- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 6 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2023/09/30
- 0 رائ
پیغمبر اکرمؐ: ما أبدلنی اللہ خیرا منہا، صدقتنی إذ کذبنی الناس وواستنی بمالہا اذ حرمنی الناس، ورزقنی اللہ الولد منہا ولمیرزقنی من غیرہا۔
(ترجمہ: خدا نے خدیجہ سے بہتر کوئی عورت مجھے نہیں دی۔ جب لوگ مجھے جھوٹا کہتے تھے، تو وہ میری سچائی کی گواہی دیتی اور جب لوگوں نے مجھ پر پابندیاں لگائیں تو اس نے اپنی دولت کے ذریعے میری مدد کی۔ اور خدا نے اس سے مجھے ایسی اولاد عطا کی جو دوسری زوجات سے عطا نہیں کی۔)[۱]
تمام تاریخی مآخذ حضرت خدیجہ کو پیغمبر اکرمؐ کی پہلی زوجہ مانتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اس ازدواج کی تاریخ دقیق مشخص نہیں ہے۔ حضرت خدیجہ سے شادی کے وقت حضرت محمدؐ کی عمر 21 سے 37 سال کے درمیان ذکر کی گئی ہے۔[۲] لیکن جو چیز تمام مورخین کے یہاں قابل اعتماد ہے وہ 25 سال ہے۔[۳] چنانچہ مآخذ میں آیا ہے کہ جب حضرت خدیجہؑ حضرت محمدؐ کے نیک سلوک، اچھے گفتار، اعلی اخلاقی اقدار اور امانت داری سے متاثر ہوئیں تو انہوں نے پبغمبر اکرمؐ کو اپنے تجارتی سامان پر امین مقرر کرکے تجارت کے لئے شام روانہ کیا اور اس سفر سے واپسی پر جب میسرہ نامی اپنے غلام کی زبانی پیغمبر اکرمؐ کے منفرد خصوصیات سے آشنا ہوئیں
تو انہوں نے حضرت محمدؐ سے شادی کی خواہش ظاہر کی۔[۴] بعض مورخین اس بات کے معتقد ہیں کہ حضرت خدیجہ نے پیغمبر اکرمؐ کی صداقت، امانت، حسن خلق اور نیک سلوک سے متاثر ہو کر آپ سے شادی کی خواہش ظاہر کی۔[۵] ابن اثیر نے بھی کتاب اسد الغابہ میں انہیں عوامل کو بیان کیا ہے۔[۶] اہل سنت کے اکثر تاریخی مآخذ میں پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے سے پہلے حضرت خدیجہ (س) کے شوہر دار اور بچہ دار ہونے کا ادعا ملتا ہے؛[حوالہ درکار] بلاذری انساب الاشراف میں ابو ہالہ ہند بن نباش کو پیغمبر اکرمؐ سے پہلے حضرت خدیجہ کا شوہر قرار دیتے ہیں۔[۷] اسی طرح “عتیق بن عابد بن عبداللہ بن عمر بن مخزوم” کو بھی حضرت خدیجہ (س) کا شوہر قرار دیا گیا ہے۔[۸]
ان سب کے باوجود بعض شیعہ علماء اس بات کے معتقد ہیں کہ حضرت خدیجہ (س) نے پیغمبر اکرمؐ کی زوجیت میں آنے سے پہلے کسی سے شادی نہیں کی ہیں۔ ابن شہر آشوب کے مطابق سید مرتضی اپنی کتاب شافی اور شیخ طوسی اپنی کتاب التلخیص میں پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ شادی کے موقع پر حضرت خدیجہ کے باکرہ ہونے کی طرف اشارہ کئے ہیں۔[۹] بعض محققین اس بات کے معتقد ہیں کہ سرزمین حجاز میں رائج قومی اور نژادی تعصبات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس بات کو قبول نہیں کیا جا سکتا کہ حضرت خدیجہ جو قریش کے بزرگوں میں سے تھیں، کی شادی قبیلہ بنی تمیم اور قبیلہ بنی مخزوم کے دو اعرابی سے انجام پائی ہو[۱۰] اور جن اولاد کی نسبت حضرت خدیجہ کی طرف دی جاتی ہیں حقیقت میں وہ ان کی بہن ہالہ کی تھیں جن کی وفات کے بعد ان کے بچے حضرت خدیجہ کی زیر سرپرستی پلی بڑی ہیں۔[۱۱]
