- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 10 دقیقه
- 2022/02/03
- 0 رائ
عیسائیوں کے بعض مخصوص عقائد
۱۔رسالہٴ اول یوحنا رسول باب پنجم: ”جس کا عقیدہ یہ هوکہ عیسیٰ مسیح ھے، خدا کابیٹا ھے اور جو والد سے محبت کرے اس کے بیٹے سے بھی محبت کرتاھے …کون ھے جو دنیا پر غلبہ حاصل کرے مگر وہ جس کا عقیدہ یہ هو کہ عیسیٰ خدا کا بیٹا ھے۔ یہ وھی ھے جو پانی اور خون سے آیا یعنی عیسیٰ فقط پانی سے نھیں بلکہ پانی، خون اور روح سے ھے، جو گواھی دیتی ھے، کیونکہ روح حق ھے ۔ تین ھیں جو گواھی دیتے ھیں یعنی روح، پانی اور خون اور یہ تینوں ایک ھیں ۔“
۲۔انجیل یوحنا، باب اول، پھلی آیت سے :”ابتدا میں کلمہ تھا اور کلمہ خدا کے پاس تھا اور کلمہ خدا تھا، وھی ابتدا میں خدا کے پاس تھا ۔ تمام چیزیں اسی کے لئے خلق کی گئیں۔ موجودات نے اس کے سوا کسی اور سے وجود نھیں پایا۔ اس میں زندگی تھی اور زندگی انسان کا نور تھی، نور کی درخشش تاریکی میں هوتی ھے، اور تاریکی اس کو نہ پاسکی ۔ خدا کی جانب سے یحییٰ نامی ایک شخص بھیجا گیا، وہ گواھی دینے آیا تاکہ نور پر گواھی دے اور سب اس کے وسیلے سے ایمان لائیں ۔ وہ خود نور نہ تھا بلکہ نور پر گواھی دینے آیاتھا ۔ وہ حقیقی نور تھا جو ھر انسان کو منور کر دیتا ھے اور اسے دنیا میں آنا تھا، وہ کائنات میں تھا اور کائنات کو اسی کے لئے خلق کیا گیا اور کائنات نے اسے نہ پہچانا، اپنے خواص کے پاس گیا، اس کے خواص نے بھی اسے قبول نہ کیا، لیکن جنہوں نے اسے قبول کیا انھیں قدرت عطا کی کہ خدا کے فرزند بن سکیں۔ یعنی جوکوئی اس کے نام پر ایمان لایا جو نہ تو خون، نہ جسمانی خواھش اور نہ ھی لوگوں کی خواھش سے ھے، بلکہ خدا سے متولد هوئے ھیں۔کلمہ جسم میں تبدیل هوا اور ھمارے درمیان سکونت اختیار کی ۔اسے فیض،سچائی اور جلال سے پُر دیکھا، ایسا جلال جو بے مثال باپ کے بیٹے کے شایان شان تھا۔“
۳۔انجیل یوحنا، باب ششم،اکیاونویں آیت سے :”میں آسمان سے نازل هونے والی زندہ روٹی هوں ۔ اگر کوئی اس روٹی سے کھا لے تاابد زندہ رھے گا ۔اور جو روٹی میں عطا کر رھا هوں وہ میرا جسم ھے، جسے میں کائنات کی زندگی کے لئے عطا کررھا هوں، یہود ایک دوسرے سے جھگڑ کر کھا کرتے تھے کہ یہ شخص اپنے جسم کو ھمیں کھانے کے لئے کس طرح دے سکتا ھے۔ عیسیٰ نے ان سے کھا :آمین آمین، میں تمھیں کہہ رھا هوں کہ اگر تم نے انسان کے بیٹے کا جسم نہ کھایا اور اس کا خون نہ پیا، تو تم لوگ اپنے اندر زندگی نہ پاؤگے ۔ اور جو کوئی میرا جسم کھائے اور میرا خون پئیے وہ جاودانہ زندگی پائے گا ۔اور روزِقیامت اسے میں اٹھا ؤں گا کیونکہ میرا جسم حقیقی کھانا اور میرا خون حقیقی پینے کی شے ھیں۔ بس جو بھی میر اجسم کھائے گا اور میرا خون پئے گا وہ مجھ میں اور میں اس میں رہوں گا ۔ جیسا کہ مجھے زندہ باپ نے بھیجا ھے اور میں اس کی وجہ سے زندہ هوں، اسی طرح جو مجھے کھائے گا وہ بھی میری وجہ سے زندہ رھے گا ۔“
