- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 9 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2023/05/29
- 0 رائ
دعا بعد از زیارت امام رضا ـ تحفۃ الزائر میں ہے کہ شیخ مفید(رح) کا ارشاد ہے کہ امام علی رضا – کی نماز زیارت ادا کرنے کے بعد یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ یَا اﷲُ الدَّائِمُ فِی مُلْکِہِ الْقَائِمُ فِی عِزِّھِ الْمُطاعُ فِی سُلْطانِہِ الْمُتَفَرِّدُ فِی اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اے اللہ جو ہمیشہ سے حکمران اور ہمیشہ سے عزت دار ہے اپنی حکومت میںاسکا حکم مانا جاتا ہے کِبْرِیائِہِ الْمُتَوَحِّدُ فِی دَیْمُومِیَّۃِ بَقائِہِ الْعادِلُ فِی بَرِیَّتِہِ الْعالِمُ فِی قَضِیَّتِہِ الْکَرِیمُ فِی تَٲْخِیرِ اپنی بڑائی میں یگانہ ہے ہمیشہ باقی رہنے میں یکتا ہے اپنی مخلوق میں عدل کرنے والا اپنے فیصلے میں علم والا اپنی طرف سے سزا دینےعُقُوبَتِہِ إلھِی حَاجَاتِی مَصْرُوفَۃٌ إلَیْکَ وَآمالِی مَوْقُوفَۃٌ لَدَیْکَ وَکُلَّمامیں دیر کرنے والا بزرگوار ہے میرے معبود میری حاجات تیری بارگاہ میں پہنچ رہی ہیں میری تمنائیں تیرے سامنے جا ٹھہری ہیں اوروَفَّقْتَنِی مِنْ خَیْرٍ فَٲَنْتَ دَلِیلِی عَلَیْہِ وَطَرِیقِی إلَیْہِ یَا قَدِیراً لاَ تَؤُودُھُ الْمَطالِبُ جب تو مجھے نیکی کی توفیق دیتا ہے پس تو ہی اس میں میرا رہبر اور تو ہی میرا راستہ ہے اے قدرت والے حاجات تجھے تھکاتے نہیں یَا مَلِیّاً یَلْجَٲُ إلَیْہِ کُلُّ راغِبٍ ما زِلْتُ مَصْحُوباً مِنْکَ بِالنِّعَمِ جارِیاً عَلَی عَادَاتِ الْاِحْسانِ اے وہ مختار کہ ہر مشتاق جس کی پناہ لیتا ہے تو نے ہمیشہ ہی مجھے اپنی نعمتوں سے ہمکنار کیا تو نے ہمیشہ احسان و کرم کا سلسلہ جارهوَ الْکَرَمِ ٲَسْٲَلُکَ بِالْقُدْرَۃِ النَّافِذَۃِ فِی جَمِیعِ الْاَشْیائِ وَقَضائِکَ الْمُبْرَمِ الَّذِی تَحْجُبُہُ رکھا ہے میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری قدرت کے واسطے سے جو سب چیزوں پر حاوی ہے تیرے محکم فیصلے کے واسطے سے جسےبِٲَیْسَرِ الدُّعائِ وَبِالنَّظْرَۃِ الَّتِی نَظَرْتَ بِہا إلَی الْجِبالِ فَتَشامَخَتْ وَ إلَی الْاَرَضِینَ تھوڑی سی دعا بھی روک دیتی ہے اور تیری نظر کے واسطے سے جو تو نے پہاڑوں پر ڈالی تو وہ بلند ہو گئے زمینوں پر ڈالی تو وہ بچھتی چلی گئی ںفَتَسَطَّحَتْ وَ إلَی السَّمَواتِ فَارْتَفَعَتْ وَ إلَی الْبِحارِ فَتَفَجَّرَتْ یَا مَنْ جَلَّ عَنْ ٲَدَوَاتِوہ نظر آسمانوں پر کی تو وہ بالاتر ہو گئے سمندروں پر کی تو وہ پھٹ گئے کہ جو انسان کی نظروں میں آنے سےلَحَظَاتِ الْبَشَرِ وَلَطُفَ عَنْ دَقائِقِ خَطَراتِ الْفِکَرِ لاَ تُحْمَدُ یَا سَیِّدِی إلاَّ بِتَوْفِیقٍ بلند تر ہے اور ذہن میں آنے والے خیالات کی رسائی سے دور ہے تیری حمد نہیں ہو سکتی اے میرے مالک لیکن تیری دی ہوئی توفیق مِنْکَ یَقْتَضِی حَمْداً وَلاَ تُشْکَرُ عَلَی ٲَصْغَرِ مِنَّۃٍ إلاَّ اسْتَوْجَبْتَ بِہا شُکْراً فَمَتیٰ تُحْصیٰ سے کہ جس پر تیری حمد ہے اورنہ تیرے چھوٹے سے احسان کا شکر ادا ہو سکتا ہے لیکن یہ کہ تو نے اس کا شکر واجب کیا پس کیسے شمار ہو نَعْماؤُکَ یَا إلھِی وَتُجازیٰ آلاؤُکَ یَا مَوْلایَ وَتُکافَٲُ صَنَائِعُکَ یَا تیری نعمتوں کا اے میرے معبود کیسے بدلہ ہو تیری مہربانیوں کا اے میرے آقا اور کس طرح حساب ہو تیرے احسانوں کا اےسَیِّدِی وَمِنْ نِعَمِکَ یَحْمَدُ الْحَامِدُونَ وَمِنْ شُکْرِکَ یَشْکُرُ الشَّاکِرُونَمیرے سردار یہ بھی تیری نعمت ہے جو حمد کرتے ہیں حمد کرنے والے اور تیری قدر دانی سے شکر کرنیوالے شکر کرتے ہیں اور تو ہی ہےوَٲَنْتَ الْمُعْتَمَدُ لِلذُّنُوبِ فِی عَفْوِکَ وَالنَّاشِرُ عَلَی الْخَاطِئِینَ جَنَاحَ سِتْرِکَ وَٲَنْتَ الْکاشِفُکہ گناہوں میں اپنے عفو کا سہارا دیتا ہے اور خطا کاروں کو اپنی پردہ پوشی سے ڈھانپ لیتا ہے تو اپنے دست قدرت سےلِلضُّرِّ بِیَدِکَ فَکَمْ مِنْ سَیِّئَۃٍ ٲَخْفاہا حِلْمُکَ حَتَّی دَخِلَتْ وَحَسَنَۃٍ سختیاں دور کر دیتا ہے پس کتنے ہی گناہ ہیں جن کو تیری نرمی چھپائے رکھتی ہے وہ معدوم ہو جاتے ہیں اور کتنی ہی نیکیاں ہیں ضاعَفَہا فَضْلُکَ حَتَّی عَظُمَتْ عَلَیْھَا مُجَازَاتُکَ جَلَلْتَ ٲَنْ یُخافَ مِنْکَ إلاَّالْعَدْلُ کہ تیرا احسان انہیں دگنا کردیتا ہے ان پر تو بہت زیادہ جزا دیتا ہے تو بلند ہے اس سے کہ تجھ سے ڈریں سوائے تیرے عدل کےوَٲَنْ یُرْجیٰ مِنْکَ إلاَّ الْاِحْسانُ وَالْفَضْلُ فَامْنُنْ عَلَیَّ بِمَا ٲَوْجَبَہُ فَضْلُکَ وَلاَ تَخْذُلْنِی اور یہ کہ آرزو رکھیں تجھ سے سوائے تیرے احسان اور بخشش کے پس احسان فرما مجھ پر جسے تیرا فضل لازم کرے اور مجھے نظر انداز نہ کربِما یَحْکُمُ بِہِ عَدْلُکَ سَیِّدِی لَوْ عَلِمَتِ الْاَرْضُ بِذُنُوبِی لَساخَتْ بِی ٲَوِ الْجِبالُ لَھَدَّتْنِی اس فیصلے پر جو تیرے عدل نے کیا ہو میرے مالک اگر زمین میرے گناہوں کو جان جاتی تو مجھے نیچے دبا دیتی یا پہاڑ مجھے پیس ڈالتےٲَوِ السَّمَوَاتُ لاَخْتَطَفَتْنِی ٲَوِ الْبِحارُ لاَغْرَقَتْنِی سَیِّدِی سَیِّدِی سَیِّدِی مَوْلایَ مَوْلایَ یا آسمان مجھے کھینچ لیتے یا سمندر مجھ کو ڈبو دیتے میرے مالک میرے مالک میرے مالک میرے آقا میرے آقا مَوْلایَ قَدْ تَکَرَّرَ وُقُوفِی لِضِیافَتِکَ فَلاَ تَحْرِمْنِی مَا وَعَدْتَ الْمُتَعَرِّضِینَ میرے آقا یقینا بار دیگر میں تیری مہمانی میں کھڑا ہوں پس مجھے اس چیز سے محروم نہ رکھ جس کا وعدہ مانگنے والوں سے تو نے کیا ہے جو لِمَسْٲَلَتِکَ یَا مَعْرُوفَ الْعارِفِینَ یَا مَعْبُودَ الْعابِدِینَ یَامَشْکُورَ الشَّاکِرِینَ یَا جَلِیسَ الذَّاکِرِینَ تیرے ہاں آئیں اے عرفائ کے پہچانے ہوئے اے عبادتگزاروں کے معبود اے شاکرین کے مشکور اے ذکر کرنے والوں کے ہم یَا مَحْمُودَ مَنْ حَمِدَھُ یَا مَوْجُودَ مَنْ طَلَبَہُ یَا مَوْصُوفَ مَنْ وَحَّدَھُ یَا مَحْبُوبَ مَنْ ٲَحَبَّہُدم اے حمد کرنے والوں کے محمود جو