آنحضرت سے شادی کے وقت آپ کی عمر
خدیجہ بنت خویلد (ازدواج: 25 عام الفیل)
پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ شادی کے وقت حضرت خدیجہؑ کی عمر کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے اس بنا پر اس وقت آپ کی عمر 25 سے 46 سال تک بتائی گئی ہیں۔ اکثر مورخین نے پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ شادی کے وقت آپ کی عمر 40 سال بتائی ہیں۔[۱۲] لیکن اس سلسلے میں مزید روایات بھی ہیں۔[۱۳] جبکہ بعض مصادر کے مطابق آپ کی عمر 25 سال تھی[۱۴] اسی طرح 28 سال[۱۵]، 30 سال [۱۶]، 35 سال[۱۷]، 44 سال[۱۸]، 45 سال[۱۹] اور 46 سال[۲۰] بھی کہا گیا ہے۔
پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ شادی کے وقت حضرت خدیجہ کی عمر سے متعلق صحیح معلومات حاصل کرنا دشوار ہے۔ اس کے باوجود اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ پیغمبر اکرمؐ اور خدیجہؑ کی مشترکہ زندگی کل 25 سال پر محیط تھی (15 سال بعثت سے پہلے [۲۱] اور 10 سال بعثت کے بعد) اور تاریخی شواہد کے مطابق وقات کے وقت خدیجہؑ کی عمر 65 سال یا 50 سال تھی، یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ شادی کے وقت آپ کی عمر 25 سے 40 سال کے درمیان تھی۔ پس اگر وفات کے وقت حضرت خدیجہؑ 50 سال کی تھیں تو اس کا مطلب ہے کہ شادی کے وقت آپؑ کی عمر 25 سال تھی، اسی نظریے کو بعض محققین نے بھی ترجیح دی ہے[۲۲] لیکن دوسری طرف سے پیغمبر اکرمؐ اور حضرت خدیجہ کا بیٹا قاسم کی وفات بعثت کے بعد ہوئی[۲۳] جس کا لازمہ یہ نکتا ہے کہ قاسم کی ولادت کے وقت حضرت خدیجہؑ کی عمر کم از کم 55 سال جو مذکورہ نظریے کے ساتھ سازگار نہیں ہے۔
البتہ پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ شادی کے وقت حضرت خدیجہ کے کنوارہ ہونے سے متعلق بعض شیعہ علماء کے نظریے[۲۴] سے اس نظریے کو بھی تقویت ملتی ہے کیونکہ قریش جیسے اعلی خاندان سے تعلق رکھنے والی ایسی شان و منزلت والی خاتون کا 40 سال تک بغیر شادی کے رہنا بہت بعید نظر آتا ہے۔ ان دلائل کی بنا پر بعض محققین نے شادی کے وقت خدیجہؑ کی عمر 25 یا 28 سال ذکر کی ہیں۔[۲۵]
پیغمبر اکرمؐ سے آپ کی اولاد
اولاد پیغمبر اکرم
ابراہیم کے علاوہ پیغمبر اکرمؐ کی تمام اولاد حضرت خدیجہ سے تھیں۔[۲۶] مشہور قول کی بنا پر پیغمبرؐ اور خدیجہ کبریؑ کی اولاد کی تعداد 6 ہیں۔[۲۷] دو بیٹے قاسم اور عبداللہ جبکہ چار بیٹیاں؛ زینب، رقیہ، ام کلثوم اور حضرت فاطمہ(س)۔[۲۸] بعض مصادر میں آپ کے فرزندوں کی تعداد سات یا آٹھ لکھی گئی ہے[۲۹]، مثلا کے طور پر ابن اسحاق، ابن ہشام، اور کلینی کہتے ہیں کہ رسول خداؐ کے حضرت خدیجہ سے تین بیٹے تھے، قاسم بعثت سے پہلے جبکہ طیب اور طاہر بعثت کے بعد متولد ہوئے۔[۳۰] بعض مورخین کا خیال ہے کہ پیغمبر اکرمؐ اور حضرت خدیجہ کی اولاد کی تعداد میں اختلاف ان کے اسماء اور القاب میں اشتباہ کی وجہ سے پیدا ہوا ہے؛ کیونکہ عبداللہ کو بعثت اور ظہور اسلام کے بعد متولد ہونے کی وجہ سے طیب و طاہر کا لقب دیا گیا تھا[۳۱] لیکن بعض نے یہ خیال کیا کہ طیب و طاہر پیغمبر اکرمؐ کے دو اور بیٹوں کے نام ہیں۔[۳۲]
