- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- 2023/10/02
- 0 رائ
ولی امر مسلمین امام خامنہ ای کی نظر میں اتحاد بین المسلمین ایک عارضی اور اسٹریٹجک مسئلہ نہیں بلکہ اسلامی اصولوں میں سے ایک اصول ہے۔ آپ اس بارے میں فرماتے ہیں: “ہمیں وحدت کو ایک حربے کے طور پر نہیں دیکھنا چاہئے بلکہ یہ ایک اسلامی اصول ہے۔” رہبر معظم انقلاب کے اس بیان سے نہ صرف اتحادی بین المسلمین کی حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے بلکہ ایسے حلقوں کا جواب بھی ہے جو شیعہ سنی وحدت کو محض ایک حربے کے طور پر دیکھتے ہیں یا اسے صرف ایک اسٹریٹجک مسئلہ قرار دیتے ہیں۔ لہذا امام خامنہ ای کی نظر میں وحدت، دین مبین اسلام کے بنیادی واجبات میں سے ایک ہے۔ اس بارے میں آپ فرماتے ہیں: “میں اسلامی مسالک میں تقریب کو اسلامی نظام کے اہداف کیلئے واجب اور ضروری سمجھتا ہوں۔” نیز فرماتے ہیں: “اتحاد بین المسلمین سو دلائل کی بنا پر واجب اور سو دلائل کی بنا پر ممکن ہے۔”
اس مسئلے کی ضرورت اور اہمیت کی خاطر نیز اسلامی دنیا کے مسائل پر مکمل احاطہ رکھنے کے باعث ولی امر مسلمین امام خامنہ ای فرماتے ہیں: “میری آرزو ہے کہ میری زندگی اتحاد بین المسلمین کیلئے گزرے اور میری موت بھی اتحاد بین المسلمین کی راہ میں آئے۔” وحدت کا مسئلہ بہت اہم ہے لہذا اس کی درست تعریف جو دینی تعلیمات کے مطابق بھی ہو، پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ وحدت اور اسلامی مسالک میں تقریب کے درست فہم کے بعد ہی اس راستے میں موثر کردار ادا کیا جانا ممکن ہے۔ رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے وحدت کے مختلف معنی بیان کئے ہیں۔ ان میں دشمن کے مقابلے میں باہمی یکجہتی، مشترکہ امور پر توجہ مرکوز کرنا، اسلامی مسالک کا ایکدوسرے سے تعاون کرنا اور آپس میں ٹکراو سے پرہیز کرنا، بھائی چارے کا احساس، تنازعات سے بچنا، دشمن کے مقابلے میں سیاسی اور جذباتی ہم آہنگی شامل ہیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مختلف مواقع پر بارہا اسلامی مسالک کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیا ہے اور تفرقہ اور فرقہ واریت کو امت مسلمہ کیلئے زہر قاتل قرار دیا ہے۔ آپ کے بیانات کی روشنی میں جو نکات سامنے آتے ہیں وہ یہ ہیں: وحدت ایک اسلامی اور قرآنی اصول ہے، دین مبین اسلام کا بول بالا کرنے کی اصلی شرط وحدت ہے، وحدت ایک شرعی، عقلی اور مقدس فرض ہے، وحدت نیک کاموں کا پیش خیمہ ہے، وحدت امت مسلمہ کے اقتدار اور کامیابی کی چابی ہے، وحدت اسلام کا سب سے بڑا سیاسی پیغام ہے۔ خداوند متعال کی جانب سے مبعوث ہونے والے تمام انبیاء اور الہی رہبران کا بنیادی مقصد دینی حکومت تشکیل دے کر انسانوں کو حقیقی سعادت تک پہنچانا تھا۔ اسلام ایسا دین ہے جس کے پیروکار آپس میں متحد ہو کر عالمی سطح پر ایک اسلامی امت تشکیل دے سکتے ہیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بارہا وحدت کے اہداف و مقاصد اور نتائج پر روشنی ڈالی ہے جن میں سے چند ایک یہ ہیں: جدید اسلامی تہذیب و تمدن کی بنیادیں استوار ہونا، دشمن کے سیاسی اور اقتصادی تسلط سے آزادی حاصل ہونا، عالمی استکبار کے تسلط سے امت مسلمہ کی آزادی، وحدت کے ذریعے اسلام کی حکمفرمائی کا زمینہ فراہم ہونا، استکباری طاقتوں کے سامنے مسلمان حکومتوں اور اقوام کا مرعوب اور خوفزدہ نہ ہونا، امت واحدہ اسلامی کی تشکیل، اسلامی اقدار کا عالمی سطح پر پھیل جانا، عالمی سطح پر مسلمانوں کا موثر کردار ادا کرنے کے قابل ہو جانا، امت مسلمہ کی تحریک کا کامیابی کی جانب گامزن ہونا، اسلام اور امت مسلمہ کو درپیش مختلف محاذوں پر وحدت کا مددگار ثابت ہونا۔
دوسری طرف ولی امر مسلمین امام خامنہ ای نے امت مسلمہ میں اختلاف اور تفرقہ ڈالنے والے مختلف اسباب کا بھی بارہا ذکر کیا ہے۔ بنیادی طور پر یہ اسباب دو قسم کے ہیں؛ ایک اندرونی اور دوسرے بیرونی۔ آپ کی نظر میں مسلمانوں میں اختلاف پیدا ہونے کا سب سے اہم اور بنیادی اندرونی سبب “شیطان کی پیروی” ہے۔ اس بارے میں آپ فرماتے ہیں: “اسلامی دنیا ایک خدا، ایک رسول اور ایک قرآن کے پیرو ہیں۔ لیکن شیطان مسلمانوں کے ذہن اور دلوں میں اپنے وسوسوں کے ذریعے انہی چیزوں کو فرقہ واریت اور اختلافات کا سرچشمہ بنا دیتا ہے جو درحقیقت اتحاد اور وحدت کا سرچشمہ ہیں۔” جہالت اور ناسمجھی اتحاد بین المسلمین میں موجود دیگر اندرونی رکاوٹیں ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اس بارے میں فرماتے ہیں: “بعض جہالتیں، بعض تعصبات، بعض جذبات اور بعض ناسمجھ افراد بھی مذہبی اختلافات کا باعث بنے ہیں۔”
امت مسلمہ میں اختلافات کا سب سے بڑا بیرونی سبب عالمی استعمار ہے۔ عالمی استعماری طاقتوں نے ہمیشہ سے مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اور اختلافات ڈالنے کی پالیسی اختیار کی ہے۔ اسی طرح اسلامی دنیا میں استعماری طاقتوں کے بعض کٹھ پتلی حکمران بھی چاہتے یا نہ چاہتے ہوئے مذہبی فرقہ واریت کی آگ کو ہوا دیتے رہتے ہیں۔ اس بارے میں آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای فرماتے ہیں: “بعض اسلامی سرزمینیں ایسی ہیں جن پر استکباری طاقتیں قابض ہیں جبکہ کچھ مسلمان حکمران بھی مسلمانوں کے درمیان مذہبی فرقہ واریت کو ہوا دینے میں مصروف ہیں۔ یہ ایسی تلخ حقیقت ہے جسے دیکھ کر ہر غیرت مند اور اتحاد بین المسلمین کے خواہاں مخلص مسلمان کا دل جل اٹھتا ہے۔”