- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 3 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2023/05/15
- 0 رائ
حضرت امام صادق عليہ السلام کي عظمت
مالکي فرقہ کے پيشوا مالک کہتے ہيں: ايک مدت سے ميرا جعفر بن محمد عليہ السلام کے ہاں آنا جانا تھا اور ميں نے ہميشہ ان کو تين حالتوں ميں سے ايک ميں ديکھا: يا وہ نماز پڑھ رہے ہوتے يا روزہ کي حالت ميں ہوتے يا قرآن کي تلاوت کر رہے ہوتے اور ميں نے کبھي بھي انہيں بغير وضو کے حديث نقل کرتے ہوۓ نہيں ديکھا- علم و عبادت اور پرہيز گاري ميں محمد بن جعفر سے اعلي ميں نے کسي کو نہيں ديکھا اور سنا اور کسي بھي انسان کے دل ميں ان سے بہتر کوئي نہيں آيا- (١)
مالک بن انس کا شمار ان لوگوں ميں ہوتا ہے جنہوں نے ايک مدت کے ليۓ امام صادق عليہ السلام کے محضر ميں شاگردي اختيار کي- وہ حضرت امام صادق عليہ السلام کے بارے ميں کہتے ہيں کہ ميں ايک مدت کے ليۓ حضرت امام جعفر بن محمد کي خدمت ميں تھا- آنحضرت اہل مزاح تھے اور ہميشہ اپنے لبوں پر ايک ملائم مسکراہٹ بکھيرے رکھتے- جب ان کے محضر ميں نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کا نام ليا جاتا تو ان کا رنگ گندمي ہو جاتا اور پھر زرد پڑ جاتا- وہ گھٹيا بات نہيں کرتے تھے- ان کا شمار ايسے زاھد علماء ميں ہوتا تھا جن کا پورا جسم خدا کے خوف سے بھرا پڑا تھا- جب بھي ان کي خدمت ميں حاضر ہوا انہوں نے اپنا بچھونا مجھے بيٹھنے کے ليۓ ديا- (٢)
ابوزهره کا اعتراف
سني فرقے کے ايک عالم ابو زھرہ اس بارے ميں لکھتے ہيں کہ
و لم يکن علمه مقصورا علي الحديث و فقه الاسلام بل کان يدرس علم الکلام.
آنحضرت کا علم حديث اور اسلامي فقہ تک محدود نہيں تھا بلکہ وہ علم کلام بھي تدريس کرتے تھے- ابو زھرہ اپني کتاب کے ايک دوسرے حصے ميں حضرت امام صادق عليہ السلام کے بارے ميں لکھتے ہيں کہ ان تمام علوم سے بالا تر حضرت امام صادق عليہ السلام اخلاق، اسباب اور اس کے خراب ہونے کي ترغيبات کے متعلق بہت قابل ارزش آگاہي رکھتے تھے-(٣)
ايک دوسري جگہ وہ لکھتے ہيں: اسلام کے علماء تمام تر اخلاف نظر اور متعدد مسلکوں کے ساتھ امام صادق عليہ السلام اور اس کے علم کے علاوہ کسي دوسرے فرد کے ساتھ متفق نہيں ہيں-(٤)
ان کي فضيلت اور بڑائي کسي تعارف کي محتاج نہيں ہے- ابوموسي جابر بن حيان طرطوسي ان کے شاگرد تھے- جابر نے ہزار صفحات پر مشتمل ايک کتاب تاليف کي کہ جس ميں حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام کي تعليمات درج تھيں اور اس کے پانچ سو رسالے تھے –
ابن حجر هيثمي اور ابن خلّکان کا اعتراف
وہ لکھتے ہيں کہ: حضرت امام صادق عليہ السلام سے اس قدر زيادہ علوم نقل کيۓ گۓ کہ بعد ميں وہ لوگوں کي زبان پر آۓ اور اس کي آواز ہر جگہ پر سنائي دي جا رہي ہے- اور فقہ و حديث کے بڑے بڑے پيشواۆں مثلا يحيي بن سعيد، ابن جريح، مالک، سفيان ثوري، سفيان بن عيينه، ابو حنيفه، شعبه و ايوب سجستاني نے ان سے روايات نقل کي ہيں-(٥)
ابن خلّکان:
ايک مشہور مۆرخ ابن خلکان لکھتے ہيں کہ حضرت امام صادق عليہ السلام نبي اکرم صلي اللہ عليہ السلام کے خاندان اور بارہ اماموں ميں سے ہيں کہ جن کي سچي اور صحيح گفتگو کي بدولت انہيں صادق کہا جانے لگا- ان کي بزرگي اور بڑائي کسي تعارف کي محتاج نہيں- ابوموسي جابر بن حيان طرطوسي ان کے شاگرد تھے- جابر نے ہزار صفحات پر مشتمل ايک کتاب تاليف کي کہ جس ميں حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام کي تعليمات درج تھيں اور اس کے پانچ سو رسالے تھے- (٦)
حوالہ جات :
١۔ سيره پيشوايان، مهدي پيشوايي، 351
٢۔ حيات فکري و سياسي امامان شيعه، رسول جعفريان، ص 327 و328
٣۔ یهی مندرجه بالا، ص 232 و 233
٤۔ یهی مندرجه بالا ، ص 330
٥۔ سيره پيشوايان، مهدي پيشوايي، ص 352
٦. همان، ص 353