- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 8 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2022/08/24
- 0 رائ
آیہٴ تبدیل
آیہٴ تبدیل سورئہ نحل میں ۱۰۱سے ۱۲۴ آیات کے ضمن میں ذکر ھو ئی ھے، [14]ھم اس بحث سے مخصوص آیات کا ذکر کریں گے، خدا وند عالم فرماتاھے :
وَإِذَا بَدَّلْنَا آیَةً مَکَانَ آیَةٍ وَاللهُ اٴَعْلَمُ بِمَا یُنَزِّلُ قَالُوا إِنَّمَا اٴَنْتَ مُفْتَرٍ بَلْ اٴَکْثَرُہُمْ لاَیَعْلَمُونَ (۱۰۱)قُلْ نَزَّلَہُ رُوحُ الْقُدُسِ مِنْ رَبِّکَ بِالْحَقِّ لِیُثَبِّتَ الَّذِینَ آمَنُوا وَہُدًی وَبُشْرَی لِلْمُسْلِمِینَ (۱۰۲) إِنَّمَا یَفْتَرِی الْکَذِبَ الَّذِینَ لاَیُؤْمِنُونَ بِآیَاتِ اللهِ وَاٴُوْلَئِکَ ہُمْ الْکَاذِبُونَ (۱۰۵)فَکُلُوا مِمَّا رَزَقَکُمْ اللهُ حَلاَلاً طَیِّبًا وَاشْکُرُوا نِعْمَةَ اللهِ إِنْ کُنْتُمْ إِیَّاہُ تَعْبُدُونَ (۱۱۴) إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ الْمَیْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِیرِ وَمَا اٴُہِلَّ لِغَیْرِ اللهِ بِہِ فَمَنْ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَلاَعَادٍ فَإِنَّ اللهَ غَفُورٌ رَحِیمٌ (۱۱۵) وَلاَتَقُولُوا لِمَا تَصِفُ اٴَلْسِنَتُکُمْ الْکَذِبَ ہَذَا حَلاَلٌ وَہَذَا حَرَامٌ لِتَفْتَرُوا عَلَی اللهِ الْکَذِبَ إِنَّ الَّذِینَ یَفْتَرُونَ عَلَی اللهِ الْکَذِبَ لاَیُفْلِحُونَ (۱۱۶) وَعَلَی الَّذِینَ ہَادُوا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَیْکَ مِنْ قَبْلُ ۔۔۔(۱۱۸) ثُمَّ اٴَوْحَیْنَا إِلَیْکَ اٴَنْ اتَّبِعْ مِلَّةَ إِبْرَاہِیمَ حَنِیفًا وَمَا کَانَ مِنْ الْمُشْرِکِینَ (۱۲۳) إِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَی الَّذِینَ اخْتَلَفُوا فِیہِ ۔۔۔[15]
اور جب ھم ایک آیت کو دوسری آیت سے تبدیل کرتے ھیں ( ایک حکم کو کسی حکم کی جگہ قرار دیتے ھیں) خدا بہتر جانتا ھے کہ کونساحکم نازل کرے کہتے ھیں: تم افترا پردازی کرتے ھو ! نھیں بلکہ اکثریت ان کی نھیں جانتی، کھو: اسے روح القدس نے تمھارے پروردگار کی جانب سے حق کے ساتھ نازل کیا ھے تاکہ با ایمان افراد کو ثابت قدم رکھے نیز مسلمانوں کے لئے ھدایت و بشارت ھو ،صرف وہ لوگ افترا پردازی کرتے ھیں جو خدا پر ایمان نھیں رکھتے وہ لوگ خود ھی جھوٹے ھیں ، لہٰذا جو کچھ تمھارے لئے خدا نے روزی معین کی ھے اس سے حلال اور پاکیزہ کھاؤ اور نعمت خدا وندی کا شکرےہ ادا کرو ، اگر اس کی عبادت اور پرستش کر تے ھو ۔ خداوندعالم نے تم پر صرف مردار ، خون ،سور کا گوشت اور وہ تمام اشیاء جن پر خدا کانام نہ لیا گیا ھو حرام کیا ھے،لیکن جو مجبور و مضطر ھو جائے (اس کے لئے کوئی مضائقہ نھیں ) جبکہ حد سے زیادہ تجاوز و تعدی نہ کرے خدا وند عالم بخشنے والا اورمھربان ھے اوراس جھوٹ کی بنا پر جو کہ تمھاری زبان سے جاری ھوتا ھے نہ کھو:”یہ حلال ھے اور وہ حرام ھے“ تاکہ خدا پر افتراء اور بہتان نہ ھو، یقینا جو لوگ خدا پر افتراء پردازی کرتے ھیں کامیاب نھیں ھو ں گے ، جو کچھ اس سے پھلے ھم نے تمھارے لئے بیان کیا ھے، یھود پر حرام کیا ھے، پھر تم پر وحی نازل کی کہ ابراھیم (ع) کے آئین کی پیروی کر و جو کہ خالص اور محکم ایمان کے مالک تھے اور مشرکوں میں نھیں تھے ،سنیچر کا دن صرف ان لوگوں کے برخلاف اور ضرر میں قرار دیا گیا ، جو لوگ اس دن کے بارے میں اختلاف ونزاع کرتے تھے۔
لیکن جن چیز وں کی خدا وندعالم نے گزشتہ زمانہ میں پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے لئے حکایت کی ھے اور اس سورہ کی ۱۱۸ویںآیت میں اس کا ذکر فرمایا ھے وہیہ ھے:
الف:۔ سورہ آل عمران کی ۹۳ ویں آیت:
<کل الطعام کان حلاّ لِبنی اٴسرائیل اٴلا ما حرّم اٴسرائیل علی نفسہ>
تمام غذائیں بنی اسرائیل کے لئے حلال تھیں جز ان چیزوں کے جسے اسرائیل (یعقوب) نے اپنے آپ پر حرام کرلیاتھا۔
ب: ۔ سورئہ انعام کی ۱۴۶ ویں آیت:
وماعلی الذین ھادواحرّمنا کلّ ذی ظفر و من البقر و الغنم حرّمنا علیھم شحومھما اِلا ما حملت ظھور ھما اٴو الحوایا اٴو ما اختلط بعظم ذلک جزیناھم ببغیھم و اِنّا لصادقون[16]
اور ھم نے یھودیوں پر تمام ناخن دار حیوانوں کو حرام کیا (وہ حیوانات جن کے کھر ملے ھو تے ھیں) گائے ،بھیڑ سے صرف چربی ان پر حرام کی ، جز اس چربی کے جو ان کی پشت پر پائی جاتی ھے اورپھلووٴں کے دو نوں طرف ھوتی ھے، یا وہ جو ہڈیوں سے متصل ھوتی ھے، یہ کیفر و سزا ھم نے ان کے ظا لمانہ روےہ کی وجہ سے دی ھے اور ھم سچّے ھیں۔
کلمات کی تشریح:
۱۔ <مصدقاً لما معکم>یعنی قرآن اور پیغمبر کے صفات ، پیغمبر کے مبعوث ھو نے اور آپ پر قرآن نازل ھونے کے بارے میں توریت کے اخبار کی تصدیق کرتے ھیں ، جیسا کہ توریت کے سفرتثنیہ کے ۳۳ ویں باب( میںطبع ریچارڈ واٹس لندن ۱۸۳۱ء عربی زبان میں)آیا ھے اور اس کا ترجمہ یہ ھے ۔
ےہ ھے وہ دعائے خیر جسے مرد خدا حضرت موسیٰ (ع) نے اپنی موت سے پھلے بنی اسرائیل پر پڑھی تھی اور فرمایا تھا : خدا وندعالم سینا سے نکلا اور ساعیر سے نور افشاں ھوا اور کوہ فاران سے آشکار ھوا اور اس کے ھمراہ ہزاروں پاکیزہ افراد ھیں، اس کے داھنے ھاتھ میں آتشیںشریعت ھے، لوگوں کو دوست رکھتا ھے ، تمام پاکیزہ لوگ اس کی مٹھی میں ھیں جو لوگ ان سے قریب ھیں اس کی تعلیم قبول کرتے ھیں، موسیٰ (ع) نے ھمیں ایسی سنت کا فرمان دیا جو جماعت یعقوب کی میراث ھے۔ یھی نص( ریچارڈ واٹس لندن ۱۸۳۹ ء ،فارسی زبان میں) اس طرح ھے
