- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 4 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2023/01/19
- 0 رائ
۱۔ دین کا ستون
ھر عمارت کا ایک ستون اور پایہ ھوتا ھے جس پر پوری عمارت کا دارو مدار ھوتا ھے، اگر کبھی اس ستون پر کوئی آفت آجائے تو پوری عمارت زمیں بوس ھو جاتی ھے۔ اسی طرح سے نماز ایک دیندار انسان کے دین و عقائد کے لئے ایک ستون کے مانند ھے۔
حضرت علی علیہ السلام تمام مسلمانوں اور مومنین کو وصیت کرتے ھوئے فرماتے ھیں:”اوصیکم بالصلوٰة ، و حفظھا فانھا خیر العمل و ھی عمود دینکم “(۱)
میں تم سب کو نماز کی اور اس کی پابندی کی وصیت کرتا ھوں اس لئے کہ نماز بھترین عمل اور تمھارے دین کا ستون ھے ۔
امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ھیں:” بنی الاسلام علی خمسة: الصلوٰة و الزکاة و الحج و الصوم و الولایة “
اسلام کی عمارت پانچ چیزوں پر استوار ھے: نماز، زکواة، حج، روزہ اور اھلبیت علیھم السلام کی ولایت۔
۲۔ مومن کی معراج
نماز انسان کو بلند ترین درجہ تک پھونچانے کا ذریعہ ھے جس کو معراج کھتے ھیں۔ رسول خدا فرماتے ھیں :الصلوٰة معراج المومن “ (۲)
نماز مومن کی معراج ھے۔
کیونکہ نمازی اللہ اکبر کھتے ھی مخلوقات سے جدا ھو کر ایک روحانی اور ربانی سفر کا آغاز کرتا ھے جس سفر کا مقصد خالق و مالک سے راز و نیاز اور اس سے گفتگو کرنا ھے اور اپنی بندگی کا اظھار کرنا، اس سے ھدایت و راھنمائی اور سعادت و خوش بختی طلب کرنا ھے۔
ایک دوسری حدیث میں مرسل اعظم نے اس طرح فرمایا: الصلوٰة تبلغ العبد الی الدرجة العلیا “ (۳)
نماز بندے کو بلند ترین درجہ تک پھونچاتی ھے۔
۳۔ ایمان کی نشانی
نماز عقیدہ کی تجلی، ایمان کا مظھر اور انسان کے خدا سے رابطہ کی نشانی ھے۔ نماز کو زیادہ اھمیت دینا ایمان اور عقیدہ سے برخورداری کی علامت ھے اور نماز کو اھمیت نہ دینا منافقین کی ایک صفت ھے۔ خداوند عالم نے قرآن میں اس کو منافقین کی ایک نشانی قرار دیتے ھوئے فرمایا ھے :
” ان المنافقین لیخادعون اللہ وھو خادعھم و اذا قاموا الی الصلواة قاموا کسالی یراء ون الناس و لا یذ کرون اللہ الا قلیلا “ (۴)
منافقین خدا کو فریب دینا چاھتے ھیں جبکہ خدا خود ان کے فریب کو ان کی طرف پلٹا دیتا ھے اور منافقین جب نماز کے لئے کھڑے ھوتے ھیں تو سستی اور کاھلی کی حالت میں نماز کے لئے کھڑے ھوتے ھیں اور لوگوں کو دکھاتے ھیں اور بھت کم اللہ کو یاد کرتے ھیں۔
۴۔ شیعوں کی علامت
نماز کی پابندی شیعوں کی ایک خاص علامت ھے۔ اسی لئے امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ھیں : امتحنوا شیعتنا عند مواقیت الصلوٰة کیف محافظتھم علیھا “(۵)
ھمارے شیعوں کو نماز کے وقت آزماؤ اور دیکھو کہ وہ کس طرح نماز کی پابندی کرتے ھیں۔
۵۔ شکر گزاری کا بھترین ذریعہ
منعم (نعمت دینے والے) کا شکر ادا کرنا ھر انسان بلکہ ھر حیوان کی طبیعت میں شامل ھے۔ اس لئے کہ شکر گزاری نعمت دینے والے کی محبت اور نعمت و برکت میں اضافہ کا سبب ھے۔ شکر کبھی زبانی ھوتا ھے اور کبھی عملی۔
نماز ایک عبادت اور خدا کی نعمتوں پر اظھار شکر ھے جو کہ زبانی اور عملی شکر کا ایک حسین مجموعہ ھے۔
۶۔ میزان عمل
رسول خدا فرماتے ھیں :
الصلواة میزان “ نماز ترازو ھے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ھیں :
