- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 5 دقیقه
- 2022/02/24
- 0 رائ
ا ايها اَلّذ ِينَ آمَنُوا کُتِبَ عَلِيکُمْ الصِّيام کَمٰاکُتِبَ عَلَی الَّذِ ينَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُون۔”
ا ے ایمان لانے والو! تم پر روزے فرض کر دئے گئے جیسے تم سے پہلی امتوں پر فرض تھے تاکہ تم پرہیزگا ر بن جاؤ۔”( سورہ بقرہ ١٨٣ )
مذکورہ آیہ مبارکہ اپنے بعد والی آیت کے همراہ ہمیں تین اہم موضوع کی طرف متوجہ کرتی ہے: روزہ ، دعا اور قرآن یہ تینوں آیت آپس میں ایسی منسجم ہیں کہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو سکتی ہیں لہذا یہ ماہ منور ایسا بابرکت مہینہ ہے جسمیں لوگوں کا رجحان صرف اور صرف عبادات الٰہی کی طرف رہتا ہے۔ جس آیہ شریفہ کو ہم نے بیان کیا ہے وہ روزہ پر ایک محکم دلیل ہے اور مبارک مہینہ بھی روزہ اور روزہ داروں سے مخصوص ہے اس لئے ہر انسان کو ان دنوں اس پر ایک خاص توجہ دینی چاہیئے کیونکہ یہ مہینہ لوگوں کے تزکیہ نفس کا ہے۔
قرآن مجید کے خطابات کا ایک نرالہ ہی انداز ہے کبھی اس نے ”يا ايها الناس ”کہہ کر لوگوں کو خطاب کیا ہے تو کبھی ”یا اہل الکتاب ”اور کبھی ”يا ايها الذین آمنوا ” ان تمام خطابات میں سب سے لطیف لحن قرآن کا یہ ہے کہ اس نے مومنوں کو بڑے پیارے انداز میں خطاب کیا ہے کہ ”یا ایھا الذین آمنوا”اے ایمان والو! جو سب سے بہترین لحن مانا جاتا ہے۔
امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپ نے فرما یا: ”لذّة ما فی النداء ازال تعب العبادة و العناء .”یعنی :خطاب کی لذت ”یا ایھا الذین آمنوا” عبادت کی سختی و مشقت کو دور کر دیتی ہے ۔(مجمع البیان جلد ٢ صفحہ ٤٩٠)
در حقیقت روز ہ، روزہ داروں کی سختیوں اور پریشانیوں کو دور کر دیتا ہے، روزہ انسان کے زاد و توشہ کو تأمین کرتا ہے کیوں کہ انسان دنیا میں مسافر کی حیثیت رکھتا ہے اور مسافروں کو سفر میں زاد و راہ توشہ کی اشد ضرورت پڑتی ہے۔ ”و تزّودو ا فانّ خیر الزّاد التقویٰ ( سورۂ بقرہ ١٩٦)
روزہ انسانی زندگی میں تقوی پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے کہ یہ عمل صرف خدا کے لئے ہو تا ہے اور اسمیں ریا کاری کا امکان نہیں ہے ۔روزہ صرف نیت ہے اور نیت کا علم صرف پروردگار کو ہے ۔پھر روزہ قوت ارادی کے استحکام کا بہترین ذریعہ ہے جہاں انسان حکمِ خداوندی کی خاطر ضروریات زندگی اور لذّات حیات سب کو ترک کر دیتا ہے کہ یہی جذبہ تمام سال باقی رہ جا ئے تو تقوی کی بلند ترین منزل حاصل ہو سکتی ہے۔ روزہ کی زحمت کے پیش نظر دیگر اقوام کا حوالہ دے کر اطمینان دلایا گیا ہے اور پھر سفراور مرض میں معافی کا اعلان کیا گیا ہے اور مرض میں شدت یا سفر میں زحمت کی شرط نہیں لگا ئی گئی ہے ۔یہ انسان کی جہالت ہے کہ خدا آسانی دینا چاہتا ہے اور وہ آج اور کل کے سفر کا مقابلہ کر کے دشواری پیدا کرنا چاہتا ہے اور اس طرح خلاف حکم ِ خدا روزہ رکھ کر بھی تقویٰ سے دور رہنا چاہتا ہے۔
یہ کریمہ میں ”لَعلَّکم”(شاید)کا لفظ علم خدا کی کمزوری کی بنا پر نہیں نفس بشری کی کمزوری کی بنا پر استعمال ہوا ہے! اور یہ یاد رہے کہ روزہ صرف روزہ بھی تقویٰ کے لئے کا فی نہیں ہے ۔روزہ کی کیفیت کا تمام زندگی باقی رہنا ضروری ہے اور یہ ضروری ہے کہ سارا وجود روزہ دار ہو۔ برے خیالات، گندهے افکار، بد عملی، بد کر داری وغیرہ زندگی میں داخل نہ ہونے پائیں۔
روزہ برائیوں سے پرہیز اور محرمات سے اجتناب کی ایک ریاضت ہے۔ روزہ بھوک، پیاس اور محنت و مشقت کا نام نہیں ہے، روزہ دار کے ذهن اور دل و دماغ کو غلط تصورات و خیالات سے ویسے ہی پاک و پاکیزہ ہونا چائیے جس طرح اس کا شکم کھانے اور پینے سے خالی اور صاف رہتا ہے۔