۳۳واں باب
۱۔ یہ ھے وہ دعائے خیر جو موسیٰ (ع) مرد خدا نے اپنے مرنے سے قبل بنی اسرائیل پر پڑھی تھی ۔
۲۔ اور کھا :خدا وندعالم سینا سے برآمد ھوا اور سعیر سے نمودار ھوا اور کوہ فاران سے نور افشاں ھوا اور دس ہزار مقرب اور برگزیدہ لوگوں کے سا تھ و ارد ھوا اور اس کے داھنے ھاتھ سے آتش بار شریعت ان لوگوں تک پھنچی۔
۳۔بلکہ تبائل کو دوست رکھا اور اس کے تمام مقدسات تیرے قبضہ اور اختیار میں ھیں اور مقربین در گاہ تیری قدم بوسی کرتے ھوئے تیری تعلیم قبول کریں گے
۴۔ موسیٰ (ع) نے ھمیں ایسی شریعت کا حکم دیا جو بنی یعقوب (ع) کی میراث ھے۔۔۔۔۔
یھی نص طبع آکسفورڈ یونیورسٹی [17]لندن میں(بغیر تاریخ طبا عت )صفحہ نمبر ۱۸۴ پر اس طرح آئی ھے:
ےہ انگریزی نص فارسی زبان میں مذکورہ نص سے یکسانیت اور یگانگت رکھتی ھے:
CHAPTER 33
And this the blessing,where with moses the man of God blessed the children of israel before his death
2 and he said ,the LORD came from sinai and rose up from seir unto them ;he shined forth from mount paran and he came with ten thousands of saints; from his right hand went ,a fiery law for them.
3 yea,he loved the people ,all his saints are in thy hand :and they sat down at thy feet ;every one shall receive of thy words.
4 moses commanded us a law .even the inheritance of the congreg ation of jacob (1 )
اس نص میں مذ کور ھے کہ ( وہ دس ہزار مقرب افراد کے ساتھ آیا)یعنی ہزاروں کی عدد معین کیھے ، خواہ پھلی نص میںبغیر اس کے کہ ہزاروں کی تعداد معین کرے آیا ھے: ”اس کے ساتھ ہزاروں پاکیزہ افراد“کیونکہ جس نے غار حرا سے فاران میں ظھور کیا پھر دس ہزارافرادکے ھمراہ مکّہ کی سرزمین پر قدم رکھا وہ خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی الله علےہ و آلہ و سلم ھیں، اھل کتاب نے عصر حاضر میں اس نص میں تحریف کر دی ھے
تا کہ نبی کی بعثت کے متعلق توریت کی بشارتوں کو چھپا دیں اور ھم نے ( ایک سو پچاس جعلی صحابی) نامی کتاب کی دوسری جلدکی پانچویں تمھید میں اس بات کی تشریح کی ھے ۔
”مصدقا لمامعکم“کی تفسیر میں بحث کا نتیجہ:
