- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- 2023/06/01
- 0 رائ
اسلام ٹائمز: درحقیقت اس فوجی مشق نے صیہونی حکومت کی جنگی مشین کیخلاف مزاحمت کی فتوحات کو بیان کیا ہے، وہ فتوحات جو “فوج، قوم، مزاحمت” کے سنہری اتحاد کے ذریعے حاصل کی گئیں، اس کامیابی نے لبنان کو ایسا واحد عرب ملک بنا دیا ہے، جس نے پہلی بار صیہونی حکومت کو اپنے علاقے سے نکالنے میں کامیابی حاصل کی۔ حزب اللہ کے اس اقدام نے اپنی سرزمین سے طاقت اور قبضے کے خاتمے کے لیے ایک باوقار نمونہ فراہم کر دیا، جسے اب دیگر مزاحمتی گروہ بھی استعمال کر رہے ہیں، حزب اللہ کی اس کامیابی سے فلسطین کی مقبوضہ سرزمین کی آزادی کی امید مزید مستحکم و مضبوط ہوئی ہے۔
تحریر: احمد کاظم زادہ
اتوار کے روز، جنوبی لبنان کی آزادی کی 23ویں سالگرہ کی مناسبت سے حزب اللہ نے ملک کی سرزمین کے دفاع کے لیے مزاحمتی تیاریوں کا مظاہرہ کرنے کے مقصد سے ایک بڑے پیمانے پر فوجی مشق کا انعقاد کیا۔ 25 مئی 2000ء کو صیہونی حکومت کو لبنان کی حزب اللہ کی مزاحمت کے مقابلے میں سخت شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اس کے نتیجے میں صیہونی حکومت کو اس ملک کے جنوب سے پسپائی اختیار کرنا پڑی، جسے لبنان میں “مزاحمت کی عید” کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔سینکڑوں صحافیوں کے سامنے ایک بے مثال فوجی مشق میں، لبنانی مزاحمت نے جنوبی لبنان اور مقبوضہ فلسطین کی سرحد پر اپنی تکنیکی اور فوجی صلاحیتوں کا ایک معمولی سا حصہ دکھایا۔ یہ مشق “ہم عبور کریں گے۔۔۔۔۔ سو ہم کر رہے ہیں” کے عنوان سے منعقد کی گئی، جس میں صیہونی غاصبوں کے لیے واضح طور پر بہت سے پیغامات تھے۔
حزب اللہ کے میڈیا ڈیپارٹمینٹ نے لبنانی اور غیر ملکی صحافیوں، میڈیا شخصیات اور فوٹو گرافروں کو یہ مشق دیکھنے کی دعوت دی تھی۔ یہ مشق 650 سے زائد لبنانی اور غیر ملکی صحافیوں، میڈیا شخصیات اور فوٹو گرافروں کے لیے ایک بہت ہی دلچسپ ایونٹ تھا، اس فوجی مشق میں دشمن کے ساتھ کسی بھی قسم کے تصادم کے لیے حزب اللہ کی تیاری کا مظاہرہ کیا گیا۔ اس مشق میں، جسے بہت سے لوگ صیہونی حکومت کے لیے ایک انتباہ کے طور پر دیکھتے ہیں، حزب اللہ نے اپنی دفاعی صلاحیتوں کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ دکھایا۔ اس مشق میں مختلف ہتھیاروں من جملہ ہلکی گاڑیوں پر نصب ٹینک شکن میزائل، مختلف رینج اور سائز کے راکٹ لانچرز، ڈرون اور بکتر بند گاڑیوں کا استعمال دکھایا گیا۔
صہیونی میڈیا کے مطابق اس فوجی مشق میں جو ہتھیار نہیں دکھائے گئے، وہ صحیح نشانے پر ہٹ کرنے والے میزائل ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ ان میزائلوں کی عدم نقاب کشائی نے ہی سکیورٹی اور عسکری اداروں کی آنکھوں کی نیندیں چھین لی ہیں۔ یہ مشق مقبوضہ شمالی فلسطین میں داخل ہونے اور الخلیل کے علاقے کو اپنے کنٹرول میں لینے کی ایک فوجی کارروائی کی فل ڈریس ریہرسل بھی تھی، جو صہیونیوں کے لئے سب سے بڑا ڈراؤنا خواب ہے۔ “رضوان” نامی خصوصی دستے (جن پر صیہونی حکومت کے حلقے بہت زیادہ توجہ دیتے ہیں) نے بکتر بند گاڑیوں پر مخصوص یونیفارم میں ملبوس اپنے کمانڈوز کو بیٹھا کر اس مشق کو انجام دیا۔ غیر ملکی نامہ نگاروں اور سینکڑوں فوٹو گرافروں نے ماسکوں سے ڈھکے ان کمانڈوز کے چہروں کی تصاویر لیں، جو ان غیر ملکی نامہ نگاروں کے سامنے دشمن کے خلاف اپنی طاقت کا مظاہرہ کر رہے تھے۔
