- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 3 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2022/07/22
- 0 رائ
اس میں کوئی شک نھیں ھے کہ قرآن مجید کا اعجاز صرف فصاحت و بلاغت اور شیریں بیانی سے مخصوص نھیں ھے (جیسا کہ بعض قدیم مفسرین کا نظریہ ھے) بلکہ اس کے علاوہ دینی تعلیمات، اور ایسے علوم کے لحاظ سے جو اس زمانہ تک پہچانے نھیں گئے تھے، احکام و قوانین، گزشتہ امتوں کی تاریخ ھے کہ جس میں کسی طرح کی غلط بیانی اور خرافات نھیں ھے، اور اس میں کسی طرح کا کوئی اختلاف اور تضاد نھیں ھے، یہ تمام چیزیں اعجاز کا پھلو رکھتی ھیں۔
بلکہ بعض مفسرین کا تو یہ بھی کھنا ھے کہ قرآن مجید کے الفاظ اور کلمات کا مخصوص آھنگ اور لہجہ بھی اپنی قسم میں خود معجز نما ھے۔
اوراس موضوع کے لئے مختلف شواھد بیان کئے ھیں، منجملہ ان میں مشھور و معروف مفسر سید قطب کے لئے پیش آنے والے واقعات ھیں، موصوف کہتے ھیں: میں دوسروںکے ساتھ پیش آنے والے واقعات کے بارے میں گفتگو نھیں کرتا بلکہ صرف اس واقعہ کو بیان کرتا ھوں جو میرے ساتھ پیش آیا، اور ۶ افراد اس واقعہ کے چشم دید گواہ ھیں ( خود میں اور پانچ دوسرے افراد)
ھم چھ مسلمان ایک مصری کشتی میں” بحراطلس“ میں نیویورک کی طرف سفر کر رھے تھے، کشتی میں ۱۲۰ عورت مرد سوار تھے، اور ھم لوگوں کے علاوہ کوئی مسلمان نھیں تھا، جمعہ کے دن ھم لوگوں کے ذھن میں یہ بات آئی کہ اس عظیم دریا میں ھی کشتی پر نماز جمعہ ادا کی جائے، ھم چاہتے تھے کہ اپنے مذھبی فرائض کو انجام دینے کے علاوہ ایک اسلامی جذبہ کا اظھار کریں، کیونکہ کشتی میں ایک عیسائی مبلغ بھی تھا جو اس سفر کے دوران عیسائیت کی تبلیغ کررھا تھا یھاں تک کہ وہ ھمیں بھی عیسائیت کی تبلیغ کرنا چاہتا تھا!۔
کشتی کا ”ناخدا “ایک انگریز تھا جس نے ھم کو کشتی میں نماز جماعت کی اجازت دیدی، اور کشتی کا تمام اسٹاف افریقی مسلمان تھا، ان کو بھی ھمارے ساتھ نماز جماعت پڑھنے کی اجازت دیدی ، اور وہ بھی اس بات سے بہت خوش ھوئے کیونکہ یہ پھلا موقع تھا کہ جب نماز جمعہ کشتی میں ھورھی تھی!
حقیر (سید قطب) نے نماز جمعہ کی امامت کی، اور قابل توجہ بات یہ ھے کہ سبھی غیر مسلم مسافر ھمارے چاروں طرف کھڑے ھوئے اس اسلامی فریضہ کے ادائیگی کو غور سے دیکھ رھے تھے۔
نماز جمعہ تمام ھونے کے بعد بہت سے لوگ ھمارے پاس آئے اور اس کامیابی پر ھمیں مبارک باد پیش کی، جن میں ایک عورت بھی تھی جس کو ھم بعد میں سمجھے کہ وہ عیسائی ھے اور یوگو سلاویہ کی رھنے والی ھے اور ٹیٹو اور کمیونیزم کے جھنم سے بھاگی ھے!!
اس پر ھماری نماز کا بہت زیادہ اثر ھوا یھاں تک کہ اس کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے اور وہ خود پر قابو نھیں پارھی تھی۔
وہ سادہ انگریزی میں گفتگو کررھی تھی اور بہت ھی زیادہ متاثر تھی ایک خاص خضوع و خشوع میں بول رھی تھی، چنانچہ اس نے سوال کیا کہ یہ بتاؤ کہ تمھارا پادری کس زبان میں پڑھ رھا تھا، (وہ سوچ رھی تھی کہ نماز پڑھانے والا پادری کوئی روحانی ھونا چاہئے، جیسا کہ خود عیسائیوں کے یھاں ھوتا ھے، لیکن ھم نے اس کو سمجھایا کہ اس اسلامی عبادت کو کوئی بھی با ایمان مسلمان انجام دے سکتا ھے) آخر کار ھم نے اس سے کھا کہ ھم عربی زبان میں نماز پڑھ رھے تھے۔
اس نے کھا: میں اگرچہ ان الفاظ کے معنی کو نھیں سمجھ رھی تھی، لیکن یہ بات واضح ھے کہ ان الفاظ کا ایک عجیب آھنگ اور لہجہ ھے اور سب سے زیادہ قابل توجہ بات مجھے یہ محسوس ھوئی کہ تمھارے امام کے خطبوں کے درمیان کچھ ایسے جملے تھے جو واقعاً دوسروں سے ممتاز تھے، وہ ایک غیر معمولی اور عمیق انداز کے محسوس ھورھے تھے، جس سے میرا بدن لرز رھاتھا، یقینا یہ کلمات کوئی دوسرے مطالب تھے، میرا نظریہ یہ ھے کہ جس وقت تمھارا امام ان کلمات کو ادا کرتا تھا تو اس وقت ”روح القدس“ سے مملو ھوتا تھا!!
ھم نے کچھ غور و فکر کیا تو سمجھ گئے کہ یہ جملے وھی قرآنی آیات تھے جو خطبوں کے درمیان پڑھے گئے تھے واقعاً اس موضوع نے ھمیں ھلاکر رکھ دیا اور اس نکتہ کی طرف متوجہ ھوئے کہ قرآن مجید کا مخصوص لہجہ اتنا موٴثر ھے کہ اس نے اس عورت کو بھی متاثر کردیا جو ایک لفظ بھی نھیں سمجھ سکتی تھی لیکن پھر بھی اس پر بہت زیادہ اثر ھوا۔[۱]([۲])
حواله جات
[۱] تفسیر فی ضلال ، جلد ۴، صفحہ ۴۲۲۔
[۲] تفسیر نمونہ ، جلد ۸، صفحہ ۲۸۹