۴۔انجیل یوحنا، باب دوم، تیسری آیت سے :”اور شراب ختم هوئی تو عیسیٰ کی ماں نے اس سے کھا : ان کے پاس شراب نھیں ھے ۔عیسیٰ نے جواب دیا: اے عورت مجھے تم سے کیا کام ھے، ابھی میرا وقت نھیں هوا۔ اس کی ماں نے نوکروں سے کھا :تم سے یہ جو کھے انجام دو ۔ اس جگہ تطھیر ِیہود کے حساب سے چھ سنگی ساغر رکھے هوئے تھے، جن میں سے ھر ایک میں دو سے تین کیل تک کی گنجائش تھی عیسیٰ نے ان سے کھا: ساغروں کو پانی سے پر کرو۔ انھیں پر کیا گیا تو عیسیٰ نے کھا: اب انھیں اٹھا کر صدر مجلس کے پاس لے جاؤ۔ وہ لے گئے، جب صدر مجلس نے اس پانی کو جو شراب میں تبدیل هوچکاتھا، چکھا ، لیکن اسے معلوم نہ هوا کہ کھاں سے آیا ھے، البتہ پانی نکالنے والے نوکر جانتے تھے۔ صدر مجلس نے دولھا سے مخاطب هوکر کھا: ھر ایک پھلے اچھی شراب لاتاھے اور جب نشہ چھا جائے تو اس سے بدتر، لیکن تم نے ابھی تک اچھی شراب بچا کر رکھی هوئی ھے۔اور یہ وہ ا بتدائی معجزات ھیں جو عیسیٰ سے قانائے جلیل میں صادر هوئے ۔ اوراپنے جلال کو ظاھر کیا اور اس کے شاگرد اس پر ایمان لائے ۔“
اور اب ان آیات کے متعلق بعض نکات کی طرف اشارہ کرتے ھیں :
الف۔نصاریٰ کے اصول وعقائد میں جو بات مورد اتفاق ھے وہ تثلیث پر اعتقاد ھے ۔ جب کہ انجیل یوحنا کے سترہویں باب کی تیسری آیت یہ کہتی ھے :”جاودانہ زندگی یہ ھے کہ تیری، حقیقی خدائے واحد کے طور پراور تیرے بھیجے هوئے عیسیٰ مسیح کی معرفت حاصل کریں ۔“
لہٰذا جب انہوں نے دیکھا کہ ان کے نزدیک تثلیث پر اعتقاد ایک اصلِ مسلم ھے اور انجیل یوحنا نے خدا کو وحدت حقیقی سے توصیف کیا ھے تو جیسا کہ جز اول یوحنا میں بھی مذکور ھے کہ”تینوں ایک ھیں “،ان کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہ رھا کہ توحید اور تثلیث کو جمع کریں اور کھیں کہ یہ حقیقتاً جدا بھی ھیں اور حقیقتاً متحد بھی ۔
کئی دلائل کی بنیاد پر یہ عقیدہ باطل ھے جن میں سے بعض یہ ھیں : ۱۔اعداد کے مراتب، مثال کے طور پر ایک اور تین، ایک دوسرے کی ضد ھیں اورضدین(دو متضاد اشیاء) کا آپس میں اجتماع محال ھے،یہ کیسے ممکن ھے کہ ایک ھی وقت میں وہ تینوں ایک هوں اور وھی ایک تین هوں ۔
۲۔جیسا کہ توحید کی بحث میں بیان هو چکا ھے ،عقیدہ تثلیث کا لازمہ یہ ھے کہ پانچ خداوٴں پر اعتقاد هو اور اسی طرح اس عدد کی تعداد لا متنا ھی حد تک پھنچ جائے گی، لہٰذا عیسایوں کے پاس لامتناھی خداؤں پر ایمان لانے کے سوا کوئی چارہ نھیں ۔
۳۔تثلیث کا لازمہ ترکیب ھے اور ترکیب کا لازمہ اجزاء اور ان اجزاء کو ترکیب دینے والے کی ضرورت ھے ۔
۴۔عقیدہ تثلیث کا لازمہ، خالقِ عددکو مخلوق سے توصیف کرنا ھے، کیونکہ عدد و معدود، دونوں مخلوق ھیں اور خداوند ھر قسم کی معدود یت سے یھاں تک کہ وحدت عددی سے پاک ومنزہ ھے<لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْا إِنَّ اللّٰہَ ثَالِثُ ثَلَاثَةٍ وَّمَا مِنْ إِلٰہٍ إِلاَّ إِلٰہٌ وَّاحِدٌ وَّ إِنْ لَّمْ یَنْتَھُوْا عَمَّا یَقُوْلُونَ لَیَمَسَّنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْہُمْ عَذَابٌ اٴَلِیْمٌ> [20] اور انہوں نے صراحت کے ساتھ حضرت عیسیٰ (ع) کو فرزند خدا کھا، جب کہ قرآن کہتا ھے<مَا الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ إِِلاَّ رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ وَاٴُمُّہ صِدِّیْقَةٌ کَانَا یَاٴْکُلاَنِ الطَّعَامَ انْظُرْ کَیْفَ نُبَیِِّنُ لَھُمُ الآیَاتِ ثُمَّ انْظُرْ اٴَنیّٰ یُوٴْفَکُوْنَ> [21] اور یہ جملہ<کَانَا یَاٴْکُلاَنِ الطَّعَامَ> اس بات کی طرف اشارہ ھے کہ ایسے طعام کی محتاج موجود، جو انسانی بدن میں جذب بھی هوتا ھے اور اس سے خارج بھی هوتا ھے، عبادت کے لائق نھیں هوسکتی۔
