے نہایت تعجب کے ساتھ عباس ابن عبدالمطلب سے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ عباس نے جواب دیا:
وہ شخص جو آگے کھڑے ہوئے ہیں محمد ابن عبدالله(صلی الله علیه و آله) ہیں اور وہ بچہّ عبد الله کے بھائی عمران کے فرزند علی ابن ابی طالب ہیں اور وہ عورت جو پیچھے کھڑی ہوئی ہیں وہ حضرت محمد مصطفی(صلی الله علیه و آله) کی ہمسر خدیجہ ہیں، اس کے بعد عباس ابن مطلب نے کہا: میرے چچا زاد بھائی حضرت محمد مصطفیٰ(صلی الله علیه و آله) فرماتے ہیں: ایک دن وہ بھی آئے گا کہ جب قیصر و کسریٰ کا پورا خزانہ ہمارے اختیار میں ہو گا، لیکن خدا کی قسم اس وقت پوری کائنات میں اس مذہب کی پیروی کرنے والے صرف یہی تین لوگ ہیں، اس کے بعد راوی کہتاہے: اے کاش! خداوندعالم مجھے اتنی توفیق دیتا کہ آنحضرت کے پیچھے اس وقت) نماز پڑھنے والوں علی(علیه السلام) کے بعد دوسرا آدمی ہوتا۔(۴)
امام علی ابن طالب نبی اکرم(صلی الله علیه و آله) کے پیچھے نماز پڑھنے کے بارے میں فرماتے ہیں: انا عبدالله، و اخو رسول الله، و انا الصدیق الاکبر، لایقولہا بعدی الّا کاذب مفتری ولقد صلیت) مع رسول الله(ص) قبل الناس بسبع سنین وانا اوّل من صلی معہ.(۵) میں بندہ خدا ہوں اور رسول خدا(صلی الله علیه و آله) کا بھائی ہوں اور میں ہی صدیق اکبر ہوں اور میرے بعد صدیق اکبر ہونے کا دعویٰ کرنے والا شخص خالصتاً جھوٹ بولتا ہے اور جن لوگوں نے سب سے پہلے رسول خدا(صلی الله علیه و آله) کے پیچھے نماز پڑھنا شروع کی ہے میں نے ان لوگوں سے سات سال پہلے آنحضرت کے پیچھے نمازیں پڑھنا شروع کر دی تھی اور میں ہی پہلا وہ شخص ہوں جس نے آنحضرت کے ساتھ نماز پڑھی ہے۔(۵)
مرحوم ثقة الاسلام شیخ ابو جعفر کلینی کتاب “کافی ”میں یہ حدیث نقل کرتے ہیں: عن ابی جعفر علیہ السلام قال: لما اسریٰ برسول الله صلی الله علیہ وآلہ الی السماء فبلغ البیت المعمور و حضرت الصلاة فاذن جبرئیل و اقام فتقدم رسول صلی الله علیہ وآلہ وصف الملائکة و النبیون خلف محمد صلی الله علیہ وآلہ.
حضرت امام باقر فرماتے ہیں: جب شب معراج پیغمبر اسلام(صلی الله علیه و آله) کو آسمان پر لے جایا گیا تو آنحضرت بیت المعمور میں پہنچے، جیسی ہی نماز کا وقت پہنچا تو الله کی طرف سے جبرئیل امین(علیه السلام) نازل ہوئے اور اذان و اقامت کہی، رسول اکرم(صلی الله علیه و آله) نماز جماعت کے لئے آگے کھڑے ہوئے اور انبیا(علیه السلام) و ملائکہ نے آنحضرت کے پیچھے صف میں کھڑے ہو کر جماعت سے نماز پڑھی۔(۶)
روایت میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله) شدید گرمی کے ایام میں بھی نماز ظہر وعصر کے لئے جماعت قائم کرتے تھے لیکن منافقین کا ایک گروہ جو مومنین کی صفوں میں تفرقہ ایجاد کرنے کے لئے گرم ہوا کو بہانہ قرار دیتے تھے اور نماز جماعت میں شریک نہیں ہوتے تھے بلکہ دوسرے لوگوں کو نماز جماعت میں شریک ہونے سے منع کرتے تھے، ان کے اس پروپیگنڈہ کی وجہ سے نماز جماعت میں شرکت کرنے والوں کی تعداد کم ہوتی گئی اور یہ آیہ مبارکہ نازل ہوئی:
> حَاْفِظُواعَلَی الصّلَوٰت وَالصَّلٰوةِ الْوُسْطیٰ وَقُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْن< تم اپنی نمازوں بالخصوص نماز وسطیٰ نماز ظہر کی محافظت اور پابندی کرو اور الله کی بارگاہ میں خضوع وخشوع کے ساتھ کھڑے ہوجاؤ۔(۷)
ان مذکورہ احادیث سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اج سے ہی نماز کے وجوب کا حکم نازل ہوا تو اسی وقت پہلی ہی نماز میں جماعت کی بنیاد رکھ دی گئی تھی اور آغاز سلام ہی سے نماز جماعت کا آغاز ہو چکا تھا اورشب معراج ایک عظیم نمازجماعت برگذار ہوئی کہ جبرئیل امین نے اذان و اقامت کہی اور اس کے بعد انبیائے الٰہی اور تمام ملائکہ نے آنحضرت کے پیچھے نماز جماعت پڑھ کر اپنے لئے فخر و مباہات کیا۔
روئے زمین پر ایک اور نماز بڑے عظمت وقار کے ساتھ برگذار ہو گی کہ جب ہمارے آخری امام ظہور فرمائیں گے اور آسمان سے عیسیٰ(علیه السلام) بھی آکر اس نماز میں شرکت کریں گے، خداوندعالم سے دعا ہے کہ بہت جلد امام زمانہ ظهور کرے اور ہمیں ان کے اصحاب و انصاراور ان کے مامومین سے قرار دے(آمین بارب العالمین)۔
————–
حواله جات
۱- من لایحضرہ الفقیہ /ج ١/ص ٣٨۵
۲- وسائل الشیعہ/ ج ۵/ ص ٣٨٧
۳- من لایحضرہ الفقیہ /ج ۴/ص ١٨
۴- مناقب امیر المومنین /ج ١/ص ٢۶١ ۔ ینابیع المودٔة /ج ٢/ص ١۴٧
۵- الغدیر/ج ٣ /ص ٢٢١ ۔ سنن کبروی /ج ۵/ص ١٠٧
۶- کافی (باب بدء الاذان والاقامة)ج ٣/ص ٣٠٢
۷- سورہ بٔقرة /آیت ٢٣٨ – تفسیرنمونہ /ج ٢/ص ١۴۶