الشیعہ قرآن برگه 13
لیکن اب سوال یہ پیدا ھوتا ھے کہ قرآن مجید میں متشابہ آیات کی وجہ کیا ھے؟ جبکہ قرآن مجید نور، روشنی، کلام حق اور واضح ھے نیزلوگوں کی ھدایت کے لئے
جیسا کہ ھم سورہ آل عمران میں پڑھتے ھیں: < ہُوَ الَّذِی اٴَنْزَلَ عَلَیْکَ الْکِتَابَ مِنْہُ آیَاتٌ مُحْکَمَاتٌ ہُنَّ اٴُمُّ الْکِتَابِ
جیسا کہ ھم جانتے ھیں کہ قرآن مجید کے پھلے سورے کا نام ”فاتحة الکتاب“ ھے، ”فاتحة الکتاب“ یعنی کتاب (قرآن) کی ابتدا اور پیغمبر اکرم(ص) سے منقول
قرآن مجید کے ۲۹ سوروں کے شروع میں حروف مقطّعات آئے ھیں، اور جیسا کہ ان کے نام سے ظاھر ھے کہ یہ الگ الگ حروف ھیں اور ایک دوسرے سے جدا دکھائی دیتے
جیسا کہ ھم سورہ بقرہ میں پڑھتے ھیں: < وَإِنْ کُنتُمْ فِی رَیْبٍ مِمَّا نَزَّلْنَا عَلَی عَبْدِنَا فَاٴْتُوا بِسُورَةٍ مِنْ مِثْلِہِ ۔۔۔>
اس میں کوئی شک نھیں ھے کہ قرآن مجید کا اعجاز صرف فصاحت و بلاغت اور شیریں بیانی سے مخصوص نھیں ھے (جیسا کہ بعض قدیم مفسرین کا نظریہ ھے) بلکہ اس کے
شیعہ وسنی علما کے یھاں مشھور و معروف یھی ھے کہ قرآن مجید میں کوئی تحریف نھیں ھوئی ھے، اور موجودہ قرآن کریم وھی قرآن ھے جو پیغمبر اکرم(ص) پر نازل
ابن تیمیہ، جس کے نظریات اور فتووں پر وھابیوں کی بنیاد رکھی گئی ھے کھتے ھیں: تمام لوگوں پر خدا اور اس کے رسول کے کلام کو اصل قرار دینا اور اس کی
جب انسان قرآن سے مانوس ہو جائے گا تو زندگی و معاشرے کے گوناگوں امور میں قرآن کی بات پر توجہ دے گا۔ اچھی آواز(تلاوت) قرآن کو شیریں تر بنا دیتی ہے