- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 5 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2023/01/19
- 0 رائ
اسلامی قوانین اور دستورات کے مختلف اور متعدد فلسفے اور اسباب ھیں جن کی وجہ سے انھیں وضع کیا گیا ھے۔ ان فلسفے اور اسباب تک رسائی صرف وحی اور معدن وحی( رسول و آل رسول(ع) کے ذریعہ ھی ممکن ھے۔
قرآن مجید اور معصومین علیھم السلام کی احادیث میں بعض قوانین اسلامی کے بعض فلسفے اور اسباب کی طرف اشارہ کیا گیا ھے۔
انھیں دستورات میں سے ایک نماز ھے جو ساری عبادتوں کا مرکز، مشکلات اور سختیوں میں انسان کے تعادل و توازن کی محافظ، مومن کی معراج، انسان کو برائیوں اور منکرات سے روکنے والی اور دوسرے اعمال کی قبولیت کی ضامن ھے۔ خداوند عالم اس سلسلہ میں فرماتا ھے :
” اقم الصلاة لذکری“ (۱) میری یاد کے لئے نماز قائم کرو۔
اس آیت کی روشنی میں نماز کا سب سے اھم فلسفہ، یاد خدا ھے اور یاد خدا ھی ھے جو مشکلات اور سخت حالات میں انسان کے دل کو آرام اور اطمینان عطا کرتی ھے۔
الا بذکر اللہ تطمئن القلوب “آگاہ ھو جاؤ یاد خدا سے دل کو آرام اور اطمئنان حاصل ھوتا ھے۔
رسول خدا نے بھی اسی بات کی طرف اشاره فرمایا ھے :
نماز اور حج و طواف کو اس لئے واجب قرار دیا گیا ھے تاکه ذکر خدا (یاد خدا) محقق ھوسکے۔(۲)
شھید محراب، امام متقین حضرت علی علیه السلام فلسفهٴ نماز کو اس طرح بیان فرماتے ھیں :
” خداوند عالم نے نماز کو اس لئے واجب قرار دیا ھے تاکه انسان تکبر سے پاک و پاکیزه ھو جائے ۔ ۔ ۔ ۔ نماز کے ذریعے خدا سے قریب ھو جاؤ۔ نماز گناھوں کو انسان سے اس طرح گرا دیتی ھے جیسے درخت سے سوکھے پتے گرتے ھیں، نماز انسان کو (گناھوں سے) اس طرح آزاد کر دیتی ھے جیسے جانوروں کی گردن سے رسی کھول کر انھیں آزاد کیا جاتا ھے“ (۳)
حضرت فاطمه زھرا سلام اللہ علیھا مسجد نبوی میں اپنے تاریخی خطبه میں اسلامی دستورات کے فلسفہ کو بیان فرماتے ھوئے نماز کے بارے میں اشارہ فرماتی ھیں :
” خداوند عالم نے نماز کو واجب قرار دیا تاکہ انسان کو کبر و تکبر اور خود بینی سے پاک و پاکیزہ کر دے “
ھشام بن حکم نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سوال کیا: نماز کا کیا فلسفہ ھے کہ لوگوں کو کاروبار سے روک دیا جائے اور ان کے لئے زحمت کا سبب بنے؟
