- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 2 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2022/07/23
- 0 رائ
حضرت امیر المومنین (علیہ السلام) کے خطبوں اور آپ کے معصوم جانشینوں کی حدیثوں سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ یہ حضرات ،موجودہ قرآن کو خدا کی کتاب سمجھتے تھے جوکہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پر نازل ہوئی ہے اور اس میں نہ کسی چیز کا اضافہ ہوا ہے اور نہ اس میں سے کوئی چیز کم ہوئی ہے ۔ یہ حقیقت آپ کے کلمات سے واضح ہے ہم یہاں پر چند نمونے پیش کرتے ہیں :
۱۔ امیر المومنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں : خداوند عالم نے قرآن کریم کو تمہارے درمیان نازل فرمایا جس میں ہر چیز کی وضاحت ہے اور اس نے اپنے پیغمبر کر ایک مدت کیلئے تمہارے درمیان بھیجا تاکہ جو کچھ قرآن کریم میں نازل ہوا ہے اس کو تمہارے لئے بیان کریں اور تمہارے دین کو کامل کریں (۱) ۔
اس خطبہ میں یہ بات واضح ہے کہ دین اسلام ،خدا کی کتاب کے سایہ میں کامل ہوا ہے ۔ پس اگر قرآن کریم میں تحریف ہوئی ہے تو پھر اس کے ذریعہ دین کس طرح کامل ہوگیا ؟! امام (علیہ السلام) ، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی رحلت کے بعد لوگوں کو رغبت دلاتے ہیں کہ کامل دین سے تمسک کرو اور یہ قرآن کریم کا کمال ہے کہ جو دین کی سند اور اس کا مآخذ ہے ۔
۲۔ تمہارے درمیان خدا کی کتاب ہے جو بیان کرنے والی ہے اور قرآن کی زبان کبھی کند اور کمزورنہیں ہوگی اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی عترت ایسا خاندان ہے جس کی بنیاد کبھی ختم نہیں ہوگی اور ان کے پاس ایسی عزت ہے جو کبھی ختم نہیں ہوگی(۲) ۔
۳۔ امام جواد (علیہ السلام) نے سعد الخیر (۳) کو جو خط لکھا ہے اس میں بیان ہوا ہے : انہوں نے قرآن کو چھوڑ دیا ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ انہوں نے قرآن کریم کے حروف کو یاد کرلیا ہے لیکن اس کی تعریف میں تحریف کردی ہے (۴) اس وضاحت سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم کے الفاظ باقی ہیں اور اپنی زندگی میں اس کی تطبیق اور اجراء میں تحریف کرلی ہے (۵)
حوالہ جات
۱۔ نہج البلاغہ، خطبہ ۸۶۔
۲۔ گذشتہ حوالہ، خطبہ ۱۳۳۔
۳۔ یہ عمر بن عبدالعزیز کے بیٹے ہیں جو امام جواد (علیہ السلام) کے پاس آکر رونے لگے ،کیونکہ وہ جانتے تھے کہ میرا شمار انہی لوگوں میں ہوتا ہے جس کو قرآن کریم نے شجرہ ملعونہ کے نام سے یاد کیا ہے ۔امام (علیہ السلام) نے ان سے فرمایا : تم ان میں سے نہیں ہو، تم ہم میں سے ہو، کیا تم نے نہیں سنا کہ قرآن کریم نے فرمایا ہے : جو میری پیروی کرے گا وہ مجھ سے ہوگا؟ (قاموس الرجال: ج۵، ص ۳۵) ۔ اسی وجہ سے ان کو سعدالخیر کے نام سے پہچانا جاتا ہے ۔
۴۔ کافی ، ج ۸، ص ۵۳، حدیث ۱۶۔
۵۔ سیمای عقاید شیعہ، ص ۱۶۵۔