- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 3 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2023/09/12
- 0 رائ
امام زمان(عج) سے کتاب المزار الکبیر میں امام حسین کی عزاداری کے بارے میں بہت درد ناک تعابیر نقل ہوئی ہیں کہ عبارات عزاداری کے شرعی اور جائز ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔
کتاب المزار الکبیر میں آیا ہے کہ:
فلئن أخرتني الدهور، و عاقني عن نصرك المقدور، و لم أكن لمن حاربك محاربا، و لمن نصب لك العداوة مناصبا، فلأندبنك صباحا و مساء، و لأبكين عليك بدل الدموع دما، حسرة عليك و تأسفا على ما دهاك و تلهفا، حتى أموت بلوعة المصاب و غصة الاكتياب۔
اگرچہ زمانے نے مجھے دیر سے دنیا میں لایا ہے اور قسمت و تقدیر نے مجھے آپ کی نصرت سے روکا ہے۔ میں اس دنیا میں نہیں تھا کہ جن لوگوں نے آپ سے جنگ کی ان سے جنگ کر سکوں اور جہنوں نے آپ سے دشمنی کی ہے ان سے دشمنی کر سکوں۔ اب میں آپ پر دن رات گریہ کرتا ہوں اور اشکوں کی بجائے آپ پر خون بہاتا ہوں۔ آپ کے ان مصائب و مظالم پر کہ جو آپ پر ہوئے ہیں۔ میں آپ پر اتنا غم و حزن کروں گا کہ اس شدت سے اپنی جان کو قربان کر دوں گا۔
)الشيخ أبو عبد الله محمّد بن جعفر المشهدی، الوفاة: 610، المزار الكبير ج1 ص501 تحقيق: جواد القيومی الاصفهانی، چاپ اول، الناشر: نشر القيوم ١٤١٩ هـ.ق.(
اس عبارت میں امام زمان(ع) امام حسین(ع) پر سلام کر رہے ہیں:
السلام عليك، سلام العارف بحرمتك، المخلص في ولايتك، المتقرب إلى الله بمحبتك، البرئ من أعدائك، سلام من قلبه بمصابك مقروح، و دمعه عند ذكرك مسفوح، سلام المفجوع المحزون، الواله المستكين۔
سلام ہو آپ پر اس بندے کا سلام کہ جو آپ کے احترام سے آگاہ ہے اور کی ولایت میں مخلص و بے ریا ہے اور جس نے آپ کی محبت و ولایت سے خداوند کا قرب حاصل کیا ہے اور جو آپ کے دشمنوں سے بیزار ہے، اس بندے کا سلام کہ جس کا دل آپ کی مصیبت اور غم سے زخمی ہے اور جس کے اشک آپ کی یاد کے ساتھ ہی جاری ہو جاتے ہیں، اس بندے کا سلام کہ جو آپ کے غم میں غمناک و عاجز ہے۔
)الشيخ أبو عبد الله محمّد بن جعفر المشهدی،الوفاة: 610، المزار الکبير ج1ص500، تحقيق: جواد القيومی الاصفهانی،چاپ اول، الناشر: نشر القيوم ١٤١٩ هـ.ق.(
نتيجہ:
جیسا کہ آپ نے مشاھدہ کیا کہ تمام آئمہ معصومین(ع) نے امام حسین(ع) کی عزاداری کو خاص اہمیت دی ہے اور مختلف طریقوں سے جیسے اشک بہانے، عزاداری کو عملی طور پر انجام دینے، دوسروں کو مجالس عزاداری برپا کرنے، عزاداری میں کھانا دینے، شعراء کا ان کے لیے مصائب پڑھنے وغیرہ کے ذریعے سے انھوں نے اس عظیم کام کو زندہ رکھا ہے۔ اس کے علاوہ تمام آئمہ معصومین(ع) سے بہت سی روایات سند صحیح و معتبر کے ساتھ امام حسین(ع) کی عزاداری کے بارے میں نقل ہوئی ہیں تو روایات کی اس کثرت و صحت کے بعد انکی سند کے بارے میں بحث و تحقیق کرنا ایک فالتو و بہودہ کام ہے کیونکہ ان تمام روایات سے امام حسین(ع) پر عزاداری کرنا تواتر معنوی سے ثابت ہو جاتا ہے اور یہ بات علم حدیث کی روشنی میں بھی ثابت ہو چکی ہے کہ اگر ایک بات متواتر ہو تو اسکی سند کے بارے میں بحث کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اسی طرح ان تمام روایات سے فقط گرئیے کا جائز ہونا ثابت نہیں ہوتا بلکہ کلی طور پر امام حسین(ع) کی عزاداری کو یہ روایات ثابت کرتی ہیں جیسے کہ بعض روایات میں آیا ہے کہ خود امام معصوم نے شعراء سے امام حسین(ع) کے غم کے بارے میں مرثیہ اور اشعار پڑھنے کو کہا ہے کہ جن کو سن کر امام اور ان کے اہل خانہ نے بھی گریہ کیا ہے یعنی تمام آئمہ معصومین(ع) نے روایات کو بیان کرنے کے علاوہ خود عملی طور پر بھی امام حسین(ع) کے لیے عزاداری کی ہے۔