امام علیہ السلام نے فرمایا: نماز کے بھت سے فلسفے ھیں انھیں میں سے ایک یہ بھی ھے کھ پھلے لوگ آزاد تھے اور خدا و رسول کی یاد سے غافل تھے اور ان کے درمیان صرف قرآن تھا امت مسلمہ بھی گذشتہ امتوں کی طرح تھی کیونکہ انھوں نے صرف دین کو اختیار کر رکھا تھا اور کتاب اور انبیاء کو چھوڑ رکھا تھا اور ان کو قتل تک کر دیتے تھے۔ نتیجہ میں ان کا دین کھنہ (بے روح) ھو گیا اور ان لوگوں کو جھاں جانا چاھئے تھا چلے گئے۔ خداوند عالم نے ارادہ کیا کہ یہ امت دین کو فراموش نہ کرے لھذا اس امت مسلمہ کے اوپر نماز کو واجب قرار دیا تاکہ ھر روز پانچ بار آنحضرت کو یاد کریں اور ان کا اسم گرامی زبان پر لائیں اور اس نماز کے ذریعہ خدا کو یاد کریں تاکہ اس سے غافل نہ ھو سکیں اور اس خدا کو ترک نہ کر دیا جائے۔ (۴)
امام رضا علیہ السلام فلسفہٴ نماز کے سلسلہ میں یوں فرماتے ھیں :نماز کے واجب ھونے کا سبب، خداوند عالم کی خدائی اور اسکی ربوبیت کا اقرار، شرک کی نفی اور انسان کا خداوند عالم کی بارگاہ میں خضوع و خشوع کے ساتھ کھڑا ھونا ھے۔
نماز گناھوں کا اعتراف اور گذشتہ گناھوں سے طلب عفو اور توبہ ھے۔ سجدہ، خداوند عالم کی تعظیم و تکریم کے لئے خاک پر چھرہ رکھنا ھے۔
نماز سبب بنتی ھے کہ انسان ھمیشہ خدا کی یاد میں رھے اور اسے بھولے نھیں، نافرمانی اور سر کشی نہ کرے۔
خضوع وخشوع اور رغبت و شوق کے ساتھ اپنے دنیاوی اور اخروی حصہ میں اضافہ کا طلب گار ھو۔
اس کے علاوہ انسان نماز کے ذریعہ ھمیشہ اورھر وقت خدا کی بارگاہ میں حاضر رھے اور اسکی یاد سے سرشار رھے۔
خداوند عالم کی بارگاہ میں نماز گناھوں سے روکتی اور مختلف برائیوں سے منع کرتی ھے . سجدہ کا فلسفہ غرور و تکبر، خود خواھی اور سر کشی کو خود سے دور کرنا اور خدا ئے وحدہ لا شریک کی یاد میں رھنا اور گناھوں سے دور رھنا ھے۔(۵)
نماز عقل و وجدان کے آئینہ میں اسلامی حق کے علاوہ کہ جو مسلمان اسلام کی وجہ سے ایک دوسرے کی گردن پر رکھتے ھیں ایک دوسرا حق بھی ھے جس کو انسانی حق کھا جاتا ھے جو انسانیت کی بنا پر ایک دوسرے کی گردن پر ھے۔
انھیں انسانی حقوق میں سے ایک حق، دوسروں کی محبت اور نیکیوں اور احسان کا شکر یہ ادا کرنا ھے اگر چہ مسلمان نہ ھوں۔
دوسروں کے احسانات اور نیکیاں ھمارے اوپر شکریے کی ذمہ داری کو عائد کرتی ھیں اور یہ حق تمام زبانوں، ذاتوں، ملتوں اور ملکوں میں یکساں اور مساوی ھے۔ لطف اور نیکی جتنی زیادہ اور نیکی کرنے والا جتنا عظیم و بزرگ ھو شکر بھی اتنا ھی زیادہ اور بھتر ھونا چاھئے۔
کیا خدا سے زیادہ کوئی اور ھمارے اوپر حق رکھتا ھے؟ نھیں۔ اس لئے کہ اس کی نعمتیں ھمارے اوپر بے شمار ھیں اور خود اس کا وجود بھی عظیم اور فیاض ھے۔
خداوند عالم نے ھم کو ایک ذرے سے خلق کیا اور جو چیز بھی ھماری ضروریات زندگی میں سے تھی جیسے نور و روشنی، حرارت، مکان، ھوا، پانی اعضاء و جوارح، غرائز و قوائے نفسانی، وسیع وعریض کائنات، پودے و نباتات، حیوانات، عقل و ھوش اور عاطفہ و محبت وغیرہ کو ھمارے لئے فراھم کیا۔
