- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 12 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2023/03/05
- 0 رائ
چوتھی روایت
امام باقر عليه السلام سے نقل ہوا ہے کہ حضرت مهدي (ع) قرآن اور سنت پيامبر (ص)کے عالم ہیں :
وَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ (حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْكُوفِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبَرْمَكِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَالِك عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شِمْرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ع قَالَ :إِنَّ الْعِلْمَ بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ سُنَّةِ نَبِيِّهِ ص ليَنْبُتُ فِي قَلْبِ مَهْدِيِّنَا كَمَا يَنْبُتُ الزَّرْعُ عَنْ أَحْسَنِ نَبَاتِه
جابر نے امام باقر عليه السّلام سے نقل کیا ہے : جس طرح نباتات بہترین انداز میں نشو و نما پاتے ہیں، اللہ کی کتاب اور پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت پر علم ہمارے مھدی کے قلب میں نشو و نما پاتا ہے ۔
الصدوق، ابوجعفر محمد بن علي بن الحسين (متوفاى381هـ)، كمال الدين و تمام النعمة،ص 653، تحقيق: علي اكبر الغفاري، ناشر: مؤسسة النشر الاسلامي ( التابعة ) لجماعة المدرسين ـ قم، 1405هـ . (مكتبه اهل بيت)
پانچویں روایت :
روایت میں ہے کہ امام کے ظہور سے عورتیں بھی اپنے گھروں میں اللہ کی کتاب اور رسول اللہ (ص) کی سنت کے مطابق عمل کرئے گیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام مهدي عليه السلام قرآن اور پیغمبر کی سنت (ص) کے مطابق ہی عمل کریں گے .
نعماني نے امام مهدي عليه السلام کی نشانی اور کردار کے بارے میں امام باقر عليه السلام سے ایک روایت نقل کی ہے؛
…رَجُلٌ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ فَيُعْطِيكُمْ فِي السَّنَةِ عَطَاءَيْنِ وَ يَرْزُقُكُمْ فِي الشَّهْرِ رِزْقَيْنِ وَ تُؤْتَوْنَ الْحِكْمَةَ فِي زَمَانِهِ حَتَّى إِنَّ الْمَرْأَةَ لَتَقْضِي فِي بَيْتِهَا بِكِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى وَ سُنَّةِ رَسُولِ اللَّه
حمران بن أعين نے امام باقر عليه السّلام سے روایت نقل کی ہے کہ: ہمارے خاندان میں سے ایک شخص سال میں تم لوگوں کو دو مرتبہ عطاء کریں گے ۔ اس کے دور میں تم لوگ حکمت سے بہرہ مند ہوں گے، یہاں تک کہ گھر میں موجود عورتیں بھی اللہ کی کتاب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت کے مطابق عمل کرئے گیں۔
النعماني، محمد بن إبراهيم متوفاي 380، كتاب الغيبة، ص 245، تحقيق : فارس حسون كريم، چاپ : الأولى، سال چاپ : 1422، چاپخانه : مهر – قم، ناشر : أنوار الهدى
المجلسي، محمد باقر (متوفاى 1111هـ)، بحار الأنوار الجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطهار، ج 52 ص 352.،تحقيق: محمد الباقر البهبودي، ناشر: مؤسسة الوفاء – بيروت – لبنان، الطبعة: الثانية المصححة، 1403هـ – 1983م.
