- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 6 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2023/09/08
- 0 رائ
امام رضا(ع) نے بھی بہت سی روایات میں امام حسین(ع) پر گریہ کرنے، نوحہ سرائی کرنے، مصائب کو بیان کرنے اور اس پر اجر و ثواب کو بیان کیا ہے۔ اسی طرح امام نے روز عاشورا روز غم و حزن و گریہ کہا ہے اور بیان کیا ہے اس دن رونے والوں کو امام حسین پر اشک بہانے چاہیں۔
امام رضا(ع) کا امام حسين(ع) پر گریہ کرنے کے ثواب کو بیان کرنا
حدثنا محمد بن إبراهيم بن إسحاق (رحمه الله)، قال: أخبرنا أحمد بن محمد الهمداني، عن علي بن الحسن بن علي بن فضال، عن أبيه، قال: قال الرضا (عليه السلام): من تذكر مصابنا و بكى لما ارتكب منا كان معنا في درجتنا يوم القيامة، و من ذكر بمصابنا فبكى و أبكى لم تبك عينه يوم تبكي العيون، و من جلس مجلسا يحيى فيه أمرنا لم يمت قلبه يوم تموت القلوب۔
امام رضا(ع) نے فرمایا کہ جو بھی ہماری مصیبت کو یاد کرے اور ہماری مصیبت پر گریہ کرے تو وہ بندہ قیامت کو ہمارے درجے میں ہمارے ساتھ ہو گا اور جو بھی ہمارے مصائب کو یاد کرے اور گریہ کرے اور دوسروں کو بھی رلائے تو یہ آنکھ گریہ نہیں کرے گی جس دن تمام آنکھیں روئیں گی اور جو بھی جس مجلس میں بیٹھے اور ہمارے امر امامت کو زندہ کرے تو اس کا دل مردہ نہیں ہو گا جس دن تمام دل مردہ ہو جائیں گے۔
)الشيخ الصدوق، الوفاة: 381، الامالی ج1 ص131، تحقيق: قسم الدراسات الاسلامية، مؤسسة البعثة، چاپ اول، الناشر: الدراسات الاسلامية، مؤسسة البعثة، قم، 1417 ه. ق.(
امام رضا(ع) کا مصائب پڑھنا اور گریہ کرنے کے ثواب کو بیان کرنا
حدثنا محمد بن علي ماجيلويه (رحمه الله)، قال: حدثنا علي بن إبراهيم، عن أبيه، عن الريان بن شبيب، قال: دخلت على الرضا (عليه السلام) في أول يوم من المحرم، فقال لي: يا بن شبيب، أصائم أنت؟ فقلت: لا. فقال: إن هذا اليوم هو اليوم الذي دعا فيه زكريا (عليه السلام) ربه عز و جل، فقال: (رب هب لى من لدنك ذرية طيبة إنك سميع الدعاء) فاستجاب به، و أمر الملائكة فنادت زكريا و هو قائم يصلي في المحراب: (أن الله يبشرك بيحيى) فمن صام هذا اليوم ثم دعا الله عز و جل استجاب الله له، كما استجاب لزكريا (عليه السلام). ثم قال: يا بن شبيب، إن المحرم هو الشهر الذي كان أهل الجاهلية فيما مضى يحرمون فيه الظلم و القتال لحرمته، فما عرفت هذه الامة حرمة شهرها و لا حرمة نبيها (صلى الله عليه و آله و سلم)، لقد قتلوا في هذا الشهر ذريته، و سبوا نساءه، و انتهبوا ثقله، فلا غفر الله لهم ذلك أبدا. يا بن شبيب، إن كنت باكيا لشئ، فابك للحسين بن علي بن أبي طالب (عليه السلام)، فإنه ذبح كما يذبح الكبش، و قتل معه من أهل بيته ثمانية عشر رجلا ما لهم في الارض شبيه، و لقد بكت السماوات السبع و الارضون لقتله، و لقد نزل إلى الارض من الملائكة أربعة آلاف لنصره فوجدوه قد قتل، فهم عند قبره شعث قبر إلى أن يقوم القائم، فيكونون من أنصاره، و شعارهم: يا لثارات الحسين. يا بن شبيب، لقد حدثني أبي، عن