بعض نے کہا ہے کہ پیغمبرؐ اور خدیجہؑ کے فرزندوں کی تعداد میں اختلاف کی وجہ ان کے نام اور لقب کا آپس میں مل جانا ہے۔ اس نظر کے مطابق پیغمبرؐ اور خدیجہؑ کے فرزندوں کی تعداد 6 ہیں دو بیٹے قاسم اور عبداللہ، چار بیٹیاں زینب، رقیہ، ام کلثوم، اور فاطمہؑ۔[۳۳]
اسی طرح بعض مورخین کے مطابق حضرت فاطمہ(س) پیغمبر اکرمؐ کی اکلوتی بیٹی تھی جبکہ زینب، رقیہ اور ام کلثوم حضرت خدیجہ اور پیغمبر اکرمؐ کی ربیبہ تھیں۔[۳۴]
حضرت خدیجہ کی دوسری اولاد
بعض مآخذ میں کہا گیا ہے کہ حضرت خدیجہ نے پیغمبر اکرمؐ سے پہلے دو دفعہ شادی کی جن سے آپ کی اولاد بھی ہوئی۔[۳۵] اسی سلسلے میں ہند بن ابی ہالہ کو حضرت خدیجہ اور ان کے پہلے شوہر کی اولاد قرار دیتے ہیں۔[۳۶] اس کے مقابلے میں بعض کہتے ہیں کہ حضرت خدیجہ پیغمبر اکرمؐ سے شادی کے وقت دوشیزہ تھیں اور اس سے پہلے آپ نے کوئی شادی نہیں کی تھیں[۳۷]۔
حواله جات
۱-شیخ مفید، الافصاح، ۱۴۱۴ق، ص۲۱۷۔
۲-ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ۱۴۰۷ق، ج۵، ص۲۹۳۔
۳- ابن شہرآشوب، المناقب آل ابی طالب، ۱۳۷۶ق، ج۱، ص۱۴۹؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، بیروت، ج۲، ص۲۰؛
۴- طبری، تاریخ الامم و الملوک، ، ۱۳۸۷ق، ج۲ ، ص۲۸۰۔
۵- ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۲۹۳۔
۶- ابن سیدالناس، عیون الاثر، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۶۳۔
۷- ابن اثیر جزری، اسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۲۳۔
۸- بلاذری، الانساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۴۰۶؛ ابن حبیب، المنمّق، ۱۴۹۵ق، ص۲۴۷۔
۹- ابن حبیب، المحبّر، بیروت، ص۴۵۲۔
۱۰- ابن شہرآشوب، المناقب آل ابی طالب، قم، ج۱، ص۱۵۹: «روی أحمد البلاذری و أبوالقاسم الکوفی فی کتابیہما و المرتضی فی الشافی و أبو جعفر فی التلخیص: أن النبی (ص) تزوج بہا و کانت عذراء»۔
۱۱- عاملی، الصحیح، ۱۴۱۵ق، ج۲، ص۱۲۳۔
۱۲-عاملی، الصحیح، ۱۴۱۵ق، ج۲، ص۱۲۵۔
۱۳-ابن اثیر، الکامل، ج۲، ص۳۹؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۸ ،ص۱۷۴؛ ابن اثیر جزری، اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ، ج۱، ص۲۳؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۱،ص۹۸ و ج۹ ،ص۴۵۹ ؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک ، ج۲ ،ص۲۸۰۔
۱۴- مسعودی، مروج الذہب، ج۲، ص۲۸۷ :«و فی سنۃ ست و عشرین کان تزویجہ بخدیجۃ بنت خویلد، و ہی یومئذ بنت أربعین، و قیل فی سنہا غیر ہذا»۔
۱۵- بیہقی، دلائل النبوۃ، ج۲، ص۷۱؛ السیرۃ الحلبیہ، ج۱، ص۱۴۰؛ البدایۃ و النہایۃ، ج۲، ص۲۹۴: «وکان عمرہا إذ ذاک خمسا و ثلاثین و قیل خمسا و عشرین سنہ»؛ بلاذری انساب الاشراف، ج۱، ص۹۸۔