چھٹی روایت
شیخ صدوق نے جابر سے پيامبر صلي الله عليه و اله کی ایک روایت نقل کی ہے کہ جس کے مطابق آپ نے فرمایا: امام مهدي موعود عليه السلام ،پیغمبر (ص) کی سنت کے مطابق عمل کریں گے ۔
عن عبد الله بن المغيرة عن سفيان بن عبد المؤمن الأنصاري ، عن عمرو ابن شمر ، عن جابر قال … وقال رسول الله صلى الله عليه وآله وهو رجل مني اسمه كاسمي يحفظني الله فيه ويعمل بسنتي يملأ الأرض قسطا وعدلا ونورا بعد ما تمتلي ظلما وجورا وسوءا
آںحضرت صلی اللہ نے فرمایا : وہ شخص ہم میں سے ہوگا اور میرا ہمنام ہوگا، اللہ میرے امر کی اس کے زریعے حفاظت کرئے گا، میری سنت پر عمل کرے گا. زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا۔ جس طرح زمین ظلم و جور اور برائیوں سے بھر چکی ہوگی ۔
الصدوق، ابوجعفر محمد بن علي بن الحسين (متوفاى381هـ)، علل الشرائع ، ج 1 ص 161تحقيق : السيد محمد صادق بحر العلوم، ناشر: المكتبة الحيدرية ـ النجف ، 1385هـ ـ 1966م
اس قسم کی متعدد طرق سے منقول روایات کے مطابق جس قرآن پر حضرت مهدي عليه السلام کے دور میں عمل ہوگا وہ یہی قرآن ہے کہ جو پیغمبر اکرم صلي الله عليه و آله پر نازل ہوا ہے ۔اسی طرح اس دور میں رسول اللہ صلي الله عليه و آله کی سنت پر ہی عمل ہوگا .
اهل سنت کتابوں سے بعض روایات
اھل سنت کی معتبر روایات کے مطابق بھی جضرت مهدي عليه السلام ظہور کے بعد پيامبر (ص) کی سنت کے مطابق لوگوں سے رفتار کریں گے اور دين اسلام کو ہی لاگو کریں گے ؛
پہلی روايت
ابويعلي نے ایک معتبر روایت نقل کی ہے جس کے مطابق حضرت مهدي عليه السلام ،پیغمبر صلي الله عليه و آله کی سنت پر ہی عمل کریں گے:
حدثنا أبو هشام الرفاعي حدثنا وهب بن جرير حدثنا هشام بن أبي عبد الله عن قتادة عن صالح أبي الخليل عن صاحب له وربما قال صالح عن مجاهد عن أم سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ..فيخرج رجل من قريش من أهل المدينة… فيقسم بين الناس فيئهم ويعمل فيهم سنة نبيهم ويلقي الإسلام بجرانه إلى الأرض
قریش کا ایک مرد کہ جو اهل مدينه سے ہوگا ۔یہ لوگوں کے درمیان رسول اللہ صلي الله عليه و آله کی سیرت کے مطابق اموال کو تقسیم کریں گے اور اسلام کو مکمل طور پر لاگو کریں گے ۔
أبو يعلي الموصلي التميمي، أحمد بن علي بن المثني (متوفاى307 هـ)، مسند أبي يعلي، ج 12 ص 369 تحقيق: حسين سليم أسد، ناشر: دار المأمون للتراث – دمشق، الطبعة: الأولى، 1404 هـ – 1984م.
کتاب کا محقق کہتا ہے :
إسناده من طريق مجاهد حسن
أبو يعلي الموصلي التميمي، أحمد بن علي بن المثني (متوفاى307 هـ)، مسند أبي يعلي، ج 12 ص 369 تحقيق: حسين سليم أسد، ناشر: دار المأمون للتراث – دمشق، الطبعة: الأولى، 1404 هـ – 1984م.
ابن ماجه نے بھی اسی روایت کو معمولی اختلاف کے ساتھ نقل کیا ہے :
…فَيَقْسِمُ الْمَالَ وَيَعْمَلُ في الناس بِسُنَّةِ نَبِيِّهِمْ صلى الله عليه وسلم وَيُلْقِي الْإِسْلَامُ بِجِرَانِهِ إلى الأرض
آپ لوگوں کے درمیان پیغمبر صلي الله عليه و آله کی سنت کے مطابق عمل کریں گے اور دین اسلام کو مکمل طور پر زمین پر لاگو کریں گے ۔
السجستاني الأزدي، ابوداود سليمان بن الأشعث (متوفاى 275هـ)، سنن أبي داود، ج 4 ص 107 تحقيق: محمد محيي الدين عبد الحميد، ناشر: دار الفكر.
