- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 3 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2023/05/15
- 0 رائ
عيسائي مذاہب ميں تفرقہ اندازي جو ناسوت اور الاھوت کي پيدوار ہے وہ اتوس پہاڑ پر واقع عيسائي راہبوں کي (بلحاظ مذہب ) خانقاہوں کي حالت کشمکش ہے –
يونان ميں سالونيک نام کي ايک رياست ہے اور سالونيک کے مشرق ميں تين جزيرے ہيں ان ميں جو جزيرہ مشرق کي سمت ميں ہے اس کا نام کوہ اتوس يا جزيرہ اتوس ہے اس کوہ اتوس پر مختلف مراتب کي خانقاہيں ہيں جن ميں پہلے درجے ميں بيس ہيں دوسرے ميں بارہ ‘ تيسرے ميں دو چار اور چوتھے ميں دو سو پينسٹھ خانقاہيں ہيں –
قديم زمانوں سے يہ کوہ اتوس ان آرتھوڈ کسي عيسائيوں کي پناہ گاہ رہا ہے جو دنيا ترک کرنا اور ساري عمر عبادت ميں مشغول رہنا چاہتے تھے- کوہ اتوس کي تمام خانقاہيں آرتھوڈ کسي مذہب کي ہيں پہلي جنگ عظيم کے بعد جب روس ميں بالشويکي حکومت بر سراقتدار آئي تو کوہ آتوس کي خانقاوں کے سارے عطيات کو زبردستي ضبط کر ليا اور مشرقي يورپ کے تمام ممالک ميں يہ خانقاہيں عطيات کي حامل تھيں- دوسري جنگ عظيم کے بعد مشرقي حکومتوں ميں تبديلي آئي اور ان ممالک ميں کوہ آتوس کے عطيات بھي قومي ملکيت قرار دے ديئے گئے اور آج کوہ اتوس کے عطيات وہي ہيں جو يونان او ترکي کے يورپي حصے ميں ہيں پہلے جنگ عظيم کے بعد يہ وقف شدہ املات روس ميں بسنے والے راہبوں کے ہاتھوں سے چلي گئي تھيں –
پھر بھي ان خانقاہوں کي اتني آمدن تھي کہ تقريبا پندرہ ہزار راہب اس پر گزر بسر کرتے اور تقريبا پندرہ سو خدمت گزار جو راہبوں کے لباس اور جوتے وغيرہ سيتے‘ غذا تيار کرتے اور ان کے لباس دھوتے اس آمدن پر گزر بسر کرتے تھے –
ليکن آج کوہ اتوس کي يہ خانقاہيں ان وسائل سے محروم ہيں اور راہبوں کي تعداد بھي بہت کم ہے کوہ اتوس کي خواص ميں سے ايک خاصيت يہ بھي ہے کہ عورت کا وہاں پر وجود نہيں ہے اور دراصل عورت کوہ اتوس کي خانقاہوں ميں گئي ہي نہيں اور کسي بھي دستاويز کي رو سے عورت‘ جوان ہو يا بوڑھي‘ ان خانقاہوں ميں نہيں جا سکتي اگر کوئي راہب عالم نزاع ميں ہو اور اسکي بوڑھي ماں چاہے کہ آخري لمحات ميں اپنے بيٹے کو ديکھے تو اسے بھي ہر گز ان خانقاہوں ميں جانے کي اجازت نہيں ملتي اور صرف وہ اپنے بيٹے کا تابوت جس ميں اس کا جسد خاکي پڑا ہوتا ہے خانقاہ کے باہر ديکھ سکتي ہے –
دوسري جنگ عظيم تک کوہ اتوس کي خانقاہوں کا برقي رو کے ذريعے روشن ہونا تھا مزيد لباس کي حالت يا گھريلو اثاثے اور لباس وغيرہ کے لحاظ سے) پہلي صدي عيسوي کے لوگوں سے ملتا جلتا تھا اور دوسري جنگ عظيم کے بعد راہبوں کي زندگي ميں ايک بڑي تبديلي رونما ہوئي وہ تبديلي‘ خانقاہوں کا برقي رو کے ذريعے روشن ہونا تھا –
مزيد لباس کي حالت يا گھريلو اثاثے کے لحاظ سے خانقاہوں ميں کوئي تبديلي رونما نہيں ہوئي اگر ان خانقاہوں کے راہب‘ باہر کي دنيا سے باخبر ہوتے اور اپنے زمانے کے واقعات کي تاريخ رقم کرتے تو آج سب سے حقيقي تاريخ کوہ اتوس کي خانقاہوں ميں ملتي ان خانقاہوں کے قيام کو چودہ صدياں ہو چکي ہيں ليکن ابھي تک بيروني دنيا کے بارے ميں ايک چھوٹي سي کتاب بھي نہيں ملتي اور آج جبکہ ان خانقاہوں کو بجلي کے نظام سے متصل کر ديا گيا ہے پھر بھي ان تمام خانقاہوں ميں سے سترہ خانقاہيں ايک ہي فرقے کي ہيں پھر بھي ايک خانقاہ ميں تبديل نہيں ہو سکيں کيونکہ ناسوت اور لاھوت کے لحاظ سے ان ميں اختلاف پايا جاتا ہے کوہ اتوس پر دو يوناني خانقاہيں ايسي نہيں ملتيں جن کے راہب عيسي کي بشري ماہيت اور خدائي ماہيت کے بارے ميں آپس ميں متفق ہوں –
يہ اختلاف جس طرح کوہ اتوس کي درجہ اول کي خانقاہوں ميں پايا جاتا ہے اسي طرح اس پہاڑ کے درجہ دوم کي بارہ خانقاہوں ميں بھي پايا جاتا ہے چونکہ چودہ صدياں گزر جانے کے باوجود بھي ان خانقاہوں کا بيروني دنيا کے ساتھ رابطہ نہيں ہے لہذا فرانسيسي ٹيليويژن کے 1969ء کے معلومات عامہ کے مقابلے ميں جن دانشوروں نے شرکت کي وہ کوہ اتوس کے درجہ اول کي پانچ خانقاہوں کے نام بھي نہيں بتا سکے- چہ جائيکہ وہ درجہ اول و دوم کي تمام خانقاہوں کے نام بتاتے –
کوہ آتوس پر پہلي آرتھوڈ کسي خانقاہ چھٹي صدي عيسوي ميں وجود ميں آئي يہ ايک يوناني خانقاہ تھي‘ جن راہبوں نے اسے تعمير کيا انہوں نے اس خيال سے اس جگہ کو منتخب کيا کہ يہ ايک سنگلاخ پہاڑ تھا جو گہري واديوں پر مشتمل دريا کے قريب اور آباديوں سے دور تھا يہ مقام ان لوگوں کے رہنے سہنے کيلئے انتہائي مناسب تھا جو ساري عمر انسانوں سے دور رہنا اور عبادت کے سوا کوئي دوسرا کام نہ کرنا چاہتے ہوں اس کے بعد تمام آرتھوڈ کسي مذاہب کي خانقاہيں اسي کوہ آتوس پر بنني شروع ہوئيں اور درجہ اول کي بيسويں خانقاہ روسي آتھوڈ کسي فرقہ کے راہبوں نے اٹھارہويں صدي عيسوي ميں بنائي آج جبکہ پہلي خانقاہ کو تعمير ہوئے چودہ صدياں گزر چکي ہيں ان خانقاہوں ميں عيسي کي ناسوتيا ور لاہوتي فطرت کے بارے ميں اختلاف جوں کا توں ہے –
مصنف: فرانسوي دانشوروں کي ايک جماعت
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان