- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 3 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2022/02/24
- 0 رائ
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اسلامی قوانین میں سے دو اہم قانون اور فروع دین میں سے ہیں ۔قرآن کریم اور معصوم راہنماؤں نے فریضہ کے بارے میں کافی تاکید کی ہے۔ صرف اسلام ہی نہیں بلکہ دوسرے ادیان آسمانی نے بھی اپنے تربیتی احکام کو جاری کرنے کے لئے ان کا سہارا لیا ہے ۔لہٰذا امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی تاریخ بہت پرانی ہے ۔امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں : امر بالمعروف اور نہی عن المنکرانبیاء کی روش اور نیک کردار افراد کا شیوہ اور طریقۂ کار ہے۔ (وسائل الشیعہ ۱!۳۹۵)
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا معنی
امر یعنی فرمان اور حکم دینا ۔نہی یعنی روکنا اور منع کرنا۔
معروف یعنی پہچانا ہوا، نیک ، اچھا ۔منکر یعنی ناپسند ، ناروا اوربد ۔
اصطلاح میں معروف ہر اس چیز کو کہا جاتا ہے جو اطاعت پروردگار اور اس سے تقرب اور لوگوں کے ساتھ نیکی کے عنوان سے پہچانی جائے ۔ اور ہر وہ کام جسے شارع مقدس (خدا) نے برا جانا ہے اور اسے حرام قرار دیا ہے اسے منکر کہتے ہیں ۔(مجمع البحرین کلمۂ معروف اور منکر )
معروف اور منکر کے وسیع دائرے
معروف اور منکر صرف جزئی امور ہی میں محدود نہیں ہیں بلکہ ان کا دائرہ بہت وسیع ہے معروف ہر اچھے اور پسندیدہ کام اور منکر ہر برے اور ناپسند کام کو شامل ہے ۔
دین اور عقل کی نظر میں بہت سے کام معروف اور پسندیدہ ہیں جیسے نماز اور دوسرے فروع دین، سچ بولنا، وعدہ کو وفا کرنا، صبر و استقامت، فقراء اور ناداروں کی مدد، عفو و گذشت، امید و رجاء ، راہ خدا میں انفاق ، صلۂ رحم ، والدین کا احترام، سلام کرنا ، حسن خلق اور اچھا برتاؤ، علم کو اہمیت دینا، ہم نوع ، پڑ وسیوں اور دوستوں کے حقوق کی رعایت، حجاب اسلامی کی رعایت، طہارت و پاکیزگی ، ہر کام میں اعتدال اور میانہ روی اوردیگر سیکڑ وں نمونے ۔
اس کے مقابلہ میں بہت سے ایسے امور پائے جاتے ہیں جنہیں دین اور عقل نے منکر اور ناپسند شمار کیا ہے ، جیسے :ترک نماز ، روزہ نا رکھنا، حسد ، کنجوسی ، جھوٹ ، تکبر ، غرور ، منافقت، عیب جوئی او ر تجسس، افواہ پھیلانا، چغلخوری ، ہوا پرستی ، برا بھلاکہنا، جھگڑ ا کرنا، نا امنی پھیلنا کرنا، اندھی تقلید، یتیم کامال کھا جانا، ظلم اور ظالم کی حمایت کرنا، مہنگا بیچنا، سود خوری ، رشوت لینا، انفرادی اور اجتماعی حقوق کو پامال کرناوغیرہ وغیرہ۔
امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکی اہمیت
پروردگار عالم فرماتا ہے :مومن مرد اور مومن عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے ولی اور مدد گار ہیں کہ ایک دوسرے کو نیکیوں کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں ۔(سورہ توبہ ۔!۷۱)
مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام ان دو الٰہی فریضوں کا دوسرے اسلامی احکام سے مقایسہ کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :یاد رکھو کہ جملہ اعمال خیر مع جہاد راہ خدا ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے مقابلہ میں وہی حیثیت رکھتے ہیں جو گہرے سمندرمیں لعاب دہن کے ذرات کی حیثیت ہوتی ہے ۔(نہج البلاغہ کلمہ !۳۷۴)
رسول خدا ایک خوبصورت مثال میں معاشرے کو ایک کشتی سے تشبیہ دیتے ہوئے فرماتے ہیں :اگر کشتی میں سوار افراد میں سے کوئی یہ کہے کہ کشتی میں میرا بھی حق ہے لہٰذا میں اس میں سوراخ کر سکتا ہوں اور دوسرے مسافرین ا سکو اس کام سے نہ روکیں تو اس کا یہ کام سارے مسافروں کی ہلاکت کا سبب بنے گا۔ اس لئے کہ کشتی کے غرق ہونے سے سب کے سب غرق اور ہلاک ہو جائیں گے اور اگر دوسرے افراد اس شخص کو اس کام سے روک دیں تو وہ خود بھی نجات پاجائے گا اور دوسرے مسافر بھی ۔(صحیح بخاری ۲!۸۸۷)
اسلام صرف انسانوں کے متعلق ہی امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکا حکم نہیں دیتا ہے بلکہ جانوروں کے سلسلہ میں بھی ا سکو اہمیت دی ہے۔ امام جعفر صادق۔ فرماتے ہیں : بنی اسرائیل میں ایک بوڑھا عابد نماز میں مشغول تھا کہ اس کی نگاہ دو بچوں پر پڑی جو ایک مرغے کے پر کو اکھاڑ رہے تھے عابدان بچوں کو اس کام سے روکے بغیر اپنی عبادت میں مصروف رہا، خداوند عالم نے اسی وقت زمین کو حکم دیا کہ میرے اس بندے کو نگل جا۔(بحار الانوار ۹۷!۸۸)