ابن قيم نے اس روایت کو نقل کرنے کے بعد لکھا ہے ؛
ورواه أبو يعلى الموصلي في مسنده من حديث قتادة عن صالح أبي الخليل عن صاحب له وربما قال صالح عن مجاهد عن أم سلمة والحديث حسن ومثله مما يجوز أن يقال فيه صحيح
الزرعي الدمشقي الحنبلي، شمس الدين ابوعبد الله محمد بن أبي بكر أيوب (مشهور به ابن القيم الجوزية ) (متوفاى751هـ)، المنار المنيف في الصحيح والضعيف ، ج 1 ص 145 تحقيق : عبد الفتاح أبو غدة ، ناشر : مكتب المطبوعات الإسلامية – حلب، الطبعة : الثانية ، 1403هـ .
ابن حجر نے اس روایت کے بارے میں کہا ہے :
وصح أنه صلى الله عليه وسلم قال ( يكون اختلاف
الهيثمي، ابوالعباس أحمد بن محمد بن علي ابن حجر (متوفاى973هـ)، الصواعق المحرقة علي أهل الرفض والضلال والزندقة، ج 2 ص 476 تحقيق عبد الرحمن بن عبد الله التركي – كامل محمد الخراط، ناشر: مؤسسة الرسالة – لبنان، الطبعة: الأولى، 1417هـ – 1997.
شارحين نے اس روایت کے سلسلے میں کہا ہے کہ یہ شخص وہی امام مهدي ہیں کہ جو حضرت محمد صلي الله عليه و آله کی شریعت کے مطابق عمل کریں گے ۔
ملا علي قاري نے اس سلسلے میں کہا ہے :
أي المهدي في الناس ( بسنة نبيهم ) أي شريعته
مهدي لوگوں کے درمیان حضرت محمد (ص) کی شریعت کے مطابق عمل کریں گے ۔
ملا علي القاري، نور الدين أبو الحسن علي بن سلطان محمد الهروي (متوفاى1014هـ)، مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، ج 10 ص 94 تحقيق: جمال عيتاني، ناشر: دار الكتب العلمية – لبنان/ بيروت، الطبعة: الأولى، 1422هـ – 2001م .
عظيم آبادي نے بھی تقریبا ایسی ہی تفسیر کی ہے:
ويعمل) أي المهدي (في الناس بسنة نبيهم) فيصير جميع الناس عاملين بالحديث ومتبعيه
مهدي لوگوں کے درمیان پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت کے مطابق عمل کریں گے لہذا سارے لوگ احادیث پر عمل کریں گے۔
العظيم آبادي، محمد شمس الحق (متوفاى1329هـ)، عون المعبود شرح سنن أبي داوود، ج 11 ص 255 ناشر: دار الكتب العلمية – بيروت، الطبعة: الثانية، 1995م.
دوسری روايت
طبراني نے اس طرح نقل کیا ہے :
حدثنا أحمد قال حدثنا أبو جعفر قال حدثنا محمد بن سلمة عن أبى الواصل عن أبي الصديق الناجي عن الحسن بن يزيد السعدي أحد بني بهدلة عن أبي سعيد الخدري قال سمعت رسول الله يقول يخرج رجل من أمتي يقول بسنتي
میری امت سے ایک شخص خروج کرئے گا اور وہ میری سنت کے مطابق بات کرئے گا .
الطبراني، ابوالقاسم سليمان بن أحمد بن أيوب (متوفاى360هـ)، المعجم الأوسط، ج 2 ص 15 تحقيق: طارق بن عوض الله بن محمد،عبد المحسن بن إبراهيم الحسيني، ناشر: دار الحرمين – القاهرة – 1415هـ.