أبيه، عن جده (عليه السلام): أنه لما قتل جدي الحسين (صلوات الله عليه)، مطرت السماء دما و ترابا أحمر. يا بن شبيب، إن بكيت على الحسين (عليه السلام) حتى تصير دموعك على خديك غفر الله لك كل ذنب أذنبته، صغيرا كان أو كبيرا، قليلا كان أو كثيرا. يا بن شبيب، إن سرك أن تلقى الله عز و جل و لا ذنب عليك، فزر الحسين (عليه السلام). يا بن شبيب، إن سرك أن تسكن الغرف المبنية في الجنة مع النبي و آله (صلوات الله عليهم)، فالعن قتلة الحسين. يا بن شبيب، إن سرك أن يكون لك من الثواب مثل ما لمن استشهد مع الحسين (عليه السلام) فقل متى ما ذكرته: يا ليتني كنت معهم فأفوز فوزا عظيما. يا بن شبيب، إن سرك أن تكون معنا في الدرجاب العلى من الجنان، فاحزن لحزننا و افرح لفرحنا، و عليك بولايتنا، فلو أن رجلا تولى حجرا لحشره الله معه يوم القيامة۔
ریان ابن شبیب کہتا ہے کہ میں ماہ محرم کے پہلے دن امام رضا(ع) کے پاس گیا تو امام نے مجھے فرمایا اے شبیب کے بیٹے کیا تم نے روزہ رکھا ہے ؟ ریان نے کہا نہیں۔ امام نے فرمایا کہ آج وہ دن ہے کہ حضرت زکریا نے خداوند سے دعا کی اور عرض کیا کہ خدایا مجھے نیک و پاک اولاد عطا فرما کیونکہ تو دعا کو سننے والا ہے۔ خدا نے اس کی دعا کو قبول کیا اور فرشتوں سے کہا کہ زکریا کو کہ جو محراب عبادت میں کھڑا تھا اس کو یحیی کی بشارت دیں۔ جو بھی اس دن روزہ رکھے اور خدا کی عادت کرے اور دعا کرے تو خداوند اس کی دعا کو قبول کرتا ہے جس طرح کہ زکریا کی دعا کو قبول کیا۔ پھر امام نے کہا اے شبیب کے بیٹے محرم وہ مہینہ ہے کہ جس میں زمانہ جاہلیت کے لوگ ظلم و جنگ و قتل و غارت کو اس مہینے کے احترام کی وجہ سے حرام جانتے تھے لیکن اس امت نے اس مہینے کی اور رسول خدا کی حرمت کا کوئی خیال نہیں رکھا اور اس مہینے میں رسول خدا کی اولاد کو قتل کیا گیا اور ان کی خواتین کو اسیر کیا گیا اور اموال کو غارت کیا گیا۔ خداوند ہر گز اس گناہ کو معاف نہیں کرے گا۔ اے شبیب کے بیٹے اگر تم کسی چیز کے لیے گریہ کرنا چاہتے ہو تو امام حسین کے لیے گریہ کرو کہ گوسفند کی طرح ان کے سر کو بدن سے جدا کیا گیا اور ان کے خاندان کے اٹھارہ مردوں کو کہ روئے زمین پر انکی طرح کا کوئی نہیں تھا، ان کے ساتھ قتل کیا گیا۔ ان پر سات آسمانوں اور زمین نے گریہ کیا۔ ان کی نصرت کے لیے چار ہزار فرشتے زمین پر آئے لیکن انھوں نے دیکھا کہ ان کے آنے سے پہلے ان سب کو شھید کر دیا گیا تھا اور اب وہ غم کی حالت میں خاک آلود امام زمان کے ظھور تک امام حسین کی قبر کے کنارے رہیں گے اور امام کے ظھور کے بعد امام کی نصرت کریں گے اور ان کا نعرہ يا لثارات الحسين(ع) ہو گا۔
