- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 5 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2022/11/10
- 0 رائ
دین اسلام میں نماز جماعت کے قائم کرنے کی چند وجہ بیان کی گئی ہیں جن میں سب سے اہم یہ ہے کہ نماز کے ذریعہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد قائم ہوتا ہے، مومنین کی ایک دوسرے سے ملاقات ہوتی ہے، احوال پرسی ہوتی ہے، سب ایک دوسرے کی خبر رکھتے ہیں۔ امام علی بن موسی الرضا فرماتے ہیں: دین اسلام میں نماز جماعت کو اس لئے قرار دیا گیا ہے تاکہ اس کے ذریعہ اخلاص، توحید، اسلام اور عبادت خداندی ظاہری طور سے بھی اظہار ہو جائے کیونکہ نماز جماعت کے اظہار کے ذریعہ عالم شرق وغرب کے لئے خداوند عالم کے بارے میں ایک دلیل قائم ہو جاتی ہے اور نماز جماعت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ منافق لوگ جو نماز ہلکا اور آسان کام شمار کرتے ہیں وہ اس چیز پر مجبور ہو جائیں جس چیز کا ظاہری طور سے اقرار کرتے ہیں اس کا سب لوگوں کے سامنے اقرار کرے اور اس چیز کے پابند جائیں جو وہ اپنی زبان سے اسلام کے بارے میں اظہار کرتے ہیں اور نماز جماعت کے قرار دئے جانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ نماز جماعت میں حاضر ہونے والے لوگ ایک دوسرے کے مسلمان اور متقی و پرہیزگار ہونے کی گواہی دے سکیں۔(۱)
عن ابی عبد الله علیہ السلام قال: انما جعلت الجماعة و الاجتماع الی الصلاة لکی یعرف من یصلی ممن لا یصلی، و من یحفظ مواقیت الصلاة ممن یضیع.
امام صادق فرماتے ہیں: دین اسلام میں نماز جماعت کو اس لئے قرار دیا گیا ہے تاکہ اس کے ذریعہ نماز پڑھنے والوں کی نماز نہ پڑھنے والوں سے پہچان ہوسکے اور یہ معلوم ہو جائے کہ کون لوگ اوقات نماز کی پابندی کرتے ہیں اور کون نماز کو ضایع کرتے ہیں۔(۲)
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ نماز جماعت کے وجہ مومینن و مسلمین کے درمیان اتحاد برقرار ہوتا ہے مومنین صبح، دوپہر اور شام میں ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں، احوال پرسی کرتے ہیں، دین اسلام میں نماز جماعت کو اسی لئے مقرر کیا گیا ہے کہ تاکہ صبح سویرے مومن بھائی ایک دوسرے سے ملاقات کریں ایک دوسرے کی احوال پرسی کریں اور پھر دوبارہ ظہر میں ملاقات کریں اور رات میں بھی ملاقات کریں اور نماز جماعت کو اس لئے مقرر کیا گیا ہے تاکہ بستی کے لوگ آپس میں متحد رہیں اور کوئی ان کے خلاف کسی طرح کا پروپیگنڈہ نہ پھیلائے لیکن اس طرح بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ کچھ لوگ مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنے کی وجہ سے امام جماعت کے خلاف پروپیگنڈہ پھیلاتے ہیں اور پیش نماز پر مختلف طریقہ سے اعتراض کرتے ہیں یہاں کہ اسلام کا لباس پہن کرمسجد میں حاضر ہوتے ہیں اور یہ نبی کے زمانے میں ہوتا تھا اور منافقین لوگ مسلمانوں درمیان تفرقہ ڈالنے کے لئے گرمی یا سردی کو بہانہ قرار دیتے تھے اور کہتے تھے اس گرمی میں کیسی نماز پڑھیں اور پیغمبر کی باتوں پر اعتراض بھی کرتے تھے۔
مسٹر ہمفر(جو حکومت برطانیہ لئے مسلمانوں کی جاسوسی کرتا تھا) لکھتا ہے کہ: مسلمانوں کے درمیان اتحاد و ہماہنگی کو ختم کرنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ کہ ہے نماز جماعت کو ختم کیا جائے اور اسے ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ امام جمعہ و جماعت کے خلاف غلط خبریں شایع کی جائیں، ان پر طرح طرح کی تہمتیں لگائی جائیں، ان کے خلاف پروپیگنڈہ پھیلایا جائے اور لوگوں کو علما ء دین وآئمہ جماعات سے بدظن کیا جائے اور لوگوں کو ان کا استقبال کم کرنا چاہئے بالخصوص ضروری ہے کہ امام جماعت کے فاسق و فاجر ہونے پر دلیلیں قائم کی جائیں تاکہ لوگ ان سے بدظن ہو جائیں اور اس سوء ظن کا نتیجہ یہ ہوگا کہ لوگ ان کے دشمن ہو جائیں اور پھر ان کے پیچھے کوئی نماز نہیں پڑھے گا اور علماء و امام جماعت کا لوگوں سے رابطه ختم ہو جائے(۳)