تیسری روايت
کتاب ” السنن الواردة في الفتن ۔۔” میں اس قسم کی ایک اور روایت اس طرح نقل ہوئی ہے ۔اس کے مطابق امام مھدی علیہ السلام ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت کے مطابق ہی عمل کریں گے ۔
حدثنا عبدالله بن عمرو حدثنا عتاب بن هارون حدثنا الفضل بن عبيدالله حدثنا عبدالله بن عمرو حدثنا محمد بن سلمة حدثنا أبو الواصل 4 عن أبي أمية الحبطى عن الحسن بن يزيد السعدي عن أبي سعيد الخدري قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يخرج رجل من أمتى يعمل بسنتي ينزل الله له البركة من السماء
المقرئ الداني ،أبو عمرو عثمان بن سعيد الوفاة: 444 ،السنن الواردة في الفتن وغوائلها والساعة وأشراطها ج 5 ص 1063، دار النشر : دار العاصمة – الرياض – 1416 ، الطبعة : الأولى ، تحقيق : د. ضاء الله بن محمد إدريس المباركفوري
المقدسي الشافعي السلمي، جمال الدين، يوسف بن يحيي بن علي (متوفاى: 685 هـ)، عقد الدرر في أخبار المنتظر، ج 1 ص 229، طبق برنامه الجامع الكبير.
لہذا امام مھدی علیہ السلام جب ظہور فرمائیں گے تو اسی قرآن پر عمل کریں گے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت کے مطابق حکم کریں گے اور دین اسلام کے قوانین کو زمین پر لاگو کریں گے ۔
قرآن و سنت کے فراموش شدہ احکام کو زندہ کرنا
طول تاریخ میں ظالم ،فاسق اور فاجر حاکموں نے اسلامی تعلیمات میں اس حد تک بگاڑ پیدا کیا ہے اور دین اسلام کو اصلی حالت سے ہٹا کر کچھ اس طرح سے لوگوں کے لئے پیش کیا کہ حضرت مهدي عليه السلام اگر لوگوں کے پاس رائج اسلام سے انہیں دور کرنا اور قرآن اور اسلام کی حقیقت کو دکھانا چاہئے تو لوگ یہ تصور کرئیں گے کہ امام مھدی علیہ السلام نے جدید قرآن اور جدید اسلام لایا ہے ۔ جبکہ آپ اسی اسلام کے مطابق عمل کریں گے جو ان کے جد بزرگوار حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ نے وحی کے توسط سے لایا تھا ، جیساکہ روایات میں بھی اسی مطلب کی طرف واضح اشارہ موجود ہے ۔
امام زمان عليه السلام سے متعلق روایات اور دعاوں میں آپ کو قرآن کے تعطیل شدہ احکام کی تجدید اور احیاء کرنے والے کے طور پر یاد کیا ہے اور اس میں شک نہیں ہے کہ ان سب میں تجدید کتاب سے مراد قرآن کے معطل شدہ احکام کی تجدید اور احیاء ہی مراد ہے ۔
ابن المشهدي نے مشہور دعای عہد میں نقل کیا ہے ؛
واجعله مفزعا للمظلوم من عبادك ، وناصرا لمن لا يجد ناصرا غيرك ، ومجددا لما عطل من احكام كتابك ، ومشيدا لما ورد من اعلام دينك وسنن نبيك صلى الله عليه وآله واجعله اللهم ممن حصنته من بأس المعتدين .
اے اللہ! انہیں اپنے مظلوم بندوں کے لئے پناہ اور مددگار گاہ قرار دے جن کے لئے تیرے سوا کوئی ناصر و مددگار نہیں ہے اور انہیں اپنی کتاب کے معطل شدہ احکام کے زندہ اور تجدید کرنے والے قرار دے، اور اپنے دین کی نشانیوں اور اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ کی سنتوں اور روشوں کو راسخ و مستحکم بنانے والا قرار دیں ۔
المشهدي الحائري، الشيخ أبو عبد الله محمد بن جعفر بن علي (متوفاى610هـ)، المزار،- ص 665 ، تحقيق: جواد القيومي الأصفهاني، ناشر: مؤسسة النشر الاسلامي، الطبعة : الأولى ، رمضان المبارك 1419هـ .