ب۔ان باتوں پر عقیدہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کلمہ تھے، کلمہ خدا تھا اور وہ کلمہ جو خدا تھا اس کائنات میں آیا اور جسم میں تبدیل هوگیا، روٹی بن گیا، اپنے پیروکاروں کے گوشت اور خون کے ساتھ متحد هوگیا اور اس کاپھلا معجزہ یہ تھا کہ پانی کو شراب میں تبدیل کیااور جو رسول عقول کی تکمیل کے لئے مبعوث هوا هو اس کا معجزہ نشے میں مدہوش هونا اور زوال ِ عقل کا باعث هو، کس عقل ومنطق سے مطابقت رکھتا ھے؟!
ج۔ایک طرف عیسیٰ کو خدا قرار دیا دوسری طرف سموئیل کی کتاب دوم کے گیارہویں باب میں داوٴد پیغمبر (ع) کو شادی شدہ عورت سے زنا کی نسبت دی کہ داوٴد نے اس عورت سے ز نا کیا جس کے نتیجے میں وہ حاملہ هو گئی، اس کے بعد اس کے شوھر کو جنگ پر بھیج دیا او رفوج کے سپہ سالار سے کھا کہ اسے جنگ کے دور ان لشکر کی اگلی صفوف میں رکھو اور اس کے پیچھے سے ہٹ جاؤتاکہ مارا جائے اور اس طرح اس کی بیوی اپنے گھر لے آیا، جب کہ انجیل متی کے باب اول میں عیسیٰ کا شجرہ نسب اس شادی تک پھنچاتے ھیں اور صاحب کتاب زبور داوٴد پیغمبر پر اس گناہ کی تھمت لگاتے ھیں ۔
یہ ھدایت قرآن ھی تھی جس نے خداوند عالم کو ان اوھام سے پاک ومنزہ اورا بن مریم پر اعتقاد کو، انھیں (نعوذ باللہ)زنا زادہ سمجھنے والوں کی تفریط اور خدا کا بیٹا قرار دینے والوں کے افراط سے پاک ومنزہ قرار دیا اور فرمایا<وَاذْکُرْ فِی الْکِتَابِ مَرْیَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ اٴَھْلِھَا مَکَاناً شَرْقِیًّا> [22]یھاں تک کہ فرمایا <قَالَ إِنِّی عَبْدُاللّٰہِ آتَانِیَ الْکِتَابَ وَجَعَلَنِیْ نَبِیًّا> [23] اور داوٴد کو پاکیزگی کی وہ منزلت عطا کی کہ فرمایا : <یَادَاوٴُدُ إِنَّا جَعَلْنَاکَ خَلِیْفَةً فِی اْلاٴَرْضِ> [24] اور پیغمبر خاتم(ص) سے مخاطب هو کر فرمایا<اِصْبِرْ عَلیٰ مَا یَقُوْلُوْنَ وَاذْکُرْ عَبْدَنَا دَاوٴُدَ ذَا الاٴَیْدِ إِنَّہ اٴَوَّابٌ> [25]
یہ معرفتِ خدا کے سلسلے میں ھدایت قرآن کا ایک نمونہ تھا۔
جب کہ تعلیمات قرآن مجید میں انسان کی سعادت کا نمونہ یہ ھے :
طاقت، دولت، قبیلے اور رنگ جیسے امتیازات کے مقابلے میں انسانی کمالات کو فضیلت کا معیار قرار دیا اور فرمایا<یَا اٴَیُّھَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاکُمْ مِنْ ذَکَرٍ وَّاٴُنْثٰی وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوْباً وَّقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوْا إِنَّ اٴَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اٴَتْقَاکُمْ إِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ> [26]
