- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 4 دقیقه
- 2022/02/03
- 0 رائ
اور یہ آسمانی کتب کی ان بشارتوں کا ظہور ھے جن کی سابقہ انبیاء علیھم السلام نے خبر دی تھی۔ اگر چہ تحریف کے ذریعے انھیں مٹانے کی مکمل کوشش کی گئی لیکن باقی ماندہ اثرات میں غور وفکر ،اھلِ نظر کو حقائق تک پھنچانے کے لئے مشعل ِراہ ھے ۔ھم ان میں سے دو نمونوں پر اکتفا کرتے ھیں :
۱۔تورات ،سفر تثنیہ ، تینتیسویں باب میں ذکر هوا ھے :”اور یہ ھے وہ برکت جو موسی جیسے مرد خدا نے اپنی وفات سے پھلے بنی اسرائیل کو عطا کی اور کھا: یھوہ سیناسے آیا اور سعیرسے ان پر طلوع کیا اور جبل فاران سے چمکااور لاکھوں مقدسین کے ساتھ آیا اور اس کے دائیں ھاتھ سے ان کے لئے آتشیں شریعت ظاھر هوئی ۔“
”سینا“وہ جگہ ھے جھاں حضرت موسیٰ بن عمران پر وحی نازل هوئی ۔”سعیر “عیسیٰٰ بن مریم کے مبعوث هونے کی جگہ اور ”فاران“کا پھاڑ جھاں یھوہ چمکا،تورات کی گواھی کے مطابق ”مکہ“کا پھاڑ ھے۔
کیونکہ سفر تکوین کے اکیسویں باب میں حضرت ھاجرہ اور اسماعیل سے مربوط آیات میں مذکور ھے کہ :”خدا اس بچے کے ساتھ تھا اور وہ پروان چڑھ کر،صحرا کا ساکن هوا اور تیر اندازی میں بڑا هوا اور فاران کے صحرا میں سکونت اختیار کی، اس کی ماںنے اس کے لئے مصر سے بیوی کا انتخاب کیا۔“
”فاران “مکہ معظمہ ھے، جھاں حضرت اسماعیل اور ان کی اولاد رھائش پذیر تھے اور کوہ حرا سے آتشیں شریعت اور فرمان <یَا اٴَیُّھَا النَّبِیُّ جَاھِدِ الْکُفَّارَ وَالْمُنَافِقِیْنَ>[147]کے ساتھ آنے والا پیغمبر آنحضرت (ص) کے علاوہ اور کون هو سکتا ھے؟
اور کتاب حبقّوق(حیقوق)نبی کے تیسرے باب میں نقل هوا ھے کہ :”خدا تیمان سے آیا اور قدوس فاران سلاہ کے پھاڑ سے ، اس کے جلال نے آسمانوں کو ڈھانپ لیا اور زمین اس کی تسبیح سے لبریز هوگئی ، اس کا پر تو نور کی مثل تھا اور اس کے ھاتھوں سے شعاع پھیلی۔ “
مکہ معظمہ کے پھاڑ سے آنحضرت (ص)کے ظہور کی بدولت ھی یہ هوا کہ ساری زمین ((سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ ولا الہ الا اللّٰہ واللّٰہ اکبر))کی صداوٴں سے گونج اٹھی اور ((سبحان ربی العظیم وبحمدہ))و ((سبحان ربی الاٴعلی وبحمدہ )) ساری دنیا کے مسلمانوں کے رکوع وسجود میں منتشر هوئے۔
۲۔انجیل یوحنا کے چودہویں باب میں مذکور ھے کہ :”اور میں اپنے والد سے چاہوں گا اور وہ تمھیں ایک اور تسلی دینے والا عطا کرے گا جو ھمیشہ کے لئے تمھارے ساتھ رھے۔“
اور پندرہویں باب میں مذکور ھے کہ :”اور جب وہ تسلی دینے والا آئے ، جسے والد کی جانب سے تمھارے لئے بھیجوں گا یعنی حقیقی روح جو والد سے صادر هوگی ، وہ میری گواھی دے گی ۔“