الكفعمي، متوفاي( 905 ) المصباح 552، بيروت، ناشر : مؤسسة الأعلمي للمطبوعات، چاپ : الثالثة، سال چاپ : 1403 – 1983م
اس دعا کو علامہ مجلسی نے نقل کیا ہے اور اس کی سند کو معتبر قرار دیتے ہوئے اس کے بارے میں لکھا ہے:
مَا رُوِيَ بِالْأَسَانِيدِ الْمُعْتَبَرَةِ عَنِ الصَّادِقِ ع أَنَّهُ قَالَ: مَنْ دَعَا إِلَى اللَّهِ تَعَالَى أَرْبَعِينَ صَبَاحاً بِهَذَا الْعَهْدِ كَانَ مِنْ أَنْصَارِ قَائِمِنَا فَإِنْ مَاتَ قَبْلَهُ أَخْرَجَهُ اللَّهُ مِنْ قَبْرِهِ وَ أَعْطَاهُ بِكُلِّ كَلِمَةٍ أَلْفَ حَسَنَةٍ وَ مَحَا عَنْهُ أَلْفَ سَيِّئَةٍ وَ هُوَ اللَّهُمَ رَبَ النُّورِ الْعَظِيمِ الدُّعَاء
بحار الأنوار (ط – بيروت) ؛ ج53 ؛ ص327
جیسا کہ پیغمبر صلي الله عليه و آله سے اس سلسلے میں نقل بھی ہوا ہے :
.. إِنَّ الثَّانِيَ عَشَرَ مِنْ وُلْدِي يَغِيبُ حَتَّى لَا يُرَى وَ يَأْتِي عَلَى أُمَّتِي زَمَنٌ لَا يَبْقَى مِنَ الْإِسْلَامِ إِلَّا اسْمُهُ وَ لَا مِنَ الْقُرْآنِ إِلَّا رَسْمُهُ فَحِينَئِذٍ يَأْذَنُ اللَّهُ لَهُ بِالْخُرُوجِ فَيُظْهِرُ الْإِسْلَامَ وَ يُجَدِّدُ الدِّينَ
میرے بارویں فرزند غایب ہوں گے اور دکھائی نہیں دیں گے اور اس وقت ظاہر ہوں گے کہ جب اسلام کا صرف نام ہی باقی رہ گیا ہو ہوگا اور قرآن کے رسوم {الفاظ} ہی باقی ہوں گے ۔ اس وقت اللہ انہیں اجازت دے گا اور آپ اسلام کو ظاہر کریں گے اور دین کی احیاء اور دین کی تجدید فرمائیں گے ۔
الخزاز القمي الرازي ، أبي القاسم علي بن محمد بن علي، كفاية الأثر في النص على الأئمة الاثني عشر ، ص15، تحقيق: السيد عبد اللطيف الحسيني الكوه كمري الخوئي، ناشر: انتشارات ـ قم، 140هـ .
خود امام مهدي عليه السلام سے منقول روایت میں اس طرح نقل ہوا ہے :
اللَّهُمَّ جَدِّدْ بِهِ مَا امْتَحَى مِنْ دِينِكَ وَ أَحْيِ بِهِ مَا بُدِّلَ مِنْ كِتَابِكَ وَ أَظْهِرْ بِهِ مَا غُيِّرَ مِنْ حُكْمِكَ حَتَّى يَعُودَ دِينُكَ بِهِ وَ عَلَى يَدَيْهِ غَضّاً جَدِيداً خَالِصاً مُخْلِصاً لَا شَكَّ فِيهِ۔
مصباح المتهجد و سلاح المتعبد / ج1 / 408 / خطبة أخرى ….. ص : 384
اے اللہ! امام مهدي عليه السلام کے ذریعے سے آپ محو شدہ دینی احکام کی تجديد اور احیاء فرمائے ۔ ان کے ذریعے اپنی کتاب کے بدلے ہوئے احکام کو زندہ کرئے، ان کے ذریعے اپنے دین کے تبدیل اور تغیر کیے ہوئے احکام کو آشکار فرمایا تاکہ آپ کا دین اسی اصلی حالت میں پلٹ کر آئے ، یہاں تک کہ ان کے ہاتھ سے آپ کے دین تر و تازہ اور تجدید ہو اور دین ہر قسم کے انحراف اور بدعت سے پاک وپاکیزہ ہو اور کوئی شک و شبہہ باقی نہ رہے ۔
محمد بن الحسن بن علي بن الحسن ، مصباح المتهجد، ص 408 ، بيروت، مؤسسة فقه الشيعة – لبنان چاپ الأولى ، سال چاپ : 1411 – 1991 م
شيخ طوسي نے ایک اور جگہ امام رضا عليه السلام سے اس طرح نقل کیا ہے :