۱۶- بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۹۸: «وتزوّج رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم خدیجۃ و ہو ابن خمس و عشرین سنہ، وہی ابنۃ أربعین سنہ۔»
۱۷- جعفر مرتضی عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظمؐ، ج۲، ص۱۱۵۔ بہ نقل از السیرۃ الحلبیہ، ج۱، ص۱۴۰؛ تہذیب تاریخ دمشق، ج۱، ص۳۰۳؛ تاریخ الخمیس، ج۱، ص۲۶۴۔
۱۸- ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج۲، ص۲۹۵ ؛ ابن کثیر، السیرۃ النبویۃ، ج۱، ص۲۶۵۔
۱۹- واقدی، مختصر تاریخ دمشق، ج۱، ص۳۰۳
۲۰- واقدی، مختصر تاریخ دمشق، ج۲، ص۲۷۵؛ تہذیب الاسماء، ج۲، ص۳۴۲۔
۲۱- بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۹۸: «یقال إنہ تزوّجہا و ہی ابنۃ ست و أربعین سنہ»۔
۲۲- ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج۲، ص۲۹۵؛ بیہقی، دلائل النبوۃ، ج۲، ص۷۲۔
۲۳- بیہقی، دلائل النبوۃ، ج۲، ص۷۱ ؛ جعفر مرتضی عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظمؐ، ج۲، ص۱۱۴۔
۲۴- ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج۲، ص۲۹۴: «و قال غیرہ بلغ القاسم أن یرکب الدابۃ و النجیبۃ ثم مات بعد النبوۃ»۔
۲۵- ابن شہر آشوب، المناقب آل ابی طالب ، ج۱، ص۱۵۹: «روی أحمد البلاذری و أبو القاسم الکوفی فی کتابیہما و المرتضی فی الشافی و أبو جعفر فی التلخیص: أن النبیؐ تزوج بہا و کانت عذراء»۔
۲۶- جعفر مرتضی عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظمؐ، ج۲، ص۱۱۴۔
۲۷- ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۸ ، ص۱۷۴؛ ابن کثیر، البدایۃ والنہایۃ، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۲۹۴۔
۲۸- ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۸ ، ص۱۷۴؛ ابن کثیر، البدایۃ والنہایۃ، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۲۹۴۔
۲۹- زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۲، ص۳۰۲۔
۳۰- ابن اثیر جزری، اسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۸۱۔
۳۱- ابن ہشام، سیرۃ النبی، بیروت، ج ۱، ص ۲۰۶۔
۳۲- یعقوبی، تاریخ یعقوبی، بیروت، ج۲، ص۲۰؛ زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۲، ص۳۰۲۔
۳۳- طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۷۶ش، ج۱، ص۲۷۵۔
۳۴- زرکلی، الاعلام، ج۲، ص۳۰۲: «فولدت لہ القاسم (وکان یکنی بہ) و عبداللہ (و ہو الطاہر و الطیب) و زینب و رقیہ وام کلثوم و فاطمہ»۔
۳۵- عاملی، الصحیح، ۱۴۱۵ق، ج ۲، صص ۲۰۷-۲۲۰۔
۳۶- ابن اثیر جزری، اسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج ۵، ص۷۱؛ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج ۶، ص۳۰۸- ۳۰۹۔ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج ۶، ص۳۰۸- ۳۰۹۔
۳۷- ابن شہر آشوب، اسے بعض علماء سے نقل کرتے ہیں: المناقب، قم، ج۱، ص۱۵۹؛ برای استدلالہا در رد فرزند داشتن حضرت خدیجہ، نک: عاملی، الصحیح، ۱۴۱۵ق، ج ۲، ص۲۰۷-۲۲۰۔