اصلی نسخے کے مطابق ، عیسیٰ جس کے متعلق خدا سے سوال کریں گے، کو ”پار قلیطا“کے نام سے یاد کیا گیا ھے جو ”پر یکلیطوس “ھے اور اس کاترجمہ ”تعریف کیا گیا“ ،”احمد“اور”محمد“کے موافق ھے،لیکن ”انجیل “لکھنے والوں نے اسے ”پاراکلیطوس“میں تبدیل کر کے ”تسلی دینے والا“کے معنی میں بیان کیا ھے ۔
اوریہ حقیقت انجیل برنابا کے ذریعے واضح وآشکار هوگئی کہ اس میں ”فصل ۱۱۲“ میں نقل هوا ھے کہ: ”- ((۱۳)) اور اے برنابا !جان لوکہ اس لئے میرے اوپر اپنی نگھداری واجب ھے اور نزدیک ھے کہ (عنقریب )میر اایک شاگرد مجھے تیس کپڑوں کے عوض نقد بیچ دے گا ((۱۴))اور لہٰذا مجھے یقین ھے کہ مجھے بیچنے والا میرے نام پر ماراجائے گا((۱۵)) کیونکہ خدا مجھے زمین سے اٹھا لے گا اور اس خائن کی صورت اس طرح بدل دے گا کہ ھر شخص گمان کرے گا کہ میں هوں ((۱۶))اور اس کے ساتھ جو وہ بدترین موت مرے گا میں بچ جاوٴں گا اور دنیا میں دراز مدت تک رہوں گا ((۱۷))لیکن جب محمد پیغمبر خدا ((محمد رسول اللّٰہ))آئے گا مجھ سے یہ عیب اٹھا لیا جائے گا “۔
اور محمد رسول اللہ (ص) کی بشارت انجیل کی فصول میں ذکر هوئی ھیں ۔
اور اس انجیل کی بعض فصول میں((محمد رسول اللّٰہ))کے عنوان سے بشارتیں مذکور ھیں ،جیسا کہ انتالیسویں فصل میں ھے: ”اور جب آدم اپنے قدموں پرکھڑا هوا تو اس نے فضا میں کلمات لکھے هوئے دیکھے جو سورج کی طرح چمک رھے تھے کہ جن کی صریح نص یہ تھی ((لا الہ الااللّٰہ ))اور ((محمد رسول اللّٰہ))((۱۵))پس اس وقت آدم نے لب کھولے اور کھا : اے پروردگار !میرے خدا میں تیرا شکر ادا کرتا هوں کیونکہ مجھے زندگی عطا کر کے تو نے اپنا تفضل فرمایا ((۱۶))لیکن تیری بارگاہ میں فریاد کرتا هوں کہ تو مجھے ان کلمات ((محمد رسول اللّٰہ)) کے معنی بتا دے ((۱۷))پس خدا نے جواب دیا :مرحبا!اے میرے عبد آدم((۱۸))بے شک میں تمھیں بتاتا هوں کہ تم پھلے شخص هو جسے میں نے خلق کیا ھے۔“
اور اکتالیسویں فصل میں ھے: ”((۳۳))جب آدم نے توجہ کی تو دروازے کے اوپر((لا الہ الا اللّٰہ ،محمد رسول اللّٰہ)) لکھا هوا دیکھا۔ “
اور چھیانویں فصل میں ھے: ”((۱۱))اس وقت خد اجھان پر رحم فرمائے گا اور اپنے پیغمبر کوبھیجے گا، جس کے لئے ساری دنیا خلق کی ھے ۔((۱۲))جو قوت کے ساتھ جنوب کی جانب سے آئے گا اور بتوں اور بت پرستوں کو ھلاک کردے گا ۔((۱۳))اور شیطان کے انسان پرتسلط کو جڑ سے اکھاڑ پھنیکے گا((۱۴)) اور خدا کی رحمت سے خود پر ایمان لانے والوں کی خلاصی کے لئے آئے گا ((۱۵))اور جو اس کے سخن پر ایمان لائے گا بابرکت هوگا۔“
اور ستانویں فصل میں ھے:”((۱))اور اس کے باوجود کے میں اس کے جوتوں کے تسمے کھولنے کے قابل نھیں هوں، خدا کی رحمت سے اس کی زیارت سے شرفیاب هوا هوں۔ “
حواله جات
[147] سورہ توبہ، آیت ۷۳۔”اے پیغمبر ! کفار و منافقین کے ساتھ جھاد کرو“۔