رَوَى يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ الرِّضَا ع كَانَ يَأْمُرُ بِالدُّعَاءِ لِصَاحِبِ الْأَمْرِ بِهَذَا… اللَّهُمَّ طَهِّرْ مِنْهُمْ بِلَادَكَ وَ اشْفِ مِنْهُمْ عِبَادَكَ وَ أَعِزَّ بِهِ الْمُؤْمِنِينَ وَ أَحْيِ بِهِ سُنَنَ الْمُرْسَلِينَ وَ دَارِسَ حُكْمِ النَّبِيِّينَ وَ جَدِّدْ بِهِ مَا امْتَحَى مِنْ دِينِكَ وَ بُدِّلَ مِنْ حُكْمِكَ حَتَّى تُعِيدَ دِينَكَ بِهِ وَ عَلَى يَدَيْهِ جَدِيداً غَضّاً مَحْضاً صَحِيحاً لَا عِوَجَ فِيهِ وَ لَا بِدْعَةَ مَعَهُ
اے اللہ!(کفار، جبار،ملحدين) کے وجود سے اپنے شہروں کو پاک کرئے اور ان کو ختم کرنے کے ذریعے اپنے مومن بندوں کے دلوں کو تشفی دئے اور انہیں عزت دے ۔ ان {امام مھدی علیہ السلام}کے وسیلے سے پرانہ سمجھے ہوئے احکام کو زندہ کرئے۔ ان کے ذریعے سے جو چیز بھی آپ کے دین سے محو اور تبدیل ہوئی ہوں ، انہیں زندہ کرئے یہاں تک کہ ان کے وسیلے سے آپ کا دین دوبارہ اصلی حالت پر پلٹ کر آئے ، آپ کا دین ان کے وسیلے سے تر و تازہ ہو اور ہر قسم کی ناخالصی اور بدعتوں اور انحرافات سے پاک و منزہ ہو ۔۔
الطوسي، الشيخ ابوجعفر محمد بن الحسن بن علي بن الحسن ، مصباح المتهجد، ص 410، بيروت، مؤسسة فقه الشيعة – لبنان چاپ الأولى ، سال چاپ : 1411 – 1991 م
امام مهدي عليه السلام کی غیبت کے دوران پڑھی جانے والی ایک دعا کو شيخ صدوق نے اس طرح نقل کیا ہے :
وَتُطَهِّرَ مِنْهُمْ بِلَادَكَ وَ اشْفِ مِنْهُمْ صُدُورَ عِبَادِكَ وَ جَدِّدْ بِهِ مَا امْتَحَى مِنْ دِينِكَ وأَصْلِحْ بِهِ مَا بُدِّلَ مِنْ حُكْمِكَ وَ غَيِّرْ مِنْ سُنَّتِكَ حَتَّى يَعُودَ دِينُكَ بِه
الصدوق، ابوجعفر محمد بن علي بن الحسين (متوفاى381هـ)، كمال الدين و تمام النعمة، ج2 ؛ ص514، تحقيق: علي اكبر الغفاري، ناشر: مؤسسة النشر الاسلامي ( التابعة ) لجماعة المدرسين ـ قم، 1405هـ . (مكتبه اهل بيت)
امام حسن عسگري عليه السلام کی زیارت نامے میں اس طرح نقل ہوا ہے کہ آپ کا فرزند دین کی تجدید اور دین کو احیاء کریں گے۔
علامه مجلسي نے سيد بن طاووس سے اس سلسلے میں نقل کیا ہے:
السلام عليك يا أبا الإمام المنتظر ، الظاهرة للعاقل حجته ، والثابتة في اليقين معرفته المحتجب عن أعين الظالمين ، والمغيب عن دولة الفاسقين ، والمعيد ربنا به الاسلام جديدا بعد الانطماس ، والقرآن غضا بعد الاندراس۔
اے امام منتظر کے والد گرامی آپ پر درود و سلام ہو{ وہ امام منتظر کہ جس کا حجت ہونا عاقل کے لئے ظاہر اور آشکار ہے ۔۔۔ وہی شخص کہ جو ظالموں کی دید سے پنھان ہے۔ وہی شخص کہ ہمارے رب ، دین کو محو ہونے اور بگڑنے کے بعد ان کے وسیلے سے دوبارہ زندہ کرئے گا اور قرآن کو بوسیدہ ہونے کے بعد دوبارہ تازگی دئے گا۔
المجلسي، محمد باقر (متوفاى 1111هـ)، بحار الأنوار الجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطهار، ج 99 ص 67، تحقيق: محمد الباقر البهبودي، ناشر: مؤسسة الوفاء – بيروت – لبنان، الطبعة: الثانية المصححة، 1403هـ – 1983م.