حمد کرے اے موجود ہر طلبگار کے لیے اے توصیف شدہ کہ جو یگانہ ہے اے محبوں کے محبوب یَا غَوْثَ مَنْ ٲَرَادَھُ یَا مَقْصُودَ مَنْ ٲَنَابَ إلَیْہِ یَا مَنْ لاَ یَعْلَمُ الْغَیْبَ إلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لاَ یَصْرِفُ اے پکارنے والوں کے داد رس اے توبہ کرنے والوںکے مرکز نگاہ اے وہ کہ جس کے سوائ کوئی غیب کا جاننے والا نہیں اے وہ کہا لسُّوئَ إلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لاَ یُدَبِّرُ الْاَمْرَ إلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لاَ یَغْفِرُ الذَّنْبَ جس کے سوا کوئی بدی کا معاف کرنے والا نہیں اے وہ کہ جس کے سوا کوئی کام بنانے والا نہیں اے وہ کہ جس کے سوا کوئی گناہ کا إلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لاَ یَخْلُقُ الْخَلْقَ إلاَّ ھُوَ یَا مَنْ لا یُنَزِّلُ الْغَیْثَ إلاَّ ھُوَ صَلِّ معاف کرنے والا نہیں اے وہ کہ جس کے سوا کوئی خلق کرنے والا نہیں اے وہ کہ جس کے سوا کوئی بارش برسانے والا نہیں ہے محمدعَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِی یَا خَیْرَ الْغافِرِینَ رَبِّ إنِّی ٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ حَیائٍ(ص)وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھ کو بخش دے اے سب سے بڑھ کر بخشنے والے اے پروردگار میں تجھ سے بخشش چاہتا ہوں انہ بخششوَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ رَجائٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ إنَابَۃٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ رَغْبَۃٍ تجھ سے بخشش چاہتا ہوں امیدوارانہ بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں توبہ کی سی بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں رغبت کی سی بخشش تجھ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ رَھْبَۃٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ طَاعَۃٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ إیمانٍ سے بخشش چاہتا ہوں خائفانہ بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہو ںفر مانبردارانہ بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں ایمان والی وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ إقْرارٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفَارَ إخْلاصٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ تَقْوی بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں اقرار والی بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں خلوص والی بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں پرہیزگارانہ بخشش و ٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفَارَ تَوَکُّلٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفَارَ ذِلَّۃٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ اسْتِغْفارَ عَامِلٍ تجھ سے بخشش چاہتا ہوں توکل والی بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں عاجزانہ بخشش تجھ سے بخشش چاہتا ہوں بخشش چاہتا ہوں خدمت گارلَکَ ھَارِبٍ مِنْکَ إلَیْکَ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَتُبْ عَلَیَّ وَعَلَی والِدَیَّ بِما کی طرح جو تجھ سے ڈر کے تیری طرف بھاگا آئے پس محمد(ص) و آل محمد پر رحمت نازل کر اور میری توبہ قبول فرما اور میرے والدین کی توبہت بْتَ وَتَتُوبُ عَلَی جَمِیعِ خَلْقِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ یَا مَنْ یُسَمَّی قبول فرما جیسے تو قبول کرتا ہے توبہ اور تمام بندوں کی توبہ بھی قبول فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے وہ جسے کہا جاتا ہے بِالْغَفوُرِ الرَّحِیمِ یَا مَنْ یُسَمَّی بِالْغَفُورِ الرَّحِیمِ یَا مَنْ یُسَمَّی بِالْغَفُورِ الرَّحِیمِ صَلِّ عَلَی بخشنے والا مہربان اے وہ جسے کہا جاتا ہے بخشنے والا مہربان اے وہ جسے کہا جاتا ہے بخشنے والا مہربان محمد (ص) و آل محمد(ص) پرمُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ و َاقْبَلْ تَوْبَتِی وَزَکِّ عَمَلِی وَاشْکُرْ سَعْیِی وَارْحَمْ ضَراعَتِی وَلاَ رحمت نازل کر اور قبول کر میری توبہ میرے عمل کو پاک بنا میری کوشش کو قبول فرما اور میری زاری پر رحم کر اور میری تَحْجُبْ صَوْتِی وَلاَ تُخَیِّبْ مَسْٲَلَتِی یَا غَوْثَ الْمُسْتَغِیثِینَ وَٲَبْلِغْ ٲَئِمَّتِی سَلامِی وَدُعائِی آواز نہ روک اور میری حاجت رد نہ فرما اے فریادیوں کی فریاد سننے والے میرے ائمہ(ع) کو میرا سلام اور دعا پہنچا وَشَفِّعْھُمْ فِی جَمِیعِ مَا سَٲَلْتُکَ وَٲَوْصِلْ ھَدِیَّتِی إلَیْھِمْ کَما یَنْبَغِی لَھُمْ اور ان کو میرا شفاعت کرنے والا بنا سبھی حاجات میں جو میں نے طلب کیں اور میرے ہدیہ کو ان تک اس طرح پہنچا دے جس طرح وزِدْھُمْ مِنْ ذلِکَ مَا یَنْبَغِی لَکَ بِٲَضْعَافٍ لاَ یُحْصِیہا غَیْرُکَ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ ان کو پسند ہو اور یہ تحفہ جس طرح تو پسند کرتا ہے اسے اتنے گنا بڑھا کر قبول فرما کہ تیرے سوا اسکا شمار کوئی نہ کر سکے کوئی طاقت وقوت نہیں ہے إلاَّ بِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ وَصَلَّی اﷲُ عَلَی ٲَطْیَبِ الْمُرْسَلِینَ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ۔ مگر خدا کی طرف سے ملتی ہے جو بلند و برتر ہے اور خدا مرسلوں میں سے پاکیزہ تر محمد(ص) پر اور ان کے پاک خاندان پر رحمت کرے ۔ مؤلف کہتے ہیں: علامہ مجلسی(رح) نے بحار الانوار میں بعض بزرگان سے امام رضا – کیلئے ایک زیارت نقل کی ہے جو زیارتِ جوادیہ کے نام سے معروف ہے اس کے آخر میں تحریر فرمایا ہے کہ یہ زیارت پڑھنے کے بعد نماز زیارت بجا لائے تسبیح پڑھے اور اسے حضرت کیلئے ہدیہ کرے اور اس کے بعد یہ دعا پڑھے: اَللَّھُمَّ اِنَّیْ اَسْئَلُکَ یَا اﷲُ الدَآئِمُیہ وہی دعا ہے جو ہم نے ابھی اوپر نقل کی ہے لہذا جو بھی زائر مشہد مقدس میں زیارتِ جواد یہ پڑھے تو وہ اس دعا کا پڑھنا ہرگز ترک نہ کرے۔