نشہ آور چیزوں کے استعمال سے فاسد شدہ افکار اور وسیع پیمانے پر پھیلے هوئے جوئے اور سود خوری کی وجہ سے بیمار اقتصاد کا ان آیات کے ذریعہ اصلاح ومعالجہ کیا <یَا اٴَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوا إِنَّمَا الَخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَاْلاٴَنْصَابُ وَاْلاٴَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ> [27] <وَاٴَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا> [28]،<وَلاَ تَاٴْکُلُوا اٴَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ> [29]
انسانی جانوں کو ان آیات کے ذریعے تحفظ فراھم کیا<وَلاَ تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ إِلاَّ بِالْحَقِّ> [30]، <وَمَنْ اٴَحْیَاھَا فَکَاٴَنَّمَا اٴَحْیَا النَّاسَ جَمِیْعاً> [31]
کمزوروں پر طاقتوروں کے ظلم وتعدی کے باب کوبند کیا اور لوگوں پر عدل واحسان کے دروازے کھول کر فرمایا<فَمَنِ اعْتَدیٰ عَلَیْکُمْ فَاعْتَدُوْا عَلَیْہِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدیٰ عَلَیْکُمْ > [32]، <وَاٴَحْسِنْ کَمَا اٴَحْسَنَ اللّٰہُ إِلَیْکَ وَلاَ تَبْغِ الْفَسَادَ فِی اْلاٴَرْضِ > [33]، <إِنَّ اللّٰہَ یَاٴْمُرُ بِالْعَدْلِ وَاْلإِحْسَانِ > [34]
اور اس دور میں جب عورتوں کے ساتھ حیوانوں جیسا برتاوٴ کیا جاتا تھا فرمایا <وَعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ> [35] ،<وَلَھُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْھِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ> [36]
ھر قسم کی خیانت سے روکا اور فرمایا<إِنَّ اللّٰہَ یَاٴْمُرُکُمْ اٴَنْ تُوٴَدُّوا اْلاٴَمَانَاتِ إِلیٰ اٴَھْلِھَا وَ إِذَا حَکَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اٴَنْ تَحْکُمُوا بِالْعَدْلِ > [37]
عھد وپیمان کے پورا کرنے کو ایمان کی نشانیوں سے قرار دیتے هوئے فرمایا: <وَالَّذِیْنَ ھُمْ لِاٴَمَانَاتِہِمْ وَعَہْدِھِمْ رَاعُوْنَ> [38]،<وَ اٴَوْفُوا بِالْعَھْدِ إِنَّ الْعَھْدَ کَانَ مَسْئُوْلاً> [39]
اور امت کو آیہٴ<یُوٴْتِی الْحِکْمَةَ مَنْ یَّشَاءُ وَمَنْ یُّوٴْتَ الْحِکْمَةَ فَقَدْ اٴُوْتِیَ خَیْراً کَثِیْراً> [40] کے ذریعے جھالت ونادانی کی ذلت سے اس طرح نجات دی کہ دنیا میں علم وحکمت کے علمبردار بن کر سامنے آئے ۔
اپنے پیروکاروں کو ھر اچھائی کا حکم دیا اور ھر قسم کی برائی سے روکا، طیب وپاکیزہ چیزوں کو ان کے لئے حلال اور خبیث اشیاء کو ان کے لئے حرام قرار دیا اور ان تمام قیود سے جن کا انہوں نے خود کو فطرت کے اصولوں کے برخلاف پابند کر رکھا تھا، نجات دلائی ۔
<اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُونَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ اْلاٴُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَہ مَکْتُوْبًاعِنْدَھُمْ فِی التَّوْریٰةِ وَاْلاٴِنْجِیْلِ یَاٴْمُرُھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْھَاھُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ یُحِلُّ لَھُمُ الطَّیِّبَاتِ وَیُحْرِّمُ عَلَیْھِمُ الَخَبَائِثَ وَیَضَعُ عَنْھُمْ إِصْرَھُمْ وَاْلاٴَغْلَاَلَ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْھِمْ فَالَّذِیْنَ آمَنُوْا بِہ وَ عَزَّرُوْہُ وَنَصَرُوْہُ وَاتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِیْ اٴُنْزِلَ مَعَہ اٴُوْلٰئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ > [41]