ایک اور روایت میں اشارہ ہوا ہے کہ حضرت مهدي عليه السلام جدید چیز کی طرف دعوت دیں گے اور یہ جدید ہونا اسلام کی غربت کی وجہ سے ہے ۔
نعماني نے اس طرح نقل کیا ہے :
حدثنا أحمد بن محمد بن سعيد بن عقدة ، قال : حدثني علي بن الحسن التيملي ، قال : حدثني أخواي محمد وأحمد ابنا الحسن ، عن أبيهما ، عن ثعلبة بن ميمون وعن جميع الكناسي ، جميعا ، عن أبي بصير ، عن كامل ، عن أبي جعفر ( عليه السلام ) أنه قال إن قائمنا إذا قام دعا الناس إلى أمر جديد كما دعا إليه رسول الله ( صلى الله عليه وآله ) ، وإن الإسلام بدأ غريبا وسيعود غريبا كما بدأ ، فطوبى للغرباء
ابو بصير نے امام باقر عليه السّلام سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا : «جب ہمارے قائم قیام کریں گے تو لوگوں کو ایک نئی چیز کی طرف دعوت دیں گے ۔جیساکہ رسول اللہ صلّى اللَّه عليه و آله نے دعوت دی ، اسلام کا آغاز غریبانہ تھا اور پھر بعد میں بھی غریب ہوگا ۔ غریبوں کے لئے مبارک ہو ۔
النعماني ،محمد بن إبراهيم ،(متوفاي 380)، كتاب الغيبة، ص 336، تحقيق : فارس حسون كريم، قم ناشر : أنوار الهدى ، سال چاپ : 1422، چاپ : الأولى
شيخ مفيد نے امام صادق عليهالسلام سے نقل کیا ہے:
وَ رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَال اذا قامالقائم دعاالناس الى الاسلام جديدا و هداهم الى امر قد دثر و ضل عنهالجمهور و انما سمى القائم مهديا لانه يهدى الى امر مضلول عنه و سمىالقائم لقيامة بالحق ۔
امام صادق عليه السلام نے فرمایا: جب ہمارے قائم قیام فرمائیں گے تو پھر سے لوگوں کو اسلام کی طرف دعوت دیں گے اور انہیں ایسی چیز کی طرف راہ نمائی کریں گے جو پرانی ہوچکی ہو اور اس کے نشان مٹ گیا ہو اور عام لوگ اس کی وجہ سے گمراہ ہوئے ہوں {تو امام مہدی علیہ السلام لوگوں کو اصلی اور حقیقی اسلام کی طرف دعوت دیں گے }ہمارے قائم کا نام مھدی ہے کیونکہ آپ لوگوں کو ایسی چیز کی طرف ہدایت کریں گے کہ جس کی نسبت سے لوگ غافل اور گمراہ ہوں گے ۔ قائم کو قائم اس لئے کہا ہے کیونکہ آپ حق کے ساتھ قیام کریں گے ۔
الشيخ المفيد، محمد بن محمد بن النعمان ابن المعلم أبي عبد الله العكبري البغدادي (متوفاى413 هـ)، الإرشاد في معرفة حجج الله علي العباد، ج 2 ص 383، تحقيق: مؤسسة آل البيت عليهم السلام لتحقيق التراث، ناشر: دار المفيد للطباعة والنشر والتوزيع – بيروت – لبنان، الطبعة: الثانية، 1414هـ – 1993 م.