اے شبیب کے بیٹے میرے بابا نے اپنے اجداد سے نقل کیا ہے کہ جب امام حسین شھید کر دئیے گئے تو آسمان سے خون اور سرخ رنگ کی خاک برستی تھی۔ اے شبیب کے بیٹے اگر تم امام حسین پر گریہ کرو اور اشک تمہارے چہرے پر جاری ہو جائیں توخداوند تمہارے تمام چھوٹے بڑے کم زیادہ گناہوں کو معاف کر دے گا۔ اے شبیب کے بیٹے اگر تم چاہتے ہو کہ خدا سے اس حالت میں ملاقات کرو کہ تمہارے نامہ اعمال میں کوئی گناہ باقی نہ ہو تو امام حسین ک زیارت کرو۔ اے شبیب کے بیٹے اگر تم چاہتے ہو کہ جنت میں رسول خدا کے ساتھ کمرے میں رہو تو امام حسین کے قاتلوں پر لعنت کیا کرو۔ اے شبیب کے بیٹے اگر تم چاہتے ہو کہ امام حسین کے ساتھ شھید ہونے کا ثواب حاصل کرو تو جب بھی امام حسین اور شھداء کربلاء کو یاد کرو تو کہو اے کاش میں بھی ان کے ساتھ ہوتا تو مجھے بھی عظیم کامیابی حاصل ہو جاتی۔ اے شبیب کے بیٹے اگر تم ہمارے ساتھ جنت میں بلند درجات پر جانا چاہتے ہو تو ہمارے غم میں غمگین اور خوشی میں خوشحال ہوا کرو اور ہماری ولایت و امامت کے ساتھ ساتھ رہا کرو کیونکہ اگر انسان پتھر سے بھی محبت کرتا ہو تو خداوند قیامت کے دن اس انسان کو اس پتھر کے ساتھ محشور کرے گا۔
)الشيخ الصدوق، الوفاة: 38، الامالی ج1 ص192، تحقيق: قسم الدراسات الاسلامية، مؤسسة البعثة، چاپ اول، الناشر: الدراسات الاسلامية، مؤسسة البعثة، قم، 1417 ه. ق(
عاشوراء روز غم و حزن
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْحَاقَ رَحِمَهُ اللَّهُ قَالَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ فَضَّالٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ عَلِيِّ بْنِ مُوسَى الرِّضَا قَال مَنْ تَرَكَ السَّعْيَ فِي حَوَائِجِهِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ قَضَى اللَّهُ لَهُ حَوَائِجَ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ مَنْ كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ يَوْمَ مُصِيبَتِهِ وَ حُزْنِهِ وَ بُكَائِهِ جَعَلَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَوْمَ فَرَحِهِ وَ سُرُورِهِ وَ قَرَّتْ بِنَا فِي الْجِنَانِ عَيْنُهُ وَ مَنْ سَمَّى يَوْمَ عَاشُورَاءَ يَوْمَ بَرَكَةٍ وَ ادَّخَرَ فِيهِ لِمَنْزِلِهِ شَيْئاً لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيمَا ادَّخَرَ وَ حُشِرَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ يَزِيدَ وَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ وَ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ لَعَنَهُمُ اللَّهُ إِلَى أَسْفَلِ دَرْكٍ مِنَ النَّار۔
امام رضا(ع) نے فرمایا کہ جو بھی عاشورا کے دن اپنے کاموں کو انجام نہ دے تو خداوند اس کی دنیا اور آخرت کی تمام حاجات کو پورا کرےگا اور جو روز عاشورا کو اپنے لیے غم و حزن کا دن قرار دے تو خداوند قیامت والے دن کو اس کے لیے خوشی کا دن قرار دے گا اور جنت میں اس کی آنکھ ہماری زیارت سے روشن ہوں گی اور جو بھی روز عاشورا کو اپنے لیے برکت اور مبارک دن قرار دے اور اپنے گھر میں چیزیں ذخیرہ کرے تو اس کے لیے کبھی بھی برکت نہیں ہو گی اور ایسا بندہ يزيد و عبيد اللَّه بن زياد و عمر بن سعد کے ساتھ جھنم کے سب سے نیچے والی جگہ میں محشور ہو گا۔
)الشيخ الصدوق، الوفاة: 381، الامالی ج1 ص306، تحقيق: الشيخ احمد الماحوزی، الناشر:موسسة الصادق للطباعة والنشر.(