نیک افعال کے کے دائرے کو عقائد حقہ ،اخلاق حمیدہ اور اعمال صالحہ تک وسعت دی،نیز برے اعمال کو باطل عقائد،اخلاق رذیلہ اور فاسد کردار تک بڑھا کر امر بالمعروف ونھی عن المنکر کو تمام مومنین و مومنات کی ذمہ داری قرار دیا اور فرمایا: <وَالْمُوٴْمِنُوْنَ وَالْمُوٴْمِنَاتُ بَعْضُھُمْ اٴَوْلِیَاءُ بَعْضٍ یَّاٴْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُقِیْمُوْنَ الصَّلاَةَ وَیُوٴْتُوْنَ الزَّکوٰةَ وَ یُطِیْعُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہ اٴُوْلٰئِکَ سَیَرْحَمُھُمُ اللّٰہُ إِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ> [42] اور دوسرے مقام پر فرمایا<یَا اٴَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَالاَ تَفْعَلُوْنَخکَبُرَ مَقْتاً عِنْدَاللّٰہِ اٴَنْ تَقُوْلُوْا مَالاَ تَفْعَلُوْنَ> [43] ان دو آیات کے ذریعے ھر فرد کے لئے اپنے تمام امور زندگی میں حکمت، عفت، شجاعت اور عدالت تک رسائی اور تمام فضائل انسانیت سے مزین مدینہ فاضلہ کی تشکیل کا راستہ دکھایا ۔
اور یہ سب کے سب نمونے آفتاب ِھدایت ِقرآن کی ایک کرن تھے وگرنہ تمام معارف ِالھیہ نیز ِدنیوی اور اخروی سعادت سے متعلق رھنمائی کے لئے ضروری ھے کہ انسان عقائد، اخلاق،عبادات، معاملات اور سیاست سے متعلق، ِقرآنی آیات کے اسرار و رموز کا مطالعہ کرے، جس کے لئے مفصل کتب تحریر کرنا هوں گی ۔
حواله جات
[20] سورہ مائدہ ، آیت ۷۳۔”یقینا وہ لوگ کافر ھیں جن کا کھنا یہ ھے کہ اللہ تین میں کا تیسرا ھے ۔حالانکہ اللہ کے علاوہ کوئی خدا نھیں ھے اور اگر یہ لوگ اپنے قول سے باز نہ آئیں گے تو ان میں سے کفر اختیار کرنے والوں پر دردناک عذاب نازل هو جائے گا“۔
[21] سورہ مائدہ، آیت ۷۵۔”مسیح بن مریم کچھ نھیں ھیں صرف ھمارے رسول ھیں جن سے پھلے بہت سے رسول گذرچکے ھیں اور ان کی ماں صدیقہ تھیں اور وہ دونوں کھا نا کھایا کرتے تھے ۔ دیکھو ھم اپنی نشانیوں کو کس طرح واضح کر کے بیان کرتے ھیں اور پھر دیکھو کہ یہ لوگ کس طرح بہکے جا رھے ھیں“۔
[22] سورہ مریم ، آیت ۱۶۔”اور پیغمبر اپنی کتاب میں مریم کا ذکر کرو کہ جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ مشرقی سمت کی طرف چلی گئیں“۔
[23] سورہ مریم ، آیت ۳۰۔”بچہ نے آواز دی کہ میں اللہ کا بندہ هوں اس نے مجھے کتاب دی ھے اور مجھے نبی بنایا ھے“۔
[24] سورہ ص ، آیت ۲۶۔”اے داوٴد! ھم نے تم کو زمین میں اپنا جانشین بنا یاھے“۔
[25] سورہ ص ، آیت ۱۷۔”آپ ان کی باتوں پر صبر کریں اور ھمارے بندے داوٴد کو یاد کریں جو صاحب طاقت بھی تھے اور بیحد رجوع کرنے والے بھی تھے“۔
