- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : < 1 دقیقه دقیقه
- 2022/02/25
- 0 رائ
مسئلہ جانتے ہوئے اور خمس کے واجب ہوتے ہوئے خمس ادا نہ کرنا حرام ہے اور اس مال سے جس سے خمس ادا نہیں کیا لباس خرید کر یا مکان بنا کر اس میں پڑھی ہوئی نماز باطل ہے چونکہ لباس اور مکان غصبی مال سے ہیں۔ خمس سادات اور امام زمانہ کا حق ہے تو جب تک اسے ادا نہ کیا جائے تو سارا مال غصبی رہے گا۔ لیکن جو خمس کے مسئلہ کو نہیں جانتا اور اس کے لیے جاننا بھی مقدور نہیں ہے اسے فقہی اصطلاح میں جاھل قاصر کہا جاتا ہے جاھل قاصر کے گناہ معاف ہیں لیکن جو مسئلے کو جان سکتا ہے اور جاننے کی کوشش نہیں کرتا اسے جاھل مقصر کہا جاتا ہے جاھل مقصر کا وہی حکم ہے جو مسئلہ جانتے ہوئے اس پر عمل نہ کرنے والے کا ہے۔ ایسا شخص بھی خمس نہ دینے کے مسئلہ میں گناہگار ہے اور کار حرام کا مرتکب ہو رہا ہے غصبی لباس اور مکان میں نماز ادا کر رہا ہے جو قابل قبول نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۲۴۲
source : www.abna.ir