توریت کا یہ باب واضح طور پر یہ کہتا ھے : موسیٰ ابن عمران (ع) نے اپنی موت سے قبل اپنی وصیت میں بنی اسرائیل سے کھا ھے : پروردگار عالم نے توریت کو کوہ سینا پر نازل کیا اور انجیل کو کوہِ سعیر پر اور قرآن کو کوہِ فاران ( مکّہ ) پر پھر تیسری شریعت کی خصوصیات شمار کرتے ھوئے فرمایا:
جب وہ مکہ میں آئے گا دس ہزار لوگ اس کے مقربین میں سے اس کے ھمراہ ھوں گے، یہ وھی دس ہزار رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے سپاھی ھیں جو فتح مکّہ میں تھے اور یہ تیسری شریعت ، شریعت جھاد ھے۔
اور یہ کہ اس کی امت اس کی تعلیمات کو قبول کرے گی، اس تصریح میں بنی اسرائیل کے موقف کی طرف اشارہ ھے جنھوں نے منحرف ھو کر گو سالہ پرستی شروع کر دی اور اپنے پیغمبر موسیٰ (ع) اور تمام انبیاء کرام سے جنگ و جدال کرتے رھے ۔۔۔ قرآن اور توریت میں اس کا تذکرہ ھوا ھے۔
ھم یھاں پر نھایت ھی ا ختصارسے کام لیں گے، کیونکہ اگر ھم چاھیں کہ وہ تمام بشارتیں جو خاتم الانبیاء کی بعثت سے متعلق ھیں( ان تمام تحریفات کے باوجود جسکے وہ مرتکب ھوئے ھیں) جوکہ باقی ماندہ آسمانی کتابوں کے ذریعہ ھم تک پھنچی ھیں اور وہ آسمانی کتابیں جو حضرت خاتم الانبیاء کے زمانے میں اھل کتاب کے پاس تھیں ، اگر ھم ان تمام بشارتوں کو پیش کرنے لگیںتو بحث طولانی ھو جائے گی، البتہ انھیں بشارتوں کے سبب خداوند سبحان چندآیات کے بعد فرماتا ھے:
<الذین اٴتینا ھم الکتاب یعرفونہ کما یعرفون ابناء ھم و اٴن فریقاً منھم لیکتمون الحقّ و ھم یعلمون>[18]
جن لوگوں کو ھم نے آسمانی کتاب دی ھے وہ لوگ اس( پیغمبر) کواپنے فرزندوں کی طرح پہچانتے ھیں یقینا ان کے بعض گروہ حق کو دانستہ طور پر چھپا تے ھیں۔
بنابر این مسلم ھے کہ خاتم الانبیاء(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی قرآن کے ساتھ بعثت، پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اور ان کی امت کے مخصوص صفات
ان چیزوں کی تصدیق ھیں جو اھل کتاب کے نزدیک توریت اورانجیل میں ھیں( عالمین کے پر وردگار ھی سے حمدوستائش مخصوص)
۲۔<لاتلبسواالحقّ بالباطل>
حق کوباطل سے مخلوط نہ کرو کہ حقیقت پوشیدہ ھو جائے یا یہ کہ حق کو باطل کے ذریعہ نہ چھپاوٴ کہ ا سے مشکوک بنا کر پیش کرو ۔
۳۔”عدل“:فدیہ ، رھائی کے لئے عوض دینا۔
۴۔”قفّینا“:لگاتار ھم نے بھیجا یعنی ایک کے بعد دوسرے کو رسالت دی۔
۵۔”غلف“ جمعِ اغلف جو چیز غلاف اور پوشش میں ھو۔
۶۔”یستفتحونَ“کامیابی چاہتے تھے، جنگ میں دشمن پر فتح حاصل کر نے کیلئے،یعنی اھل کتاب پیغمبر خاتم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا نام لے کر اور انھیں شفیع بنا کر خدا کے نزدیک کامیابی چاہتے تھے۔[19]
