- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 5 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2022/07/23
- 0 رائ
ابن عباس سے نقل ہوا ہے کہ عمر بن خطاب نے ایک مرتبہ خطبہ دیا اور اس میں اس طریقے سے کہا : خدا وند عالم نے محمد مصطفی (صلی اللہ علیہ وا ٓلہ وسلم) کو حق کے ساتھ مبعوث برسالت کیا اور ان پرکتاب نازل فرمائی اور ان پر جوکتاب نازل ہوئی تھی اس میں آیت رجم موجود تھی اور ہم اس آیت رجم کی تلاوت کرتے تھے ، اسکو حفظ کرتے تھے، رسول خدا رجم کرتے تھے اور ان کے بعد ہم نے بھی رجم کیا ہے لیکن میں ڈرتا ہوں کہ کہیںطویل عرصہ کے بعد کہنے والے یہ نہ کہنے لگیں کہ ہم نے آیت رجم کو کتاب خدا میں نہیں پایا اور اس طرح وہ لوگ گمرا ہ ہوجایں اس فریضہ کو ترک کرنے کی وجہ سے سے جس کو اللہ تعالی نے ان پر نازل کیا تھا کیونکہ رجم حق ہے ان لوگوں کیلئے جو مرد اور عورتیں محصن ہوں اور پھر زنا کریں اور بینہ سے ثابت ہوجائے یا حاملہ عورت اقرار کرے ۔ خدا کی قسم اگر مجھے اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ لوگ یہ کہیں گے کہ عمر نے قرآن کریم میں اضافہ کر دیا ہے تو میں اس آیت کو قرآن کریم میں ضرور تحریر کرتا (۱) ۔
اور یہ حدےث مختلف الفاظ کے ساتھ اور تھوڑے فرق کے ساتھ کتاب مسند احمد بن حنبل ، صحیح مسلم ، بخاری ، سنن ترمذی ،موٴطا امام مالک ،سنن ابن ماجہ اور سنن دارمی میں نقل ہوئی ہے۔
صحیح مسلم کی شرح میں نووی لکھتے ہیں : آیت رجم سے مراد یہ آیت ہے ”الشیخ والشیخة اذا زنیا فارجمو ھما البتة “بوڑھا شخص اور بوڑھی عورت اگر زنا کریں تو حتما انکو رجم کریں ۔
اس کے بعد اس کی توجیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آیت نسخ ہو گئی مگر اس کا حکم باقی ہے ۔
۲۔ سورہ بینہ کی آیات ”لم یکن الذین کفروا“کے ذیل میںتفسیر در منثورمیں احمد، ترمذ اورحاکم نے ابی بن کعب سے نقل کیا ہے:
رسول خدا نے فرمایا : خدا وند عالم نے مجھے حکم دیا ہے کہ آیت ”لم یکن الذین کفروا) کو تمہارے ابی بن کعب ) سامنے تلاوت کروں، پھر پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) نے اس آیت میں یہ جملہ بھی پڑھے کہ خدا وند عالم فرماتا ہے: اگر اولاد آدم مال کا ایک بیابان طلب کریں اور میں انکو دے دوں تو وہ اسی طرح سے دوسرا اور تےسرا مال سے لدا ہو ابیابان طلب کرینگے کیونکہ اولاد آدم کا پیٹ مٹی کے علاوہ کسی اور چیز سے پر نہیں ہوسکتا ۔لیکن خداوند عالم ہر شخص کی توبہ کو قبول کرتا ہے اور یقیناخدا کے نزدیک حقیق دین، دین حنےف ہے نہ کہ مشرکوں ، یہودیوں اور نصرانیوں کا دین اور جو بھی اس دین میں داخل ہوجائے گا وہ کفر اختیار نہیں کر سکتا (۳) ۔