”ہرس لیف” کہتا ہے: میں نے زندگی میں بہت زیادہ کلیسا و معبد کا دیدار کیا ہے کہ جن میں کسی طرح کی کوئی مساوات نہیں پائی جاتی ہے اور مسلمانوں کے بارے میں بھی میرا یہی خیال تھا کہ ان کی عبادتگاہوں میں بھی کوئی اخوت و مساوات نہیں پائی جاتی ہوگی لہٰذا خیال یقین میں بدلنے کے لئے عید الفطر کے دن ان کی مسجدوں کا نظارہ کرنے کے لئے شہر میں گھومنے نکلا، جب لندن کی “وو کنج ” مسجد کا نظارہ کیا تو میری نگاہوں میں ایک عجیب منظر دیکھنے میں آیا اور میرے دل نے مجھ سے کہ:عالیترین مساوات تو مسلمانوں کے درمیان پائی جاتی ہے۔
وہ کہتا ہے کہ: میں نے مسجد میں دیکھا کہ مختلف قسم کے لوگ، گورے، کالے، عالی، دانی، شہری دیہاتی امیر وغریب سب ایک ہی صف میں کھڑے ہیں اور سب اخوت و بھائی چارہ کے ساتھ اپنے رب کی عبادت میں مشغول ہیں اور اسی طرح کا منظر ممباسا شہر کی نوبیا مسجد کو دیکھنے سے پیش آیا وہاں بھی میری نگاہوں نے دیکھا کہ کسان، مزدور اور سیاستمدار لوگ نہایت خوشی سے ایک دوسرے کو گلے لگار ہے ہیں، ہاتھ میں ہاتھ دے رہے ہیں، مصافحہ کر رہے اور سب ایک دوسرے کوعید کی مبارک باد پیش کر رہے ہیں، منصب دار لوگ نماز میں کسی دوسرے کے پاس کھڑے ہونے میں کوئی حماقت محسوس نہیں کر رہے ہیں، وہاں پر کسی کو اپنی بزرگی کا خیال نہیں ہے بلکہ سب خدا کی بار گاہ میں برابرکا درجہ رکھتے ہیں، کوئی بھی شخص کسی دوسرے پر برتری نہیں رکھتا ہے، جس وقت میں نے امام جماعت سے ملاقات کی (جو زندگی میں کسی مذہبی رہنما سے پہلی ملاقات تھی) انھوں نے مجھ سے کہا: مسلمانوں کا عقیدہ یہی ہے کہ تمام انبیاء برحق ہیں اور جو کتاب خدا نے ان پر نازل کی ہیں وہ بھی برحق ہیں، میں نے اپنے دل میں سوچا کہ وہ تمام باتیں جو میں نے مسلمانوں کے خلاف سنی تھیں وہ سب غلط ثابت ہو رہی ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دین اسلام صلاحیت رکھتا ہے کہ پورے دنیا کے لوگ اسے قبول کریں۔(۴)
شیخ الرئیس ابوعلی سینا نے ایک خط ابو سعید ابی الخیر کی خدمت میں ارسال کیا اور لکھا: جس جگہ الله کی عبادت کریں گھر میں یا مسجد میں یا صحرا میں اور اس سے کوئی چیز طلب کریں وہ جواب ضرور دیتا ہے اور تمناؤں کو پوری کرتا ہے پھر کیا ضروری ہے انسان مسجد میں جائے اور نماز کو جماعت سے ادا کرے جبکہ خداوند متعال رشہ رگ سے بھی زیادہ انسان سے قریب ہے؟ ابوسعید نے ابوعلی سینا کے خط کا جواب دیا اور اس میں ایک بہت عمدہ مثال لکھی:
اگر کسی مکان میں متعدد چراغ روشن ہوں اور ان میں سے ایک چراغ خاموش ہو جائے تو روشنی میں کوئی کمی محسوس نہیں ہو گی کیونکہ ابھی دوسرے چراغ روشن ہیں اس لئے اندھیرا ہو نے کا امکان نہیں ہے لیکن اگر وہ تمام چراغ جدا جدا کمرے میں روشن ہوں تو جس کمرے کا بھی چراغ خاموش ہو جائے گا اس میں اندھیرا چھا جائے گا انسان بھی ان چراغوں کے مانند ہیں کیونکہ جو لوگ گناہوں میں الودہ ہیں اگر وہ گھر میں (یا مسجد میں) فرادیٰ نماز پڑھتے ہیں تو اس خاموش چراغ کے مانند ہیں جس میں ہرگز نور نہیں پایا جاتا ہے اور ایسے لوگوں کی نماز ان کو بہت ہی کم فائدہ پہنچاتی ہے، بلکہ ممکن ہے ایسے لوگ رحمت و برکات الہٰی سے بھی محروم ہوجائیں.
مسجد میں نیک وصالح لوگ بھی نماز میں شریک ہوتے ہیں لہٰذا اگر تمام لوگ مسجد میں آکر جماعت سے نمازیں پڑھیں تو شاید خداوندعالم ان نیک وصالح لوگوں کے حاضر ہونے کی وجہ سے ان گناہگار لوگوں کی بھی قسمت بیدار ہو جائے اور خدا کی رحمت و برکات نازل ہو نے لگیں۔(۵)
—————
حواله جات
۱- علل الشرایع / ج ١ / ص ٢۶٢
۲- وسائل الشیعہ / ج ۵ / ص ٣٧٧
۳- ہزار و یک نکتہ دوربارہ نٔماز.ش ١۵۵ / ص ۴٩
۴- ہزار و یک نکتہ دربارہ نٔماز.ش ۶۴۴ / ص ٢٠۶
۵-. ہزار و یک نکتہ دربارہ نٔماز/ ش ۵٧٣ / ص ١٨١
source :
http://www.alhassanain.com