- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- 2023/06/01
- 0 رائ
مقبوضہ علاقوں کے صہیونی غاصج جنگ کے تسلسل سے تھک کر اکتا چکے ہیں اور جنگی علاقوں سے بھاگنا چاہتے ہیں۔ جہاد اسلامی تحریک (حرکۃ الجہاد الاسلامی) کا نیا ہتھیار “اعصاب کی جنگ”۔
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ مقبوضہ فلسطین پر قابض صہیونی ان دنوں پریشانی، خوف و ہراس اور پناہ گاہوں میں چھپنے کے لئے “تیار باش” کی کیفیت سے گذر رہے ہیں۔ اندرونی سطح پر کشیدگیوں، اختلافات اور احتجاجات کا سلسلہ جاری ہے اور دوسری طرف سے وہ ایک حملہ کرتے ہیں تو درجنوں راکٹوں کا نشانہ بنتے ہیں، چنانچہ حالات بہت پریشان کن ہیں۔ بنیامین نیتن یاہو کی تشدد پسند کابینہ کو “کامیابی کی تصویر” کے کھوجانے اور بیرونی دنیا میں “فوج کی تسدیدی صلاحیت کی تصویر” کھوجانے کے حوالے سے تشویش لاحق ہے [وہ آج تک کامیابی اور فوجی قوت کی تصویریں دکھا رہے تھے اور وہ بھی صہیونیوں کے ہاتھ سے نکل رہی ہیں]۔ جنگ پانچ دن تک جاری رہنے کے بعد لگتا تھا کہ فلسطینیوں کی جنگی مشین نے اپنا کام شروع ہی کیا ہے۔
صہیونی ریڈیو نے سینچر کے دن اعتراف کیا کہ “صرف دو منٹوں میں 50 میزائل غزہ سے داغے گئے ہیں اور – ریڈیو کے مطابق – پانچ دنوں میں ان میزائلوں کی تعداد 1200 سے تجاوز کر گئی ہے”؛ جس کا مطلب یہ ہے کہ غزہ سے داغے گئے میزائلوں اور راکٹوں سے نمٹنے کے سلسلے میں آئرن ڈوم میزائل دفاعی نظام کی صلاحیت محدود ہے اور دو منٹوں میں 50 میزائل داغے جانے کا مطلب یہ ہے کہ ان میں سے بہت سے میزائل آئرن ڈوم سے گذر کر مقبوضہ علاقوں پر گرے ہیں۔ یہاں اگر صہیونیوں کی قسمت اچھی ہو تو بعض میزائل ان کے لئے کم نقصانات کا سبب بنے ہوں گے؛ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ فلسطینی میزائلوں نے غاصب یہودی آبادیوں کو مکمل جنگی ـ ہنگامی صورت حال سے دوچار کئے رکھا۔
سدیروت (Sderot) غزہ پٹی سے قریب ترین صہیونی شہر ہے اور غزہ سے میزائل داغا جائے تو سدیروت کے باشندوں کے پاس پناہ لینے کے لئے صرف 20 سیکنڈ تک کی فرصت ہوتی ہے، لیکن دوسرے شہروں اور نوآبادیوں میں یہ فرصت کچھ زیادہ ہوتی ہے۔ بہت سارے ویڈو کلپ منظر عام پر آئے ہیں جو غزہ سے میزائل داغے جانے کے وقت سڑکوں سے بھاگ رہے ہوتے ہیں یا پناہ لے رہے ہوتے ہیں اور ان کلپس اور تصاویر سے عیاں ہوتا ہے کہ فلسطینی مقاومت پانچ روزہ جنگ میں غاصبوں کی زندگی کو معطل کرکے رکھ دیا ہے۔
تل ابیب میں سلامتی پر تحقیق کرنے والے ایک مرکز نے اپنی رپوٹ میں صہیونیوں پر حالیہ جنگ کے نفسیاتی اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ:
“اسلامی جہاد تحریک کا نیا ہتھیار اعصابی جنگ ہے”۔
“فلسطینی کمانڈروں کے قتل کے بدلے سے وجود میں آنے والے ماحول نے یہودی نوآبادیات کے باشندوں پر ایک اعصاب شکن تناؤ مسلط کر دیا ہے؛ صہیونی فوج میں ایک عجیب صورت حال ہے اور دوسری طرف سے تل ابیب اور دوسرے [مقبوضہ] شہروں میں رائے عامہ پر پریشانی، اضطراب، حیرت کی کیفیت طاری ہے؛ انہیں غزہ کی طرف سے زیادہ سے زیادہ جوابی کاروائیوں کا شدید خوف لاحق ہے؛ ایک طرف سے یہ خوف و ہراس بھی برقرار ہے، روزمرہ زندگی کے معاملات میں خلل پڑ گیا ہے، سرکاری اور فوجی ادارے فلسطینیوں کی طرف سے زیادہ سے زیادہ میزائل حملوں سے نمٹنے کے لئے تیاریوں میں مصروف ہیں، نجی شعبہ جبری چھٹی! پر ہے، نصف سے زیادہ سرکاری ادارے بھی تعطیل سے دوچار ہیں، ویزے منسوخ ہوچکے ہیں اور راستے بند ہیں اور اس طرح کے دوسرے کئی مسائل بھی جاری و ساری ہیں، اور سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ صہیونی سمجھتے ہیں کہ <یہ جنگ آخری جنگ نہیں ہے”۔
صہیونیوں کا فرار؛ بڑے پیمانے پر
فلسطینی مقاومت کے حملوں کے ساتھ ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے غاصبوں کے فرار میں بھی شدت آئی۔ عبرانی ذرائع نے بتایا ہے کہ غزہ کے اطراف میں واقع یہودی نوآبادیوں کے 10 ہزار مکین مکانات خالی کرکے مرکزی اور شمالی فلسطینی علاقوں کی طرف بھاگ گئے ہیں، اور ہزاروں دیگر صہیونی فلسطین سے بھاگ جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔
صہیونی کابینہ پر دباؤ
تل ابیب میں نیتن یاہو کی کابینہ پر شدید دباؤ ہے اور صہیونیوں کی طرف جنگ بندی کے مطالبے نے زور پکڑ لیا ہے۔ عبرانی اخبار یدیعوت آحارونوت نے لکھا ہے کہ “بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ کے مخالف سیاستدانوں نے بھی غزہ پر صہیونی حملے فوری طور پر روکنے پر زور دیا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ سابق وزیر اعظم یائیر لاپید ان لوگوں میں شامل ہے جو کہتے ہیں کہ “غزہ میں جنگ بندی کا وقت آن پہنچا ہے”۔
العالم اخباری چینل نے رام اللہ سے رپورٹ دی ہے کہ تل ابیب سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر – جنوب میں واقع شہر – رحوووت (Rehovot) پر فلسطینی مقاومت کا میزائل لگنے اور اس سے پیدا ہونے والے زوردار دھماکے نے صہیونیوں کے سیکورٹی اداروں کو شدید تشویش سے دوچار کردیا ہے اور ان اداروں نے نیتن یاہو سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ “جنگی کاروائیوں کو فوری طور پر بند کر دو کیونکہ حالات ہمارے قابو سے باہر ہو چکے ہیں”۔