علماء اہل سنت کے بزرگ عالم احمد بن حنبل نے ابی بن کعب کے حوالے سے نقل کیا ہے اور حاکم نے اپنی کتاب مستدرک میں حدیث اول کے صحیح ہونے کی تصریح کی ہے کہ ان دو حدیثوں میں سورہ بینہ میں چند آیات کا اضافہ ہوا ہے اگر یہ بات صحیح ہے تو پھر یہ آیات سوورہ بینہ سے حذف ہوئی ہیں۔
۳۔ قرآن کریم کے سوروں میں سے ایک سورہ سورہ احزاب بھی ہے جس کی تقریبا ۷۳ آیات ہیں وہ روایات جو اہل سنت کی کتابوں میں موجود ہیں انکا مضمون یہ ہے کہ اس سورہ میں اس سے زیادہ آیات تھیں۔عروة بن زبیر، سورہ احزاب کے متعلق عائشہ سے اس طرح نقل کرتے ہیں: جس وقت سورة احزاب کی پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے زمانے میں تلاوت ہوتی تھی تو اس وقت اس سورہ میں دوسو آیتیں تھیں، لیکن جس وقت عثمان نے اس قرآن کوجمع کیا تواس میں فقط اتنی ہی آیات ہیں جو اس وقت قرآن کریم میں موجود ہیں (۴) ۔
سیوطی اپنی تفسیر در منثور میں مختلف طرق سے ابی بن کعب سے نقل کرتے ہیں کہ ابی بن کعب کہتے ہیں کہ سورہ احزاب سورہ بقرة کے برابر تھا بلکہ اس میں اس سے بھی زیادہ آیتں موجود تھیں(۵) ۔
اس متعلق اور بھی بہت سی روایتیں نقل ہوئی ہیں جیسے:
احمد ابن حنبل زرین جیش سے اوروہ ابی بن کعب سے نقل کرتے ہیں کہ ابی ابن کعب نے کہا: سورہ احزاب کی کتنی مقدار میں تلاوت کرتے ہو؟ تو زر نے جواب دیا ۷۳ آیات کی تلاوت کرتے ہیں۔ ابی بن کعب نے کہا: یقینا میں نے سورہ احزاب کو سورہ بقرہ کے برابر دیکھا ہے اور اس میں آیت رجم بھی تھی۔
۴۔بہت سی احادیث، اہل سنت کی کتابوں میں موجود ہیں جو سورہ توبہ میںنقصان پر دلالت کرتی ہیں ہم ان میں سے بعض کی طرف اشارہ کرتے ہیں:
الف: سیوطی ، متعدد طرق سے حذیفہ بن یمانی سے نقل کرتے ہیں کہ ہم اس وقت جوسورہ توبہ کی تلاوت کرتے ہیں وہ ایک چوتھائی سورہ ہے (۶) ۔
ب : حذیفہ بن یمانی سے نقل ہوا ہے: اس وقت جوہم سورہ توبہ کی تلاوت کرتے ہیں وہ تقریبا ایک تہائی سورہ ہے (۷) ۔
ج : دوسری جگہ پر مالک بن انس سے نقل ہوا ہے: سورہ برائت تقریبا سورہ بقرہ کے برابر تھا اس سورہ کاپہلا حصہ ساقط ہو گیا اور ”بسم اللہ“ بھی انہی آیات کے درمیان تھی جوحذف ہوگئی ہے (۸) ۔
۵۔ سنن ابن ماجہ میں عائشہ سے نقل ہوا ہے:
آیت رجم اور آیت رضاع (و دودھ پلانے والی آیت) دس مرتبہ نازل ہوئی اور یہ دو آیتیں دورخت کے پتوں پر لکھی ہوئیں میری چارپائی پرتکیہ کے نیچے رکھی ہوئی تھیں اور جس روز پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) نے اس دنیا سے رحلت فرمائی ہم انکی مصیبت اور انکے سوگ میں پریشان تھے کہ کوئی جانور گھر میں داخل ہوا اور اس پتہ کو کھا گیا جس پر دونوں آیتیں لکھیں ہوئیں تھیں (۹) ۔
