الشیعہ اسلام اصــــول دیــن امــام شناسی
حضرت علی علیہ السلام ایک ایسے حاکم اسلامی اور خلیفہ تھے، جن کی خلافت کو سبھی قبول کرتے ہیں، اگر چہ شیعہ بلا فصل اور اہل سنت چوتھا۔ لہذا دونوں
تمام مسلمان اس امر کے قائل ہیں کہ رسول خدا (ص) کے بعد مسلمانوں کے درمیان جانشین رسول (ص) اور خلیفہ کا ہونا ضروری ہے۔ لہذا جو شخص امت اسلامی کا
قرآن کریم قیامت تک پیش آنے والے ہر مسئله کا حل رکھتا ہے۔ لہذا نبی اکرم (ص) کے بعد صحیح راستہ بھی وہی بتائے گا۔ ہم اس مختصر تحریر میں چند آیات بیان
شيعوں کے ائمہ جو کہ رسول(ص) کے اہل بيت ہيں ان کي عصمت پر بہت سي دليليں موجود ہيں. ہم ان ميں سے صرف ايک دليل کا يہاں پر تذکرہ کرتے ہيں: شيعہ اور سني
سوال: گو کہ اکثريت حقانيت کي دليل نہيں ہے مگر پھر بھي سوال يہ ہے کہ تفکر خلافت کے پيروکاروں کي تعداد کيوں تفکر امامت کي نسبت زيادہ ہے؟ تفکر خلافت
کیا امت مسلمہ میں اتحاد کی خاطر اس مطلب کو بیان کیا جا سکتا ہے کہ مسئلہ امامت فروع دین میں سے ہے نہ کہ اصول دین میں سے ؟ یہ وہ بحثیں ہیں جو استاد
واضح رھے کہ پیغمبر اکرم(ص) کے فوراً بعد ھی آپ کی خلافت کے سلسلہ میں گفتگو شروع ھو گئی تھی، چنانچہ ایک گروہ کا کھنا تھا کہ آنحضرت(ص) نے اپنے بعد کے
امامت رسول اسلام کی وفات کے بعد امت کے درمیان پیدا ھونے والا پھلا اختلاف، مسئلہ امامت و خلافت تھا جس نے امت مسلمہ کو دوحصوں میں تقسیم کردیا تھا۔
ہميں يقين ہے کہ پيغمبر اسلام نے قطعاً اپنے جانشين کو معين فرمايا ہے ،اس ميں کيا مشکل ہے کہ عقل ومنطق اور دليل وبرہان سے اس موضوع پر بحث کريں؟