امام علی رضا – کی ایک اور زیارت ابن قولویہ(رح) نے ائمہ سے روایت کی ہے کہ جب زائر امام رضا – کی قبر شریف کے قریب جائے تو یہ زیارت پڑھے: اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ مُوسَی الرِّضَا الْمُرْتَضَی الْاِمامِ التَّقِیِّ النَّقِیِّ وَحُجَّتِکَ عَلَی مَنْ اے معبود علی(ع) بن موسیٰ(ع) پر رحمت نازل کر جو صاحب رضا پسندیدہ اور امام ہیں پارسا پاکیزہ ہیں اور تیری حجت ہیں اس پر جوفَوْقَ الْاَرْضِ وَمَنْ تَحْتَ الثَّریٰ الصِّدِیقِ الشَّھِیدِ صَلاۃً کَثِیرَۃً تامَّۃً زاکِیَۃً مُتَواصِلَۃً زمین پر اور زیر زمین ہے وہ صاحب صدق شہید ہیں ان پر رحمت کر بہت زیادہ کامل پاکیزہ مُتَواتِرَۃً مُتَرادِفَۃً کَٲَفْضَلِ مَا صَلَّیْتَ عَلَی ٲَحَدٍ مِنْ ٲَوْلِیَائِکَ ۔ پے در پے لگا تار مسلسل جیسے تو نے بہترین رحمت کی ہو اپنے دوستوں میں سے کسی ایک پر۔
زیارتِ دیگر یہ وہ زیارت ہے جو شیخ مفید(رح) نے مقنعہ میں نقل فرمائی اور کہا ہے کہ غسل زیارت کرنے اور پاکیزہ لباس پہننے کے بعد امام علی رضا – کی قبر اطہر کے نزدیک کھڑے ہو کر کہے: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ وَابْنَ وَلِیِّہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَاﷲِ وَابْنَ حُجَّتِہِ اَلسَّلَامُ آپ پر سلام ہو اے ولی خدا اور ولی خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند آپ پرعَلَیْکَ یَا إمامَ الْھُدیٰ وَالْعُرْوَۃَ الْوُثْقیٰ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ مَضَیْتَ عَلَی مَا سلام ہو اے ہدایت والے امام اور سلسلہ محکم خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اسی عقیدے پر دنیا سےمَضیٰ عَلَیْہِ آباؤُکَ الطَّاھِرُونَ صَلَواتُ اﷲِ عَلَیْھِمْ لَمْ تُؤْثِرْ عَمیً عَلَی ھُدیً وَلَمْ تَمِلْ گئے جس پر آپ کے پاک بزرگ رخصت ہوئے خدا کی رحمتیں ہوں ان پر آپ نے گمراہی کو نور ہدایت پر ترجیح نہ دی اور حق سے مِنْ حَقٍّ إلی باطِلٍ وَٲَنَّکَ نَصَحْتَ لِلّٰہِ وَلِرَسُولِہِ وَٲَدَّیْتَ الْاََمانَۃَ فَجَزاکَ اﷲُ عَنِ باطل کی طرف نہ پھرے بلکہ آپ خدا اور اس کے رسول(ص) کے خیر اندیش رہے اور امانتداری کا حق ادا کیا پس خدا جزا دے آپ کو الْاِسْلامِ وَٲَھْلِہِ خَیْرَ الْجَزَائِ ٲَتَیْتُکَ بِٲَبِی وَٲُمِّی زَائِراً عَارِفاً بِحَقِّکَ مُوالِیاً اسلام و اہل اسلام کیطرف سے بہترین جزا میں آیا ہوں قربان میرے ماں باپ آپ کی زیارت کرنے آپ کے حق سے واقف آپکےلاِوْلِیائِکَ مُعادِیاً لاِعْدائِکَ فَاشْفَعْ لِی عِنْدَ رَبِّکَ۔دوستوں کا دوست آپ کے دشمنوں کا دشمن ہوں پس اپنے رب کے ہاں میری سفارش کریں۔پھر خود کو قبر شریف سے لپٹائے اس پر بوسہ دے اپنے دونوں رخسار باری باری اس پر رکھے اور پھر سرہانے کی طرف مڑے اور کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ الْاِمامُ الْہادِی آپ پر سلام ہو اے میرے آقا اے رسول(ص) خدا کے فرزند خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امام رہبر وَالْوَلِیُّ الْمُرْشِدُ ٲَبْرَٲُ إلَی اﷲِ مِنْ ٲَعْدائِکَ و ٲَتَقَرَّبُ إلَی اﷲِ بِوِلایَتِکَ صَلَّی اﷲُ سرپرست رہنما ہیں میں خدا کے سامنے آپ کے دشمنوں سے بیزاری کرتا ہوں اور آپکی ولایت سے اسکا قرب چاہتا ہوں خدا درود بھیجےعَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔ آپ پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔ اس کے بعد دو رکعت نماز زیارت بجا لائے اور اس کے علاوہ جو نمازیں چاہے وہاں ادا کرے۔ پھر حضرت کی پائنتی کی طرف آ جائے اور جس قدر چاہے دعائیں مانگے۔ مؤلف کہتے ہیں: خاص ایام میں آپ کی زیارت کی بہت زیادہ فضیلت ہے خصوصاً ماہ رجب میں نیز تیسویں اور پچیسویں ذیقعد اور چھٹی رمضان کو جیسا کہ مختلف مہینوں کے اعمال میں ذکر ہو چکا ہے اس کے علاوہ وہ دن جو حضرت کے ساتھ خصوصیت رکھتے ہیں ان میں بھی آپ کی زیارت بہت فضیلت رکھتی ہے۔ جب حضرت سے وداع کرنا چاہے تو وہ وداع پڑھے۔ جو حضرت رسول اللہ(ص) سے وداع کرتے وقت پڑھا جاتا ہے وہ پڑھے اور وہ یہ ہے:
لاَ جَعَلَہُ اﷲُ آخِرَ تَسْلِیمِی عَلَیْکَ اگر چاہے تو یہ وداع بھی پڑھے: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ خدا اسے آپ پر میرا آخری سلام قرار نہ دے سلام ہوآپ پر اے ولی خدا وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔ اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلْہُ آخِرَ الْعَھْدِ مِنْ زِیارَتِی ابْنَ نَبِیِّکَ وَحُجَّتِکَ عَلَی رحمت خدا ہو اور اس کی برکات اے معبود اس کو میرے لیے آخری موقع قرار نہ دے جو زیارت کی میں نے تیرے نبی کے فرزند اورخَلْقِکَ وَاجْمَعْنِی وَ إیَّاھُ فِی جَنَّتِکَ وَاحْشُرْنِی مَعَہُ وَفِی حِزْبِہِ مَعَ الشُّھَدائ تیری مخلوق پر تیری حجت کی مجھے اور انہیں اپنی جنت میں یکجا کردے مجھے محشور کر ان کے ساتھ ان کے گروہ میں شہیدوں اور نیکوں وَالصَّالِحِینَ وَحَسُنَ ٲُولَیِکَ رَفِیقاًوَٲَسْتَوْدِعُکَ اﷲَ وَٲَسْتَرْعِیکَ وَٲَقْرَٲُعَلَیْکَ السَّلامَ کے ساتھ اور یہ کتنے اچھے ہم نشین ہیں آپ کو سپرد خدا کرتا ہوں آپ کی توجہ چاہتا ہوں اور آپ کو سلام پیش کرتا ہوں آمَنَّا بِاﷲِ و َبِالرَّسُولِ وَبِمَا جِئْتَ بِہِ وَدَلَلْتَ عَلَیْہِ فَاکْتُبْنا مَعَ الشَّاھِدِینَ۔ ہم ایمان رکھتے ہیں خدا و ر رسول پر اور اس پر جو آپ لائے اور اس کی طرف رہبری کی پس اے خدا ہمیں گواہوں میں لکھ دے۔ مؤلف کہتے ہیں کہ یہاں چند ایک مطالب کا بیان کر دینا بہت مناسب ہے:
ماخوذ ازکتاب: مفاتیح الجنان مصنف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی امام الانس والجنۃ المدفون بالارض الغربۃ بضعہ سید الوریٰ مولانا ابوالحسن علی ابن موسٰی ا لرضا کی زیارت کے فضائل احصائ وشمار سے زیادہ ہیں
http://alhassanain.org/urdu