صیہونی حلقوں اور ذرائع ابلاغ کے ردعمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ صیہونی حکومت بنیادی طور پر مقبوضہ شمالی فلسطین کو کنٹرول کرنے میں حزب اللہ کی صلاحیتوں کے بارے میں فکر مند ہے، جو مستقبل کی کسی بھی جنگ میں صیہونی حکومت کو عملی طور پر مفلوج کرسکتی ہے۔ دوسری جانب صیہونی حکومت کے بعض تجزیہ نگار اور حلقے حزب اللہ کے اس اقدام کو غزہ کی پٹی میں اسلامی جہاد تحریک اور قابض حکومت کی فوج کے درمیان حالیہ جھڑپوں سے جوڑتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ حزب اللہ کی یہ فوجی مشق سید حسن کے ان الفاظ کی عملی عکاسی ہے، جس میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے مزاحمت کے گروہوں کے اتحاد اور فلسطین کے جامع دفاع کی تیاری کے بارے میں اشارہ کیا تھا۔
صیہونی حکومت کے ماہرین کے مطابق حزب اللہ کی اس مشق سے صیہونیوں کو جو پیغامات ملے ہیں، ان میں سے ایک اسلامی جمہوریہ ایران سے لے کر لبنان، فلسطین، یمن، شام، عراق اور تمام علاقوں تک مزاحمتی گروپوں اور مزاحمتی علاقوں کے درمیان اتحاد کا عملی مظاہرہ ہے۔ اس کے علاوہ یہ فوجی مشق ایسے عالم میں انجام دی گئی کہ خطے میں ہونے والی نئی اور تیز رفتار پیش رفت سب کے سامنے ہے۔ یہ تبدیلی جو ایران اور سعودی عرب کے تعلقات کی بحالی سے شروع ہوئی اور شام کی عرب لیگ میں واپسی تک پہنچی ہے۔ اسی طرح سعودی عرب اور حزب اللہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں۔ سعودی عرب اور حزب اللہ کے درمیان میل جول کے اس ماحول میں حزب اللہ کی فوجی چال یہ پیغام دیتی ہے کہ لبنان کی مزاحمت خطے میں مثبت پیش رفت سے دور نہیں ہے اور صیہونی حکومت اور انتہاء پسندوں کے بڑھتے ہوئے خطرات نیز مسجد اقصیٰ کے خلاف نیتن یاہو کی کابینہ کے ناپاک منصوبوں کے خلاف مزاحمت کے بلاک میں انتہائی اہم حیثیت رکھتی ہے۔
درحقیقت اس فوجی مشق نے صیہونی حکومت کی جنگی مشین کے خلاف مزاحمت کی فتوحات کو بیان کیا ہے، وہ فتوحات جو “فوج، قوم، مزاحمت” کے سنہری اتحاد کے ذریعے حاصل کی گئیں، اس کامیابی نے لبنان کو ایسا واحد عرب ملک بنا دیا ہے، جس نے پہلی بار صیہونی حکومت کو اپنے علاقے سے نکالنے میں کامیابی حاصل کی۔ حزب اللہ کے اس اقدام نے اپنی سرزمین سے طاقت اور قبضے کے خاتمے کے لیے ایک باوقار نمونہ فراہم کر دیا، جسے اب دیگر مزاحمتی گروہ بھی استعمال کر رہے ہیں، حزب اللہ کی اس کامیابی سے فلسطین کی مقبوضہ سرزمین کی آزادی کی امید مزید مستحکم و مضبوط ہوئی ہے۔
https://www.islamtimes.org/ur/article/1059791/%D8%AD%D8%B2%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D9%84%D9%84%DA%A9%D8%A7%D8%B1