۷۔”ننسٴھا: نوخّر ھا:“اُسے تاخیر میں ڈال دیا ، ننسٴھا ،ننسِئھٰا کا مخفف اور نساٴ کے مادہ سے ھے، یعنی ھر وہ حکم جسے ھم نسخ کریں یا اس کے نسخ میںتاخیر کریں تواس سے بہتر یااس کے مانند لاتے ھیں۔
”نُنْسِھا ،نُنْسِیْھا“کا مخفف مادئہ نسی سے جس کے معنی نسیان اور فراموشی کے ھیں ،نھیں ھو سکتا تاکہ اس کے معنی یہ ھو ںکہ جس آیت قرآن کی قرائت لوگوں کے حافظہ سے بھلا دیتے ھیں تواس سے بہتر یا اس کے مانند لے آئیں گے،جیسا کہ بعض لوگوں نے اسی طرح کی تفسیر کی ھے [20] کیونکہ:
الف ۔خدا وندمعتال نے خود ھی قر آن کی فراموشی اور نسیان سے حفاظت کی ضمانت لی ھے اور فرمایا ھے:<سنقرئک فلا تنسیٰ>ھم تم پر عنقریب قرآن پڑھیں گے اور تم کبھی اسے فراموش نھیں کر و گے۔
ب۔اس بات میں کسی قسم کی کوئی مصلحت نھیں ھے کہ اس کو لوگوں کے حافظہ سے مٹا دیا جائے،جب کہ خدا وندعالم نے خودآیات لوگوں کے پڑھنے کے لئے نازل کی ھیں پھر کیوں ان کے حافظہ سے مٹا دے گا؟
۸۔ھادوا وھودا، ھادوا: یھودی ھوگئے،ھودا جمع ھے ھائد کی یعنی یھودی لوگ۔
۹۔”فضلتکم علی العا لمین“: یعنی خدا وند عالم نے تم کو اس زمانے میں مصر کے فرعونیوں ،قوم عمالقہ اور دیگر شام والوں پر فوقیت دی ھے
۱۰۔شطر: شطر کے کئی معنی ھیں کہ منجملہ ”جہت“ اور –”طرف“ھیں۔
۱۱۔ ”ما کان الله لیضیع ایمانکم“: خدا وند عالم ھر گز ان نمازوں کوجو تحویل قبلہ سے پھلے بیت المقدس کی طرف رخ کرکے پڑھی ھیں ضائع نھیں کرے گا۔
۱۲۔” اٴِذا بدّلنا “: جب بھی جا گزیں کریں، ایک حکم کو دوسرے حکم سے تبدیل کر د یں ، عوض اوربدل کے درمیان یہ فرق ھے کہ:عوض جنس کی قیمت ھوتا ھے اور بدل ا صل کا جا گزیں اور قائم مقام ھوتا ھے۔
۱۳۔”روح القدس“ : ایک ایسا فرشتہ جس کے توسط سے خدا وندعالم قرآن،احکام اور اس کی تفسیرپیغمبر پر نازل کرتا تھا ۔
۱۴۔” ذی ظفر“: ناخن دار یھاں پر مراد ھر وہ حیوان ھے جس کے سم میں شگاف نھیں ھوتا جیسے اونٹ، شتر مرغ ،بطخ ،غاز، والله عالم بالصواب۔
۱۵۔”الحوایا“: آنتیں۔
۱۶۔”ما اختلط بعظم“: وہ چربی جو ہڈی سے متصل ھو ۔
حواله جات
[14] بحث کی مزید شرح و تفصیل نیز اس کے مدارک و ماخذ ”قرآن کر یم اور مدر ستین کی روایات“: ج ۱، بحث : اسلامی اصطلاحات کے ضمن میں ملاحظہ کریں گے۔
[15] نحل: ۱۰۱/ ۱۰۲/ ۱۰۵/ ۱۴ ۱/ ۱۱۵/ ۱۱۶/ ۱۱۸/ ۱۲۳/ ۱۲۴۔
[16] اسراء/۲
[17] ےہ طباعت سرخ اور سیاہ رنگ کے ساتھ(فقط) عھد جدید کے حصّہ میں مشخص ھو گی۔
[18] سورہ بقرہ / ۱۴۶۔
[19] تفسیر طبری آیہ مذکورہ
[20] آیت کی تفسیر سے متعلق تفسیر قرطبی، طبری اور سعد ابن ابی وقّاص سے ا ن دونوں کی روایت کی طرف مراجعہ ھو۔