” اول ما یحاسب بہ العبد الصلوٰة فاذا قبلت قبل سائر عملہ و اذا ردت ردّعلیہ سائر عملہ “ ( ۶)
“بندے سے سب سے پہلے جس چیز کا حساب لیا جائے گا وہ نماز ہے۔” اگر یه قبول هو گئی تو باقی تمام اعمال قبول کر لئے جائیں گے اور اگر رد کر دی گئی تو دوسرے سارے اعمال رد کر دیئے جائیں گے۔
اس حدیث کی روشنی میں نماز دوسری عبادتوں کی قبولیت کے لئے میزان و ترازو کے مانند ھے نماز کو اس درجہ اھمیت کیوں نہ حاصل ھو اسلئے کہ نماز دین کی علامت و نشانی ھے۔
۷۔ ھر عمل نماز کا تابع
چونکہ نماز دین کی بنیاد اور اس کا ستون ھے۔ عمل کی منزل میں بھی ایسا ھی ھے کہ جو شخص نماز کو اھمیت دیتا ھے وہ دوسرے اسلامی دستورات کو بھی اھمیت دے گا اور جو نماز سے بے توجھی اور لا پرواھی کرے گا وہ دوسرے اسلامی قوانین سے بھی لا پرواھی برتے گا ۔ گویا نماز اور اسلام کے دوسرے احکام کے درمیان لازمہ اور ایک طرح کا رابطہ پایا جاتا ھے۔
اسی لئے امام علی علیہ السلام نے محمد بن ابی بکر کو خطاب کرتے ھوئے فرمایا :
” و اعلم یا محمد (بن ابی بکر) ان کل شئی تبع لصلاتک و اعلم ان من ضیع الصلاة فھو لغیرھا اضیع“(۷)
اے محمد بن ابی بکر! جان لو کہ ھر عمل تمھاری نماز کا تابع اور پیرو ھے اور جان لو کہ جس نے نماز کو ضائع کیا اور اس سے لا پرواھی برتی وہ دوسرے اعمال کو زیادہ ضائع کرنے والا اور اس سے لا پرواھی برتنے والا ھے۔
۸۔ روز قیامت پھلا سوال
قیامت اصول دین میں سے ایک اور وہ دن ھے کہ جب تمام انسانوں کو حساب و کتاب کے لئے میدان محشر میں حاضر کیا جائے گا۔
روایات کی روشنی میں اس دن سب سے پھلا عمل جس کے بارے میں انسان سے سوال کیا جائے گا، نماز ھے۔
رسول اکرم نے فرمایا :
” اول ما ینظر فی عمل العبد فی یوم القیامة فی صلاتہ“(۸)
روز قیامت بندوں کے اعمال میں سب سے پھلے جس چیز کو دیکھا جائے گا وہ نماز ھے۔
اور امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا :
” اول ما یحاسب بہ العبد الصلاة“(۹)
سب سے پھلے بندہ سے جس چیز کا حساب کیا جائے گا وہ نماز ھے۔
نمازی کے ساتھ ھر چیز خدا کی عبادت گزار :
حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں :
” ان الانسان اذا کان فی الصلاة فان جسدہ و ثیابہ و کل شئی حولہ یسبح “(۱۰)
جب انسان حالت نماز میں ھوتا ھے تو اس کا جسم، کپڑے اور اس کے ارد گرد موجودساری اشیاء خدا کی تسبیح و تھلیل کرتی ھیں ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا :
” ان کل شئی علیک تصلی فیہ یسبح معک“(۱۱)
ھر وہ چیز جس کے ساتھ تم نماز پڑھ رھے ھو تمھارے ساتھ ساتھ اللہ کی تسبیح کرتی ھے۔
۹ ۔ نمازی کا گھر یا آسمان والوں کے لئے نور
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرماتے ھیں :
” ان البیوت التی یصلی فیھا باللیل بتلاوة القرآن تضئی لاھل السماء کاتضئی نجوم السماء لاھل الارض“(۱۲)
جس گھر میں رات میں تلاوت قرآن کے ساتھ نماز پڑھی جاتی ھے وہ گھر آسمان والوں کے لئے ویسے ھی نور دیتا ھے جیسے ستارے زمین والوں کے لئے روشنی دیتے ھیں۔
……………………
حواله جات
۱۔ بحار ج ۷۹ ص ۲۰۹.
۲۔ کشف الاسرار ج ۲ ص ۶۷۶.
۳۔ جامع احادیث الشیعہ ج۲ ص ۲۲.
۴۔ نساء/ ۱۴۲.
۵۔ وسائل الشیعہ ج ۳ ص ۸۳.
۶۔ من لا یحضرہ الفقیہ ج ۱ ص ۲۰۸.
۷۔ بحار ۷۹ / ۲۴.
۸۔ وسائل ج۳ ص ۱۹.
۹۔ وسائل الشیعہ ج۳ ص ۲۲.
۱۰۔ علل الشرائع ج۲ ص ۳۱.
۱۱۔ علل الشرائع ج ۲ ص ۳۱.
۱۲۔ من لا یحضرہ الفقیہ ج۱ ص ۴۷۳.