[26] سورہ حجرات ، آیت ۱۳۔”انسانو!ھم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ھے اور پھر تم میں شاخیں اور قبیلے قرار دیئے ھیں تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو بے شک تم میں سے خدا کے نزدیک زیادہ محترم وھی ھے جو زیادہ پر ھیزگار ھے اور اللہ ھر شئے کا جاننے والا اور ھر بات سے باخبر ھے “۔
[27] سورہ مائدہ، آیت ۹۰۔”ایمان والو!شراب ، جوا، بت، پانسہ یہ سب گندے شیطانی اعمال ھیں لہٰذا ان سے پر ھیز کرو تاکہ کامیابی حاصل کر سکو“۔
[28] سورہ بقرہ، آیت ۲۷۵۔”جب کہ خدا نے تجارت کو حلال قرار دیا ھے اور سود کو حرام“۔
[29] سورہ بقرہ، آیت ۱۸۸۔”اور خبردار ایک دوسرے کامال ناجائز طریقہ سے نہ کھانا“۔
[30] سورہ انعام، آیت ۱۵۱۔”اور کسی ایسے نفس کو جسے خدا نے حرام کر دیا ھے قتل نہ کرنامگر یہ کہ تمھار ا کوئی حق هو“۔
[31] سورہ مائدہ، آیت ۳۲۔”اور جس نے ایک نفس کو زندگی دے دی اس نے گویا سارے انسانوں کو زندگی دیدی“۔
[32] سورہ بقرہ ، آیت ۱۹۴۔”لہٰذا جو تم پر زیادتی کرے تم بھی ویسا ھی برتاوٴ کرو جیسی زیادتی اس نے کی ھے“۔
[33] سورہ قصص ، آیت ۷۷۔”اور نیکی کرو جس طرح اللہ نے تمھارے ساتھ نیک برتاوٴ کیا ھے اور زمین میں فساد کی کوشش نہ کرو“۔
[34] سورہ نحل، آیت ۹۰۔”بے شک اللہ عدل اور احسان کا حکم دیتا ھے“۔
[35] سورہ نساء، آیت ۱۹۔”اور ان کے ساتھ نیک بر تاوٴ کرو“۔
[36] سورہ بقرہ ، آیت ۲۲۸۔”اور عورتیں کے لئے ویسے ھی حقوق بھی ھیں جیسی ذمہ داریاں ھیں شریعت کے موافق“۔
[37] سورہ نساء ، آیت ۵۸۔”بے شک اللہ تمھیں حکم دیتا ھے کہ امانتوں کو ان کے اھل تک پھنچا دو اور جب کوئی فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ کرو“۔
[38] سورہ مومنون، آیت ۸۔”اور جو مومنین اپنی امانتوں اور وعدوں کا لحاظ رکھنے والے ھیں“۔
[39] سورہ اسراء ، آیت ۳۴۔”اور اپنے عھدوں کو پورا کرنا کہ عھدکے بارے میں سوال کیا جائے گا“۔
[40] سورہ بقرہ، آیت ۲۶۹۔”وہ جس کو بھی چاہتا ھے حکمت عطا کردیتا ھے ۔ اور جسے حکمت عطاکردی جائے اسے گویا خیر کثیر عطا کر دی
[41] سورہ اعراف ، آیت ۱۵۷۔”جو لوگ کہ رسول نبی امی کا اتباع کرتے ھیں جس کا ذکر اپنے پاس توریت اور انجیل میں لکھا هو پاتے ھیں کہ وہ نیکیوں کا حکم دیتا ھے اور برائیوں سے روکتا ھے اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتا ھے اور خبیث چیزوں کو حرام قرار دیتا ھے اور ان پر سے سنگین بوجھ اور قید و بند کو اٹھا دیتا ھے پس جو لوگ اس پر ایمان لائے اس کا احترام کیا اس کی امدادکی اور اس نور کا اتباع کیا جو اس کے ساتھ نازل هوا ھے وھی درحقیقت فلاح یافتہ اور کامیاب ھیں“۔
[42] سورہ توبہ، آیت ۷۱۔”مومن مرد اور عورتیں آپس میں سب ایک دوسرے کے ولی اور مددگار ھیں یہ سب ایک دوسرے کو نیکیوں کا حکم دیتے ھیں اور برائیوں سے روکتے ھیں ، نماز قائم کرتے ھیں ۔ زکوة ادا کرتے ھیں اللہ اور رسول کی اطاعت کرتے ھیں۔ یھی وہ لوگ ھیں جن پر عنقریب خدا رحمت نازل کرے گا کہ وہ ھر شئے پر غالب اور صاحب حکمت ھے“۔
[43] سورہ صف، آیت ۲/۳۔”ایمان والو! آخر وہ بات کیوں کہتے هو جس پر عمل نھیں کرتے هو۔بے شک اللہ کے نزدیک یہ سخت ناراضگی کا سبب ھے کہ تم وہ کہو جس پر عمل نھیں کرتے هو“۔