صحیح مسلم اور سنن دارمی میں عائشہ سے نقل ہوا ہے :
قرآن مجید میں جو کچھ نازل ہوا وہ یہ آیت تھی ”عشر رضعات معلومات ےحرمن“دس مرتبہ دودھ پلانا حرمت کا سبب بن جاتا ہے ۔ اس کے بعدیہ آیت منسوخ ہو گئی ، اور اس کی جگہ پانچ مرتبہ نے لے لی ، یہاں تک کہ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کی وفات تک ان آیات کی تلاوت ہوتی تھی (۱۰) ۔ اس کلام کا لازمہ یہ ہے کہ ناسخ و منسوخ دونوں قرآن کریم سے حذف ہو گئے ہیں کیونکہ اس وقت دونوں ایات یعنی” عشر رضعات “اور” خمس رضعات“ میں سے کوئی سی بھی آیت موجودنہیں ہے ۔
اب ہمارا سوال یہ ہے کہ برادران اہل سنت انسب محکم اسناد و مدارک کے بعد کیا کہتے ہیں؟
یہ کیوں فقط شیعہ امامیہ پر الزام لگاتے ہیں کہ شیعہ حضرات تحریف قرآن کے قائل ہیں جب کہ خود ان کی حدیث کی کتابیں، مسانید اورجوامع تحریف قرآن کی احادیث سے بھری ہوئیں ہیں اور بعض ان میں سے تصریح کرتے ہیں کہ جو کچھ ہم نے اپنی کتابوں میں تحریف قرآن کے متعلق ذکر کیا ہے وہ صحیح اور قطعی الصدورہے (۱۱) ۔
حوالہ جات: ۱۔ سنن ابی داود کتاب الحدود جلد ۴ص۱۴۴و۱۴۵،باب الرجم سنن ترمذی جلد ۴ص۳۵ح۱۴۳۲،کتاب الحدود وہ باب کہ جو رجم کے متعلق ذکر ہوا ہے صحیح مسلم بشرح نووی جلد ۱۱ص۱۹۱کتاب الحدود باب حد الزنا ،کتاب موٴطا جلد ۲ص۸۲۴کتاب الحدود باب الرجم ،کتاب سنن بن ماجہ جلد ۲ ص۱۷۹،کتاب الحدود باب فی حد المحصنین بالزنا ،بخاری نے بھی اپنی صحیح میں جلد ۸ص۲۰۸کتاب حدود میں ذکر کیا ہے باب الرجم الحبلی من الزنا اذا احصنت کتاب سنن ابن ماجہ جلد ۲ص۸۵۳ح۲۵۵۳کتاب الحدود باب الرجم ۔
۲۔ کتاب صحیح مسلم بشرح نووی جلد ۱۱ص۱۹۱کتاب الحدود باب الزنا
۳۔ کتاب مسند احمد بن حنبل جلد ۱ ص۱۳۱ الدر المنثور جلد ۶ص۳۷۸تفسیر سورہ بینہ، مستدرک جلد ۲ص۵۳۱التفسیر سورہ بینہ ۔
۴۔ کتاب مسند احمد بن حنبل جلد ۵ص۱۸۰ تفسیر سورہ احزاب اللتقان جلد ۳ص۸۲النوع السابع باب ناسخ والمنسوخ۔
۵۔ نفس المصدر جلد ۵ص۱۷۹تفسیر سورہ احزاب ۔
۶۔ الدر المنثور جلد ۳ص۲۰۸تفسیر سورہ توبہ ،مستدرک حاکم جلد ۲ص۳۳۱کتاب تفسیر سورہ توبہ ۔
۷۔نفس المصدر۔
۸۔ التقان جلد ص۶۵النوع التاسع عشر فی عدد سورہ و آیاتہ و کلماتہ و حروفہ ۔
۹۔ کتاب سنن بن ماجہ جلد ۱ ص۶۲۵ح ۱۹۴۴کتاب نکاح باب رضاع الکبیر ۔
۱۰۔ کتاب صحیح مسلم بشرح نووی جلد ۲۹،۱۰کتاب رضاع و سنن دارمی جلد ۲ص۱۵۷ کتاب رضاع ۔
۱۱۔ طاہرہ خرم آبادی عدم تحریف قرآن ص۷۵و۶۴