ھماری معنوی تربیت کے لئے انبیاء علیھم السلام کو بھیجا، نیک بختی اور سعادت کے لئے آئین وضع کئے، حلال و حرام کو قرار دیا۔ ھماری مادی زندگی اور روحانی حیات کو ھر طرح سے دنیاوی اور اخروی سعادت حاصل کرنے اور کمال کی منزل تک پھنچنے کے وسائل فراھم کئے۔
خدا سے زیادہ کس نے ھمارے، ساتھ نیکی اور احسان کیا ھے کہ اس سے زیادہ اس حق شکر کی ادائیگی کا لائق اور سزاوار ھو۔
انسانی وظیفہ اور ھماری عقل و وجدان ھمارے اوپر لازم قرار دیتی ھیں کہ ھم اس کی ان نعمتوں کا شکر ادا کریں اور ان نیکیوں کے شکرانہ میں اسکی عبادت کریں، نماز پڑھیں۔
چونکہ اس نے ھم کو خلق کیا ھے، لھذا ھم بھی صرف اسی کی عبادت کریں اور صرف اسی کے بندے رھیں اور مشرق و مغرب کے غلام نہ بنیں۔
نماز خدا کی شکر گزاری ھے اور صاحب وجدان انسان نماز کے واجب ھونے کو درک کرتا ھے۔
جب ایک کتے کو ایک ھڈی کے بدلے میں جو اسکو دی جاتی ھے حق شناسی کرتا ھے اور دم ھلاتا ھے اور اگر چور یا اجنبی آدمی گھر میں داخل ھوتا ھے تو اس پر حملہ کرتا ھے تو اگر انسان پروردگار کی ان تمام نعمتوں سے لا پرواہ اور بے توجہ ہو اور شکر گزار ی کے جذبہ سے جو کہ نماز کی صورت میں جلوہ گر ھوتاھے بے بھره ھو تو کیا ایسا انسان قدردانی اور حق شناسی میں کتے سے پست اور کمتر نھیں ھے؟!
نماز کی فضیلت رسول اکرم کی زبانی حمزہ بن حبیب صحابی رسول اکرم کھتے ھیں: میں نے رسول خدا سے نماز کے بارے میں سوال کیا تو آنحضرت نے اس کے خواص، فوائد اور اسرار کے بارے میں اس طرح فرمایا :
نماز دین کے قوانین میں سے ایک ھے۔ پروردگار کی رضا و خوشنودی نماز میں ھے۔ نماز انبیاء علیھم السلام کا راستہ ھے۔ نمازی، محبوب ملائکہ ھے۔ نماز ھدایت، ایمان اور نور ھے۔ نماز روزی میں برکت، بدن کی راحت، شیطان کی ناپسندی اور کفار کے مقابلہ میں اسلحہ ھے ۔ نماز دعا کی اجابت اور اعمال کی قبولیت کا ذریعہ ھے۔ نماز نمازی اور ملک الموت کے درمیان شفیع ھے۔ نماز قبر میں انسان کی مونس، اس کا بستر اور منکر و نکیر کا جواب ھے۔ نماز قیامت کے دن نمازی کے سر کا تاج، چھرے کا نور، بدن کا لباس اور آتش جھنم کے مقابلہ میں سپر ھے۔ نماز پل صراط کا پروانہ، جنت کی کنجی، حوروں کا مھر اور جنت کی قیمت ھے۔ نماز کے ذریعہ بندہ بلند درجہ اور اعلیٰ مقام تک پھونچتاھے اس لئے کہ نماز تسبیح و تھلیل، تمجید و تکبیر، تمجید و تقدیس اور قول و دعا ھے ۔(۶)
……………….
حواله جات
۱۔ طہٰ/ ۱۴
۲۔ راز نیایش ص ۳۵
۳۔ نھج البلاغہ
۴۔ علل الشرائع ج ۲
۵۔ من لا یحضرہ الفقیہ ج۱ ص ۳۲۲
۶۔ بحار الانوار ج ۵۶ ص ۲۳۱