روزہ بھوک و پیاس کی مشق کے لئے واجب نہیں کیا گیا بلکہ محرمات اور گناہوں سے پرہیز کا عادی بنانے کے لئے واجب کیا گیا ہے۔
شہزادی کونین دختر نبی اکرم ۖ حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام نے فرمایا: ”وہ روزہ دار جو اپنی زبان، اپنے کان، اپنی آنکھوں اور اپنے جوارح کو گناہ سے محفوظ نہ کرسکے تو اسکا روزہ روزہ نہیں ہے۔”
امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا: قلب کا روزہ زبان کے روزہ سے بہتر ہے اور زبان کا روزہ شکم کے روزہ سے افضل ہے۔
کتنی اچھی اور قابل غور بات علامہ ذیشان حیدر جوادی مرحوم نے کہی ہے کہ :روزہ ترک لذّات کا نام ہے تیاری ٔ لذّات کا نہیں ۔” مگر افسوس آج مسلمان معاشرہ کا سب سے بڑا عیب یہ ہے کہ مسلمان کا وقت، روزہ کے زمانے میں بھی زیادہ حصہ کھانے کی تیاری پر صرف ہو جاتا ہے۔ عورتیں دو پہر کے بعد مستقل باورچی خانہ کی نذر ہو جاتی ہیں اور انواع و اقسام کے کھانے کی تیاری میں مشغول رہتی ہیں ایسا معلوم ہو تا ہے کہ روزہ بھوک و پیاس کے ذریعہ عبرت اور اصلاح نفس کی تحریک نہیں ہے بلکہ بہترین کھانوں کی تحریک ہے ۔آپ دیکھیں گے کہ مسلمان معاشروں میں ماہ مبارک رمضان میں کھانے کا بجٹ عام زمانوں سے زیادہ ہو تا ہے اور مسلمانوں کی توجہ کھانے کے انواع و اقسام پر سال بھر سے زیادہ ہوتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ روزہ ترک لذات اور ریاضت کا ذریعہ نہیں بلکہ بھوکے رہ کر کھانوں سے لذت اندوزی کا ذریعہ ہے ! ”
روزہ بہترین عبادت ہے جسے پروردگار نے استعانت کا ذریعہ قرار دیا ہے اور آل محمد نے مشکلات میں اسی ذریعہ سے کام لیا ہے۔ کبھی نماز ادا کی ہے اور کبھی روزہ رکھا ہے ۔یہ روزہ ہی کی برکت تھی کہ جب بیماری کے موقع پر آل محمد نے روزہ کی نذر کرلی اور وفا ئے نذر میں روزے رکھ لئے تو پروردگار نے پورا سورۂ دہر نازل کر دیا۔
آل محمد کے ماننے والے اور سورہ ٔ دهر کی آیات پر وجد کرنے والے کسی حال میں روزے سے غافل نہیں ہو سکتے اور صرف ماہ مبارک رمضان میں نہیں بلکہ جملہ مشکلات میں روزہ کو سہارا بنا ئیں گے ۔ کیونکہ یہ مہنیہ تمام مہینوں کا سردار ہے اس ماہ مبارک میں تما م چیزیں یکجا ہو جا یا کرتی ہیں جتنی فضیلت اس مہینہ کو حاصل ہے کسی اور مہینہ کو نہیں حاصل ہے اس ماہ میں روزہ داروں کا ہر ہر لمحہ کبھی قرآن مجید کی تلاوت، کبھی دعا اور کبھی نماز واجبہ کے ہمراہ نماز مستحبی پڑھنے میں گذرتا ہے ۔ اس ماہ میں نزول قرآن کے سبب اس کی عظمتوں میں اور چار چاند لگ گیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ معصوم نے فرمایا ہے کہ”مَنْ قَرَأَ فِیْ شَھْرِ رَمْضَانَ ٰاٰٰ یَةً مِنْ کِتٰابِ اللّٰہِ کَانَ کَمَنْ خَتَمَ اَلْقُرْٰانَ فِیْ غَیْرِہِ مِنَ اَلْشُّھُوْرِ۔”یعنی امام رضا فرماتے ہیں کہ:جو بھی ماہ رمضان میں کتاب اللہ کی ایک آیت کی تلاوت کریگا تووہ اس شخص کے مانند ہے جو بقیہ مہینوں میں پورے قرآن کی تلاوت کرے۔
رسول اکرم نے فرمایا ”یہ جان لو کہ جو بھی قرآن کو سیکھے اور اسکے بعد دوسروں کی اس کی تعلیم دے اور اس پر عمل کرے تو میں جنت کی طرف اس کی رہنمائی کرنے والا ہوں۔”نیز آپ نے فرمایا کہ ”اے میرے بیٹا! قرآن پڑھنے سے غافل نہ رہو، کیونکہ قرآن دل کو زندہ کرتا اور فحشاء و گناہ سے دور رکھتا ہے۔
عبادتوں کے چمن کی بہار ہے رمضان
علاج گردش لیل و نہار ہے رمضان
پئے طہارت دل آبشا ر ہے رمضان
پیام رحمت پروردگا ر ہے رمضان
ہوا کریم کا احساں اسی مہینے میں
ملارسول(ص) کو قرآن اسی مہینے میں
پیام اعظمی